مندرجات کا رخ کریں

"ھا علی بشر کیف بشر" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
سطر 3: سطر 3:
اس قصیدے میں بیس سے چالیس اشعار ہیں اور [[1216۔1240 ھ]] کے درمیان لکھا گیا ہے۔ [[میرزا محمد بصیرت شیرازی]] نے فارسی میں اس کا منظوم ترجمہ کیا ہے۔ یہ قصیدہ [[شیعہ]] خطباء اور شعراء کی توجہ کا مرکز رہا ہے اور انہوں نے اس سے کوئی ایک مصرع یا بعض اشعار لے کر اس کے ہم وزن اور ہم قافیہ اشعار کہے ہیں۔
اس قصیدے میں بیس سے چالیس اشعار ہیں اور [[1216۔1240 ھ]] کے درمیان لکھا گیا ہے۔ [[میرزا محمد بصیرت شیرازی]] نے فارسی میں اس کا منظوم ترجمہ کیا ہے۔ یہ قصیدہ [[شیعہ]] خطباء اور شعراء کی توجہ کا مرکز رہا ہے اور انہوں نے اس سے کوئی ایک مصرع یا بعض اشعار لے کر اس کے ہم وزن اور ہم قافیہ اشعار کہے ہیں۔
==قصیدہ مدحیہ یا قصیدہ غدیریہ==
==قصیدہ مدحیہ یا قصیدہ غدیریہ==
قصیدہ’’ها علی بشر کیف بشر‘‘ایک ایسا قصیدہ ہے جو قصیدہ مدحیہ یا قصیدہ غدیریہ کے نام سے معروف ہے۔<ref>ملازاده، «تبریری خوئی، ملامہرعلی»، ص۴۲۶۔</ref> یہ عربی زبان کا ایک قصیدہ ہے جسے [[مہر علی تبریزی|ملا مہر علی تبریزی خوئی]] نے [[امام علیؑ کی مدح]] و سرا میں لکھا ہے۔<ref>مجاہدی، سیری در قلمرو شعر نبوی، ۱۳۸۷ش، ص۶۹۸؛ ملازادہ، «تبریری خوئی، ملامہرعلی»، ص۴۲۵ و ۴۲۶۔</ref>
یہ ’’ها علی بشر کیف بشر‘‘ایک ایسا قصیدہ ہے جو قصیدہ مدحیہ یا قصیدہ غدیریہ کے نام سے معروف ہے۔<ref> ملا زاده، «تبریری خوئی، ملا مہر علی»، ص۴۲۶۔</ref> یہ عربی زبان کا ایک قصیدہ ہے جسے [[مہر علی تبریزی|ملا مہر علی تبریزی خوئی]] نے [[امام علیؑ کی مدح]] میں لکھا ہے۔<ref> مجاہدی، سیری در قلمرو شعر نبوی، ۱۳۸۷ش، ص۶۹۸؛ ملا زادہ، «تبریری خوئی، ملامہرعلی»، ص۴۲۵ و ۴۲۶۔</ref>
کہا جاتا ہے کہ اس قصیدے میں۲۰ سے ۴۰ اشعار ہیں اور یہ ۱۲۱۶۔۱۲۴۰ کے درمیان میں کہا گیا ہے۔ <ref>فدوی خویی، ولایت‌نامہ (غدیریہ)، ۱۳۷۶ش، ص۲۸ و۲۹؛ ملازاده، «تبریری خوئی، ملامہرعلی»، ص۴۲۶۔</ref> ملا مہر علی کے ہم عصر فرہاد مرزا نے اپنی کتاب ’’زنبیل‘‘ میں اس قصیدے کے ۲۹ اشعار نقل کیے ہیں۔۔<ref>فرہاد میرزا، زنبیل، ۱۳۶۷ش، ص۷۰-۷۲۔</ref>
کہا جاتا ہے کہ اس قصیدے میں ۲۰ سے ۴۰ اشعار ہیں اور یہ ۱۲۱۶۔۱۲۴۰ ھ کے درمیان میں کہا گیا ہے۔<ref> فدوی خویی، ولایت‌ نامہ (غدیریہ)، ۱۳۷۶ش، ص۲۸ و۲۹؛ ملا زاده، «تبریری خوئی، ملا مہر علی»، ص۴۲۶۔</ref> ملا مہر علی کے ہم عصر فرہاد مرزا نے اپنی کتاب ’’زنبیل‘‘ میں اس قصیدے کے ۲۹ اشعار نقل کیے ہیں۔<ref> فرہاد میرزا، زنبیل، ۱۳۶۷ش، ص۷۰-۷۲۔</ref>
 
یہ قصیدہ [[شیعہ]]  خطباء اور شعراء کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔ اور انہوں نے اس سے کوئی ایک مصرع یا چند اشعار لے کر اسی کے ہم وزن اور ہم قافیہ اشعار کہے ہیں۔<ref> ملا زاده، «تبریری خوئی، ملا مہر علی»، ص۴۲۶؛ فدوی خوئی، ولایت‌نامہ (غدیریہ)، ۱۳۷۶ش، ص۲۸۔ اشعار سے متعلق مزید آگہی حاصل کرنے کرنے کے لئے رجوع کیجئے: فدوی خوئی، ولایت‌ نامہ(غدیریہ)، ۱۳۷۶ش، ص۳۷-۶۱۔</ref> اسی طرح اس قصیدے کا فارسی میں منظوم ترجمہ میرزا محمد رضا بصیرت شیرازی نے انجام دیا ہے جو عربی کا ہم وزن اور ہم قافیہ ہے اور فارسی نظم میں چالیس شعروں میں اسے لکھا گیا ہے۔<ref> فدوی خوئی، ولایت‌نامہ(غدیریہ)، ۱۳۷۶ش، ص۲۷؛ ملا زاده، «تبریری خوئی، مل امہر علی»، ص۴۲۶۔</ref>


