مندرجات کا رخ کریں

"حضرت یوسف" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 28: سطر 28:
'''حضرت یوسُف علیہ السلام''' [[حضرت یعقوب|حضرت یعقوبؑ]] کے فرزند اور [[بنی‌ ا‌سرائیل]] کے [[انبیاء]] میں سے تھے۔ آپ نے [[نبوت]] پر فائز ہونے کے ساتھ ساتھ چند سال تک [[مصر]] پر حکومت بھی کی۔ [[قرآن مجید]] میں ایک سورے کا نام بھی یوسف ہے جس میں آپ کے حالات زندگی تفصیل سے بیان ہوئے ہیں۔
'''حضرت یوسُف علیہ السلام''' [[حضرت یعقوب|حضرت یعقوبؑ]] کے فرزند اور [[بنی‌ ا‌سرائیل]] کے [[انبیاء]] میں سے تھے۔ آپ نے [[نبوت]] پر فائز ہونے کے ساتھ ساتھ چند سال تک [[مصر]] پر حکومت بھی کی۔ [[قرآن مجید]] میں ایک سورے کا نام بھی یوسف ہے جس میں آپ کے حالات زندگی تفصیل سے بیان ہوئے ہیں۔


یوسفؑ کو بچپنے میں ان کے بھائیوں نے کنویں میں پھینکا، لیکن ایک گروہ نے انہیں نجات دی اور غلام کی حیثیت سے مصر لے جاکر [[عزیز مصر]] کے ہاتھوں بیچ دیا۔ عزیز مصر کی بیوی [[زلیخا]] آپ کے حسن کی گرویدہ ہوگئی اور حضرت یوسف کا انکے ساتھ رابطہ رکھنے سے انکار پر عزیز مصر کے ہاں ان پر خیانت کی تہمت لگائی اور یوں جیل بھیج دیا۔
حضرت یوسف کو بچپنے میں ان کے بھائیوں نے کنویں میں پھینکا، لیکن ایک گروہ نے انہیں نجات دی اور غلام کی حیثیت سے مصر لے جاکر [[عزیز مصر]] کے ہاتھوں بیچ دیا۔ عزیز مصر کی بیوی [[زلیخا]] آپ کے حسن کی گرویدہ ہوگئی اور حضرت یوسف کا انکے ساتھ رابطہ رکھنے سے انکار پر عزیز مصر کے ہاں ان پر خیانت کی تہمت لگائی اور یوں جیل بھیج دیا۔


کئی سال بعد آپؑ نے اپنی بے گناہی کو ثابت کیا اور جیل سے رہا ہوئے اور مصر کے بادشاہ کے خواب کی تعبیر کرنے پر مصر کو قحط سالی سے نجات دینے کے لیے راہ حل بتانے پر بادشاہ کے ہاں بہت محبوب ہوئے اور ان کے وزیر بنے۔
کئی سال بعد آپؑ نے اپنی بے گناہی کو ثابت کیا اور جیل سے رہا ہوئے اور مصر کے بادشاہ کے خواب کی تعبیر کرنے اور مصر کو قحط سالی سے نجات دینے کے لیے راہ حل بتانے پر بادشاہ کے ہاں بہت محبوب ہوئے اور ان کے وزیر بنے۔


قرآن مجید میں مذکور داستانِ یوسف، [[توریت]] میں ذکر شدہ واقعے سے کچھ مختلف ہے؛ جن میں سے ایک یہ کہ قرآن کے مطابق یوسفؑ کے بھائی حضرت یعقوب سے درخواست کرتے ہیں کہ انہیں ان کے ساتھ صحرا بھیجیں لیکن توریت کے مطابق حضرت یعقوب خود ہی جناب یوسفؑ کو بھائیوں کے ساتھ جانے کے لئے کہتے ہیں۔
قرآن مجید میں مذکور حضرت یوسف کی داستان [[توریت]] میں ذکر شدہ واقعے سے کچھ مختلف ہے؛ جن میں سے ایک یہ کہ قرآن کے مطابق یوسفؑ کے بھائی حضرت یعقوب سے درخواست کرتے ہیں کہ انہیں ان کے ساتھ صحرا بھیجیں لیکن توریت کے مطابق حضرت یعقوب خود ہی جناب یوسفؑ کو بھائیوں کے ساتھ جانے کے لئے کہتے ہیں۔


حضرت یوسفؑ کی عمر 120 سال تک بتائی گئی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ آپ [[فلسطین]] میں دفن ہوئے۔
حضرت یوسفؑ کی عمر 120 سال تک بتائی گئی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ آپ [[فلسطین]] میں دفن ہوئے۔
confirmed، templateeditor
8,796

ترامیم