"حضرت یوسف" کے نسخوں کے درمیان فرق
←یوسف کا جمال، زلیخا اور آپ کا قصہ
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 58: | سطر 58: | ||
کسی قافلے نے یوسفؑ کو کنویں سے نکالا<ref>سورہ یوسف، آیہ ۱۰و۱۹.</ref> اور غلام بنا کر [[مصر]] لے گئے اور [[عزیز مصر]] نے انہیں خریدا اور یوں عزیز مصر کے گھر تک پہنچ گئے۔<ref>سورہ یوسف، آیہ ۲۱.</ref> | کسی قافلے نے یوسفؑ کو کنویں سے نکالا<ref>سورہ یوسف، آیہ ۱۰و۱۹.</ref> اور غلام بنا کر [[مصر]] لے گئے اور [[عزیز مصر]] نے انہیں خریدا اور یوں عزیز مصر کے گھر تک پہنچ گئے۔<ref>سورہ یوسف، آیہ ۲۱.</ref> | ||
===یوسف کا | ===یوسف کا جمال اور زلیخا اور آپ کا قصہ=== | ||
[[قصص القرآن]] کی کتابوں کے مطابق یوسف ایک خوبرو جوان تھے۔<ref>ملاحظہ کریں: جزایری، النورالمبین فی قصص الانبیاء و المرسلین، ۱۴۲۳ق، ص۲۱۷؛ بلاغی، قصص قرآن، ۱۳۸۰ش، ص۹۸؛ صحفی، قصہ ہای قرآن، ۱۳۷۹ش، ص۱۱۴و۱۱۵.</ref>اسی لئے عزیز مصر کی بیوی [[زلیخا]] ان کی عاشق ہوگئی، لیکن یوسفؑ نے اپنے پر قابو کرتے ہوئے زلیخا کی درخواست کو رد کردیا۔<ref>صحفی، قصہ ہای قرآن، ۱۳۷۹ش، ص۱۱۵و۱۱۶؛ نیز ملاحظہ کریں: سورہ یوسف، آیہ ۲۳.</ref>یہ بات شہر کے لوگوں تک پہنچی اور شہر کی خواتین میں سے ایک گروہ نے زلیخا کی مذمت کی۔ زلیخا نے ایک دعوت اہتمام کیا اور شہر کی عورتوں کو مدعو کیا۔ ان کو ایک چاقو اور میوہ تھما دیا۔ پھر یوسفؑ کو مجلس میں بلایا۔ جب آپؑ داخل | [[قصص القرآن]] کی کتابوں کے مطابق یوسف ایک خوبرو جوان تھے۔<ref>ملاحظہ کریں: جزایری، النورالمبین فی قصص الانبیاء و المرسلین، ۱۴۲۳ق، ص۲۱۷؛ بلاغی، قصص قرآن، ۱۳۸۰ش، ص۹۸؛ صحفی، قصہ ہای قرآن، ۱۳۷۹ش، ص۱۱۴و۱۱۵.</ref>اسی لئے عزیز مصر کی بیوی [[زلیخا]] ان کی عاشق ہوگئی، لیکن یوسفؑ نے اپنے پر قابو کرتے ہوئے زلیخا کی درخواست کو رد کردیا۔<ref>صحفی، قصہ ہای قرآن، ۱۳۷۹ش، ص۱۱۵و۱۱۶؛ نیز ملاحظہ کریں: سورہ یوسف، آیہ ۲۳.</ref>یہ بات شہر کے لوگوں تک پہنچی اور شہر کی خواتین میں سے ایک گروہ نے زلیخا کی مذمت کی۔ زلیخا نے ایک دعوت کا اہتمام کیا اور شہر کی عورتوں کو مدعو کیا۔ ان کو ایک چاقو اور میوہ تھما دیا۔ پھر یوسفؑ کو مجلس میں بلایا۔ جب آپؑ داخل ہوئے تو خواتین آپ کے حسن سے اتنی متاثر ہوئیں کہ اپنا ہاتھ کاٹنے لگیں۔<ref>صحفی، قصہ ہای قرآن، ۱۳۷۹ش، ص۱۱۷و۱۱۸؛ نیز ملاحظہ کریں: سورہ یوسف، آیہ ۳۰و۳۱.</ref> | ||
اس واقعے کے بعد ہر دن کوئی نا کوئی عورت یوسفؑ سے غیر مشروع رابطے کی درخواست کرتی تھی تو آپؑ نے اللہ تعالی سے درخواست کی کہ ان سے نجات دے کر زندان بھیج دیں۔ اس کے چند دن بعد زلیخا کے حکم سے جیل بھیج دئے گئے۔<ref> جزایری، النورالمبین فی قصص الانبیاء و المرسلین، ۱۴۲۳ق، ص۲۲۱؛ نیز ملاحظہ کریں: سورہ یوسف، آیہ ۳۳تا۳۵.</ref> | اس واقعے کے بعد ہر دن کوئی نا کوئی عورت یوسفؑ سے غیر مشروع رابطے کی درخواست کرتی تھی تو آپؑ نے اللہ تعالی سے درخواست کی کہ ان سے نجات دے کر زندان بھیج دیں۔ اس کے چند دن بعد زلیخا کے حکم سے جیل بھیج دئے گئے۔<ref> جزایری، النورالمبین فی قصص الانبیاء و المرسلین، ۱۴۲۳ق، ص۲۲۱؛ نیز ملاحظہ کریں: سورہ یوسف، آیہ ۳۳تا۳۵.</ref> |