"مہر السنۃ" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 24: | سطر 24: | ||
صاحب جواہر کے مطابق بعض فقہاء من جملہ چوتھی اور پانجویں صدی کے شیعہ فقیہ [[سید مرتضی|سیدِ مرتَضی]]<ref>ملاحظہ کریں: سید مرتضی، الانتصار، ۱۴۱۵، ص۲۹۲۔</ref> مہر السنہ سے زیادہ حق مہر قرار دینے کو باطل شمار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اگر حق مہر، مہر السنۃ سے زیادہ ہو تو مرد پر صرف مہر السنہ کی مقدار کے برابر ادا کرنا واجب ہے۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۳۱، ص۱۵۔</ref> | صاحب جواہر کے مطابق بعض فقہاء من جملہ چوتھی اور پانجویں صدی کے شیعہ فقیہ [[سید مرتضی|سیدِ مرتَضی]]<ref>ملاحظہ کریں: سید مرتضی، الانتصار، ۱۴۱۵، ص۲۹۲۔</ref> مہر السنہ سے زیادہ حق مہر قرار دینے کو باطل شمار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اگر حق مہر، مہر السنۃ سے زیادہ ہو تو مرد پر صرف مہر السنہ کی مقدار کے برابر ادا کرنا واجب ہے۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۳۱، ص۱۵۔</ref> | ||
==موجودہ دور میں مہر السنہ کی مالیت== | ==موجودہ دور میں مہر السنہ کی مالیت== | ||
مہر | بعض اس بات کے معتقد ہیں کہ چونکہ موجودہ دور میں مہر السنۃ کی یعنی 500 درہم یا 1500 مثقال چاندی کی مالیت بہت کم ہے جبکہ پیغمبر اکرمؐ اور [[ائمہ معصومینؑ]] کے دور میں اس کی کافی قدر تھی، اس بنا پر مہر السنہ کے لئے کوئی ثابت مالیت معین نہیں کی جا سکتی بلکہ اسے ہر دور میں اسی زمانے کے مطابق معین ہونا چاہئے۔ اسی بنا پر موجودہ دور میں مہر السنۃ کی مالیت کو اسی زمانے کے تقاضوں کے تحت معین کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔<ref> مسعودی، «پژوہشى دربارہ مَہرُ السُّنّہ (مہر محمّدى)»، ص۱۱۴۔</ref> | ||
مثال کے طور پر گذشتہ زمانوں میں بعض [[فقیہ|فقہاء]] 500 [[شرعی درہم|درہم]] کو [[شرعی دینا|دینار]] کے ساتھ موازنہ کرتے تھے اور چونکہ ان کے دور میں دس درہم ایک دینار کے برابر ہوتی تھی، مہر السنۃ کو 50 دینار یعنی 50 مثقال سونا قرار دیتے تھے۔ اسی طرح بعض فقہاء یہ تجویز دیتے ہیں کہ موجودہ دور میں مہر السنۃ کی مالیت کا اندازہ پیغمبر اکرمؐ کے زمانے میں 500 درہم کی قدرت خرید کے مطابق معین کی جانی چاہئے، کیونکہ بعض احادیث کے مطابق پیغمبر اکرمؐ نے حضرت زہرا(س) کے حق مہر کے پیسے سے آپ اور حضرت علیؑ کی مشترکہ زندگی کے لئے کچھ وسائل مہیا کئے تھے، موجودہ دور میں مہر السنۃ کی مالیت معین کرنے کا یہ بھی ایک طریقہ ہو سکتا ہے۔<ref> مسعودی، «پژوہشى دربارہ مَہرُ السُّنّہ (مہر محمّدى)»، ص۱۱۴-۱۱۵۔</ref> | |||
50 مثقال سونے کی مالیت اور حضرت زہرا(س) کے حق مہر سے خریدے گئے وسائل کی سادگی کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ نتیجہ لیا گیا ہے کہ مہر السنۃ کوئی بھاری اور غیر قابل برداشت حق مہر نہیں ہے۔<ref>مسعودی، «پژوہشى دربارہ مَہرُ السُّنّہ (مہر محمّدى)»، ص۱۱۵-۱۱۶۔</ref>{{اصلی|حضرت زہرا(س) کا جہیز}} | |||
==حوالہ جات== | ==حوالہ جات== |