مندرجات کا رخ کریں

"قاضی شریح کا فتوا" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 11: سطر 11:


==اس فتوے کے مآخذ==
==اس فتوے کے مآخذ==
[[شیعہ]] محقق [[محمد صحتی سردرودی]] کے مطابق قاضی شریح کا فتوی مختصر تفاوت کے ساتھ چودہویں صدی ہجری میں لکھی گئی حسن اشرف الواعظین کی کتاب ''جواہر الکلام فی سوانح الایام'' اور پندرہویں صدی ہجری میں لکھی گئی کتاب ''ترجمہ الالفین'' میں آیا ہے۔<ref>صحتی سردرودی، تحریف‌شناسی عاشورا و تاریخ امام حسین، ۱۳۹۴ش، ص۲۰۲۔</ref> [[سید محمدعلی قاضی طباطبایی|قاضی طباطبائی]] نے اس فتوی کو ''ثمرات الانوار'' اور ''مزامیر الاولیاء'' سے نقل کیا ہے جو چودہویں صدی ہجری میں لکھی گئی ہیں۔<ref>قاضی طباطبائی، تحقیق در اول اربعین سید الشہداء، ۱۳۶۸ش، ص۶۲-۶۳، پانویس۔</ref> کتاب [[تاریخ قیام و مقتل جامع سید الشہدا (کتاب)|تاریخ جامع سید الشہداء]] کے مطابق قاضی شریح کا فتوی چودہویں صدی ہجری میں لکھی گئی [[حبیب‌ اللہ شریف کاشانی|ملا حبیب‌ اللہ کاشانی]] کی کتاب [[تذکرۃ الشہداء (کتاب)|تذکرۃ الشہدا]] میں بھی آیا ہے۔<ref> گروہی از تاریخ‌پژوہان، تاریخ قیام و مقتل جامع سیدالشہداء، ۱۳۹۲ش، ج۱، ص۵۳۰، پانویس۔</ref> اسی طرح یہ واقعہ [[عبد النبی عراقی نجفی]] (متوفی 1965ء) نے بھی نقل کیا ہے جو چودہویں صدی ہجری میں زندگی گزارتے تھے۔<ref>گروہی از تاریخ‌پژوہان، تاریخ قیام و مقتل جامع سیدالشہداء، ۱۳۹۲ش، ج۱، ص۵۳۰، پانویس۔</ref>
[[شیعہ]] محقق [[محمد صحتی سردرودی]] کے مطابق قاضی شریح کا فتوی مختصر تفاوت کے ساتھ چودہویں صدی ہجری میں لکھی گئی حسن اشرف الواعظین کی کتاب ''جواہر الکلام فی سوانح الایام'' اور پندرہویں صدی ہجری میں لکھی گئی کتاب ''ترجمہ الالفین'' میں نقل ہوا ہے۔<ref>صحتی سردرودی، تحریف‌شناسی عاشورا و تاریخ امام حسین، ۱۳۹۴ش، ص۲۰۲۔</ref> [[سید محمدعلی قاضی طباطبایی|قاضی طباطبائی]] نے اس فتوی کو ''ثمرات الانوار'' اور ''مزامیر الاولیاء'' سے نقل کیا ہے جو چودہویں صدی ہجری میں لکھی گئی ہے۔<ref>قاضی طباطبائی، تحقیق در اول اربعین سید الشہداء، ۱۳۶۸ش، ص۶۲-۶۳، پانویس۔</ref> کتاب [[تاریخ قیام و مقتل جامع سید الشہدا (کتاب)|تاریخ جامع سید الشہداء]] کے مطابق قاضی شریح کا فتوی چودہویں صدی ہجری میں لکھی گئی [[حبیب‌ اللہ شریف کاشانی|ملا حبیب‌ اللہ کاشانی]] کی کتاب [[تذکرۃ الشہداء (کتاب)|تذکرۃ الشہدا]] میں بھی آیا ہے۔<ref> گروہی از تاریخ‌پژوہان، تاریخ قیام و مقتل جامع سیدالشہداء، ۱۳۹۲ش، ج۱، ص۵۳۰، پانویس۔</ref> اسی طرح یہ واقعہ [[عبد النبی عراقی نجفی]] (متوفی 1965ء) نے بھی نقل کیا ہے جو چودہویں صدی ہجری میں زندگی گزارتے تھے۔<ref>گروہی از تاریخ‌پژوہان، تاریخ قیام و مقتل جامع سیدالشہداء، ۱۳۹۲ش، ج۱، ص۵۳۰، پانویس۔</ref>


== اس فتوے کے منکرین ==
== اس فتوے کے منکرین ==
confirmed، templateeditor
8,796

ترامیم