مندرجات کا رخ کریں

"قاضی شریح کا فتوا" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 6: سطر 6:
قاضی طباطبائی کے مطابق بہت سارے [[ذاکرین]] قاضی شریح کو واقعہ کربلا کے مسببین میں سے ایک قرار دیتے ہوئے ان سے منسوب ایک فتوی نقل کرتے۔<ref> قاضی طباطبائی، تحقیق در اول اربعین سید الشهداء، ۱۳۶۸ش، ص۶۱۔</ref> [[شریح بن حارث کندی|شُریح بن حارث کِندی]] جو قاضی شریح کے نام سے معروف ہیں، [[عمر بن خطاب]] کے دور خلافت سے [[سنہ 78 ہجری]] تک [[کوفہ]] کا قاضی رہا ہے۔<ref>خدایی، «شریح قاضی زندگی‌نامه و عملکرد»، ص۹۹-۱۲۴۔</ref>
قاضی طباطبائی کے مطابق بہت سارے [[ذاکرین]] قاضی شریح کو واقعہ کربلا کے مسببین میں سے ایک قرار دیتے ہوئے ان سے منسوب ایک فتوی نقل کرتے۔<ref> قاضی طباطبائی، تحقیق در اول اربعین سید الشهداء، ۱۳۶۸ش، ص۶۱۔</ref> [[شریح بن حارث کندی|شُریح بن حارث کِندی]] جو قاضی شریح کے نام سے معروف ہیں، [[عمر بن خطاب]] کے دور خلافت سے [[سنہ 78 ہجری]] تک [[کوفہ]] کا قاضی رہا ہے۔<ref>خدایی، «شریح قاضی زندگی‌نامه و عملکرد»، ص۹۹-۱۲۴۔</ref>
===قاضی شریح سے منسوب فتوی کا متن===<!--
===قاضی شریح سے منسوب فتوی کا متن===<!--
بر اساس آنچه در بخش تعلیقات اضافه شده به ترجمه کتاب [[الالفین (کتاب)|الالفین]] آمده است، متن فتوای منتسب به شریح قاضی چنین است:
کتاب [[الالفین (کتاب)|الالفین]] کے ترجمے کے حاشیے کے مطابق قاضی شریح سے منسوب فتوی کا متن درج ذیل ہے:
::::: «به‌درستی که حسین بن علی در میان مسلمانان تفرقه افکند و با امیرالمومنین ([[یزید بن معاویه|یزید]]) مخالفت کرده و از دین خارج شده است. این مطلب برای من ثابت و محقق شده است. پس حکم کردم به دفع و کشتن او برای حفظ [[شریعت اسلام|شریعت پیامبر اسلام]].»<ref>وجدانی، ترجمه الالفین، ۱۴۰۹ق، ص۱۰۰۴.</ref>
::::: «به‌درستی که حسین بن علی در میان مسلمانان تفرقه افکند و با امیرالمومنین ([[یزید بن معاویه|یزید]]) مخالفت کرده و از دین خارج شده است. این مطلب برای من ثابت و محقق شده است. پس حکم کردم به دفع و کشتن او برای حفظ [[شریعت اسلام|شریعت پیامبر اسلام]].»<ref>وجدانی، ترجمه الالفین، ۱۴۰۹ق، ص۱۰۰۴.</ref>


confirmed، templateeditor
8,796

ترامیم