گمنام صارف
"حرام ابدی" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Shaizirizvi (←اسباب) |
imported>Shaizirizvi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 6: | سطر 6: | ||
==لغوی اور اصطلاحی معنی== | ==لغوی اور اصطلاحی معنی== | ||
حرام ابدی، حرام موقت کے مقابلہ میں اور مرد و عورت کے درمیان ہمیشہ کے لئے [[شادی]] کے [[حرام]] ہونے کے معنی میں ہے۔<ref>مؤسسہ دائرة المعارف الفقہ الاسلامی، فرہنگ فقہ فارسی، ۱۳۸۷شمشی | حرام ابدی، حرام موقت کے مقابلہ میں اور مرد و عورت کے درمیان ہمیشہ کے لئے [[شادی]] کے [[حرام]] ہونے کے معنی میں ہے۔<ref>مؤسسہ دائرة المعارف الفقہ الاسلامی، فرہنگ فقہ فارسی، ۱۳۸۷شمشی ھجری، ج۳، ص۲۹۱۔</ref> اصطلاح حرام ابدی کے دو استعمال ہیں: | ||
*[[محارم]] (نَسبی، [[محارم رضاعی|رِضاعی]] و سَببی) سے ہمیشہ کے لئے شادی کا حرام ہونا۔<ref>اکبری، احکام روابط محرم و نامحرم، ۱۳۹۲شمشی | *[[محارم]] (نَسبی، [[محارم رضاعی|رِضاعی]] و سَببی) سے ہمیشہ کے لئے شادی کا حرام ہونا۔<ref>اکبری، احکام روابط محرم و نامحرم، ۱۳۹۲شمشی ھجری، ص۲۴۔</ref> | ||
* ان غیر محرم افراد سے ہمیشہ کے لئے شادی کا حرام ہونا کہ جن سے شادی کرنا جائز ہے؛ لیکن موانع کے ایجاد ہونے کی وجہ سے، ان سے شادی کرنا حرام ہو جاتا ہے۔<ref>مجتہدی تہرانی، سہ رسالہ: گناہان کبیرہ، محرم و نامحرم، احکامالغیبہ، ۱۳۸۱شمشی | * ان غیر محرم افراد سے ہمیشہ کے لئے شادی کا حرام ہونا کہ جن سے شادی کرنا جائز ہے؛ لیکن موانع کے ایجاد ہونے کی وجہ سے، ان سے شادی کرنا حرام ہو جاتا ہے۔<ref>مجتہدی تہرانی، سہ رسالہ: گناہان کبیرہ، محرم و نامحرم، احکامالغیبہ، ۱۳۸۱شمشی ھجری، ص۱۸-۱۹۔</ref> | ||
یہ اصطلاح [[ابواب فقہ|ابواب فقہیِ]] کے نکاح، [[طلاق]]، [[حج]] و [[لعان]] میں استعمال ہوا ہے۔<ref>مؤسسہ دائرة المعارف الفقہ الاسلامی، فرہنگ فقہ فارسی، ۱۳۸۷شمشی | یہ اصطلاح [[ابواب فقہ|ابواب فقہیِ]] کے نکاح، [[طلاق]]، [[حج]] و [[لعان]] میں استعمال ہوا ہے۔<ref>مؤسسہ دائرة المعارف الفقہ الاسلامی، فرہنگ فقہ فارسی، ۱۳۸۷شمشی ھجری، ج۱، ص۳۹۲۔</ref> « ایران کے مدنی قانون » کے ۱۰۵۰ سے ۱۰۵۹ تک کے تمام مادہ، حرمت ابدی سے مخصوص ہیں۔<ref>حجتی اشرفی، مجموعہ قوانین اساسی-مدنی، ۱۳۷۸شمشی ھجری، ص۲۲۷-۲۲۸۔</ref> | ||
== اسباب== | == اسباب== | ||
[[فقہ|فقہ اسلامی]] میں چند اسباب ذکر ہوئے ہیں کہ جن کی وجہ سے، عورت اور مرد کے درمیان ہمیشہ کے لئے شادی حرام ہو جاتی ہے: | [[فقہ|فقہ اسلامی]] میں چند اسباب ذکر ہوئے ہیں کہ جن کی وجہ سے، عورت اور مرد کے درمیان ہمیشہ کے لئے شادی حرام ہو جاتی ہے: | ||
*'''لعان:''' جب زوجہ اور شوہر کے درمیان [[لعان|لِعان]] واقع ہوا ہو، تو وہ دونوں ایک دوسرے کے لئے حرام ہو جاتے ہیں۔<ref>نجفی، جواہرالکلام، ۱۳۶۲شمشی | *'''لعان:''' جب زوجہ اور شوہر کے درمیان [[لعان|لِعان]] واقع ہوا ہو، تو وہ دونوں ایک دوسرے کے لئے حرام ہو جاتے ہیں۔<ref>نجفی، جواہرالکلام، ۱۳۶۲شمشی ھجری، ج۳۴، ص۳-۴۔</ref> لعان، زوجہ اور شوہر کے درمیان ایک طرح کا مباہلہ ہے کہ جو زنا کے نتیجہ میں زوجہ کے لئے اس کے شوہر کی طرف سے حد کو دفع اور فرزند کی نفی کے لئے ہوتا ہے۔<ref>شہید ثانی، الروضة البہیة، ۱۴۱۰ھ، ج۶، ص۱۸۱۔</ref> | ||
*'''زوجہ کو[[تین طلاق]] دینا:''' [[شیعہ]] فقہ کے مطابق اگر کوئی مرد اپنی زوجہ کو تین مرتبہ [[طلاق]] دے دے، تو وہ اس عورت سے دوبارہ شادی کرنے کا حق نہیں رکھتا مگر [[محلل|حلالہ]] کے بعد (یعنی کوئی مرد اس عورت سے شادی کرے اور اس کے بعد اس کو طلاق دے)۔<ref>شیخ مفید، المقنعہ، ۱۴۱۳ھ، ص۵۰۱۔</ref> | *'''زوجہ کو[[تین طلاق]] دینا:''' [[شیعہ]] فقہ کے مطابق اگر کوئی مرد اپنی زوجہ کو تین مرتبہ [[طلاق]] دے دے، تو وہ اس عورت سے دوبارہ شادی کرنے کا حق نہیں رکھتا مگر [[محلل|حلالہ]] کے بعد (یعنی کوئی مرد اس عورت سے شادی کرے اور اس کے بعد اس کو طلاق دے)۔<ref>شیخ مفید، المقنعہ، ۱۴۱۳ھ، ص۵۰۱۔</ref> | ||
*'''افضاء:''' اگر کوئی مرد، کسی عورت کو اس سے پہلے کہ وہ [[بلوغ دختران|سن بلوغ]] تک پہونچے، [[افضاء|اِفضاء]] کر دے، وہ عورت ہمیشہ کے لئے اس پر حرام ہو جاتی ہے۔<ref>شہید ثانی، الروضة البہیة، ۱۴۱۰ھ، ج۵، ص۱۰۴-۱۰۵۔</ref> افضا یعنی [[پیشاب]] اور [[حیض]] کے مقام کا ایک ہو جانا۔<ref>نجفی، جواہرالکلام، ۱۳۶۲شمشی | *'''افضاء:''' اگر کوئی مرد، کسی عورت کو اس سے پہلے کہ وہ [[بلوغ دختران|سن بلوغ]] تک پہونچے، [[افضاء|اِفضاء]] کر دے، وہ عورت ہمیشہ کے لئے اس پر حرام ہو جاتی ہے۔<ref>شہید ثانی، الروضة البہیة، ۱۴۱۰ھ، ج۵، ص۱۰۴-۱۰۵۔</ref> افضا یعنی [[پیشاب]] اور [[حیض]] کے مقام کا ایک ہو جانا۔<ref>نجفی، جواہرالکلام، ۱۳۶۲شمشی ھجری، ج۲۹، ص۴۱۹۔</ref> | ||
