مندرجات کا رخ کریں

"حرام ابدی" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>Shaizirizvi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Shaizirizvi
سطر 16: سطر 16:
*'''زوجہ کو[[تین طلاق]] دینا:'''  [[شیعہ]] فقہ کے مطابق اگر کوئی مرد اپنی زوجہ کو تین مرتبہ [[طلاق]] دے، اس سے دوبارہ شادی کرنے کا حق نہیں رکھتا مگر [[محلل|حلالہ]] کے بعد (یعنی کوئی مرد اس عورت سے شادی کرے اور اس کے بعد اس کو طلاق دے)۔<ref>شیخ مفید، المقنعہ، ۱۴۱۳ھ، ص۵۰۱۔</ref>
*'''زوجہ کو[[تین طلاق]] دینا:'''  [[شیعہ]] فقہ کے مطابق اگر کوئی مرد اپنی زوجہ کو تین مرتبہ [[طلاق]] دے، اس سے دوبارہ شادی کرنے کا حق نہیں رکھتا مگر [[محلل|حلالہ]] کے بعد (یعنی کوئی مرد اس عورت سے شادی کرے اور اس کے بعد اس کو طلاق دے)۔<ref>شیخ مفید، المقنعہ، ۱۴۱۳ھ، ص۵۰۱۔</ref>
*'''افضاء:''' اگر کوئی مرد، کسی عورت کو  اس سے پہلے کہ وہ [[بلوغ دختران|سن بلوغ]] تک پہونچے، [[افضاء|اِفضاء]] کر دے، وہ عورت ہمیشہ کے لئے اس پر حرام ہو جاتی ہے۔<ref>شہید ثانی، الروضة البہیة، ۱۴۱۰ھ، ج۵، ص۱۰۴-۱۰۵۔</ref> افضا یعنی [[پیشاب]] اور [[حیض]] کے مقام کا ایک کر دینا ہے۔<ref>نجفی، جواہرالکلام، ۱۳۶۲شمشی ھجری ج۲۹، ص۴۱۹۔</ref>  
*'''افضاء:''' اگر کوئی مرد، کسی عورت کو  اس سے پہلے کہ وہ [[بلوغ دختران|سن بلوغ]] تک پہونچے، [[افضاء|اِفضاء]] کر دے، وہ عورت ہمیشہ کے لئے اس پر حرام ہو جاتی ہے۔<ref>شہید ثانی، الروضة البہیة، ۱۴۱۰ھ، ج۵، ص۱۰۴-۱۰۵۔</ref> افضا یعنی [[پیشاب]] اور [[حیض]] کے مقام کا ایک کر دینا ہے۔<ref>نجفی، جواہرالکلام، ۱۳۶۲شمشی ھجری ج۲۹، ص۴۱۹۔</ref>  
*'''زنا:''' فقہا کی مشہور نظر کے مطابق اگر کوئی مرد اپنی ساس  یا اس کی بیٹی کے ساتھ ، اس عورت سے شادی سے پہلے، زنا کرے، وہ عورت اس پر ہمیشہ کے لئے حرام ہو جاتی ہے۔<ref> شہید ثانی، مسالک‌الافہام، ۱۴۱۳ھ، ج۷، ص۲۹۷-۲۹۸۔</ref> اسی طرح کسی مرد کا کسی شوہردار عورت سے زنا کرنا اور وہ عورت کہ جو [[طلاق رجعی]] کے عدت میں ہے، اس عورت کا مرد مرد پر ہمیشہ کے لئے حرام ہونے کا سبب بن جاتا ہے۔<ref>نجفی، جواہرالکلام، ۱۳۶۲شمشی ھجری ج۲۹، ص۴۴۶۔</ref>
*'''زنا:''' فقہا کی مشہور نظر کے مطابق اگر کوئی مرد اپنی ساس  یا اس کی بیٹی کے ساتھ ، اس عورت سے شادی سے پہلے، زنا کرے، وہ عورت اس پر ہمیشہ کے لئے حرام ہو جاتی ہے۔<ref> شہید ثانی، مسالک‌الافہام، ۱۴۱۳ھ، ج۷، ص۲۹۷-۲۹۸۔</ref> اسی طرح کسی مرد کا کسی شوہردار عورت سے زنا کرنا اور وہ عورت کہ جو [[طلاق رجعی]] کے عدت میں ہے، اس عورت کا مرد پر ہمیشہ کے لئے حرام ہونے کا سبب بن جاتا ہے۔<ref>نجفی، جواہرالکلام، ۱۳۶۲شمشی ھجری ج۲۹، ص۴۴۶۔</ref>
*'''لواط:''' اگر کسی مرد نے کسی لڑکے، کسی عورت کے بھائی یا باپ سے، اس عورت سے شادی سے پہلے [[لواط]] کیا ہو، تو وہ عورت ہمیشہ کے لئے اس پر حرام ہو جاتی ہے۔<ref>محقق حلی، شرایع الاسلام، ۱۴۰۸ھ، ج۲، ص۲۳۳۔</ref>  
*'''لواط:''' اگر کسی مرد نے کسی لڑکے، کسی عورت کے بھائی یا باپ سے، اس عورت سے شادی سے پہلے [[لواط]] کیا ہو، تو وہ عورت ہمیشہ کے لئے اس پر حرام ہو جاتی ہے۔<ref>محقق حلی، شرایع الاسلام، ۱۴۰۸ھ، ج۲، ص۲۳۳۔</ref>  
*'''عدّت کی حالت میں شادی کرنا:''' اس عورت سے شادی کرنا کہ جو  [[عدہ|عدّہ]] میں ہے، جایز نہیں ہے<ref> امام خمینی، تحریرالوسیلہ، ۱۴۳۴ھ، ج۲، ص۳۰۳۔</ref> لہذا اگر اس علم کے باوجود کہ عورت عدت میں ہے اور اس سے شادی کرنا حرام ہے، شادی کرے، عورت ہمیشہ کے لئے مرد پر حرام ہو جاتی ہے چاہے جماع واقع نہ ہوا ہو۔<ref> امام خمینی، تحریرالوسیلہ، ۱۴۳۴ھ، ج۲، ص۳۰۳۔</ref> لیکن جھل کی صورت میں،  اگر دخول واقع ہوا ہو، تو عورت مرد پر ہمیشہ کے لئے حرام ہو جاتی ہے اور اگر دخول واقع نہ ہوا ہو، تو صرف عقد ازدواج باطل ہے اور عدت مکمل کرنے کے بعد اس عورت کے ساتھ شادی کر سکتا ہے۔<ref>مؤسسة دائرة المعارف الفقہ الاسلامی، الموسوعةالفقہیة، ۱۴۲۹ھ، ج۱۰، ص۴۷۳۔</ref>
*'''عدّت کی حالت میں شادی کرنا:''' اس عورت سے شادی کرنا کہ جو  [[عدہ|عدّہ]] میں ہے، جایز نہیں ہے<ref> امام خمینی، تحریرالوسیلہ، ۱۴۳۴ھ، ج۲، ص۳۰۳۔</ref> لہذا اگر اس علم کے باوجود کہ عورت عدت میں ہے اور اس سے شادی کرنا حرام ہے، شادی کرے، عورت ہمیشہ کے لئے مرد پر حرام ہو جاتی ہے چاہے جماع واقع نہ ہوا ہو۔<ref> امام خمینی، تحریرالوسیلہ، ۱۴۳۴ھ، ج۲، ص۳۰۳۔</ref> لیکن جھل کی صورت میں،  اگر دخول واقع ہوا ہو، تو عورت مرد پر ہمیشہ کے لئے حرام ہو جاتی ہے اور اگر دخول واقع نہ ہوا ہو، تو صرف عقد ازدواج باطل ہے اور عدت مکمل کرنے کے بعد اس عورت کے ساتھ شادی کر سکتا ہے۔<ref>مؤسسة دائرة المعارف الفقہ الاسلامی، الموسوعةالفقہیة، ۱۴۲۹ھ، ج۱۰، ص۴۷۳۔</ref>
گمنام صارف