مندرجات کا رخ کریں

"امام علی نقی علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 291: سطر 291:
*[[علی بن حسکہ]]: یہ [[قاسم شعرانی یقطینی]] کا استاد تھا اوریہ دونوں [[غلات|غالیوں]] کے بزرگوں اور [[آئمہؑ]] کے نفرین اور لعن شدہ اشخاص تھے۔ محمد بن عیسی نے ان دونوں کے متعلق امام حسن عسکری ؑ کو خط میں لکھا: ہمارے یہاں ایک جماعت ہے جو آپ سے ایسی احادیث نقل کرتے ہیں جنہیں ہم نہ تو رد کر سکتے ہیں چونکہ آپ سے منقول ہیں اور ان میں ایسی باتیں ہوتی ہیں کہ جن  کی وجہ سے انہیں قبول بھی نہیں کر سکتے۔ وہ <font color=green , font size=3px>{{حدیث|"ان الصلاة تنہی عن الفحشاء و المنکر..."}}</font>میں کہتے ہیں۔ ان سے شخص (امام حسن عسکری) مراد ہے کوئی رکوع و سجود مراد نہیں ہے اسی طرح فرائض و سنن کی وہ تاویل کرتے ہیں....امام نے جواب میں لکھا۔ یہ ہمارا دین نہیں ہے تم ان سے دوری اختیار کرو۔<ref>شیخ طوسی ،اختیار معرفۃ الرجال، 995و2/802/994.</ref>
*[[علی بن حسکہ]]: یہ [[قاسم شعرانی یقطینی]] کا استاد تھا اوریہ دونوں [[غلات|غالیوں]] کے بزرگوں اور [[آئمہؑ]] کے نفرین اور لعن شدہ اشخاص تھے۔ محمد بن عیسی نے ان دونوں کے متعلق امام حسن عسکری ؑ کو خط میں لکھا: ہمارے یہاں ایک جماعت ہے جو آپ سے ایسی احادیث نقل کرتے ہیں جنہیں ہم نہ تو رد کر سکتے ہیں چونکہ آپ سے منقول ہیں اور ان میں ایسی باتیں ہوتی ہیں کہ جن  کی وجہ سے انہیں قبول بھی نہیں کر سکتے۔ وہ <font color=green , font size=3px>{{حدیث|"ان الصلاة تنہی عن الفحشاء و المنکر..."}}</font>میں کہتے ہیں۔ ان سے شخص (امام حسن عسکری) مراد ہے کوئی رکوع و سجود مراد نہیں ہے اسی طرح فرائض و سنن کی وہ تاویل کرتے ہیں....امام نے جواب میں لکھا۔ یہ ہمارا دین نہیں ہے تم ان سے دوری اختیار کرو۔<ref>شیخ طوسی ،اختیار معرفۃ الرجال، 995و2/802/994.</ref>
*  [[حسن بن محمد بن بابا قمی]] اور محمد بن موسی شریقی: یہ علی بن حسکہ کے شاگرد تھے۔ جو لوگ امام ہادیؑ کے لعن کا مصداق قرار پائے۔ امامؑ نے ایک خط کے ضمن میں ابن بابا قمی سے بیزاری کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: وہ سمجھتا ہے کہ میں نے اسے بھیجا ہے اور وہ میرا باب ہے۔ پھر فرمایا: اے محمد!اگر تمہارے لئے ممکن ہو تو پتھر سے اسکا سر کچل ڈالو۔<ref>شيخ طوسي ،اختيار معرفۃ الرجال ،جلد : 2،ص 805 ش 999.</ref>
*  [[حسن بن محمد بن بابا قمی]] اور محمد بن موسی شریقی: یہ علی بن حسکہ کے شاگرد تھے۔ جو لوگ امام ہادیؑ کے لعن کا مصداق قرار پائے۔ امامؑ نے ایک خط کے ضمن میں ابن بابا قمی سے بیزاری کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: وہ سمجھتا ہے کہ میں نے اسے بھیجا ہے اور وہ میرا باب ہے۔ پھر فرمایا: اے محمد!اگر تمہارے لئے ممکن ہو تو پتھر سے اسکا سر کچل ڈالو۔<ref>شيخ طوسي ،اختيار معرفۃ الرجال ،جلد : 2،ص 805 ش 999.</ref>
