مندرجات کا رخ کریں

"حسین منی و انا من حسین" کے نسخوں کے درمیان فرق

حجم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ،  5 جولائی 2023ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 15: سطر 15:
  |قرآنی تائیدات =  
  |قرآنی تائیدات =  
}}
}}
'''حُسَینٌ مِنّی و أنا مِن حسین''' ایک جملہ حدیث ہے جو [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|نبوی]] سے [[امام حسین علیہ‌السلام|امام حسینؑ]] کی فضیلت میں وارد ہوئی ہے جو [[شیعہ]] اور [[اہل سنت و جماعت|سنی]] حدیثی مآخذ میں نقل ہوئی ہے۔ اس حدیث کا سب سے قدیمی مآخذ اہل سنت عالم دین ابن‌ابی‌شیبہ (159–235ق) کی کتاب المُصنَّف ہے اور شیعہ مآخذ میں سب سے پہلے [[ابن‌قولویہ قمی|ابن‌قولویہ]] (متوفی [[سال 368 ہجری قمری|368ق]]) کتاب [[کامل الزیارات (کتاب)|کامل الزیارات]] میں نقل ہوئی ہے۔ یہ حدیث امام حسینؑ کے حرم کے دروازے پر بھی لکھی گئی ہے۔
'''حُسَینٌ مِنّی و أنا مِن حسین''' ایک جملہ حدیث ہے جو [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|نبوی]] سے [[امام حسین علیہ‌السلام|امام حسینؑ]] کی فضیلت میں وارد ہوئی ہے جو [[شیعہ]] اور [[اہل سنت و جماعت|سنی]] حدیثی مآخذ میں نقل ہوئی ہے۔ اس حدیث کا سب سے قدیمی مآخذ اہل سنت عالم دین ابن‌ابی‌شیبہ (159–235ھ) کی کتاب المُصنَّف ہے اور شیعہ مآخذ میں سب سے پہلے [[ابن‌قولویہ قمی|ابن‌قولویہ]] (متوفی [[سنہ 368 ہجری|368ھ]]) کتاب [[کامل الزیارات (کتاب)|کامل الزیارات]] میں نقل ہوئی ہے۔ یہ حدیث امام حسینؑ کے حرم کے دروازے پر بھی لکھی گئی ہے۔


حدیثی مآخذ کے مطابق [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہؐ]] نے فرمایا: حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں۔ بعض کا کہنا ہے کہ یہ حدیث [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] اور امام حسینؑ کی روحی وحدت کو بیان کرتی ہے اور حسین سے محبت اللہ کی محبت اور [[ائمہ معصومین علیہم السلام|شیعہ ائمہ]] کا امام حسینؑ کے نسل سے ہونے کی طرف اشارہ کرتی ہے۔
حدیثی مآخذ کے مطابق [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہؐ]] نے فرمایا: حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں۔ بعض کا کہنا ہے کہ یہ حدیث [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] اور امام حسینؑ کی روحی وحدت کو بیان کرتی ہے اور حسین سے محبت اللہ کی محبت اور [[ائمہ معصومین علیہم السلام|شیعہ ائمہ]] کا امام حسینؑ کے نسل سے ہونے کی طرف اشارہ کرتی ہے۔
سطر 25: سطر 25:


«حُسَیْنٌ مِنِّی وَ أَنَا مِنْ حُسَیْنٍ، أَحَبَّ اَللَّہُ مَنْ أَحَبَّ حُسَیْناً، حُسَیْنٌ سِبْطٌ مِنَ اَلْأَسْبَاطِ؛ حسین مجھ سے ہے اور میں حسینؑ سے ہوں، اللہ اسے چاہتا ہے جو حسین کو چاہتا ہے حسین میرے نواسوں میں سے ایک نواسہ ہے۔»<ref>ابن‌قولویہ، کامل‌الزیارات، 1356ھ، ص53.</ref> (سبط اس روایت میں امام اور نقیب کے معنی میں ہے جو اللہ تعالی کی طرف سے منتخب ہے اور انبیاء کی نسل سے ہے۔<ref>محمدی ری‌شہری، دانشنامہ امام حسین، 1388ش، ج1، ص474-477.</ref>)
«حُسَیْنٌ مِنِّی وَ أَنَا مِنْ حُسَیْنٍ، أَحَبَّ اَللَّہُ مَنْ أَحَبَّ حُسَیْناً، حُسَیْنٌ سِبْطٌ مِنَ اَلْأَسْبَاطِ؛ حسین مجھ سے ہے اور میں حسینؑ سے ہوں، اللہ اسے چاہتا ہے جو حسین کو چاہتا ہے حسین میرے نواسوں میں سے ایک نواسہ ہے۔»<ref>ابن‌قولویہ، کامل‌الزیارات، 1356ھ، ص53.</ref> (سبط اس روایت میں امام اور نقیب کے معنی میں ہے جو اللہ تعالی کی طرف سے منتخب ہے اور انبیاء کی نسل سے ہے۔<ref>محمدی ری‌شہری، دانشنامہ امام حسین، 1388ش، ج1، ص474-477.</ref>)
[[فائل:حسین منی ضریح امام حسین.jpg|تصغیر|350px|حکاکی حدیث «حسین منی» بر [[ضریح امام حسین(ع)|ضریح امام حسین (ع)]]]]
[[فائل:حسین منی ضریح امام حسین.jpg|تصغیر|350px|حکاکی حدیث «حسین منی» بر [[ضریح امام حسین(ع)|ضریح امام حسینؑ]]]]
==حدیث کا مضمون==
==حدیث کا مضمون==
بعض محققین کا کہنا ہے کہ اس حدیث میں درج ذیل مضامین پائے جاتے ہیں:
بعض محققین کا کہنا ہے کہ اس حدیث میں درج ذیل مضامین پائے جاتے ہیں:
سطر 34: سطر 34:
شافعی عالم دین، مَناوی (952–1031ق) قاضی وکیع سے اس حدیث کی تشریح اور تفسیر یوں نقل کرتے ہیں کہ پیغمبر اکرمؐ جانتے تھے کہ امام حسینؑ اور امت کے مابین ایک عظیم واقعہ رونما ہونا ہے اسی لئے آپ نے اس حدیث میں صرف امام حسینؑ کا ذکر کیا ہے اور کہا ہے محبت، احترام اور جنگ میں حسینؑ اور پیغمبر اکرمؐ ایک ہیں اور احب اللہ من احب حسینا کہہ کر مزید اس بات کی تاکید کی ہے؛ کیونکہ حسین سے محبت رسول اللہؐ سے محبت ہے اور رسول اللہ سے محبت اللہ سے محبت ہے۔<ref>مناوی، فیض القدیر، 1356ھ، ج3، ص387.</ref>
شافعی عالم دین، مَناوی (952–1031ق) قاضی وکیع سے اس حدیث کی تشریح اور تفسیر یوں نقل کرتے ہیں کہ پیغمبر اکرمؐ جانتے تھے کہ امام حسینؑ اور امت کے مابین ایک عظیم واقعہ رونما ہونا ہے اسی لئے آپ نے اس حدیث میں صرف امام حسینؑ کا ذکر کیا ہے اور کہا ہے محبت، احترام اور جنگ میں حسینؑ اور پیغمبر اکرمؐ ایک ہیں اور احب اللہ من احب حسینا کہہ کر مزید اس بات کی تاکید کی ہے؛ کیونکہ حسین سے محبت رسول اللہؐ سے محبت ہے اور رسول اللہ سے محبت اللہ سے محبت ہے۔<ref>مناوی، فیض القدیر، 1356ھ، ج3، ص387.</ref>


«أنا من حسین» کی عبارت کے بارے میں بعض کا کہنا ہے کہ امام حسینؑ کا قیام اور شہادت اسلام کی بقا کا ضامن بنا اور اسی سبب پیغمبر اکرمؐ کی نبوت کے بقا کا ضامن بھی امام حسینؑ ہوا۔<ref>موسوی گرمارودی، فرہنگ عاشورا، 1368ش، ص163.</ref>
«أنا من حسین» کی عبارت کے بارے میں بعض کا کہنا ہے کہ امام حسینؑ کا قیام اور [[شہادت]] [[اسلام]] کی بقا کا ضامن بنا اور اسی سبب پیغمبر اکرمؐ کی [[نبوت]] کے بقا کا ضامن بھی امام حسینؑ ہوا۔<ref>موسوی گرمارودی، فرہنگ عاشورا، 1368ش، ص163.</ref>


== حدیث کے مآخذ اور اس کا اعتبار==
== حدیث کے مآخذ اور اس کا اعتبار==
اس حدیث کا سب سے قدیمی مآخذ اہل سنت عالم دین ابن‌ابی‌شیبہ (159–235ق) کی کتاب المُصنَّف ہے<ref>ابن‌ابی شیبہ، المصنف، 1409ھ، ج6، ص380.</ref> علما رجال نے انہیں موثق اور سچا قرار دیا ہے۔<ref>رنجبرحسینی و حائری، «بررسی اعتبار و دلالت حدیث نبوی:حسین منی و انا من حسین»، ص9.</ref>
اس حدیث کا سب سے قدیمی مآخذ اہل سنت عالم دین ابن‌ابی‌شیبہ (159–235ق) کی کتاب المُصنَّف ہے<ref>ابن‌ابی شیبہ، المصنف، 1409ھ، ج6، ص380.</ref> علما رجال نے انہیں موثق اور سچا قرار دیا ہے۔<ref>رنجبرحسینی و حائری، «بررسی اعتبار و دلالت حدیث نبوی:حسین منی و انا من حسین»، ص9.</ref>
اور شیعہ قدیم مآخذ میں [[ابن‌قولویہ قمی|ابن‌قولویہ]] (متوفی [[سال 368 ہجری قمری|368ق]]) کی کتاب [[کامل الزیارات (کتاب)|کامل الزیارات]]،<ref>ابن‌قولویہ، کامل‌الزیارات، 1356ھ، ص53.</ref> [[قاضی نعمان مغربی]] (283–363ق) کی کتاب [[شرح الاخبار فی فضائل الائمۃ الاطہار (کتاب)|شرح الاخبار]]،<ref>قاضی نعمان، شرح الأخبار، 1409ھ، ج3، ص112.</ref> اور [[شیخ مفید]] (336-[[سال 413 ہجری قمری|413ق]]) کی [[الارشاد فی معرفۃ حجج اللہ علی العباد (کتاب)|ارشاد]]<ref>شیخ مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص127.</ref> میں یہ حدیث ذکر ہوئی ہے اور ان مآخذ سے بعد کی دیگر کتابوں میں نقل ہوئی ہے۔<ref>رنجبرحسینی و حائری، «بررسی اعتبار و دلالت حدیث نبوی:حسین منی و انا من حسین»، ص8.</ref>
اور شیعہ قدیم مآخذ میں [[ابن‌قولویہ قمی|ابن‌قولویہ]] (متوفی [[سال 368 ہجری قمری|368ھ]]) کی کتاب [[کامل الزیارات (کتاب)|کامل الزیارات]]،<ref>ابن‌قولویہ، کامل‌الزیارات، 1356ھ، ص53.</ref> [[قاضی نعمان مغربی]] (283–363ھ) کی کتاب [[شرح الاخبار فی فضائل الائمۃ الاطہار (کتاب)|شرح الاخبار]]،<ref>قاضی نعمان، شرح الأخبار، 1409ھ، ج3، ص112.</ref> اور [[شیخ مفید]] (336-[[سال 413 ہجری قمری|413ھ]]) کی [[الارشاد فی معرفۃ حجج اللہ علی العباد (کتاب)|ارشاد]]<ref>شیخ مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص127.</ref> میں یہ حدیث ذکر ہوئی ہے اور ان مآخذ سے بعد کی دیگر کتابوں میں نقل ہوئی ہے۔<ref>رنجبرحسینی و حائری، «بررسی اعتبار و دلالت حدیث نبوی:حسین منی و انا من حسین»، ص8.</ref>


[[محمدباقر مجلسی|علامہ مجلسی]]، کامل الزیارات کو معتبر اصل اور شیعہ فقہا کے مابین مشہور سمجھتے ہیں۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، 1403ھ، ج1، ص27.</ref> کامل الزیارات میں اس روایت کے سلسلہ سند میں مذکور راویوں میں محمد بن عبداللہ جعفر حِمْیَری، ابی‌سعید حسن بن علی بن زکریا عَدَوی بصری، عبد الاَعلیٰ بن حَمّاد بُرْسی، وَہْب، عبداللہ بن عثمان، سعید بن ابی‌راشد و یَعْلی عامِری کا نام شامل ہے۔<ref>ابن‌قولویہ، کامل‌الزیارات، 1356ھ، ص53.</ref>
[[محمدباقر مجلسی|علامہ مجلسی]]، کامل الزیارات کو معتبر اصل اور شیعہ فقہا کے مابین مشہور سمجھتے ہیں۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، 1403ھ، ج1، ص27.</ref> کامل الزیارات میں اس روایت کے سلسلہ سند میں مذکور راویوں میں محمد بن عبداللہ جعفر حِمْیَری، ابی‌سعید حسن بن علی بن زکریا عَدَوی بصری، عبد الاَعلیٰ بن حَمّاد بُرْسی، وَہْب، عبداللہ بن عثمان، سعید بن ابی‌راشد و یَعْلی عامِری کا نام شامل ہے۔<ref>ابن‌قولویہ، کامل‌الزیارات، 1356ھ، ص53.</ref>
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم