مندرجات کا رخ کریں

"حفظ قرآن" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 28: سطر 28:


== حفظ قرآن کی فضیلت ==
== حفظ قرآن کی فضیلت ==
شیعہ مشہور محدث [[محمد بن یعقوب کلینی|کُلَینی]] نے حفظ قرآن کی فضیلت سے مربوط احادیث کو ایک علیحدہ باب میں جمع کئے ہیں۔<ref>کلینی، الکافی، 1407ھ، ج2، ص603۔</ref> بعض احادیث کے مطابق حافظ قرآن کے لئے سزاوار نہیں ہے کہ وہ یہ گمان کرے کہ خدا نے جو چیز اس کو عطا کیا ہے (یعنی حفظ قرآن) اس سے بہتر چیز کسی اور کو دیا ہے۔<ref>محدث نوری، مستدرک الوسایل، مؤسسۃ آل البیت علیہم السلام لإحیاء التراث، ج4، ص237۔</ref> پیغمبر اکرمؐ قرآن حفظ کرنے والوں کو امت کے برجستہ افراد میں شمار کرتے ہوئے ان کے مقام کو [[انبیاء]] اور علماء کے بعد قرار دیتے ہیں۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، 1403ھ، ج89، ص18و19۔</ref> آپؐ کے مطابق جو لوگ حاملان قرآن کی سرزنش یا اہانت کرے وہ [[خدا]] کی لعنت اور نفرین کا مستحق قرار پائے گا۔<ref>متقی الہندی، کنز العمال، 1401ھ، ج1، ص523۔</ref> قیامت کے دن حافظان قرآن کے خاندان کے دس ایسے افراد کے بارے میں ان کی شفاعت قبول کی جائے گی جو دوزخ کے مستحق قرار پائے ہوں۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، 1415ھ، ج1، ص45۔</ref>
شیعہ مشہور محدث [[محمد بن یعقوب کلینی|کُلَینی]] نے حفظ قرآن کی فضیلت سے مربوط احادیث کو ایک علیحدہ باب میں جمع کئے ہیں۔<ref>کلینی، الکافی، 1407ھ، ج2، ص603۔</ref> بعض احادیث کے مطابق حافظ قرآن کے لئے سزاوار نہیں ہے کہ وہ یہ گمان کرے کہ خدا نے جو چیز اس کو عطا کیا ہے (یعنی حفظ قرآن) اس سے بہتر چیز کسی اور کو دیا ہے۔<ref>محدث نوری، مستدرک الوسایل، مؤسسۃ آل البیت علیہم السلام لإحیاء التراث، ج4، ص237۔</ref> پیغمبر اکرمؐ قرآن حفظ کرنے والوں کو امت کے برجستہ افراد میں شمار کرتے ہوئے ان کے مقام کو [[انبیاء]] اور علماء کے بعد قرار دیتے ہیں۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، 1403ھ، ج89، ص18و19۔</ref> آپؐ کے مطابق حاملان قرآن کی سرزنش یا اہانت کرنے والے [[خدا]] کی لعنت اور نفرین کا مستحق قرار پائیں گے۔<ref>متقی الہندی، کنز العمال، 1401ھ، ج1، ص523۔</ref> قیامت کے دن حافظ قرآن کی شفاعت ان کے خاندان کے دس ایسے افراد کے بارے میں قبول کی جائے گی جو دوزخ کے مستحق قرار پائے ہوں۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، 1415ھ، ج1، ص45۔</ref>


کلینی کے توسط سے [[امام صادق علیہ‌السلام|امام صادقؑ]] سے نقل ہونے والی حدیث کے مطابق حفظ شدہ قرآنی آیات کی تعداد کے برابر انسان کو [[بہشت]] کے درجات نصیب ہو گی اور قیامت کے دن حافظ قرآن کو آواز دی جائے گی کہ قرآن پڑھو اور ہر آیت کی تلاوت کے ساتھ ایک درجہ اوپر جاؤ۔ بہشت کے سب سے اعلی درجہ حاملان قرآن کے لئے ہوگا۔<ref>کلینی، الکافی، 1407ھ، ج2، ص603۔</ref>شیعہ فلسفی اور مفسر قرآن [[عبد اللہ جوادی آملی|آیت اللہ جوادی آملی]] کے مطابق درج بالا درجات اور فضائل سے بہرہ مند ہونے کے لئے قرآنی آیات کی ظاہری تلاوت اور حفظ کافی نہیں ہے؛ بلکہ دوسری احادیث کے مطابق ان آیات پر عمل کرنا اس کے عمل کی قبولیت کے لئے اصلی شرط ہے۔ آپ کا عقیدہ ہے کہ قیامت کے دن انسان صرف ان آیات کو پڑھنے کی صلاحیت رکھے گا جن پر اس نے دنیا میں عمل کیا ہو۔<ref>[https://www.farsnews.ir/news/13930715000360 «انسان در قیامت ہر آیہ‌ای را نمی‌تواند بخواند»]، خبرگزاری فارس۔</ref>
کلینی کے توسط سے [[امام صادق علیہ‌السلام|امام صادقؑ]] سے نقل ہونے والی حدیث کے مطابق حفظ شدہ قرآنی آیات کی تعداد کے برابر انسان کو [[بہشت]] میں درجات دئے جائیں گے اور قیامت کے دن حافظ قرآن سے کہے گا قرآن پڑھو اور ہر آیت کی تلاوت کے ساتھ ایک درجہ اوپر جاؤ۔ بہشت کے سب سے اعلی درجہ حاملان قرآن کے لئے ہوگا۔<ref>کلینی، الکافی، 1407ھ، ج2، ص603۔</ref>شیعہ فلسفی اور مفسر قرآن [[عبد اللہ جوادی آملی|آیت اللہ جوادی آملی]] کے مطابق درج بالا درجات اور فضائل سے بہرہ مند ہونے کے لئے قرآنی آیات کی ظاہری تلاوت اور حفظ کافی نہیں ہے؛ بلکہ دوسری احادیث کے مطابق ان آیات پر عمل کرنا اس کے عمل کی قبولیت کے لئے اصلی شرط ہے۔ آپ کا عقیدہ ہے کہ قیامت کے دن انسان صرف ان آیات کو پڑھنے کی صلاحیت رکھے گا جن پر اس نے دنیا میں عمل کیا ہو۔<ref>[https://www.farsnews.ir/news/13930715000360 «انسان در قیامت ہر آیہ‌ای را نمی‌تواند بخواند»]، خبرگزاری فارس۔</ref>


ان تمام احادیث کے باوجود امام صادقؑ مصحف میں دیکھ کر قرآنی آیات کی تلاوت کو زبانی طور پر پڑھنے سے بہتر اور زیادہ ثواب کا مستحق قرار دیتے ہیں۔ امام صادقؑ اس کی علت قرآنی آیات پر نگاہ کرنے کی وجہ سے آنکھوں کا قرآن سے بہرہ مند ہونا قررا دیتے ہیں۔<ref>کلینی، الکافی، 1407ھ، ج2، ص613و614۔</ref>
ان تمام احادیث کے باوجود امام صادقؑ قرآنی آیات کو مصحف میں دیکھ کر پڑھنے کو زبانی پڑھنے سے بہتر اور زیادہ ثواب کا مستحق قرار دیتے ہیں۔ جس کی علت قرآنی آیات پر نگاہ کرنے کی وجہ سے آنکھوں کا قرآن سے بہرہ مند ہونا قررا دیتے ہیں۔<ref>کلینی، الکافی، 1407ھ، ج2، ص613و614۔</ref>


===حفظ کردہ آیات کی فراموشی ===
===حفظ کردہ آیات کی فراموشی ===
بعض [[مجتہد|فقہاء]] کے مطابق قرآن کو حفظ کرنا [[مستحب]] ہے۔<ref>[https://rasekhoon.net/article/show/209693 «جایگاہ حفظ قرآن کریم در روایات»]، پایگاہ اطلاع‌رسانی راسخون۔</ref> لیکن بعض احادیث میں ایسے اشخاص کے لئے دردناک عذاب کا وعدہ دیا گیا ہے جو قرآن یا اس کے کسی سورت کو حفظ کرنے کے بعد فراموش کر دے۔ اس بنا پر ان احایث سے استناد  کرتے ہوئے بعض فقہاء اس کام کو حرام<ref>حر عاملی، تفصیل وسائل الشیعۃ إلی تحصیل مسائل الشریعہ، ج6، ص195؛ [https://rasekhoon.net/article/show/209693 «جایگاہ حفظ قرآن کریم در روایات»]، پایگاہ اطلاع‌رسانی راسخون۔</ref> یا مکروہ یا حفظ کرنے کے بعد ان کی تلاوت جاری رکھنے کو اس وقت تک واجب قرار دیتے جس سے ان کے فراموش ہونے کا خطرہ نہ ہو۔<ref>ابن‌فہد حلّی، عدۃ الداعی و نجاح الساعی، 1407ھ، ج1، ص291۔</ref> دوسری طرف سے بعض فقہاء [[تعارض ادلہ|معارض]] احادیث سے استناد کرتے ہوئے مذکورہ احادیث میں نسیان اور فراموشی سے مراد قرآن کے ظاہری آیات کو حفظ کرنے کے بعد فراموش کرنا نہیں بلکہ ان کے مطابق عمل نہ کرنا یا ان کی ہدایت پر عمل پیرا نہ ہونا قرار دیتے ہیں اس انداز میں کہ یہ فراموشی بے اعتنایی کی وجہ سے ہو اور قرآن کے مہجور ہونے کا سبب بنے۔<ref>[http://hadith۔net/post/46528 «فراموش کردن قرآن پس از حفظ آن»]، وبگاہ حدیث نت۔</ref>
بعض [[مجتہد|فقہاء]] کے مطابق قرآن کو حفظ کرنا [[مستحب]] ہے۔<ref>[https://rasekhoon.net/article/show/209693 «جایگاہ حفظ قرآن کریم در روایات»]، پایگاہ اطلاع‌رسانی راسخون۔</ref> لیکن بعض احادیث میں ایسے اشخاص کے لئے دردناک عذاب کا وعدہ دیا گیا ہے جو قرآن یا اس کے کسی سورت کو حفظ کرنے کے بعد فراموش کر دے۔ اس بنا پر ان احایث سے استناد  کرتے ہوئے بعض فقہاء اس کام کو حرام<ref>حر عاملی، تفصیل وسائل الشیعۃ إلی تحصیل مسائل الشریعہ، ج6، ص195؛ [https://rasekhoon.net/article/show/209693 «جایگاہ حفظ قرآن کریم در روایات»]، پایگاہ اطلاع‌رسانی راسخون۔</ref> یا مکروہ یا حفظ کرنے کے بعد ان کی تلاوت جاری رکھنے کو اس وقت تک واجب قرار دیتے جبتک ان کے فراموش ہونے کا خطرہ ختم ہو جائے۔<ref>ابن‌فہد حلّی، عدۃ الداعی و نجاح الساعی، 1407ھ، ج1، ص291۔</ref> دوسری طرف سے بعض فقہاء [[تعارض ادلہ|معارض]] احادیث سے استناد کرتے ہوئے مذکورہ احادیث میں نسیان اور فراموشی سے مراد قرآن کے ظاہری آیات کو حفظ کرنے کے بعد فراموش کرنا نہیں بلکہ ان کے مطابق عمل نہ کرنا یا ان کی ہدایت پر عمل پیرا نہ ہونا قرار دیتے ہیں اس انداز میں کہ یہ فراموشی بے اعتنایی کی وجہ سے ہو اور قرآن کے مہجور ہونے کا سبب بنے۔<ref>[http://hadith۔net/post/46528 «فراموش کردن قرآن پس از حفظ آن»]، وبگاہ حدیث نت۔</ref>


== حفظ قرآن کے مختلف طریقے ==
== حفظ قرآن کے مختلف طریقے ==
confirmed، templateeditor
9,251

ترامیم