یہ قصیدہ  [[شیعہ]]  خطباء اور شعراء کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔ اور انہوں نے اس سے کوئی ایک مصرع یا چند اشعار لے کر اسی کے ہم وزن اور ہم قافیہ اشعار کہے ہیں ۔ ۔<ref>ملازاده، «تبریری خوئی، ملامہرعلی»، ص۴۲۶؛ فدوی خوئی، ولایت‌نامہ (غدیریہ)، ۱۳۷۶ش، ص۲۸۔ اشعار سے متعلق مزید آگہی حاصل کرنے کرنے کے لئے رجوع کیجئے : فدوی خوئی، ولایت‌نامہ(غدیریہ)، ۱۳۷۶ش، ص۳۷-۶۱۔</ref> اسی طرح اس قصیدے کا فارسی میں منظوم ترجمہ مرزا محمد رضا بصیرت شیرازی نے انجام دیا ہے جو عربی کا ہم وزن اور ہم قافیہ ہے اور فارسی نظم میں چالیس شعروں میں اسے لکھا گیا ہے۔ ۔<ref>فدوی خوئی، ولایت‌نامہ(غدیریہ)، ۱۳۷۶ش، ص۲۷؛ ملازاده، «تبریری خوئی، ملامہرعلی»، ص۴۲۶۔</ref>
==شاعر==
==شاعر==
ملا مہر علی تبریزی خوئی(۱۱۸۲ق-۱۲۶۲ق) جن کا تخلص فدوی تھا وہ تیرھویں صدی ہجری کے ایک شاعر تھے اور تین زبانوں یعنی ترکی فارسی اور عربی میں شعر کہتے تھے۔<ref> فرہاد میرزا، زنبیل، ۱۳۶۷ش، ص۷۰؛ مجاہدی، سیری در قلمرو شعر نبوی، ۱۳۸۷ش، ص۶۹۸؛ ملازاده، «تبریری خوئی، ملامہرعلی»، ص۴۲۵ و ۴۲۶۔</ref> ان کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ ایک  [[عارف]]  [[حکیم]]  عالم اور اپنے زمانے کے علوم سے آگاہ شخص تھے۔۔<ref>مجاہدی، سیری در قلمرو شعر نبوی، ۱۳۸۷ش، ص۶۹۸۔</ref> ملا مہر علی کو زیادہ شہرت اسی قصیدہ مدحیہ یا غدیریہ کی وجہ سے ملی ہے۔ ۔<ref>مجاہدی، سیری در قلمرو شعر نبوی، ۱۳۸۷ش، ص۶۹۸؛ ملازاده، «تبریری خوئی، ملامہرعلی»، ص۴۲۶۔</ref> [[ پیغمبر اکرم]]  صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں بھی ابھی اٹھارہ اشعار پر مشتمل ان کی ایک فارسی نعت ہے۔ <ref>ملازاده، «تبریری خوئی، ملامہرعلی»، ص۴۲۵ و ۴۲۶؛ مجاہدی، سیری در قلمرو شعر نبوی، ۱۳۸۷ش، ص۶۹۸-۷۰۰۔</ref>
ملا مہر علی تبریزی خوئی(۱۱۸۲ق-۱۲۶۲ق) جن کا تخلص فدوی تھا وہ تیرھویں صدی ہجری کے ایک شاعر تھے اور تین زبانوں یعنی ترکی فارسی اور عربی میں شعر کہتے تھے۔<ref> فرہاد میرزا، زنبیل، ۱۳۶۷ش، ص۷۰؛ مجاہدی، سیری در قلمرو شعر نبوی، ۱۳۸۷ش، ص۶۹۸؛ ملازاده، «تبریری خوئی، ملامہرعلی»، ص۴۲۵ و ۴۲۶۔</ref> ان کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ ایک  [[عارف]]  [[حکیم]]  عالم اور اپنے زمانے کے علوم سے آگاہ شخص تھے۔۔<ref>مجاہدی، سیری در قلمرو شعر نبوی، ۱۳۸۷ش، ص۶۹۸۔</ref> ملا مہر علی کو زیادہ شہرت اسی قصیدہ مدحیہ یا غدیریہ کی وجہ سے ملی ہے۔ ۔<ref>مجاہدی، سیری در قلمرو شعر نبوی، ۱۳۸۷ش، ص۶۹۸؛ ملازاده، «تبریری خوئی، ملامہرعلی»، ص۴۲۶۔</ref> [[ پیغمبر اکرم]]  صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں بھی ابھی اٹھارہ اشعار پر مشتمل ان کی ایک فارسی نعت ہے۔ <ref>ملازاده، «تبریری خوئی، ملامہرعلی»، ص۴۲۵ و ۴۲۶؛ مجاہدی، سیری در قلمرو شعر نبوی، ۱۳۸۷ش، ص۶۹۸-۷۰۰۔</ref>
گمنام صارف