مندرجات کا رخ کریں

"شہادت فاطمہ زہرا" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 107: سطر 107:
[[اہل‌ سنت]] کے کچھ مصنفین نے [[روز بیعت]] کو ہونے والی [[محسن بن علی]] کی شہادت کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ ان کی ولادت ہوئی تھیں لیکن بچپن میں ہی ان کا انتقال ہو گیا تھا۔<ref> جناب محسن کے بارے میں اہل سنت کی کتب کی تفصیلی معلومات کے لئے دیکھئے: المدیہش، فاطمۃ بنت النبی، ۱۴۴۰ھ، ج۳، ص۴۱۱-۴۱۴؛ الموسوی الخرسان، المحسن السبط مولود أم سقط، ۱۴۳۰ھ، ص۱۰۵-۱۱۱۔</ref> لیکن اکثر شیعہ حضرات کا عقیدہ یہ ہے کہ آپ کی شہادت اسی وقت ہوئی جب حضرت علی علیہ السلام کے گھر پر حملہ کیا گیا۔<ref>طوسی، تلخیص الشافی، ۱۳۸۲ش، ج۳، ص۱۵۶۔</ref> جیساکہ کچھ اہل سنت کے منابع و مصادر بھی جناب محسن کے ساقط ہونے یا ان کے اسقاط کئے جانے کی تصریح کرتے ہیں۔<ref> الموسوی الخرسان، المحسن السبط مولود أم سقط، ۱۴۳۰ھ، ص۱۱۹-۱۲۸۔</ref> «المحسن السبط مولود أم سقط» کے مصنف نے کتاب کے تیسرے باب میں تاریخ کے تطبیقی مطالعے سے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ محسن ابن علی کی شہادت خانہ علی پر حملہ کے دن اور اس چوٹ اور دباؤ کی وجہ سے ہوئی جو فاطمہ بنت رسول اللہ پر آیا۔<ref> الموسوی الخرسان، المحسن السبط مولود أم سقط، ۱۴۳۰ھ، ص۲۰۷۔</ref>
[[اہل‌ سنت]] کے کچھ مصنفین نے [[روز بیعت]] کو ہونے والی [[محسن بن علی]] کی شہادت کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ ان کی ولادت ہوئی تھیں لیکن بچپن میں ہی ان کا انتقال ہو گیا تھا۔<ref> جناب محسن کے بارے میں اہل سنت کی کتب کی تفصیلی معلومات کے لئے دیکھئے: المدیہش، فاطمۃ بنت النبی، ۱۴۴۰ھ، ج۳، ص۴۱۱-۴۱۴؛ الموسوی الخرسان، المحسن السبط مولود أم سقط، ۱۴۳۰ھ، ص۱۰۵-۱۱۱۔</ref> لیکن اکثر شیعہ حضرات کا عقیدہ یہ ہے کہ آپ کی شہادت اسی وقت ہوئی جب حضرت علی علیہ السلام کے گھر پر حملہ کیا گیا۔<ref>طوسی، تلخیص الشافی، ۱۳۸۲ش، ج۳، ص۱۵۶۔</ref> جیساکہ کچھ اہل سنت کے منابع و مصادر بھی جناب محسن کے ساقط ہونے یا ان کے اسقاط کئے جانے کی تصریح کرتے ہیں۔<ref> الموسوی الخرسان، المحسن السبط مولود أم سقط، ۱۴۳۰ھ، ص۱۱۹-۱۲۸۔</ref> «المحسن السبط مولود أم سقط» کے مصنف نے کتاب کے تیسرے باب میں تاریخ کے تطبیقی مطالعے سے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ محسن ابن علی کی شہادت خانہ علی پر حملہ کے دن اور اس چوٹ اور دباؤ کی وجہ سے ہوئی جو فاطمہ بنت رسول اللہ پر آیا۔<ref> الموسوی الخرسان، المحسن السبط مولود أم سقط، ۱۴۳۰ھ، ص۲۰۷۔</ref>


=== تاریخی مصادر میں آگ لگانے کے واقعہ کا تذکرہ نہ ہونا===
=== تاریخی مصادر میں خانہ فاطمہ ک آگ لگانے کا تذکرہ نہ ہونا===
شہادت زہرا کے واقعہ کے سلسلہ میں ایک سوال اور ابہام یہ ہے کہ [[اہل‌سنت]] کی تاریخی اور حدیثی کتابوں میں جو نقل ہوا ہے وہ صرف گھر جلانے کی دھمکی ہے اور اس کی تصریح نہیں ہوئی ہے کہ یہ عمل انجام بھی پایا یا نہیں۔<ref> مہدی، الہجوم، ۱۴۲۵ق، ص۴۶۷؛ فضل‌اللہ، الزہراء القدوۃ، ۱۴۲۱ق، ص۱۰۹-۱۱۰۔</ref> اس کے باوجود متعدد مجموعوں کے محققین نے اصل حملے کے مآخذ کو اکٹھا کیا ہے؛ منجملہ کتاب الہجوم علی بیت فاطمہ<ref>مہدی، الہجوم، ۱۴۲۵ھ، ص۱۵۴-۲۱۷۔</ref> اور کتاب احراق بیت فاطمۃ۔<ref>غیب‌ غلامی، احراق بیت فاطمۃ، ۱۳۷۵ش۔</ref> ان مصادر میں صراحت کے ساتھ بی بی فاطمہ سلام اللہ علیہا کو چوٹ مارنے، آپ کے گھر میں گھسنے اور جناب محسن کے ساقط ہونے کا تذکرہ ہے۔<ref>سلیم بن قیس، کتاب سلیم بن قیس، ۱۴۲۰ھ، ج۱، ص۱۵۰؛ مسعودی، اثبات الوصیۃ، ۱۳۸۴ش، ص۱۴۶؛ طبری، دلائل الإمامۃ، ۱۴۱۳ھ، ص۱۳۴؛ عیاشی، تفسیر العیاشی، ۱۳۸۰ھ، ج۲، ص۶۷۔</ref>
شہادت زہرا کے واقعہ کے سلسلہ میں ایک سوال اور ابہام یہ ہے کہ [[اہل‌سنت]] کی تاریخی اور حدیثی کتابوں میں جو نقل ہوا ہے وہ صرف گھر جلانے کی دھمکی ہے اور اس کی تصریح نہیں ہوئی ہے کہ یہ عمل انجام بھی پایا یا نہیں۔<ref> مہدی، الہجوم، ۱۴۲۵ق، ص۴۶۷؛ فضل‌اللہ، الزہراء القدوۃ، ۱۴۲۱ق، ص۱۰۹-۱۱۰۔</ref> اس کے باوجود متعدد مجموعوں کے محققین نے اصل حملے کے مآخذ کو اکٹھا کیا ہے؛ منجملہ کتاب الہجوم علی بیت فاطمہ<ref>مہدی، الہجوم، ۱۴۲۵ھ، ص۱۵۴-۲۱۷۔</ref> اور کتاب احراق بیت فاطمۃ۔<ref>غیب‌ غلامی، احراق بیت فاطمۃ، ۱۳۷۵ش۔</ref> ان مصادر میں صراحت کے ساتھ بی بی فاطمہ سلام اللہ علیہا کو چوٹ مارنے، آپ کے گھر میں گھسنے اور جناب محسن کے ساقط ہونے کا تذکرہ ہے۔<ref>سلیم بن قیس، کتاب سلیم بن قیس، ۱۴۲۰ھ، ج۱، ص۱۵۰؛ مسعودی، اثبات الوصیۃ، ۱۳۸۴ش، ص۱۴۶؛ طبری، دلائل الإمامۃ، ۱۴۱۳ھ، ص۱۳۴؛ عیاشی، تفسیر العیاشی، ۱۳۸۰ھ، ج۲، ص۶۷۔</ref>


confirmed، templateeditor
8,854

ترامیم