مندرجات کا رخ کریں

"سکرات موت" کے نسخوں کے درمیان فرق

اصلاح املائی
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(اصلاح املائی)
سطر 3: سطر 3:
بعض روایات کے مطابق بعض مومنوں کی جان سختی سے نکل جاتی ہے اور اس سے ان کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] اور [[ائمہ معصومین علیہم السلام|ائمہؑ]] کی روایات میں سکرات موت آسان ہونے کے کچھ طریقے بیان ہوئے ہیں ان میں سے بعض درج ذیل ہیں: [[صلہ رحم|صلہ رحمی]]، [[والدین پر احسان|والدین سے نیک برتاؤ]]، مومن بھائی کی مدد، [[سورہ یس|سورہ یاسین]] و [[سورہ صافات]] کی تلاوت، [[امام علی علیہ السلام|امام علیؑ]] سے محبت اور کثرت سے [[زیارت امام حسین علیہ السلام|امام حسینؑ کی زیارت]]۔
بعض روایات کے مطابق بعض مومنوں کی جان سختی سے نکل جاتی ہے اور اس سے ان کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] اور [[ائمہ معصومین علیہم السلام|ائمہؑ]] کی روایات میں سکرات موت آسان ہونے کے کچھ طریقے بیان ہوئے ہیں ان میں سے بعض درج ذیل ہیں: [[صلہ رحم|صلہ رحمی]]، [[والدین پر احسان|والدین سے نیک برتاؤ]]، مومن بھائی کی مدد، [[سورہ یس|سورہ یاسین]] و [[سورہ صافات]] کی تلاوت، [[امام علی علیہ السلام|امام علیؑ]] سے محبت اور کثرت سے [[زیارت امام حسین علیہ السلام|امام حسینؑ کی زیارت]]۔
==معنی اور تعریف==
==معنی اور تعریف==
«سَکَرات موت» مستی اور بے ہوشی کی مانند ایک حالت ہے کہ جو موت کا وقت آنے پر، پریشانی کی ایک شدید حالت جو [[احتضار|محتضر]] انسان پر طاری ہوتی ہے۔ اس وقت انسان تشخیص اور پہچان کی کیفیت کھو بیٹھتا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، 1417ق، ج18، ص348؛ ورام، مجموعةُ ورّام، 1410ق، ج1، ص26.</ref>
«سَکَرات موت» مستی اور بے ہوشی کی مانند ایک حالت ہے کہ جو موت کا وقت آنے پر، پریشانی کی ایک شدید حالت جو [[احتضار|محتضر]] انسان پر طاری ہوتی ہے۔ اس وقت انسان تشخیص اور پہچان کی کیفیت کھو بیٹھتا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، 1417ھ، ج18، ص348؛ ورام، مجموعةُ ورّام، 1410ھ، ج1، ص26.</ref>
'''سکرات''' «سَکْرَه» کی جمع ہے جو '''مستی، سختی اور پریشانی کے معنی میں ہے۔<ref>لغتنامه دهخدا، ذیل واژه «سکرة».</ref> موت، مرنے کے معنی میں ہے۔<ref>دهخدا، لغتنامه دهخدا، ذیل واژه «موت».</ref>
'''سکرات''' «سَکْرَہ» کی جمع ہے جو '''مستی، سختی اور پریشانی کے معنی میں ہے۔<ref>لغتنامہ دہخدا، «سکرة» کے ذیل میں۔</ref> موت، مرنے کے معنی میں ہے۔<ref>دہخدا، لغتنامہ دہخدا، ذیل واژہ «موت».</ref>


==آیات و روایات میں==
==آیات و روایات میں==
[[سورہ ق|سورہ قاف]] کی آیت نمبر ١٩ میں '''سکرۃ الموت''' کی تعبیر سے اشارہ ہوا ہے اور فرمایا ہے:
[[سورہ ق|سورہ قاف]] کی آیت نمبر ١٩ میں '''سکرۃ الموت''' کی تعبیر سے اشارہ ہوا ہے اور فرمایا ہے:
<font size=3px , font color=green>{{حدیث|"وَ جاءَتْ سَكْرَةُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّ ذَلِكَ مَا كُنْتَ مِنْهُ تَحِيدُ"}}</font> '''اور آیا موت کے سکرات کا عالم حق کے ساتھ یہی وہ چیز تھی جس سے تو بہت بچتا تھا'''<ref>سوره ق، آیہ19۔</ref>
<font size=3px , font color=green>{{حدیث|"وَ جاءَتْ سَكْرَةُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّ ذَلِكَ مَا كُنْتَ مِنْهُ تَحِيدُ"}}</font> '''اور آیا موت کے سکرات کا عالم حق کے ساتھ یہی وہ چیز تھی جس سے تو بہت بچتا تھا'''<ref>سورہ ق، آیہ19۔</ref>


احادیث میں بھی «سَکْرَةُ المَوت»<ref>کفعمی، البلد الامین، 1418ق، ص105؛ شیخ طوسی، مصباح‌المتهجد، 1411، ج2، ص443.</ref> اور «سَکَرات‌ المَوت»<ref>شیخ طوسی، تهذیب‌الاحکام، 1407ق، ج3، ص93.</ref> استعمال ہوئے ہیں۔ [[بحار الانوار (کتاب)|بِحار الانوار]] میں اس موضوع پر 52 احادیث ذکر ہوئی ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: مجلسی، بحارالانوار، 1403ق، ج6، ص145-173.</ref> [[شیخ طوسی]] کی کتاب [[تهذیب الاحکام (کتاب)|تهذیب‌الاحکام]] میں [[امام صادق علیہ السلام|امام صادقؑ]] سے ایک روایت نقل ہوئی ہے جس میں یہ دعا کی گئی ہے: «خدایا، سکرات موت میں میری مدد فرما۔»<ref>شیخ طوسی، تهذیب‌الاحکام، 1407ق، ج3، ص93.</ref>
احادیث میں بھی «سَکْرَةُ المَوت»<ref>کفعمی، البلد الامین، 1418ھ، ص105؛ شیخ طوسی، مصباح‌المتہجد، 1411، ج2، ص443.</ref> اور «سَکَرات‌ المَوت»<ref>شیخ طوسی، تہذیب‌الاحکام، 1407ھ، ج3، ص93.</ref> استعمال ہوئے ہیں۔ [[بحار الانوار (کتاب)|بِحار الانوار]] میں اس موضوع پر 52 احادیث ذکر ہوئی ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: مجلسی، بحارالانوار، 1403ھ، ج6، ص145-173.</ref> [[شیخ طوسی]] کی کتاب [[تہذیب الاحکام (کتاب)|تہذیب‌الاحکام]] میں [[امام صادق علیہ السلام|امام صادقؑ]] سے ایک روایت نقل ہوئی ہے جس میں یہ دعا کی گئی ہے: «خدایا، سکرات موت میں میری مدد فرما۔»<ref>شیخ طوسی، تہذیب‌الاحکام، 1407ھ، ج3، ص93.</ref>


==سکرات کی حالت==
==سکرات کی حالت==
شیخ صدوق کی [[امام علیؑ]] سے منقول ایک [[حدیث]] میں کہا گیا ہے کہ: انسان کی زندگی کے سب سے دشوار لمحے تین ہیں: پہلا جب انسان کو موت کا سامنا ہوتا ہے دوسرا جب انسان قبر سے اٹھایا جاتا ہے اور تیسرا جب اللہ کے سامنے کھڑا ہوتا ہے۔<ref>شیخ صدوق، الخصال، 1362ش، ج1، ص119.</ref>
شیخ صدوق کی [[امام علیؑ]] سے منقول ایک [[حدیث]] میں کہا گیا ہے کہ: انسان کی زندگی کے سب سے دشوار لمحے تین ہیں: پہلا جب انسان کو موت کا سامنا ہوتا ہے دوسرا جب انسان قبر سے اٹھایا جاتا ہے اور تیسرا جب اللہ کے سامنے کھڑا ہوتا ہے۔<ref>شیخ صدوق، الخصال، 1362شمسی، ج1، ص119.</ref>


[[پیام قرآن (کتاب)|پیام قرآن]]، [[تفسیر موضوعی|تفسیر موضوعی قرآن]] میں سورہ مائدہ کی انیسویں آیت کے ذیل میں «سَکرَةُ المَوت» سے استناد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس دوران موت سختی اور وحشت کے ساتھ ہے۔<ref>مکارم شیرازی و دیگران، پیام قرآن، 1377ش، ج5، ص431.</ref> اس کتاب کے مطابق انبیاء اور اولیائے الہی بھی سکرات الموت سے محفوظ نہیں ہے۔<ref>مکارم شیرازی و دیگران، پیام قرآن، 1377ش، ج5، ص432.</ref>  
[[پیام قرآن (کتاب)|پیام قرآن]]، [[تفسیر موضوعی|تفسیر موضوعی قرآن]] میں سورہ مائدہ کی انیسویں آیت کے ذیل میں «سَکرَةُ المَوت» سے استناد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس دوران موت سختی اور وحشت کے ساتھ ہے۔<ref>مکارم شیرازی و دیگران، پیام قرآن، 1377شمسی، ج5، ص431.</ref> اس کتاب کے مطابق انبیاء اور اولیائے الہی بھی سکرات الموت سے محفوظ نہیں ہے۔<ref>مکارم شیرازی و دیگران، پیام قرآن، 1377شمسی، ج5، ص432.</ref>  


==مومن اور کافر کی موت کی سختی میں فرق==
==مومن اور کافر کی موت کی سختی میں فرق==
امام صادق علیہ السلام کی ایک روایت میں نقل ہوا ہے کہ سکرات موت مومن کے لئے بہت آسان ہے؛ لیکن بعض مومنوں کے گناہ کی بخشش کی خاطر سخت ہوتی ہے۔ اسی طرح کافروں پر سکرات الموت کا مرحلہ سخت ہوتا ہے لیکن بعض کفار کے لئے آسان بھی ہوتا ہے تاکہ اس کی دنیوی نیکیوں کا ازالہ کیا جاسکے۔ اور صرف آخرت میں اس پر عذاب ہوگا۔<ref>شیخ صدوق، عیون اخبار الرضا، 1378ق، ج1، ص274-275.</ref>
امام صادق علیہ السلام کی ایک روایت میں نقل ہوا ہے کہ سکرات موت مومن کے لئے بہت آسان ہے؛ لیکن بعض مومنوں کے گناہ کی بخشش کی خاطر سخت ہوتی ہے۔ اسی طرح کافروں پر سکرات الموت کا مرحلہ سخت ہوتا ہے لیکن بعض کفار کے لئے آسان بھی ہوتا ہے تاکہ اس کی دنیوی نیکیوں کا ازالہ کیا جاسکے۔ اور صرف آخرت میں اس پر عذاب ہوگا۔<ref>شیخ صدوق، عیون اخبار الرضا، 1378ھ، ج1، ص274-275.</ref>


==سکرات کم کرنے کے طریقے==
==سکرات کم کرنے کے طریقے==
بعض روایات میں سکرات موت کم کرنے یا آسان کرنے کے لئے کچھ طریقے بیان ہوئی ہیں:
بعض روایات میں سکرات موت کم کرنے یا آسان کرنے کے لئے کچھ طریقے بیان ہوئی ہیں:
مثال کے طور پر شیعہ محدث [[محمد بن یعقوب کلینی|کُلینی]] نے اپنی کتاب میں امام صادقؑ سے ایک روایت نقل کی ہے جس میں ارشات ہوتا ہے کہ جو شخص اپنے مومن بھائی کو کپڑے پہنائے گا اللہ تعالی اسے بہشتی کپڑے پہنائے گا اور سکرات موت اس پر آسان کرے گا۔<ref>کلینی، الکافی، 1407ق، ج2، ص204.</ref>
مثال کے طور پر شیعہ محدث [[محمد بن یعقوب کلینی|کُلینی]] نے اپنی کتاب میں امام صادقؑ سے ایک روایت نقل کی ہے جس میں ارشات ہوتا ہے کہ جو شخص اپنے مومن بھائی کو کپڑے پہنائے گا اللہ تعالی اسے بہشتی کپڑے پہنائے گا اور سکرات موت اس پر آسان کرے گا۔<ref>کلینی، الکافی، 1407ھ، ج2، ص204.</ref>


بعض دیگر امور جن کی وجہ سے سکرات موت آسان ہوتی ہے ان میں صلہ رحمی،<ref>شیخ صدوق، الامالی، 1376ش، ص209.</ref> [[والدین پر احسان|والدین سے نیک برتاؤ]]،<ref>شیخ طوسی، الامالی، 1414ق، ص432.</ref> [[رمضان|ماہ رمضان]] کا روزہ،<ref>شیخ صدوق، من لا یحضره الفقیه، 1413ق، ج2، ص74.</ref> [[سورہ یس|سورہ یس]] کی تلاوت،<ref>صدوف، ثواب الاعمال، 1406ق، ص111-112.</ref> [[رجب|ماہ رجب]] کا روزہ<ref>شیخ صدوق، فضائل الاشهر الثلاثه، 1396ق، ص12.</ref> [[امام علی علیہ السلام|امام علیؑ]] سے محبت،<ref>شیخ صدوق، فضائل‌الشیعه، اعلمی، ص4.</ref> کثرت سے [[زیارت امام حسینؑ|امام حسینؑ کی زیارت پر جانا]] شامل ہیں۔<ref>ابن‌قولویه، کامل‌الزیارات، 1356ش، ص150.</ref>[[جامع السعادات (کتاب)|جامِعُ‌السَّعادات]] میں ایک روایت سے استناد کرتے ہوئے مہدی نراقی کا کہنا ہے کہ جس شخص پر ان کی ماں ناراض ہو اس پر سکرات موت اور [[عذاب قبر]] بہت سخت ہونگے۔<ref>نراقی، جامع السعادات، 1393ش، ج2، ص273.</ref>
بعض دیگر امور جن کی وجہ سے سکرات موت آسان ہوتی ہے ان میں صلہ رحمی،<ref>شیخ صدوق، الامالی، 1376شمسی، ص209.</ref> [[والدین پر احسان|والدین سے نیک برتاؤ]]،<ref>شیخ طوسی، الامالی، 1414ھ، ص432.</ref> [[رمضان|ماہ رمضان]] کا روزہ،<ref>شیخ صدوق، من لا یحضرہ الفقیہ، 1413ھ، ج2، ص74.</ref> [[سورہ یس|سورہ یس]] کی تلاوت،<ref>صدوف، ثواب الاعمال، 1406ھ، ص111-112.</ref> [[رجب|ماہ رجب]] کا روزہ<ref>شیخ صدوق، فضائل الاشہر الثلاثہ، 1396ھ، ص12.</ref> [[امام علی علیہ السلام|امام علیؑ]] سے محبت،<ref>شیخ صدوق، فضائل‌الشیعہ، اعلمی، ص4.</ref> کثرت سے [[زیارت امام حسینؑ|امام حسینؑ کی زیارت پر جانا]] شامل ہیں۔<ref>ابن‌قولویہ، کامل‌الزیارات، 1356شمسی، ص150.</ref>[[جامع السعادات (کتاب)|جامِعُ‌السَّعادات]] میں ایک روایت سے استناد کرتے ہوئے مہدی نراقی کا کہنا ہے کہ جس شخص پر ان کی ماں ناراض ہو اس پر سکرات موت اور [[عذاب قبر]] بہت سخت ہونگے۔<ref>نراقی، جامع السعادات، 1393شمسی، ج2، ص273.</ref>


==محتضر پر سکرات موت کی آسانی==
==محتضر پر سکرات موت کی آسانی==
شیعہ فقیہ [[محمد حسن نجفی|صاحبْ‌جواہر]] کا کہنا ہے کہ روایات کے مطابق مُحتَضَر کو ایسی جگہ لے جانا مستحب ہے جہاں وہ نماز پڑھا کرتا تھا۔ اس سے سکرات موت میں آسانی ہوتی ہے۔<ref>نجفی،‌ جواهر الکلام، 1404ش، ج4، 19.</ref> [[محقق کرکی|محقق کَرَکی]] نے بھی امام کاظمؑ کی ایک حدیث سے استناد کرتے ہوئے کہا ہے کہ محتضر کے لیے سورہ صافات پڑھنا مستحب ہے۔<ref>محقق کرکی، جامع المقاصد، 1414ق، ج1، ص353. </ref>
شیعہ فقیہ [[محمد حسن نجفی|صاحبْ‌جواہر]] کا کہنا ہے کہ روایات کے مطابق مُحتَضَر کو ایسی جگہ لے جانا مستحب ہے جہاں وہ نماز پڑھا کرتا تھا۔ اس سے سکرات موت میں آسانی ہوتی ہے۔<ref>نجفی،‌ جواہر الکلام، 1404شمسی، ج4، 19.</ref> [[محقق کرکی|محقق کَرَکی]] نے بھی امام کاظمؑ کی ایک حدیث سے استناد کرتے ہوئے کہا ہے کہ محتضر کے لیے سورہ صافات پڑھنا مستحب ہے۔<ref>محقق کرکی، جامع المقاصد، 1414ھ، ج1، ص353. </ref>
ایک اور حدیث کے مطابق سورہ صافات محتضر پر پڑھی جائے، اللہ تعالی اسے جلد سکون دیتا ہے۔<ref>کلینی، الکافی، 1407ق، ج3، ص126.</ref> حدیث نبوی میں کہا گیا ہے کہ محتضر پر سورہ یاسین پڑھنے سے اس کی موت میں آسانی ہوتی ہے۔
ایک اور حدیث کے مطابق سورہ صافات محتضر پر پڑھی جائے، اللہ تعالی اسے جلد سکون دیتا ہے۔<ref>کلینی، الکافی، 1407ھ، ج3، ص126.</ref> حدیث نبوی میں کہا گیا ہے کہ محتضر پر سورہ یاسین پڑھنے سے اس کی موت میں آسانی ہوتی ہے۔


