confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,089
ترامیم
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
'''حفظ قرآن''' کا مطلب قرآن کو زبانی یاد کرنا ہے۔ اس کام کے لئے احادیث میں بہت زیادہ اجر و [[ثواب و عقاب|ثواب]] کا وعدہ دیا گیا ہے۔ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] سے مروی ایک حدیث میں لوگوں کے درمیان حافظ قرآن کے مرتبے کو امت کے درمیان خود رسول اکرمؐ کے مرتبے سے تشبیہ دی گئی ہے۔ تاریخی اور حدیثی منابع کے مطابق پہلے حافظ قرآن خود حضرت محمدؑ تھے۔ پیغمبر اکرمؐ کے دور میں موجود حافظ قرآن کی تعداد معلوم نہیں۔ اس کے باوجود بعض احادیث کے مطابق [[سنہ 4 ہجری قمری|4ھ]] میں 70 سے زیادہ حافظ قرآن موجود تھے۔ | '''حفظ قرآن''' کا مطلب [[قرآن کریم|قرآن]] کو زبانی یاد کرنا ہے۔ اس کام کے لئے [[حدیث|احادیث]] میں بہت زیادہ اجر و [[ثواب و عقاب|ثواب]] کا وعدہ دیا گیا ہے۔ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] سے مروی ایک حدیث میں لوگوں کے درمیان حافظ قرآن کے مرتبے کو امت کے درمیان خود رسول اکرمؐ کے مرتبے سے تشبیہ دی گئی ہے۔ تاریخی اور حدیثی منابع کے مطابق پہلے حافظ قرآن خود حضرت محمدؑ تھے۔ پیغمبر اکرمؐ کے دور میں موجود حافظ قرآن کی تعداد معلوم نہیں۔ اس کے باوجود بعض احادیث کے مطابق [[سنہ 4 ہجری قمری|4ھ]] میں 70 سے زیادہ حافظ قرآن موجود تھے۔ | ||
قرآن حفظ کرنے کے مختلف طریقے متعارف کئے گئے ہیں ان میں بصری طریقہ حفظ کو سب سے بہترین طریقہ قرار دیا جاتا ہے۔ مختلف اسلامی ممالک من جملہ [[ایران]]، [[ملائیشیا]]، [[مصر]]، [[اردن]]، [[لیبیا]] اور [[سعودی عرب]] میں سالانہ حفظ قرآن کے مقابلے منعقد کئے جاتے ہیں۔ سنہ 1390ہجری شمسی کو ایران کے سپریم لیڈر [[سید علی حسینی خامنہای|آیت اللہ علی خامنہ ای]] نے ایران کے ثقافتی امور کے ذمہ داروں کو 10 میلین حافظ قرآن کی تربیت کرنے کا حکم دیا۔ | قرآن حفظ کرنے کے مختلف طریقے متعارف کئے گئے ہیں ان میں بصری طریقہ حفظ کو سب سے بہترین طریقہ قرار دیا جاتا ہے۔ مختلف اسلامی ممالک من جملہ [[ایران]]، [[ملائیشیا]]، [[مصر]]، [[اردن]]، [[لیبیا]] اور [[سعودی عرب]] میں سالانہ حفظ قرآن کے مقابلے منعقد کئے جاتے ہیں۔ سنہ 1390ہجری شمسی کو ایران کے سپریم لیڈر [[سید علی حسینی خامنہای|آیت اللہ علی خامنہ ای]] نے ایران کے ثقافتی امور کے ذمہ داروں کو 10 میلین حافظ قرآن کی تربیت کرنے کا حکم دیا۔ | ||
سطر 19: | سطر 19: | ||
بعض محققین [[سورہ علق|سورہ عَلَق]] کی ابتدائی آیات میں قرآن پڑھنے کے حکم "اقراء" کو مد نظر رکھتے ہوئے حفظ قرآن کو [[تلاوت قرآن|قرائت]] کا پہلا اور [[کتابت قرآن]] کو اس کا دوسرا مرحلہ قرار دیتے ہیں۔<ref>رامیار، تاریخ قرآن، 1346، ص221۔</ref> اس بنا پر [[محمود رامیار|رامیار]] اپنی کتاب [[تاریخ قرآن (رامیار)|تاریخ قرآن]] میں [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] کو قرآن کا پہلا "حافظ" قرار دیتے ہیں۔<ref>رامیار، تاریخ قرآن، 1346، ص212و221۔</ref> معاصر مفسر قرآن [[سید محمد حسین طباطبائی|علامہ طباطبائی]] [[سورہ احزاب کی آیت نمبر 34]] میں ذکر سے مراد حفظ قرآن لیتے ہیں۔<ref>طباطبایی، المیزان فی تفسیر القرآن، 1370ہجری شمسی، ج16، ص313۔</ref> اسی طرح [[فضل بن حسن طبرسی|طَبْرسی]] [[سورہ قمر کی آیت نمبر 17]] میں قرآن کو ذکر کے لئے آسان کرنے سے مراد بھی "حفظ قرآن" لیتے ہیں۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، 1415ھ، ج9، ص316۔</ref> | بعض محققین [[سورہ علق|سورہ عَلَق]] کی ابتدائی آیات میں قرآن پڑھنے کے حکم "اقراء" کو مد نظر رکھتے ہوئے حفظ قرآن کو [[تلاوت قرآن|قرائت]] کا پہلا اور [[کتابت قرآن]] کو اس کا دوسرا مرحلہ قرار دیتے ہیں۔<ref>رامیار، تاریخ قرآن، 1346، ص221۔</ref> اس بنا پر [[محمود رامیار|رامیار]] اپنی کتاب [[تاریخ قرآن (رامیار)|تاریخ قرآن]] میں [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] کو قرآن کا پہلا "حافظ" قرار دیتے ہیں۔<ref>رامیار، تاریخ قرآن، 1346، ص212و221۔</ref> معاصر مفسر قرآن [[سید محمد حسین طباطبائی|علامہ طباطبائی]] [[سورہ احزاب کی آیت نمبر 34]] میں ذکر سے مراد حفظ قرآن لیتے ہیں۔<ref>طباطبایی، المیزان فی تفسیر القرآن، 1370ہجری شمسی، ج16، ص313۔</ref> اسی طرح [[فضل بن حسن طبرسی|طَبْرسی]] [[سورہ قمر کی آیت نمبر 17]] میں قرآن کو ذکر کے لئے آسان کرنے سے مراد بھی "حفظ قرآن" لیتے ہیں۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، 1415ھ، ج9، ص316۔</ref> | ||
صدر اسلام میں حفظ قرآن ایک قسم کی فضیلت اور برتری شمار کیا جاتا تھا۔ اسی بنا پر [[غزوہ احد|جنگ اُحُد]] میں شہید ہونے والے شہید حافظوں کو [[حمزۃ بن عبد المطلب|پیغمبر اکرمؐ کے چچا حمزہ]] کے نزدیک دفن | صدر اسلام میں حفظ قرآن ایک قسم کی فضیلت اور برتری شمار کیا جاتا تھا۔ اسی بنا پر [[غزوہ احد|جنگ اُحُد]] میں [[شہادت|شہید]] ہونے والے شہید حافظوں کو [[حمزۃ بن عبد المطلب|پیغمبر اکرمؐ کے چچا حمزہ]] کے نزدیک دفن کیا ہے۔<ref>زرنگار، حفظ قرآن، 1388ہجری شمسی، ص585۔</ref> | ||
[[شہید ثانی]] (متوفی: 965ھ) کے مطابق گذشتہ علما اس بات کے معتقد تھے کہ "حفظ قرآن" تمام دوسرے علوم پر مقدّم ہے۔ وہ [[فقہ|علم فقہ]] اور حدیث کو صرف ان افراد کے لئے تعلیم دیتے تھے جو قرآن کو حفظ کر چکے ہوتے تھے۔<ref>شہید ثانی، منیۃ المرید، 1409ھ، ص 263۔</ref> | [[شہید ثانی]] (متوفی: 965ھ) کے مطابق گذشتہ علما اس بات کے معتقد تھے کہ "حفظ قرآن" تمام دوسرے علوم پر مقدّم ہے۔ وہ [[فقہ|علم فقہ]] اور حدیث کو صرف ان افراد کے لئے تعلیم دیتے تھے جو قرآن کو حفظ کر چکے ہوتے تھے۔<ref>شہید ثانی، منیۃ المرید، 1409ھ، ص 263۔</ref> | ||
[[لیبیا]]، [[اردن]]، [[ملائیشا]]، [[سعودی عرب]] اور [[ایران]] جیسے مختلف اسلامی ممالک میں حفظ قرآن کے سالانہ مقابلے منعقد کئے جاتے ہیں۔<ref>[https://iqna.ir/fa/news/1410551 «نگاہی بہ مسابقات بینالمللی قرآن در جہان/ جایگاہ ایران کجاست؟»]، خبرگزای بینالمللی قرآن (ایکنا)۔</ref> | |||
ایران کے سپریم لیڈر [[سید علی حسینی خامنہای|آیت اللہ علی خامنہای]] نے سنہ 1390ہجری شمسی کو ملک کے ثقافتی امور کے ذمہ داروں کو | ایران کے سپریم لیڈر [[سید علی حسینی خامنہای|آیت اللہ علی خامنہای]] نے سنہ 1390ہجری شمسی کو ملک کے ثقافتی امور کے ذمہ داروں کو ایک کروڑ حافظ قرآن کی تربیت کا حکم دیا۔<ref>[https://farsi.khamenei.ir/speech-content?id=16851 «بیانات در دیدار قاریان و حافظان و اساتید قرآنی»]، وبگاہ دفتر حفظ و نشر آثار آیت اللہ العظمی خامنہای۔</ref> اسلامی جمہوریہ ایران میں حفظ قرآن کے قومی پروجیکٹ کے عہدیداروں میں سے ایک مہدی قراشیخلو کے مطابق اپریل 2021 ء میں ایران میں قرآن حفظ کرنے والوں کی تعداد کے صحیح اعداد و شمار موجود نہیں ہیں۔<ref>[https://iqna.ir/fa/news/3966835 «ہیچ آمار رسمی از تعداد حافظان قرآن ارائہ نشدہ است»]، خبرگزاری تقریب۔</ref> اس کے باوجود ایران میں قرآن حفظ کرنے والوں کی تعداد تقریبا 20 سے 30 ہزار کے درمیان اندازہ لگایا جاتا ہے۔<ref>[https://www.irna.ir/news/84228642 «تعداد حافظان قرآن؛ فاصلہ بسیار از سند چشمانداز»]، خبرگزاری جمہوری اسلامی ایران۔</ref> | ||
== حفظ قرآن کی فضیلت == | == حفظ قرآن کی فضیلت == | ||
شیعہ مشہور محدث [[محمد بن یعقوب کلینی|کُلَینی]] نے حفظ قرآن کی فضیلت سے مربوط احادیث کو ایک علیحدہ باب میں جمع | [[شیعہ]] مشہور محدث [[محمد بن یعقوب کلینی|کُلَینی]] نے حفظ قرآن کی فضیلت سے مربوط احادیث کو ایک علیحدہ باب میں جمع کیا ہے۔<ref>کلینی، الکافی، 1407ھ، ج2، ص603۔</ref> بعض احادیث کے مطابق حافظ قرآن کے لئے سزاوار نہیں ہے کہ وہ یہ گمان کرے کہ خدا نے جو چیز اسے عطا کی ہے (یعنی حفظ قرآن) اس سے بہتر چیز کسی اور کو دیا ہے۔<ref>محدث نوری، مستدرک الوسایل، مؤسسۃ آل البیت علیہم السلام لإحیاء التراث، ج4، ص237۔</ref> پیغمبر اکرمؐ قرآن حفظ کرنے والوں کو امت کے برجستہ افراد میں شمار کرتے ہوئے ان کے مقام کو [[انبیاء]] اور علماء کے بعد قرار دیتے ہیں۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، 1403ھ، ج89، ص18و19۔</ref> آپؐ کے مطابق حاملان قرآن کی سرزنش یا اہانت کرنے والے [[خدا]] کی لعنت اور نفرین کا مستحق قرار پائیں گے۔<ref>متقی الہندی، کنز العمال، 1401ھ، ج1، ص523۔</ref> قیامت کے دن حافظ قرآن کی شفاعت ان کے خاندان کے دس ایسے افراد کے بارے میں قبول کی جائے گی جو دوزخ کے مستحق قرار پائے ہوں۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، 1415ھ، ج1، ص45۔</ref> | ||
کلینی کے توسط سے [[امام صادق علیہالسلام|امام صادقؑ]] سے نقل ہونے والی حدیث کے مطابق حفظ شدہ قرآنی آیات کی تعداد کے برابر انسان کو [[بہشت]] میں درجات دئے جائیں گے اور قیامت کے دن حافظ قرآن سے کہے گا قرآن پڑھو اور ہر آیت کی تلاوت کے ساتھ ایک درجہ اوپر جاؤ۔ بہشت کے سب سے اعلی درجہ حاملان قرآن کے لئے ہوگا۔<ref>کلینی، الکافی، 1407ھ، ج2، ص603۔</ref>شیعہ فلسفی اور مفسر قرآن [[عبد اللہ جوادی آملی|آیت اللہ جوادی آملی]] کے مطابق درج بالا درجات اور فضائل سے بہرہ مند ہونے کے لئے قرآنی آیات کی ظاہری تلاوت اور حفظ کافی نہیں ہے؛ بلکہ دوسری احادیث کے مطابق ان آیات پر عمل کرنا اس کے عمل کی قبولیت کے لئے اصلی شرط ہے۔ آپ کا عقیدہ ہے کہ قیامت کے دن انسان صرف ان آیات کو پڑھنے کی صلاحیت رکھے گا جن پر اس نے دنیا میں عمل کیا ہو۔<ref>[https://www.farsnews.ir/news/13930715000360 «انسان در قیامت ہر آیہای را نمیتواند بخواند»]، خبرگزاری فارس۔</ref> | کلینی کے توسط سے [[امام صادق علیہالسلام|امام صادقؑ]] سے نقل ہونے والی حدیث کے مطابق حفظ شدہ قرآنی آیات کی تعداد کے برابر انسان کو [[بہشت]] میں درجات دئے جائیں گے اور قیامت کے دن حافظ قرآن سے کہے گا قرآن پڑھو اور ہر آیت کی تلاوت کے ساتھ ایک درجہ اوپر جاؤ۔ بہشت کے سب سے اعلی درجہ حاملان قرآن کے لئے ہوگا۔<ref>کلینی، الکافی، 1407ھ، ج2، ص603۔</ref>شیعہ فلسفی اور مفسر قرآن [[عبد اللہ جوادی آملی|آیت اللہ جوادی آملی]] کے مطابق درج بالا درجات اور فضائل سے بہرہ مند ہونے کے لئے قرآنی آیات کی ظاہری تلاوت اور حفظ کافی نہیں ہے؛ بلکہ دوسری احادیث کے مطابق ان آیات پر عمل کرنا اس کے عمل کی قبولیت کے لئے اصلی شرط ہے۔ آپ کا عقیدہ ہے کہ قیامت کے دن انسان صرف ان آیات کو پڑھنے کی صلاحیت رکھے گا جن پر اس نے دنیا میں عمل کیا ہو۔<ref>[https://www.farsnews.ir/news/13930715000360 «انسان در قیامت ہر آیہای را نمیتواند بخواند»]، خبرگزاری فارس۔</ref> |