مندرجات کا رخ کریں

"دعائے یا من ارجوہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Syedehsanahmad
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Syedehsanahmad
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 15: سطر 15:
  | مکان  =  
  | مکان  =  
}}
}}
'''دعای یا مَنْ اَرْجوه''' [[امام صادق علیه‌السلام|امام صادق(ع)]] سے منقول دعا ہے کہ جس کو ماہ [[رجب]] میں پڑھنے کی بہت تاکید کی گئی ہے۔ اس دعا کا مفہوم یہ ہے کہ اس میں انسان اپنے پروردگار سے دنیا و آخرت کی تمام نیکیوں کو طلب کر رہا ہے اور دنیا و آخرت کی تمام بدیوں سے نجات کی دعا کر رہا ہے۔ علمائے شیعہ، [[محمد بن یعقوب کلینی|کلینی]]، [[محمد بن عمر کشی|کَشّی]]، [[شیخ طوسی]] و [[سید ابن طاووس]] نے اس دعا کو نقل کیا ہے۔
'''دعای یا مَنْ اَرْجوه''' [[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادق(ع)]] سے منقول دعا ہے کہ جس کو ماہ [[رجب]] میں پڑھنے کی بہت تاکید کی گئی ہے۔ اس دعا کا مفہوم یہ ہے کہ اس میں انسان اپنے پروردگار سے دنیا و آخرت کی تمام نیکیوں کو طلب کر رہا ہے اور دنیا و آخرت کی تمام بدیوں سے نجات کی دعا کر رہا ہے۔ علمائے شیعہ، [[محمد بن یعقوب کلینی|کلینی]]، [[محمد بن عمر کشی|کَشّی]]، [[شیخ طوسی]] و [[سید ابن طاووس]] نے اس دعا کو نقل کیا ہے۔


ابن طاووس کے نقل کی بناء پر، جب امام صادقؑ اس دعا کو پڑھا کرتے تھے تو اپنے بائیں ہاتھ کو ریش مبارک پر رکھتے اور دائیں ہاتھ کی اشارے کی انگلی کو عجز و انکساری کے ساتھ جنبش دیتے تھے۔ البتہ یہ عمل ابتدائے دعا سے انجام دیا جانا چاہئے یا دعا کے آخری حصہ میں، اس بات میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ صاحب [[تفسیر قرآن]] [[عبد اللہ جوادی آملی]] اس بات کہ معتقد ہیں کہ امام صادقؑ ابتدائے دعا سے ہی اس عمل کو انجام دیتے تھے۔
ابن طاووس کے نقل کی بناء پر، جب امام صادقؑ اس دعا کو پڑھا کرتے تھے تو اپنے بائیں ہاتھ کو ریش مبارک پر رکھتے اور دائیں ہاتھ کی اشارے کی انگلی کو عجز و انکساری کے ساتھ جنبش دیتے تھے۔ البتہ یہ عمل ابتدائے دعا سے انجام دیا جانا چاہئے یا دعا کے آخری حصہ میں، اس بات میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ صاحب [[تفسیر قرآن]] [[عبد اللہ جوادی آملی]] اس بات کہ معتقد ہیں کہ امام صادقؑ ابتدائے دعا سے ہی اس عمل کو انجام دیتے تھے۔
گمنام صارف