* [[محمد بن نصیر نمیری]]: یہ بھی غالیوں میں سے ہے۔ امام حسن عسکری ؑ نے اس پر لعن کی تھی۔ ایک فرقہ محمد بن نصیر نمیری کی نبوت کا قائل تھا کیونکہ نمیری نے ادعا کیا تھا کہ امام حسن عسکری ؑ نے اسے نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔ امام حسن عسکری ؑ کے بارے میں خدائی کا دعویدار تھا۔ تناسخ کا قائل تھا، محارم سے نکاح نیز مرد کا مرد سے نکاح جائز ہے و ...<ref>شیخ طوسی،اختیار معرفۃ الرجال،1/805/1000.</ref>.[[محمد موسی بن حسن بن فرات]] بھی اس کی پشت پناہی کرتا تھا. محمد بن نصیر کے پیروکار، جو [[نصیری|نُصَیری]] کہلائے۔ نصیری مشہور ترین غالی فرقے کا نام ہے جو خود کئی فرقوں میں بٹ گئے ہیں۔<ref>نوبختی، فرق الشیعہ ص136.</ref>
* [[محمد بن نصیر نمیری]]: یہ بھی غالیوں میں سے ہے۔ امام حسن عسکری ؑ نے اس پر لعن کی تھی۔ ایک فرقہ محمد بن نصیر نمیری کی نبوت کا قائل تھا کیونکہ نمیری نے ادعا کیا تھا کہ امام حسن عسکری ؑ نے اسے نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔ امام حسن عسکری ؑ کے بارے میں خدائی کا دعویدار تھا۔ [[تناسخ]] کا قائل تھا، محارم سے نکاح نیز مرد کا مرد سے نکاح جائز ہے و ...<ref>شیخ طوسی،اختیار معرفۃ الرجال،1/805/1000.</ref>.[[محمد موسی بن حسن بن فرات]] بھی اس کی پشت پناہی کرتا تھا. محمد بن نصیر کے پیروکار، جو [[نصیری|نُصَیری]] کہلائے۔ نصیری مشہور ترین غالی فرقے کا نام ہے جو خود کئی فرقوں میں بٹ گئے ہیں۔<ref>نوبختی، فرق الشیعہ ص136.</ref>


* [[فارس بن حاتم قزوینی]]: امام ہادیؑ نے حکم دیا کہ فارس بن حاتم کو جھٹلایا جائے اور اس کی ہتک کی جائے۔ جب [[علی بن جعفر]] اور فارس بن حاتم کے درمیان جھگڑا واقع ہوا تو آپؑ نے علی بن جعفر کی حمایت کی اور ابن حاتم کو رد کر دیا۔ نیز آپؑ نے ابن حاتم کے قتل کا حکم جاری کیا اور اس کے قاتل کے لئے اخروی [[سعادت]] اور [[جنت]] کی ضمانت دی۔ بالآخر جنید نامی شیعہ فرد نے امامؑ سے بالمشافہہ اجازت حاصل کرکے ابن حاتم کو ہلاک کر دیا۔<ref>شیخ طوسی،اختیار معرفۃ الرجال،2/807/1006.</ref>
* [[فارس بن حاتم قزوینی]]: امام ہادیؑ نے حکم دیا کہ فارس بن حاتم کو جھٹلایا جائے اور اس کی ہتک کی جائے۔ جب [[علی بن جعفر]] اور فارس بن حاتم کے درمیان جھگڑا واقع ہوا تو آپؑ نے علی بن جعفر کی حمایت کی اور ابن حاتم کو رد کر دیا۔ نیز آپؑ نے ابن حاتم کے قتل کا حکم جاری کیا اور اس کے قاتل کے لئے اخروی [[سعادت]] اور [[جنت]] کی ضمانت دی۔ بالآخر جنید نامی شیعہ فرد نے امامؑ سے بالمشافہہ اجازت حاصل کرکے ابن حاتم کو ہلاک کر دیا۔<ref>شیخ طوسی،اختیار معرفۃ الرجال،2/807/1006.</ref>
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم