"چھلکے دار مچھلی" کے نسخوں کے درمیان فرق
←فقہی حکم
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 12: | سطر 12: | ||
امامیہ [[فقہاء]] چھلکے والی مچھلیوں کو حلال اور بغیر چھلکے والی مچھلیوں کو حرام سمجھتے ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: شریف مرتضی، الانتصار، 1415ھ، ص400؛ محقق حلی، شرائع الإسلام، 1408ھ، ج3، ص169۔</ref> بغیر چھلکے والی مچھلیوں سے مراد وہ مچھلیاں ہیں جو فطرتاََ بغیر چھلکے کے ہوں۔<ref> غفاری، ترجمہ و شرح من لا یحضرہ الفقیہ، 1409ھ، ج4، ص444۔</ref> لہذا جن مچھلیوں کے اصالتاََ چھلکے ہوں لیکن کسی وجہ سے وہ اتر چکے ہوں، ان پر چھلکے دار مچھلی کا حکم جاری ہوگا۔<ref> علامہ حلی، قواعد الأحکام، 1413ھ، ج3، ص324؛ غفاری، ترجمہ و شرح من لا یحضرہ الفقیہ، 1409ھ، ج4، ص444؛ شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، 1410ھ، ج7، ص263۔</ref> | امامیہ [[فقہاء]] چھلکے والی مچھلیوں کو حلال اور بغیر چھلکے والی مچھلیوں کو حرام سمجھتے ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: شریف مرتضی، الانتصار، 1415ھ، ص400؛ محقق حلی، شرائع الإسلام، 1408ھ، ج3، ص169۔</ref> بغیر چھلکے والی مچھلیوں سے مراد وہ مچھلیاں ہیں جو فطرتاََ بغیر چھلکے کے ہوں۔<ref> غفاری، ترجمہ و شرح من لا یحضرہ الفقیہ، 1409ھ، ج4، ص444۔</ref> لہذا جن مچھلیوں کے اصالتاََ چھلکے ہوں لیکن کسی وجہ سے وہ اتر چکے ہوں، ان پر چھلکے دار مچھلی کا حکم جاری ہوگا۔<ref> علامہ حلی، قواعد الأحکام، 1413ھ، ج3، ص324؛ غفاری، ترجمہ و شرح من لا یحضرہ الفقیہ، 1409ھ، ج4، ص444؛ شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، 1410ھ، ج7، ص263۔</ref> | ||
بغیر چھلکے کی مچھلیوں کا کھانا حرام ہونے کی یہ وجہ بتائی گئی ہے کہ اس نوعیت کی مچھلیاں بنیادی طور پر گوشت خور | بغیر چھلکے کی مچھلیوں کا کھانا حرام ہونے کی یہ وجہ بتائی گئی ہے کہ اس نوعیت کی مچھلیاں بنیادی طور پر گوشت خور یا مردار کھانے والی ہوتی ہیں لہذا ان کا گوشت چھلکے کے نہ ہونے کی وجہ سے آلودہ ہوتا ہے۔<ref>[https://www.mashreghnews.ir/news/581497 علت حرام گوشت بودن ماہیان بدون پولک چیست؟]، سایت مشرق۔</ref> | ||
===مچھلی کے انڈے کا حکم=== | ===مچھلی کے انڈے کا حکم=== | ||
اکثر فقہاء کے فتاویٰ کے مطابق مچھلی کے انڈوں (خاویار) کھانے کا حکم مچھلی ہی کے تابع ہے۔ لہذا جن مچھلیوں کا کھانا حلال ہے ان کے انڈوں کا کھانا بھی حلال ہے۔<ref> ملاحظہ کریں: علامہ حلی، تحریر الأحکام الشرعیۃ، مشہد، ج2، ص160؛ شہید اول، اللمعۃ الدمشقیۃ، 1410ھ، ص235۔</ref> بعض فقہاء نے اس کے حلال یا حرام ہونے کا ایک اور معیار بیان کیا ہے: اگر ان انڈوں کی بیرونی جلد کھردری اور سخت ہوں تو حلال ہے اور اگر یہ نرم ہوں تو ان کا کھانا حرام ہے؛<ref> دیلمی، المراسم العلویۃ، 1404ھ، ص207۔</ref> لیکن دیگر بعض علما کہتے ہیں کہ یہ معیار اس صورت میں ہے جب مچھلی کے حلال گوشت یا حرام گوشت ہونے کی تشخیص ممکن نہ ہو۔<ref>علامہ حلی، تحریر الأحکام الشرعیۃ، مشہد، ج2، ص160؛ شہید اول، اللمعۃ الدمشقیۃ، 1410ھ، ص235۔</ref> | اکثر فقہاء کے فتاویٰ کے مطابق مچھلی کے انڈوں (خاویار) کے کھانے کا حکم مچھلی ہی کے تابع ہے۔ لہذا جن مچھلیوں کا کھانا حلال ہے ان کے انڈوں کا کھانا بھی حلال ہے۔<ref> ملاحظہ کریں: علامہ حلی، تحریر الأحکام الشرعیۃ، مشہد، ج2، ص160؛ شہید اول، اللمعۃ الدمشقیۃ، 1410ھ، ص235۔</ref> بعض فقہاء نے اس کے حلال یا حرام ہونے کا ایک اور معیار بیان کیا ہے: اگر ان انڈوں کی بیرونی جلد کھردری اور سخت ہوں تو حلال ہے اور اگر یہ نرم ہوں تو ان کا کھانا حرام ہے؛<ref> دیلمی، المراسم العلویۃ، 1404ھ، ص207۔</ref> لیکن دیگر بعض علما کہتے ہیں کہ یہ معیار اس صورت میں ہے جب مچھلی کے حلال گوشت یا حرام گوشت ہونے کی تشخیص ممکن نہ ہو۔<ref>علامہ حلی، تحریر الأحکام الشرعیۃ، مشہد، ج2، ص160؛ شہید اول، اللمعۃ الدمشقیۃ، 1410ھ، ص235۔</ref> | ||
==چھلکے دار مچھلی کی حلیّت شیعوں سے مخصوص حکم== | ==چھلکے دار مچھلی کی حلیّت شیعوں سے مخصوص حکم== |