*'''زنا:''' فقہا کی مشہور نظر کے مطابق اگر کوئی مرد اپنی ساس یا اس کی بیٹی کے ساتھ ، اس عورت سے شادی سے پہلے، زنا کرے، وہ عورت اس پر ہمیشہ کے لئے حرام ہو جاتی ہے۔<ref> شہید ثانی، مسالکالافہام، ۱۴۱۳ھ، ج۷، ص۲۹۷-۲۹۸۔</ref> اسی طرح کسی مرد کا کسی شوہردار عورت سے زنا کرنا اور وہ عورت کہ جو [[طلاق رجعی]] کے عدت میں ہے، اس عورت کا مرد پر ہمیشہ کے لئے حرام ہونے کا سبب بن جاتا ہے۔<ref>نجفی، جواہرالکلام، ۱۳۶۲شمشی | *'''زنا:''' فقہا کی مشہور نظر کے مطابق اگر کوئی مرد اپنی ساس یا اس کی بیٹی کے ساتھ ، اس عورت سے شادی سے پہلے، زنا کرے، وہ عورت اس پر ہمیشہ کے لئے حرام ہو جاتی ہے۔<ref> شہید ثانی، مسالکالافہام، ۱۴۱۳ھ، ج۷، ص۲۹۷-۲۹۸۔</ref> اسی طرح کسی مرد کا کسی شوہردار عورت سے زنا کرنا اور وہ عورت کہ جو [[طلاق رجعی]] کے عدت میں ہے، اس عورت کا مرد پر ہمیشہ کے لئے حرام ہونے کا سبب بن جاتا ہے۔<ref>نجفی، جواہرالکلام، ۱۳۶۲شمشی ھجری، ج۲۹، ص۴۴۶۔</ref> | ||
*'''لواط:''' اگر کسی مرد نے کسی لڑکے، کسی عورت کے بھائی یا باپ سے، اس عورت سے شادی سے پہلے [[لواط]] کیا ہو، تو وہ عورت ہمیشہ کے لئے اس پر حرام ہو جاتی ہے۔<ref>محقق حلی، شرایع الاسلام، ۱۴۰۸ھ، ج۲، ص۲۳۳۔</ref> | *'''لواط:''' اگر کسی مرد نے کسی لڑکے، کسی عورت کے بھائی یا باپ سے، اس عورت سے شادی سے پہلے [[لواط]] کیا ہو، تو وہ عورت ہمیشہ کے لئے اس پر حرام ہو جاتی ہے۔<ref>محقق حلی، شرایع الاسلام، ۱۴۰۸ھ، ج۲، ص۲۳۳۔</ref> | ||
*'''عدّت کی حالت میں شادی کرنا:''' اس عورت سے شادی کرنا کہ جو [[عدہ|عدّہ]] میں ہے، جایز نہیں ہے<ref> امام خمینی، تحریرالوسیلہ، ۱۴۳۴ھ، ج۲، ص۳۰۳۔</ref> لہذا اگر اس علم کے باوجود کہ عورت عدت میں ہے اور اس سے شادی کرنا حرام ہے، شادی کرے، عورت ہمیشہ کے لئے مرد پر حرام ہو جاتی ہے چاہے جماع واقع نہ ہوا ہو۔<ref> امام خمینی، تحریرالوسیلہ، ۱۴۳۴ھ، ج۲، ص۳۰۳۔</ref> لیکن جھل کی صورت میں، اگر دخول واقع ہوا ہو، تو عورت مرد پر ہمیشہ کے لئے حرام ہو جاتی ہے اور اگر دخول واقع نہ ہوا ہو، تو صرف عقد ازدواج باطل ہے اور عدت مکمل کرنے کے بعد اس عورت کے ساتھ شادی کر سکتا ہے۔<ref>مؤسسة دائرة المعارف الفقہ الاسلامی، الموسوعةالفقہیة، ۱۴۲۹ھ، ج۱۰، ص۴۷۳۔</ref> | *'''عدّت کی حالت میں شادی کرنا:''' اس عورت سے شادی کرنا کہ جو [[عدہ|عدّہ]] میں ہے، جایز نہیں ہے<ref> امام خمینی، تحریرالوسیلہ، ۱۴۳۴ھ، ج۲، ص۳۰۳۔</ref> لہذا اگر اس علم کے باوجود کہ عورت عدت میں ہے اور اس سے شادی کرنا حرام ہے، شادی کرے، عورت ہمیشہ کے لئے مرد پر حرام ہو جاتی ہے چاہے جماع واقع نہ ہوا ہو۔<ref> امام خمینی، تحریرالوسیلہ، ۱۴۳۴ھ، ج۲، ص۳۰۳۔</ref> لیکن جھل کی صورت میں، اگر دخول واقع ہوا ہو، تو عورت مرد پر ہمیشہ کے لئے حرام ہو جاتی ہے اور اگر دخول واقع نہ ہوا ہو، تو صرف عقد ازدواج باطل ہے اور عدت مکمل کرنے کے بعد اس عورت کے ساتھ شادی کر سکتا ہے۔<ref>مؤسسة دائرة المعارف الفقہ الاسلامی، الموسوعةالفقہیة، ۱۴۲۹ھ، ج۱۰، ص۴۷۳۔</ref> | ||
*'''احرام:''' مرد اور عورت کا [[احرام]] کی حالت میں شادی کرنا، حرام اور باطل ہے۔<ref>نجفی، جواہرالکلام، ۱۳۶۲شمشی ھجری ج۲۹، ص۴۵۰۔</ref> اس حالت میں حرمت کے علم کے باوجود، شادی کرنا، حتّی بغیر جماع، عورت کا مرد کے لئے ہمیشہ کے لئے حرام ہونے کا سبب ہے۔<ref>نجفی، جواہرالکلام، ۱۳۶۲شمشی | *'''احرام:''' مرد اور عورت کا [[احرام]] کی حالت میں شادی کرنا، حرام اور باطل ہے۔<ref>نجفی، جواہرالکلام، ۱۳۶۲شمشی ھجری ج۲۹، ص۴۵۰۔</ref> اس حالت میں حرمت کے علم کے باوجود، شادی کرنا، حتّی بغیر جماع، عورت کا مرد کے لئے ہمیشہ کے لئے حرام ہونے کا سبب ہے۔<ref>نجفی، جواہرالکلام، ۱۳۶۲شمشی ھجری، ج۲۹، ص۴۵۰۔</ref> جہالت کی صورت میں، مشہور دیدگاہ کے مطابق، حتی اگر جماع کیا ہو، صرف عقد باطل ہوتا ہے۔<ref>نجفی، جواہرالکلام، ۱۳۶۲شمشی ھجری، ج۲۹، ص۴۵۰۔</ref> | ||
== حوالہ جات == | == حوالہ جات == | ||
سطر 25: | سطر 25: | ||
== مآخذ == | == مآخذ == | ||
*اکبری، محمود، احکام روابط محرم و نامحرم، قم، انتشارات فتیان، ۱۳۹۲شمسی | *اکبری، محمود، احکام روابط محرم و نامحرم، قم، انتشارات فتیان، ۱۳۹۲شمسی ہجری۔ | ||
*امام خمینی، سید روحاللہ، تحریرالوسیلہ، قم، مؤسّسة تنظیم ونشر آثار الإمام الخمینی، چاپ اول، | *امام خمینی، سید روحاللہ، تحریرالوسیلہ، قم، مؤسّسة تنظیم ونشر آثار الإمام الخمینی، چاپ اول، ۱۴۳۴ھ۔ | ||
*حجتی اشرفی، مرتضی، مجموعہ قوانین اساسی- مدنی با آخرین اصلاحات و الحاقات، تہران، کتابخانہ گنج دانشمشی ھجری ۱۳۷۸شمسی | *حجتی اشرفی، مرتضی، مجموعہ قوانین اساسی- مدنی با آخرین اصلاحات و الحاقات، تہران، کتابخانہ گنج دانشمشی ھجری ۱۳۷۸شمسی ہجری۔ | ||
*شہید ثانی، زینالدین بن علی، الروضة البہیة فی شرح اللمعة الدمشقیة، قم، انتشارات داوری، | *شہید ثانی، زینالدین بن علی، الروضة البہیة فی شرح اللمعة الدمشقیة، قم، انتشارات داوری، ۱۴۱۰ھ۔ | ||
*شہید ثانی، زینالدین بن علی، مسالک الأفہام إلی تنقیح شرائع الإسلام، قم، مؤسسة المعارف الإسلامیة، چاپ اول، | *شہید ثانی، زینالدین بن علی، مسالک الأفہام إلی تنقیح شرائع الإسلام، قم، مؤسسة المعارف الإسلامیة، چاپ اول، ۱۴۱۳ھ۔ | ||
*شیخ مفید، محمد بن محمد، المقنعہ، قم، کنگرہ جہانی ہزارہ شیخ مفید، چاپ اول، | *شیخ مفید، محمد بن محمد، المقنعہ، قم، کنگرہ جہانی ہزارہ شیخ مفید، چاپ اول، ۱۴۱۳ھ۔ | ||
*مؤسسة دائرةالمعارف الفقہ الاسلامی، الموسوعةالفقہیة، قم، مؤسسہ دائرة المعارف الفقہ الاسلامی، | *مؤسسة دائرةالمعارف الفقہ الاسلامی، الموسوعةالفقہیة، قم، مؤسسہ دائرة المعارف الفقہ الاسلامی، ۱۴۲۹ھ۔ | ||
*مؤسسہ دائرةالمعارف الفقہ الاسلامی، فرہنگ فقہ فارسی، قم، مؤسسہ دائرة المعارف الفقہ الاسلامی، ۱۳۸۷شمسی | *مؤسسہ دائرةالمعارف الفقہ الاسلامی، فرہنگ فقہ فارسی، قم، مؤسسہ دائرة المعارف الفقہ الاسلامی، ۱۳۸۷شمسی ہجری۔ | ||
*مجتہدی تہرانی، احمد، سہ رسالہ: گناہان کبیرہ، محرم و نامحرم، احکامالغیبہ، قم، مؤسسہ در راہ حق، ۱۳۸۱شمسی | *مجتہدی تہرانی، احمد، سہ رسالہ: گناہان کبیرہ، محرم و نامحرم، احکامالغیبہ، قم، مؤسسہ در راہ حق، ۱۳۸۱شمسی ہجری۔ | ||
*محقق حلی، جعفر بن حسن، شرایع الاسلام، قم، مؤسسہ اسماعیلیان، چاپ دوم، ۱۴۰۸،ھ۔ | *محقق حلی، جعفر بن حسن، شرایع الاسلام، قم، مؤسسہ اسماعیلیان، چاپ دوم، ۱۴۰۸،ھ۔ | ||
*نجفی، محمدحسن، جواہرالکلام، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، چاپ ہفتم، ۱۳۶۲شمسی | *نجفی، محمدحسن، جواہرالکلام، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، چاپ ہفتم، ۱۳۶۲شمسی ہجری۔ | ||
== بیرونی روابط == | == بیرونی روابط == |