==متعلقہ مضامین==
==متعلقہ مضامین==
سطر 42: سطر 42:


* قرآن کریم.
* قرآن کریم.
* ابن‌قولویه، جعفر بن محمد، کامل‌الزّیارات، تحقیق عبدالحسین امینى، نجف، دارالمرتضویه، چاپ اول،‏ 1356ش.
* ابن‌قولویہ، جعفر بن محمد، کامل‌الزّیارات، تحقیق عبدالحسین امینى، نجف، دارالمرتضویہ، چاپ اول،‏ 1356ہجری شمسی۔
* دهخدا، علی‌اکبر، لغتنامهٔ دهخدا، تهران، مؤسسهٔ لغتنامه دهخدا، 1341ش.
* دہخدا، علی‌اکبر، لغتنامۂ دہخدا، تہران، مؤسسۂ لغتنامہ دہخدا، 1341ہجری شمسی۔
* شیخ صدوق، محمد بن على، فَضائلُ الاَشهُرِ الثَّلاثه، تحقیق غلامرضا عرفانیان یزدى، قم، کتابفروشی داوری، چاپ اول، 1396ق.
* شیخ صدوق، محمد بن على، فَضائلُ الاَشہُرِ الثَّلاثہ، تحقیق غلامرضا عرفانیان یزدى، قم، کتابفروشی داوری، چاپ اول، 1396ھ۔
* شیخ صدوق، محمد بن علی، اَلخِصال، تحقیق على‌اکبر غفاری، قم جامعهٔ مدرسین، چاپ اول، 1362ش.
* شیخ صدوق، محمد بن علی، اَلخِصال، تحقیق على‌اکبر غفاری، قم جامعۂ مدرسین، چاپ اول، 1362ہجری شمسی۔
* شیخ صدوق، محمد بن علی، اَلاَمالی، تهران، کتابچی، چاپ ششم، 1376ش.
* شیخ صدوق، محمد بن علی، اَلاَمالی، تہران، کتابچی، چاپ ششم، 1376ہجری شمسی۔
* شیخ صدوق، محمد بن علی، ثواب الاعمال و عِقاب الاعمال‏، قم، دار الشریف الرضی، چاپ دوم، 1406ق.
* شیخ صدوق، محمد بن علی، ثواب الاعمال و عِقاب الاعمال‏، قم، دار الشریف الرضی، چاپ دوم، 1406ھ۔
* شیخ صدوق، محمد بن علی، عُیونُ اَخبارِ الرِّضا، تحقیق و تصحیح مهدی لاجوردی، تهران، نشر جهان، چاپ اول، 1378ش.
* شیخ صدوق، محمد بن علی، عُیونُ اَخبارِ الرِّضا، تحقیق و تصحیح مہدی لاجوردی، تہران، نشر جہان، چاپ اول، 1378ہجری شمسی۔
* شیخ صدوق، محمد بن علی، فضائل‌الشّیعه، تهران، اعلمی، چاپ اول، بی‌تا.
* شیخ صدوق، محمد بن علی، فضائل‌الشّیعہ، تہران، اعلمی، چاپ اول، بی‌تا.
* شیخ صدوق، محمد بن علی، مَن لا یَحضَرُهُ الفقیه، تحقیق و تصحیح علی‌اکبر غفاری، قم، دفتر انتشارات اسلامی وابسته به جامعه مدرسین حوزهٔ علمیه قم، چاپ دوم، 1413ق.
* شیخ صدوق، محمد بن علی، مَن لا یَحضَرُہُ الفقیہ، تحقیق و تصحیح علی‌اکبر غفاری، قم، دفتر انتشارات اسلامی وابستہ بہ جامعہ مدرسین حوزۂ علمیہ قم، چاپ دوم، 1413ھ۔
* شیخ طوسی، محمد بن حسن، اَلاَمالی، تحقیق مؤسسة البعثه، قم، دارالثقافه، چاپ اول، 1414ق.
* شیخ طوسی، محمد بن حسن، اَلاَمالی، تحقیق مؤسسة البعثہ، قم، دارالثقافہ، چاپ اول، 1414ھ۔
* شیخ طوسی، محمد بن حسن، تهذیب‌الاحکام، تهران، دار الکتب الاسلامیه، چاپ چهارم، 1407ق.
* شیخ طوسی، محمد بن حسن، تہذیب‌الاحکام، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، چاپ چہارم، 1407ھ۔
* شیخ طوسی، محمد بن حسن، مِصباحُ المُتَهَجِّد و سِلاحُ المُتَعَبِّد، بیروت مؤسسة فقه الشیعة چاپ اول 1411ق.
* شیخ طوسی، محمد بن حسن، مِصباحُ المُتَہَجِّد و سِلاحُ المُتَعَبِّد، بیروت مؤسسة فقہ الشیعة چاپ اول 1411ھ۔
* کفعمی، ابراهیم بن علی، البَلَدُ الامین و الدَّرع الحَصین ، بیروت‏مؤسسة الأعلمی للمطبوعات‏ چاپ اول 1418ق.
* کفعمی، ابراہیم بن علی، البَلَدُ الامین و الدَّرع الحَصین ، بیروت‏مؤسسة الأعلمی للمطبوعات‏ چاپ اول 1418ھ۔
* کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تحقیق علی‌اکبر غفاری و محمد آخوندی، تهران، دار الکتب الاسلامیة، چاپ چهارم، 1407ق‏.
* کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تحقیق علی‌اکبر غفاری و محمد آخوندی، تہران، دار الکتب الاسلامیة، چاپ چہارم، 1407ق‏.
* مجلسی، محمدباقر، بِحار الاَنوارِ الجامعةُ لِدُرَرِ اخبارِ الائمةِ الاطهار، بیروت، دار احیاء التراث العربی، چاپ دوم، 1403ق.
* مجلسی، محمدباقر، بِحار الاَنوارِ الجامعةُ لِدُرَرِ اخبارِ الائمةِ الاطہار، بیروت، دار احیاء التراث العربی، چاپ دوم، 1403ھ۔
* محدث نوری، میرزاحسین، مُستَدرَکُ الوسائل و مُستَنبَطُ المسائل، تحقیق مؤسسه آل‌البیت علیهم‌السلام، بیروت، چاپ اول، 1408ق.
* محدث نوری، میرزاحسین، مُستَدرَکُ الوسائل و مُستَنبَطُ المسائل، تحقیق مؤسسہ آل‌البیت علیہم‌السلام، بیروت، چاپ اول، 1408ھ۔
* محقق کَرَکی، علی بن حسین، جامِعُ المَقاصِد فی شرحِ القواعد، قم، مؤسسهٔ آل‌البیت، چاپ دوم، 1414ق.
* محقق کَرَکی، علی بن حسین، جامِعُ المَقاصِد فی شرحِ القواعد، قم، مؤسسۂ آل‌البیت، چاپ دوم، 1414ھ۔
* مکارم شیرازی، ناصر و دیگران، پیام قرآن، تهران، دارالکتب الاسلامیه، 1377ش.
* مکارم شیرازی، ناصر و دیگران، پیام قرآن، تہران، دارالکتب الاسلامیہ، 1377ہجری شمسی۔
* نجفی، محمدحسن، جَواهر الکلام فی شرحِ شرائع الاسلام، تصحیح عباس قوچانی و علی آخوندی، بیروت، دار اِحیاء التراث العربی، چاپ هفتم، 1404ق.
* نجفی، محمدحسن، جَواہر الکلام فی شرحِ شرائع الاسلام، تصحیح عباس قوچانی و علی آخوندی، بیروت، دار اِحیاء التراث العربی، چاپ ہفتم، 1404ھ۔
* نراقی، محمدمهدی، جامع‌السعادات، تصحیح محمد کلانتر، بیروت، مؤسسةالاَعلمی، چاپ اول، 1383ش.
* نراقی، محمدمہدی، جامع‌السعادات، تصحیح محمد کلانتر، بیروت، مؤسسةالاَعلمی، چاپ اول، 1383ہجری شمسی۔
* ورّام بن ابی‌فراس، مسعود بن عیسى‏، مجموعةُ ورّام، قم‏، مکتبة فقیه،‏ چاپ اول، 1410ق.
* ورّام بن ابی‌فراس، مسعود بن عیسى‏، مجموعةُ ورّام، قم‏، مکتبة فقیہ،‏ چاپ اول، 1410ھ۔
{{خاتمہ}}
{{خاتمہ}}
{{موت}}
{{موت}}
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم