مندرجات کا رخ کریں

"شہادت فاطمہ زہرا" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 28: سطر 28:
شیعہ اور سنی کتب میں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت کا باعث بننے والے واقعات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے: مثلا [[حضرت فاطمہؑ کے گھر پر حملہ]]، جناب ([[محسن بن علی(ع)|محسن]]) کا ساقط ہونا اسی طرح آپ کو طمانچہ اور تازیانہ مارنا۔ سب سے قدیم کتاب جس سے شیعوں نے اس مسئلہ میں استناد کیا ہے وہ [[کتاب سلیم بن قیس ہلالی|کتاب سُلَیْم بن قیس ہِلالی]] ہے جو کہ [[پہلی صدی ہجری]] میں لکھی گئی۔ اسی طرح شیعوں نے شہادت بی بی فاطمہ کے لئے اہل سنت کے مصادر میں موجود روایات سے بھی استناد کیا ہے۔ کتاب «الہجوم علی بیت فاطمۃ» میں اہل سنت کے 84 راویوں سے اس سلسلہ کی روایتیں نقل کی گئی ہیں۔
شیعہ اور سنی کتب میں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت کا باعث بننے والے واقعات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے: مثلا [[حضرت فاطمہؑ کے گھر پر حملہ]]، جناب ([[محسن بن علی(ع)|محسن]]) کا ساقط ہونا اسی طرح آپ کو طمانچہ اور تازیانہ مارنا۔ سب سے قدیم کتاب جس سے شیعوں نے اس مسئلہ میں استناد کیا ہے وہ [[کتاب سلیم بن قیس ہلالی|کتاب سُلَیْم بن قیس ہِلالی]] ہے جو کہ [[پہلی صدی ہجری]] میں لکھی گئی۔ اسی طرح شیعوں نے شہادت بی بی فاطمہ کے لئے اہل سنت کے مصادر میں موجود روایات سے بھی استناد کیا ہے۔ کتاب «الہجوم علی بیت فاطمۃ» میں اہل سنت کے 84 راویوں سے اس سلسلہ کی روایتیں نقل کی گئی ہیں۔
   
   
شہادت حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت کے بارے میں کچھ شکوک و شبہات بھی پیش کئے گئے ہیں اور ان کے جوابات بھی دیئے گئے ہیں؛ مثلا ایک شبہہ یہ ہے کہ اس زمانے میں شہر [[مدینہ]] میں گھروں میں دروازے نہیں ہوتے تھے تو پھر بی بی کے گھر کا دروازہ جلانے کی بات کیسے صحیح ہو سکتی ہے۔ اس کے جواب میں شیعہ محقق [[سید جعفر مرتضی عاملی]] (وفات: ۱۴۴۱ھ)نے ان روایات سے استناد کیا ہے جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مدینہ کے گھروں میں دروازے کا ہونا ایک عام سی بات تھی۔
شہادت حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت کے بارے میں کچھ شکوک و شبہات بھی پیش کئے گئے ہیں اور ان کے جوابات بھی دیئے گئے ہیں؛ مثلا ایک شبہہ یہ ہے کہ اس زمانے میں شہر [[مدینہ]] میں گھروں کے دروازے نہیں ہوتے تھے تو پھر بی بی کے گھر کا دروازہ جلانے کی بات کیسے صحیح ہو سکتی ہے۔ اس کے جواب میں شیعہ محقق [[سید جعفر مرتضی عاملی]] (وفات: ۱۴۴۱ھ) نے جن روایات سے استناد کیا ہے ان سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مدینہ کے گھروں میں دروازے کا ہونا ایک عام سی بات تھی۔


اسی طرح ایک شبہہ یہ پیش ہوتا ہے کہ اگر فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا پر حملہ ہوا تھا تو [[حضرت علی علیہ السلام]] اور دیگر صحابہ کیسے خاموش رہے اور ان کا دفاع کیوں نہیں کیا۔ اس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ ایک تو [[پیغمبر اسلام]] صلی اللہ علیہ وآلہ کی جانب سے آپ کو مصلحت اسلام کے لئے [[صبر]] و سکوت کا حکم کیا گیا تھا، دوسری طرف یہ بھی ہے کہ کتاب سلیم کی ایک روایت کی بنیاد پر حضرت علی علیہ السلام نے عمر کے حملے کے وقت اس پر حملہ کیا اور اسے زمین چٹا دی اور کہا کہ صرف رسول کی سفارش کی وجہ سے خاموش ہوں۔ عمر نے دوسرے لوگوں کو آواز دی اور انھوں نے مل کر حضرت علی علیہ السّلام کو رسی سے باندھ دیا۔
اسی طرح ایک شبہہ یہ پیش ہوتا ہے کہ اگر فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا پر حملہ ہوا تھا تو [[حضرت علی علیہ السلام]] اور دیگر صحابہ کیسے خاموش رہے اور ان کا دفاع کیوں نہیں کیا۔ اس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ ایک تو [[پیغمبر اسلام]] صلی اللہ علیہ وآلہ کی جانب سے آپ کو مصلحت اسلام کے لئے [[صبر]] و سکوت کا حکم کیا گیا تھا، دوسری طرف یہ بھی ہے کہ کتاب سلیم کی ایک روایت کی بنیاد پر حضرت علی علیہ السلام نے عمر کے حملے کے وقت اس پر حملہ کیا اور اسے زمین چٹا دی اور کہا کہ صرف رسول کی سفارش کی وجہ سے خاموش ہوں۔ عمر نے دوسرے لوگوں کو آواز دی اور انھوں نے مل کر حضرت علی علیہ السّلام کو رسی سے باندھ دیا۔
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم