مندرجات کا رخ کریں

"عزاداری کے جلوس" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 26: سطر 26:


[[ملف:عزاداری مردم تهران در روز عاشورا.jpg|تصغیر|200px|[[تہران]] میں [[روز عاشورا|عاشورا]] کا جلوس [[قاجاریہ]] دور میں]]
[[ملف:عزاداری مردم تهران در روز عاشورا.jpg|تصغیر|200px|[[تہران]] میں [[روز عاشورا|عاشورا]] کا جلوس [[قاجاریہ]] دور میں]]
[[ملف:دسته عزاداری در شهر زنجان.jpg|تصغیر|200px|ایران، زنجان میں [[8 محرم]] کا سب سے بڑا جلوس]]
تاریخی منابع میں پہلی تین صدی ہجری میں عزاداری کے جلوس کے بارے میں کوئی معلومات ذکر نہیں کی گئی ہے۔ بعض مورخین یہ احتمال دیتے ہیں کہ ان منابع میں عزاداری کے جلوسوں کے بارے میں موجود خاموشی کی سب سے بڑی علت شاید یہ ہو کہ اس وقت شیعہ [[تقیہ]] کے دور سے گزر رہا تھا کیونکہ حاکمان وقت اس طرح کے مذہبی مراسم منعقد کرنے کے شدید مخالف تھے۔{{حوالہ درکار}}سڑکوں اور بازاروں میں عزاداری کے جلوسوں کی ابتداء [[آل بویہ]] کے دور سے ہوئی۔ [[روز عاشورا|10 محرم]] [[سنہ 352 ہجری|352ھ]] [[معزالدولہ]] دیلمی کے دور میں [[بغداد]] کے شیعوں نے دکانوں اور تجارتی مراکز بند کر دئے اور کالے کپڑوں میں ملبوس ہو کر غم و اندوہ کا اظہار کرتے تھے۔ اس کے بعد سڑکوں پر سینہ زنی اور ماتم داری کرتے ہوئے [[امام حسینؑ]] پر [[عزاداری]] کرتے تھے۔<ref>ابن کثیر، البدایہ و النہایہ، ۱۹۸۸م، ج۱۱، ص۲۷۰؛ ابن اثیر، الکامل، ۱۹۶۵م، ج۸، ص۵۴۹</ref> اس کے بعد عزاداری کے یہ مراسم [[آل بویہ]] کے دور حکومت میں رائج ہوئے جس کی وجہ سے بعض مناطق میں شیعہ اور [[اہل سنت]] (خاص کر [[حنابلہ]]) کے ساتھ مختصر جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔<ref> ر۔ک : بارانی، «ہم‌گرایی و واگرایی در اندیشہ سیاسی امامیہ و حنابلہ در بغداد دورہ آل بویہ»، ۱۳۸۸ش، ص۲۲۰-۲۲۵</ref>  
تاریخی منابع میں پہلی تین صدی ہجری میں عزاداری کے جلوس کے بارے میں کوئی معلومات ذکر نہیں کی گئی ہے۔ بعض مورخین یہ احتمال دیتے ہیں کہ ان منابع میں عزاداری کے جلوسوں کے بارے میں موجود خاموشی کی سب سے بڑی علت شاید یہ ہو کہ اس وقت شیعہ [[تقیہ]] کے دور سے گزر رہا تھا کیونکہ حاکمان وقت اس طرح کے مذہبی مراسم منعقد کرنے کے شدید مخالف تھے۔{{حوالہ درکار}}سڑکوں اور بازاروں میں عزاداری کے جلوسوں کی ابتداء [[آل بویہ]] کے دور سے ہوئی۔ [[روز عاشورا|10 محرم]] [[سنہ 352 ہجری|352ھ]] [[معزالدولہ]] دیلمی کے دور میں [[بغداد]] کے شیعوں نے دکانوں اور تجارتی مراکز بند کر دئے اور کالے کپڑوں میں ملبوس ہو کر غم و اندوہ کا اظہار کرتے تھے۔ اس کے بعد سڑکوں پر سینہ زنی اور ماتم داری کرتے ہوئے [[امام حسینؑ]] پر [[عزاداری]] کرتے تھے۔<ref>ابن کثیر، البدایہ و النہایہ، ۱۹۸۸م، ج۱۱، ص۲۷۰؛ ابن اثیر، الکامل، ۱۹۶۵م، ج۸، ص۵۴۹</ref> اس کے بعد عزاداری کے یہ مراسم [[آل بویہ]] کے دور حکومت میں رائج ہوئے جس کی وجہ سے بعض مناطق میں شیعہ اور [[اہل سنت]] (خاص کر [[حنابلہ]]) کے ساتھ مختصر جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔<ref> ر۔ک : بارانی، «ہم‌گرایی و واگرایی در اندیشہ سیاسی امامیہ و حنابلہ در بغداد دورہ آل بویہ»، ۱۳۸۸ش، ص۲۲۰-۲۲۵</ref>  


confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,096

ترامیم