مندرجات کا رخ کریں

"دعائے یا من ارجوہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 26: سطر 26:


== دعا کی سند ==
== دعا کی سند ==
شیعہ عالم دین سید ابن طاووس نے [[ساتویں ہجری قمری]] میں کتاب [[الاقبال بالاعمال الحسنۃ فیما یعمل مرۃ فی السنۃ (کتاب)|اقبال الاعمال]]، میں دعائے ’یا من ارجوه‘ کو ذکر کیا ہے <ref>ابن طاووس، إقبال الأعمال، ۱۴۰۹ ھ، ج۲، ص۶۴۴۔</ref> [[علامہ مجلسی]] کے مطابق اس دعا کی سند [[معتبر]] ہے ۔<ref> مجلسی، زاد المعاد، ۱۴۲۳ ھ، ص۱۶</ref>۔ اور [[محمد بن عمر کشی|محمد بن عمر کَشّی]] نے بھی جو [[چوتھی ہجری قمری]] کے [[رجال شناس]] تھے، اس دعا کو نقل کیا ہے<ref>کشی، اختیار معرفۃ الرجال، ۱۴۰۴ ھ، ج۲، ص۶۶۷۔</ref> [[سید ابوالقاسم خویی]] نے اس کی سند کو [[حدیث ضعیف|ضعیف]] بتایا ہے<ref>خویی، معجم رجال الحدیث، ۱۳۷۲ش، ص۲۳۰۔</ref> البتہ بعض علما نے آیت‌الله خویی کی بات کو ردّ کرتے ہوئے اس دعا کی سندِ روایت کو [[حدیث صحیح|صحیح]] قرار دیا ہے۔<ref>پیشگر، «گونه‌ها، اعتبار و ساختار دعای یا من ارجوه»، ص۷۰۔</ref>
شیعہ عالم دین سید ابن طاووس نے [[ساتویں صدی ہجری]] میں کتاب [[الاقبال بالاعمال الحسنۃ فیما یعمل مرۃ فی السنۃ (کتاب)|اقبال الاعمال]]، میں اس دعا کو ذکر کیا ہے <ref>ابن طاووس، إقبال الأعمال، ۱۴۰۹ ھ، ج۲، ص۶۴۴۔</ref> [[علامہ مجلسی]] کے مطابق اس دعا کی سند [[معتبر]] ہے ۔<ref> مجلسی، زاد المعاد، ۱۴۲۳ ھ، ص۱۶</ref>۔ اور [[محمد بن عمر کشی|محمد بن عمر کَشّی]] نے بھی جو [[چوتھی ہجری قمری]] کے [[رجال شناس]] تھے، اس دعا کو نقل کیا ہے<ref>کشی، اختیار معرفۃ الرجال، ۱۴۰۴ ھ، ج۲، ص۶۶۷۔</ref> [[سید ابوالقاسم خویی]] نے اس کی سند کو [[حدیث ضعیف|ضعیف]] بتایا ہے<ref>خویی، معجم رجال الحدیث، ۱۳۷۲ش، ص۲۳۰۔</ref> البتہ بعض علما نے آیت‌الله خویی کی بات کو ردّ کرتے ہوئے اس دعا کی سندِ روایت کو [[حدیث صحیح|صحیح]] قرار دیا ہے۔<ref>پیشگر، «گونه‌ها، اعتبار و ساختار دعای یا من ارجوه»، ص۷۰۔</ref>


یہ دعا بغیر اس فقرے }}عربی |یا ذَا الْجَلَالِ وَ الْإِکْرَامِ{{ کہ جو آخر دعا میں ہے، کتاب [[کافی]] میں وارد ہوئی ہے<ref>کلینی، الکافی،۱۴۲۹ ھ، ج۴، ص۵۵۹۔</ref> کہ جس کی سند کو علامہ مجلسی نے ضعیف جانا ہے۔<ref>مجلسی، مرآۃ العقول، ۱۴۰۴ ھ، ج۱۲، ص۴۵۸۔</ref> حسین بن عمارہ و ابی جعفر جیسے نا معتبر افراد کا اس سلسلہ سند میں پایا جانا، سند کے ضعیف ہونے کی دلیل ہے۔<ref>پیشگر، «گونه‌ها اعتبار و ساختار دعای یا من ارجوه»، ص۶۹۔</ref>
یہ دعا بغیر اس فقرے }}عربی |یا ذَا الْجَلَالِ وَ الْإِکْرَامِ{{ کہ جو آخر دعا میں ہے، کتاب [[کافی]] میں وارد ہوئی ہے<ref>کلینی، الکافی،۱۴۲۹ ھ، ج۴، ص۵۵۹۔</ref> کہ جس کی سند کو علامہ مجلسی نے ضعیف جانا ہے۔<ref>مجلسی، مرآۃ العقول، ۱۴۰۴ ھ، ج۱۲، ص۴۵۸۔</ref> حسین بن عمارہ و ابی جعفر جیسے نا معتبر افراد کا اس سلسلہ سند میں پایا جانا، سند کے ضعیف ہونے کی دلیل ہے۔<ref>پیشگر، «گونه‌ها اعتبار و ساختار دعای یا من ارجوه»، ص۶۹۔</ref>
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم