"شہادت فاطمہ زہرا" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
|||
سطر 22: | سطر 22: | ||
}} | }} | ||
'''شہادت حضرت فاطم زہرا سلام اللہ علیہا'''، [[شیعہ|شیعوں]] کی اکثریت کا دیرینہ عقیدہ ہے۔ اس عقیدے کی بنیاد پر [[پیغمبر اسلام]] صلی اللہ علیہ وآلہ کی بیٹی [[حضرت فاطمہ(س)]] کی رحلت فطری نہیں تھی بلکہ بعض [[صحابی|صحابہ پیغمبر]] کی طرف دی گئی اذیتیں، رنج و الم اور | '''شہادت حضرت فاطم زہرا سلام اللہ علیہا'''، [[شیعہ|شیعوں]] کی اکثریت کا دیرینہ عقیدہ ہے۔ اس عقیدے کی بنیاد پر [[پیغمبر اسلام]] صلی اللہ علیہ وآلہ کی بیٹی [[حضرت فاطمہ(س)]] کی رحلت فطری نہیں تھی بلکہ بعض [[صحابی|صحابہ پیغمبر]] کی طرف سے دی گئی اذیتیں، رنج و الم اور صدموںآپ کی [[شہادت]] کا سبب بنیں۔ | ||
[[اہلسنت]] کے خیال میں آپ کی وفات آپ کے والد بزرگوار [[پیغمبر اکرم]] صلی اللہ علیہ وآلہ کی رحلت کے | [[اہلسنت]] کے خیال میں آپ کی وفات آپ کے والد بزرگوار [[پیغمبر اکرم]] صلی اللہ علیہ وآلہ کی رحلت کے صدمہ کے سبب ہوئی۔ لیکن شیعہ حضرات [[عمر بن خطاب]] کو آپ کی شہادت کا سبب سمجھتے ہیں اور [[ایام فاطمیہ]] میں آپ کی [[عزاداری]] کرتے ہیں۔ | ||
شیعوں نے شہادت حضرت فاطمہ س کے لئے کچھ امور سے استناد کیا ہے؛ مثلا [[امام کاظم علیہ السلام]] کی ایک [[حدیث|روایت]] میں آپ کو صِدّیقہ اور شہیدہ کہا گیا ہے۔ | شیعوں نے شہادت حضرت فاطمہ س کے لئے کچھ امور سے استناد کیا ہے؛ مثلا [[امام کاظم علیہ السلام]] کی ایک [[حدیث|روایت]] میں آپ کو صِدّیقہ اور شہیدہ کہا گیا ہے۔ | ||
اسی طرح تیسری صدی ہجری کے [[کلام امامیہ|متکلم امامی]]، [[محمد بن جریر بن رستم طبری|محمد بن جریر طبری]] نے اپنی کتاب [[دلائل الامامۃ (کتاب)|دلائل الامامۃ]]، میں [[امام صادق علیہ السلام]] سے ایک روایت نقل کی ہے جس میں جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا کی شہادت کے طور پر [[سقط جنین]] کو ذکر کیا | اسی طرح تیسری صدی ہجری کے [[کلام امامیہ|متکلم امامی]]، [[محمد بن جریر بن رستم طبری|محمد بن جریر طبری]] نے اپنی کتاب [[دلائل الامامۃ (کتاب)|دلائل الامامۃ]]، میں [[امام صادق علیہ السلام]] سے ایک روایت نقل کی ہے جس میں جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا کی شہادت کے سبب کے طور پر [[سقط جنین]] کو ذکر کیا ہے جو آپ پر حملے کرنے کے وجہ سے ہوا۔ | ||
شیعہ اور سنی کتب میں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت کا باعث | شیعہ اور سنی کتب میں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت کا باعث بننے والے واقعات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے: مثلا [[حضرت فاطمہؑ کے گھر پر حملہ]]، جناب ([[محسن بن علی(ع)|محسن]]) کا ساقط ہونا اسی طرح آپ کو طمانچہ اور تازیانہ مارنا۔ سب سے قدیم کتاب جس سے شیعوں نے اس مسئلہ میں استناد کیا ہے وہ [[کتاب سلیم بن قیس ہلالی|کتاب سُلَیْم بن قیس ہِلالی]] ہے جو کہ [[پہلی صدی ہجری]] میں لکھی گئی۔ اسی طرح شیعوں نے شہادت بی بی فاطمہ کے لئے اہل سنت کے مصادر میں موجود روایات سے بھی استناد کیا ہے۔ کتاب «الہجوم علی بیت فاطمۃ» میں اہل سنت کے 84 راویوں سے اس سلسلہ کی روایتیں نقل کی گئی ہیں۔ | ||
شہادت حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت کے بارے میں کچھ شکوک و شبہات بھی پیش کئے گئے ہیں اور ان کے جوابات بھی دیئے گئے ہیں؛ مثلا ایک شبہہ یہ ہے کہ اس زمانے میں شہر [[مدینہ]] میں گھروں میں دروازے نہیں ہوتے تھے تو پھر بی بی کے گھر کا دروازہ جلانے کی بات کیسے صحیح ہو سکتی ہے۔ اس کے جواب میں شیعہ محقق [[سید جعفر مرتضی عاملی]] (وفات: ۱۴۴۱ھ) کچھ روایات سے استناد کرکے جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مدینہ کے گھروں میں دروازے کا ہونا ایک عام سی بات تھی۔ | شہادت حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت کے بارے میں کچھ شکوک و شبہات بھی پیش کئے گئے ہیں اور ان کے جوابات بھی دیئے گئے ہیں؛ مثلا ایک شبہہ یہ ہے کہ اس زمانے میں شہر [[مدینہ]] میں گھروں میں دروازے نہیں ہوتے تھے تو پھر بی بی کے گھر کا دروازہ جلانے کی بات کیسے صحیح ہو سکتی ہے۔ اس کے جواب میں شیعہ محقق [[سید جعفر مرتضی عاملی]] (وفات: ۱۴۴۱ھ) کچھ روایات سے استناد کرکے جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مدینہ کے گھروں میں دروازے کا ہونا ایک عام سی بات تھی۔ |