مندرجات کا رخ کریں

"نفس المہموم (کتاب)" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م (Text replacement - "{{حوالہ جات|3}}" to "{{حوالہ جات}}")
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
سطر 44: سطر 44:
==کتاب کے مطالب==
==کتاب کے مطالب==


یہ کتاب [[امام حسین علیہ السلام]] کی زندگی اور ان کے جہاد کے سلسلہ مختصر طور پر تحریر کی گئی ہے جس کی ابتداء ان کی ولادت سے ہوتی ہے اور اس کا اختتام توابین کے قیام، خروج [[مختار]] اور یزید کی موت پر ہوتا ہے۔<ref>میر شریفی، برگ‌های بی‌خزان، ۱۳۸۲ش، ص۱۸۵.</ref> یہ کتاب پانچ ابواب اور ایک خاتمہ پر مشتمل ہے:
یہ کتاب [[امام حسین علیہ السلام]] کی زندگی اور ان کے جہاد کے سلسلہ مختصر طور پر تحریر کی گئی ہے جس کی ابتداء ان کی ولادت سے ہوتی ہے اور اس کا اختتام توابین کے قیام، خروج [[مختار]] اور یزید کی موت پر ہوتا ہے۔<ref>میر شریفی، برگ‌های بی‌خزان، ۱۳۸۲ہجری شمسی، ص۱۸۵.</ref> یہ کتاب پانچ ابواب اور ایک خاتمہ پر مشتمل ہے:


*پہلا باب: اس میں دو فصلیں ہیں:
*پہلا باب: اس میں دو فصلیں ہیں:
سطر 63: سطر 63:
==منابع کتاب==
==منابع کتاب==


نفس المہوم کی تالیف سے پہلے واقعہ [[کربلا]] کے نقل کرنے کے سلسلہ میں مقررین کے لئے مرجع و منبع کتب میں [[بحار الانوار]] کی دس جلدیں، ابن نمای حلی کی کتاب مثیر الاحزان، سید عبد اللہ شبر کی کتاب مہیج الاحزان، سید بن طاووس کی تالیف لہوف اور مقتل ابو مخنف وغیرہ کتابیں شامل تھیں۔ علی دوانی کی نظر میں ان میں سے کسی بھی کتاب سے واقعات کربلا کے سلسلہ میں تشفی نہیں ہوتی تھی اور ان میں کوئی بھی جامع و کافی نہیں تھی۔<ref>دوانی، مفاخر اسلام، ۱۳۷۷ش، ج۱۱، ص۶۲۴.</ref> اس لحاظ سے [[محدث قمی]] نے منبر کی تمام معتبر کتب سے جنہیں وہ اہنی زندگی میں معتبر و صحیح مانتے تھے، اس کتاب کی تدوین کی۔<ref>دوانی، مفاخر اسلام، ۱۳۷۷ش، ج۱۱، ص۶۲۴.</ref>
نفس المہوم کی تالیف سے پہلے واقعہ [[کربلا]] کے نقل کرنے کے سلسلہ میں مقررین کے لئے مرجع و منبع کتب میں [[بحار الانوار]] کی دس جلدیں، ابن نمای حلی کی کتاب مثیر الاحزان، سید عبد اللہ شبر کی کتاب مہیج الاحزان، سید بن طاووس کی تالیف لہوف اور مقتل ابو مخنف وغیرہ کتابیں شامل تھیں۔ علی دوانی کی نظر میں ان میں سے کسی بھی کتاب سے واقعات کربلا کے سلسلہ میں تشفی نہیں ہوتی تھی اور ان میں کوئی بھی جامع و کافی نہیں تھی۔<ref>دوانی، مفاخر اسلام، ۱۳۷۷ہجری شمسی، ج۱۱، ص۶۲۴.</ref> اس لحاظ سے [[محدث قمی]] نے منبر کی تمام معتبر کتب سے جنہیں وہ اہنی زندگی میں معتبر و صحیح مانتے تھے، اس کتاب کی تدوین کی۔<ref>دوانی، مفاخر اسلام، ۱۳۷۷ہجری شمسی، ج۱۱، ص۶۲۴.</ref>


[[شیخ عباس قمی]] نے اس کتاب کی تالیف میں مندرجہ ذیل کتب منبر سے استفادہ کیا ہے:
[[شیخ عباس قمی]] نے اس کتاب کی تالیف میں مندرجہ ذیل کتب منبر سے استفادہ کیا ہے:
سطر 110: سطر 110:
*نفس المہموم کا پہلا فارسی ترجمہ میرزا ابو الحسن شعرانی نے دمع السجوم کے نام سے کیا۔ انہوں نے 1396 ق میں اس کی تصحیح کا کام شروع کیا اور اس کے ایک سال بعد اس کا ترجمہ کیا۔ بعض لوگوں کا ماننا ہے کہ اس ترجمہ کا نقص یہ ہے کہ انہوں ںے ترجمہ کے ساتھ ساتھ بہت سی توضیحات اور اضافات کا اس میں اضافہ کر دیا ہے اور کتاب کے متن کو اضافات سے جدا نہیں کیا ہے۔
*نفس المہموم کا پہلا فارسی ترجمہ میرزا ابو الحسن شعرانی نے دمع السجوم کے نام سے کیا۔ انہوں نے 1396 ق میں اس کی تصحیح کا کام شروع کیا اور اس کے ایک سال بعد اس کا ترجمہ کیا۔ بعض لوگوں کا ماننا ہے کہ اس ترجمہ کا نقص یہ ہے کہ انہوں ںے ترجمہ کے ساتھ ساتھ بہت سی توضیحات اور اضافات کا اس میں اضافہ کر دیا ہے اور کتاب کے متن کو اضافات سے جدا نہیں کیا ہے۔


*محمد باقر کمرہ ای نے 1339 ش میں اس کا فارسی ترجمہ رموز الشہادۃ کے عنوان سے کیا ہے۔<ref>کاشفی خوانساری، گزیده نفس المهموم، ۱۳۸۴ش، ص۴۱.</ref> انہوں ںے اس ترجمہ کے ساتھ [[شیخ عباس قمی]] کی کتاب نفثۃ المصدور کا بھی اس میں اضافہ کر دیا ہے کیونکہ وہ اسے نفس المہموم کا تکملہ سمجھتے ہیں۔<ref>کمره‌ای، رموز الشهاده، ۱۳۹۱ش، ص۱۲.</ref> اس ترجمہ کی خصوصیت یہ ہے کہ انہوں ںے اس میں موجود عربی اشعار کا ترجمہ کرنے کے بجائے اس کے آخر میں محمد حسین اصفہانی اور اختر طوسی کے اشعار کو پیش کیا ہے۔<ref>کمره‌ای، رموز الشهادة، ۱۳۹۱ش، ص۱۶.</ref> علی دوانی نے اس ترجمہ کی تعریف کی ہے۔<ref>دوانی، مفاخر اسلام، ۱۳۷۷ش، ج۱۱، ص۶۳۹.</ref>  
*محمد باقر کمرہ ای نے 1339 ش میں اس کا فارسی ترجمہ رموز الشہادۃ کے عنوان سے کیا ہے۔<ref>کاشفی خوانساری، گزیده نفس المهموم، ۱۳۸۴ہجری شمسی، ص۴۱.</ref> انہوں ںے اس ترجمہ کے ساتھ [[شیخ عباس قمی]] کی کتاب نفثۃ المصدور کا بھی اس میں اضافہ کر دیا ہے کیونکہ وہ اسے نفس المہموم کا تکملہ سمجھتے ہیں۔<ref>کمره‌ای، رموز الشهاده، ۱۳۹۱ہجری شمسی، ص۱۲.</ref> اس ترجمہ کی خصوصیت یہ ہے کہ انہوں ںے اس میں موجود عربی اشعار کا ترجمہ کرنے کے بجائے اس کے آخر میں محمد حسین اصفہانی اور اختر طوسی کے اشعار کو پیش کیا ہے۔<ref>کمره‌ای، رموز الشهادة، ۱۳۹۱ہجری شمسی، ص۱۶.</ref> علی دوانی نے اس ترجمہ کی تعریف کی ہے۔<ref>دوانی، مفاخر اسلام، ۱۳۷۷ہجری شمسی، ج۱۱، ص۶۳۹.</ref>  


*اس کا ایک ترجمہ بر امام حسین (ع) چہ گزشت؟ کے نام سے ہوا ہے جسے جواد قیومی اصفہانی نے کیا ہے۔<ref>رجوع کریں: قمی، بر امام حسین چه گذشت؟: ترجمه نفس المهموم، تهران، دارالثقلین، ۱۳۸۷ش.</ref>
*اس کا ایک ترجمہ بر امام حسین (ع) چہ گزشت؟ کے نام سے ہوا ہے جسے جواد قیومی اصفہانی نے کیا ہے۔<ref>رجوع کریں: قمی، بر امام حسین چه گذشت؟: ترجمه نفس المهموم، تهران، دارالثقلین، ۱۳۸۷ش.</ref>
سطر 120: سطر 120:
*سید علی کاشفی خوانساری نے کتاب نفس المہموم کا گزیدہ نفس المہموم کے نام سے خلاصہ کرکے اسے مرتب کیا ہے۔<ref>رجوع کریں: کاشفی خوانساری، گزیده نفس المهموم عباس قمی، نشر حوا، ۱۳۸۸ش.</ref>  
*سید علی کاشفی خوانساری نے کتاب نفس المہموم کا گزیدہ نفس المہموم کے نام سے خلاصہ کرکے اسے مرتب کیا ہے۔<ref>رجوع کریں: کاشفی خوانساری، گزیده نفس المهموم عباس قمی، نشر حوا، ۱۳۸۸ش.</ref>  


*یاسین حجازی نے ایک کتاب دمع السجوم کے مطابق جو میرزا شعرانی کا نفس المہموم کا فارسی ترجمہ ہے، کتاب آہ کے نام سے مرتب کی ہے جو ایک طرح کی تحقیق اور ترتیب پر مشتمل ہے۔<ref>رجوع کریں: حجازی، کتاب آه، ۱۳۸۸ش، ص۶-۱۲.</ref> یہ کتاب پہلی بار 1387 ش میں طبع و نشر ہوئی ہے۔<ref>حجازی، کتاب آه، ۱۳۸۸ش، ص۴.</ref>
*یاسین حجازی نے ایک کتاب دمع السجوم کے مطابق جو میرزا شعرانی کا نفس المہموم کا فارسی ترجمہ ہے، کتاب آہ کے نام سے مرتب کی ہے جو ایک طرح کی تحقیق اور ترتیب پر مشتمل ہے۔<ref>رجوع کریں: حجازی، کتاب آه، ۱۳۸۸ہجری شمسی، ص۶-۱۲.</ref> یہ کتاب پہلی بار 1387 ش میں طبع و نشر ہوئی ہے۔<ref>حجازی، کتاب آه، ۱۳۸۸ہجری شمسی، ص۴.</ref>


==حوالہ جات==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}  
{{حوالہ جات}}


==منابع==
== مآخذ ==
{{ستون آ|2}}
{{مآخذ}}
*حجازی، یاسین، کتاب آه، تهران، جام طهور، ۱۳۸۸ش
*حجازی، یاسین، کتاب آه، تهران، جام طهور، ۱۳۸۸ش
*دوانی، علی، مفاخر اسلام، ج۱۱، انتشارات مرکز اسناد انقلاب اسلامی، ۱۳۷۷ش
*دوانی، علی، مفاخر اسلام، ج۱۱، انتشارات مرکز اسناد انقلاب اسلامی، ۱۳۷۷ش
سطر 135: سطر 135:
*کاشفی خونساری، سید علی، گزیده نفس المهموم، تهران، کانون پرورش فکری کودکان و نوجوانان، ۱۳۸۴ش
*کاشفی خونساری، سید علی، گزیده نفس المهموم، تهران، کانون پرورش فکری کودکان و نوجوانان، ۱۳۸۴ش
*میر شریفی، سید علی، برگ‌ های بی‌ خزان، انتشارات دلیل ما، ۱۳۸۲ش
*میر شریفی، سید علی، برگ‌ های بی‌ خزان، انتشارات دلیل ما، ۱۳۸۲ش
{{ستون خ}}
{{خاتمہ}}
 
{{کتابیات عاشورا}}
{{کتابیات عاشورا}}
{{کتاب شناسی اہل بیت}}
{{کتاب شناسی اہل بیت}}
confirmed، movedable
5,473

ترامیم