گمنام صارف
"ولایت علی" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Sajjadsafavi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Sajjadsafavi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 4: | سطر 4: | ||
==اہمیت اور مقام== | ==اہمیت اور مقام== | ||
ولایت علیؑ ان مباحث میں سے ہے جن میں [[تفاسیر]] اور [[روایات]] میں بہت بحث ہوئی ہے اگر چہ امام علیؑ کی ولایت [[قرآن ]] میں واضح طور پر بیان نہیں ہوئی ہےلیکن بہت سی آیات اس کی تفسیر میں بیان ہوئی ہیں<ref>مثال کے لیے رجوع کیجیے کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ، ج۱، ص۴۱۲-۴۳۶؛ قمی، تفسیر القمی، ۱۴۰۴ھ، ج۱، ۲۰۰، ۲۷۱، ۳۸۳، ج۲، ص۳۵، ۴۷، ۷۷، ۱۰۵، ۱۲۶، ۱۹۸، ۲۵۵، ۳۸۹ و ۳۹۰؛ فرات کوفی، تفسیر فرات الکوفی، ۱۴۱۰ھ، ص۶۶، ۹۱، ۱۰۶، ۱۰۷، ۱۷۸؛ عیاشی، تفسیر العیاشی، ۱۳۸۰ش، ج۱، ص۱۰۲، ۲۵۵، ۲۸۵، ۳۸۴۔</ref> جیسے (مثال کے طور پر) [[سورہ آل عمران]] کی آیت ۱۰۳میں اللہ کی رسی وا عتصمو بحبل اللہ جمیعا۔۔۔۔<ref>فرات کوفی، تفسیر فرات الکوفی، ۱۴۱۰ھ، ص۹۱۔</ref> ۔،سورہ انعام کی آیت ۵۳ میں صراط مستقیم<ref>عیاشی، تفسیر العیاشی، ۱۳۸۰ش، ج۱، ص۳۸۴۔</ref> اور سورہ زخرف کی آیت ۴۳ <ref>قمی، تفسیر القمی، ۱۴۰۴ھ، ج۲، ص۲۸۶۔</ref> ولایت علی میں تفسیر میں ہوئی ہے اور اسی طرح روایات میں ایک امانت جو [[امانت کی آیت]] میں آسمان زمین اور پہاڑوں کی امانت قبول کرنے سے خوداری میں بیان ہوئی ہیں ولایت کی تفسیر میں بیان ہوئی ہیں ۔ <ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ، ج۱، ص۴۱۲۔</ref> | ولایت علیؑ ان مباحث میں سے ہے جن میں [[تفاسیر]] اور [[روایات]] میں بہت بحث ہوئی ہے اگر چہ امام علیؑ کی ولایت [[قرآن ]] میں واضح طور پر بیان نہیں ہوئی ہےلیکن بہت سی آیات اس کی تفسیر میں بیان ہوئی ہیں<ref>مثال کے لیے رجوع کیجیے کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ، ج۱، ص۴۱۲-۴۳۶؛ قمی، تفسیر القمی، ۱۴۰۴ھ، ج۱، ۲۰۰، ۲۷۱، ۳۸۳، ج۲، ص۳۵، ۴۷، ۷۷، ۱۰۵، ۱۲۶، ۱۹۸، ۲۵۵، ۳۸۹ و ۳۹۰؛ فرات کوفی، تفسیر فرات الکوفی، ۱۴۱۰ھ، ص۶۶، ۹۱، ۱۰۶، ۱۰۷، ۱۷۸؛ عیاشی، تفسیر العیاشی، ۱۳۸۰ش، ج۱، ص۱۰۲، ۲۵۵، ۲۸۵، ۳۸۴۔</ref> جیسے (مثال کے طور پر) [[سورہ آل عمران]] کی آیت ۱۰۳میں اللہ کی رسی وا عتصمو بحبل اللہ جمیعا۔۔۔۔<ref>فرات کوفی، تفسیر فرات الکوفی، ۱۴۱۰ھ، ص۹۱۔</ref> ۔،سورہ انعام کی آیت ۵۳ میں صراط مستقیم<ref>عیاشی، تفسیر العیاشی، ۱۳۸۰ش، ج۱، ص۳۸۴۔</ref> اور سورہ زخرف کی آیت ۴۳ <ref>قمی، تفسیر القمی، ۱۴۰۴ھ، ج۲، ص۲۸۶۔</ref> ولایت علی میں تفسیر میں ہوئی ہے اور اسی طرح روایات میں ایک امانت جو [[امانت کی آیت]] میں آسمان زمین اور پہاڑوں کی امانت قبول کرنے سے خوداری میں بیان ہوئی ہیں ولایت کی تفسیر میں بیان ہوئی ہیں ۔ <ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ، ج۱، ص۴۱۲۔</ref> | ||
[[دانشنامہ امیرالمومنین ]] میں تقریبا سو روایات ولایت علیؑ کے بارے میں جمع ہوئی ہیں <ref>رجوع کیجیے محمدی ریشہری، دانشنامہ امیرالمؤمنین(ع)، ۱۳۸۹ش، ج۲، ص۱۱۹-۱۷۷۔</ref> بعض روایات میں ولایت علیؑ دین کو مکمل کرنے والا <ref>رجوع کیجیے طوسی، الامالی، ۱۴۱۴ھ، ص۲۰۵، ح۳۵۱؛ محمدی ریشہری، دانشنامہ امیرالمؤمنین(ع)، ۱۳۸۹ش، ج۷، ص۵۶۶-۵۶۹۔</ref> اسی طرح ولایت خدا اور ولایت پیغمبرﷺ بیان ہوئی ہے <ref>صدوق، من لایحضرہ الفقیہ، ۱۴۱۳ھ، ج۴، ص۴۲۰، ح۵۹۱۸؛ طبری آملی، بشارة المصطفى لشيعة المرتضى، ۱۳۸۳ھ، ص۱۹۱؛ طوسی، الامالی، ۱۴۱۴ھ، ص۴۱۸۔</ref> اور منکر ولایت علیؑ ایسے ہیں جیسے منکرولایت پیغمبرﷺ ۔ <ref>ابن حیون، شرح الاخبار فی فضائل الائمة الاطہار(ع)، ۱۴۰۹ھ، ج۲، ص۲۰۵، ح۵۳۳۔</ref>بعض احادیث پیغمبر میں بھی ولایت علی بن ابیطالب ؑ کو ارکان اسلام کی بنیادوں میں شمار کیا گیا ہے۔ <ref>صدوق، الأمالی، ۱۳۷۶ش، ص۲۶۸</ref> | |||
بعض | |||
==ولایت کا مفہوم == | ==ولایت کا مفہوم == | ||
[[علامہ طباطبائی]] کے مطابق ولایت کا مطلب نصرت اور مدد کے نہیں ہیں بلکہ اس کے معنا سر پرست اور مالک تدبیر کےہے یہ عمومی معنا ہےاور تمام مشتقات میں۔۔۔ ۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ھ، ج۱۳، ص۳۱۷۔</ref>۔ان کے مطابق ولایت سے مراد قرب اور نزدیک کی قسم جو کہ سبب بنتا ہے حق تصرف اور ملکیت تدبیر کے خاص قسم کا سبب بنتا ہے <ref>طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ھ، ج۶، ص۱۲۔</ref> شیعی فلاسفر اور فقیہ [[عبداللہ جوادی آملی ]] ولایت کے اصلی معنا قرب اور نزدیکی اور اس کا لازمہ تصدیق اور امور کے سرپرستی ا نصرت اور محبت سمجھتے ہیں <ref>جوادی آملی، ولایت در قرآن، ۱۳۷۹ش، ص۲۰۔</ref> [[مجمع البحرین]] کے مصنف [[فخر الدین طریحی ]] کے مطابق ولایت تدبیر اور قدرت اور فعل کی طرف اشارہ ہے اور اس کا مطلب اہل بیتؑ کی محبت اور ان کے پیروری اوامر کی امتثال اور ان کی نواہی ،،،،کردار اور اخلاق ہے <ref>طریحی، مجمع البحرین، ۱۳۷۵ش، ج۱، ص۴۶۲و۴۶۳، ذیل واژہ ولا۔</ref> | [[علامہ طباطبائی]] کے مطابق ولایت کا مطلب نصرت اور مدد کے نہیں ہیں بلکہ اس کے معنا سر پرست اور مالک تدبیر کےہے یہ عمومی معنا ہےاور تمام مشتقات میں۔۔۔ ۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ھ، ج۱۳، ص۳۱۷۔</ref>۔ان کے مطابق ولایت سے مراد قرب اور نزدیک کی قسم جو کہ سبب بنتا ہے حق تصرف اور ملکیت تدبیر کے خاص قسم کا سبب بنتا ہے <ref>طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ھ، ج۶، ص۱۲۔</ref> شیعی فلاسفر اور فقیہ [[عبداللہ جوادی آملی ]] ولایت کے اصلی معنا قرب اور نزدیکی اور اس کا لازمہ تصدیق اور امور کے سرپرستی ا نصرت اور محبت سمجھتے ہیں <ref>جوادی آملی، ولایت در قرآن، ۱۳۷۹ش، ص۲۰۔</ref> [[مجمع البحرین]] کے مصنف [[فخر الدین طریحی ]] کے مطابق ولایت تدبیر اور قدرت اور فعل کی طرف اشارہ ہے اور اس کا مطلب اہل بیتؑ کی محبت اور ان کے پیروری اوامر کی امتثال اور ان کی نواہی ،،،،کردار اور اخلاق ہے <ref>طریحی، مجمع البحرین، ۱۳۷۵ش، ج۱، ص۴۶۲و۴۶۳، ذیل واژہ ولا۔</ref> | ||
سطر 17: | سطر 16: | ||
نَادِ عَلِیّاً مَظْہرَ الْعَجَائِبِ، تَجِدْہ عَوْناً لَکَ فِی النَّوَائِبِ، کُلُّ ہمٍّ وَ غَمٍّ سَیَنْجَلِی، بِوَلایَتِکَ یَا عَلِیُّ | نَادِ عَلِیّاً مَظْہرَ الْعَجَائِبِ، تَجِدْہ عَوْناً لَکَ فِی النَّوَائِبِ، کُلُّ ہمٍّ وَ غَمٍّ سَیَنْجَلِی، بِوَلایَتِکَ یَا عَلِیُّ | ||
علی جو کہ مظہر العجایب ہیں پکارو انہیں اپنی پتیشانیوں میں اپنا مددگار پاو گے ہر غم و الم دور ہو جائیں گےآپ کی نبوت کی برکت سے اے محمدﷺ اور آپ کی ولایت کی برکت سے اے علی۔ <ref>میبدی یزدی، شرح دیوان منسوب بہ امیرالمؤمنین علی بن ابیطالب، بہ کوشش اکرم شفائی، ص۴۳۴۔</ref> | علی جو کہ مظہر العجایب ہیں پکارو انہیں اپنی پتیشانیوں میں اپنا مددگار پاو گے ہر غم و الم دور ہو جائیں گےآپ کی نبوت کی برکت سے اے محمدﷺ اور آپ کی ولایت کی برکت سے اے علی۔ <ref>میبدی یزدی، شرح دیوان منسوب بہ امیرالمؤمنین علی بن ابیطالب، بہ کوشش اکرم شفائی، ص۴۳۴۔</ref> | ||
معصومین سے روایات نقل ہیں ولایت علیؑ کے آثار بیان ہوئے ہیں جن میں سے بعض درج ذیل ہیں : | |||
بہشت میں داخل ہونا <ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ، ج۱، ص۴۳۷، ح۷؛ طبری آملی، بشارة المصطفى لشيعة المرتضى، ۱۳۸۳ھ، ص۱۹۱۔</ref>: [[رسول اللہ ﷺ ]] سےروایت نقل ہے جو بھی اپنی زندگی اور موت پیغمبر ﷺجیسی چاہتا ہے اور بہشت میں رہنا چاہتا ہے جس کا خدا نے وعدہ کیا ہے تو علی بن ابی طالب کو اپنا ولی قرار دے <ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ، ج۱، ص۲۰۹؛ طوسی، الامالی، ۱۴۱۴ھ، ص۵۷۸۔</ref> | بہشت میں داخل ہونا <ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ، ج۱، ص۴۳۷، ح۷؛ طبری آملی، بشارة المصطفى لشيعة المرتضى، ۱۳۸۳ھ، ص۱۹۱۔</ref>: [[رسول اللہ ﷺ ]] سےروایت نقل ہے جو بھی اپنی زندگی اور موت پیغمبر ﷺجیسی چاہتا ہے اور بہشت میں رہنا چاہتا ہے جس کا خدا نے وعدہ کیا ہے تو علی بن ابی طالب کو اپنا ولی قرار دے <ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ، ج۱، ص۲۰۹؛ طوسی، الامالی، ۱۴۱۴ھ، ص۵۷۸۔</ref> | ||
آتش جہنم اور عذاب الہی سے حفاظت <ref>رجوع کیجیے طوسی، الامالی، ۱۴۱۴ھ، ص۲۹۵؛ طبری آملی، بشارة المصطفى لشيعۃ المرتضى، ۱۳۸۳ھ، ص۱۸۷؛ محمدی ریشہری، دانشنامہ امیرالمؤمنین(ع)، ۱۳۸۹ش، ج۲، ص۱۶۸-۱۷۳۔</ref>: | آتش جہنم اور عذاب الہی سے حفاظت <ref>رجوع کیجیے طوسی، الامالی، ۱۴۱۴ھ، ص۲۹۵؛ طبری آملی، بشارة المصطفى لشيعۃ المرتضى، ۱۳۸۳ھ، ص۱۸۷؛ محمدی ریشہری، دانشنامہ امیرالمؤمنین(ع)، ۱۳۸۹ش، ج۲، ص۱۶۸-۱۷۳۔</ref>: |