"تقیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
←مقام و مرتبہ
Mohsin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Mohsin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 9: | سطر 9: | ||
==مقام و مرتبہ== | ==مقام و مرتبہ== | ||
تقیہ کے بارے میں [[فقہی|فقہ]] کتابوں میں اس کےمختلف پہلؤوں پر تحقیق اور جائزہ لیاجاتا ہے۔ مختلف فقہی ابواب جیسے باب [[طہارت]]، [[صلاۃ]]، [[صوم]]، [[حج]] اور [[امر بہ معروف]] اور [[نہی از منکر]] میں تقیہ سے متعلق احکام بیان ہوتے ہیں۔<ref>دایرة المعارف فقه فارسی، فرهنگ فقه فارسی، 1387ہجری شمسی، ج2، ص585.</ref> فقہی قواعد پر مشتمل کتابوں میں اسے ایک قاعدہ کے طور پر جانا جاتا ہے اور بعض [[فقہاء]] نے اس کے بارے میں با قاعدہ سے مستقل کتابیں اور رسالے لکھے ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: بجنوردی، القواعد الفقهیة، 1377ہجری شمسی، ج5، ص49؛ مکارم شیرازی، القواعد الفقهیة، 1416ھ، ج1، ص386؛ صدر، ماوراء الفقه، 1406ھ، ج1، ص108.</ref> | تقیہ کے بارے میں [[فقہی|فقہ]] کتابوں میں اس کےمختلف پہلؤوں پر تحقیق اور جائزہ لیاجاتا ہے۔ مختلف فقہی ابواب جیسے باب [[طہارت]]، [[صلاۃ]]، [[روزہ|صوم]]، [[حج]] اور [[امر بہ معروف]] اور [[نہی از منکر]] میں تقیہ سے متعلق احکام بیان ہوتے ہیں۔<ref>دایرة المعارف فقه فارسی، فرهنگ فقه فارسی، 1387ہجری شمسی، ج2، ص585.</ref> فقہی قواعد پر مشتمل کتابوں میں اسے ایک قاعدہ کے طور پر جانا جاتا ہے اور بعض [[فقہاء]] نے اس کے بارے میں با قاعدہ سے مستقل کتابیں اور رسالے لکھے ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: بجنوردی، القواعد الفقهیة، 1377ہجری شمسی، ج5، ص49؛ مکارم شیرازی، القواعد الفقهیة، 1416ھ، ج1، ص386؛ صدر، ماوراء الفقه، 1406ھ، ج1، ص108.</ref> | ||
اگرچہ تقیہ کا لفظ [[قرآن]] میں نہیں آیا ہے لیکن [[مسلمان|مسلم]] فقہاء کا عقیدہ ہے کہ بعض قرآنی [[آیات]] <ref>ملاحظہ کریں: سوره نحل، آیه 106؛ سوره غافر، آیه 28.</ref> کا تعلق تقیہ سے ہے، لہذا [[فقہاء]] تقیہ کی [[شرعی]] حیثیت کو ثابت کرنے کے لیے انہی آیات سے استناد کرتے ہیں۔ <ref>ملاحظہ کریں: طبرسی، مجمع البیان، 2425ھ، ج6، ص203؛ طباطبایی، المیزان، 1363ہجری شمسی، ج3، ص153.</ref> | اگرچہ تقیہ کا لفظ [[قرآن]] میں نہیں آیا ہے لیکن [[مسلمان|مسلم]] فقہاء کا عقیدہ ہے کہ بعض قرآنی [[آیات]] <ref>ملاحظہ کریں: سوره نحل، آیه 106؛ سوره غافر، آیه 28.</ref> کا تعلق تقیہ سے ہے، لہذا [[فقہاء]] تقیہ کی [[حکم شرعی|شرعی]] حیثیت کو ثابت کرنے کے لیے انہی آیات سے استناد کرتے ہیں۔ <ref>ملاحظہ کریں: طبرسی، مجمع البیان، 2425ھ، ج6، ص203؛ طباطبایی، المیزان، 1363ہجری شمسی، ج3، ص153.</ref> | ||
شیعہ [[روائی | شیعہ [[روایت|روائی]] کتب میں [[ائمہؑ]] سے تقیہ کے بارے میں کثرت سے [[احادیث]] منقول ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: کلینی، الکافی، 1430ھ، ج3، 548-560؛ حر عاملی، وسائل الشیعه، 1423ھ، ج16، ص203-254.</ref> شیعہ [[محدث]] [[محمد بن یعقوب کلینی|یعقوب کلینی]] نے اپنی کتاب [[الکافی]] کے پورے ایک حصے کو "باب التقیہ" کا عنوان دے کر تقیہ سے متعلق 23 روایات کو یہاں ذکر کیا ہے۔<ref>کلینی، الکافی، 1430ھ، ج3، 548-560.</ref> [[حر عاملی]] نے کتاب [[وسائل الشیعہ]] میں تقیہ کے احکام سے متعلق 146 احادیث کو 22 ابواب میں ذکر کیا ہے۔ <ref>ملاحظہ کریں: حر عاملی، وسائل الشیعه، 1423ھ، ج16، ص203-254.</ref> اسی طرح اہل سنت کی کتب روائی میں تقیہ سے متعلق احادیث پراکندہ طور مذکور ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: بخاری، صحیح البخاری، 1422ھ، ج9، ص19؛ هیثمی، کشف الاستار، 1399ھ، ج4، ص113؛ طبرانی، المعجم الکبیر، 1415ھ، ج20، ص94؛ حبیب العمیدی، تقیه از دیدگاه مذاهب و فرقههای اسلامی غیر شیعی، ترجمه محمدصادق عارف، 1377ہجری شمسی، ص72-77.</ref> | ||
==شیعہ مذہب میں تقیہ کی حثیت== | ==شیعہ مذہب میں تقیہ کی حثیت== |