مندرجات کا رخ کریں

"حضرت ہارون" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 55: سطر 55:
== وفات اور مدفن==
== وفات اور مدفن==
[[فائل:قبر منسوب به حضرت هارون در کاترین.jpg|تصغیر|اردن کے دیہات کاترین میں حضرت ہارون سے منسوب قبر]]
[[فائل:قبر منسوب به حضرت هارون در کاترین.jpg|تصغیر|اردن کے دیہات کاترین میں حضرت ہارون سے منسوب قبر]]
[[یعقوبی]] کے مطابق حضرت ہارون 123 سال کی عمر میں حضرت موسی کے زمانے میں ہی اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر، ج۱، ص۴۱۔</ref> اگرچہ وفات کے وقت آپ کی عمر 133 سال بھی بتائی گئی ہے۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳‌ق، ج۱۳، ص۳۷۰۔</ref> ایک حضرت کے مطابق حضرت موسی نے حضرت ہارون کو [[طور سینا|کوہ طور]] پر لے گیا اور وہاں پر [[عزرائیل|ملک الموت]] نے ان کی [[قبض روح]] کی۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳‌ق، ج۱۳، ص۳۶۸۔</ref> مذکورہ حدیث کے مطابق حضرت موسی حضرت ہارون کے ساتھ کوہ طور پر گئے تو وہاں پر انہوں نے ایک کمرہ دیکھا دوسری طرح ایک درخت پر دو لباس آویزاں تھے، حضرت موسی نے ہارون سے کہا: "اپنا لباس اتار کر انہیں پہن لو اور اس کمرے کے اندر چلے جاؤ اور وہاں پر موجود اس تختے پر لیٹ جاؤ" جب حضرت ہاروں اس تختے پر لیٹ گئے تو ان کی موت واقع ہو گئی۔ حضرت موسی بنی‌ اسرائیل کے یہاں واپس آگئے اور انہیں حضرت ہاروں کی موت کی خبر دی۔ بنی ‌اسرائیل نے حضرت موسی کو جھٹالایا اور کہا: تم نے اسے قتل کر ڈالا ہے۔ خدا نے فرشتوں کو حکم دیا کہ حضرت ہارون کے جنازے کو ہوا میں ایک تختی پر رکھ کر حاضر کیا جائے، جب بنی اسرائیل نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ حضرت ہارون دنیا سے رخصت ہو گئے ہیں۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳‌ق، ج۱۳، ص۳۶۸۔</ref> یعقوبی کے مطابق الیعازر فرزند ہارون نیز اس واقعے میں حضرت موسی کے ساتھ تھے۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر، ج۱، ص۴۱۔</ref>
[[یعقوبی]] کے مطابق حضرت ہارون 123 سال کی عمر میں حضرت موسی کے زمانے میں ہی اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر، ج۱، ص۴۱۔</ref> اگرچہ وفات کے وقت آپ کی عمر 133 سال بھی بتائی گئی ہے۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳‌ق، ج۱۳، ص۳۷۰۔</ref> ایک روایت کے مطابق حضرت موسی حضرت ہارون کو [[طور سینا|کوہ طور]] پر لے گئے اور وہاں پر [[عزرائیل|ملک الموت]] نے ان کی [[قبض روح]] کی۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳‌ق، ج۱۳، ص۳۶۸۔</ref> مذکورہ حدیث کے مطابق حضرت موسی حضرت ہارون کے ساتھ کوہ طور پر گئے تو وہاں پر انہوں نے ایک کمرہ دیکھا دوسری طرف ایک درخت پر دو لباس آویزاں تھے، حضرت موسی نے ہارون سے کہا: "اپنا لباس اتار کر انہیں پہن لو اور اس کمرے کے اندر چلے جاؤ اور وہاں پر موجود اس تخت پر لیٹ جاؤ" جب حضرت ہاروں اس تخت پر لیٹ گئے تو ان کی موت واقع ہو گئی۔ حضرت موسی بنی‌ اسرائیل کے یہاں واپس آگئے اور انہیں حضرت ہاروں کی موت کی خبر دی۔ بنی ‌اسرائیل نے حضرت موسی کو جھٹلایا اور کہا: تم نے اسے قتل کر ڈالا ہے۔ خدا نے فرشتوں کو حکم دیا کہ حضرت ہارون کے جنازے کو ہوا میں ایک تختہ پر رکھ کر حاضر کیا جائے، جب بنی اسرائیل نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ حضرت ہارون دنیا سے رخصت ہو گئے ہیں۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳‌ق، ج۱۳، ص۳۶۸۔</ref> یعقوبی کے مطابق الیعازر فرزند ہارون نیز اس واقعے میں حضرت موسی کے ساتھ تھے۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر، ج۱، ص۴۱۔</ref>


اردن کے مغرب میں کوہ ہور پر آپ سے منسوب ایک مقبرہ‌ ہے۔<ref>ہاکس، قاموس کتاب مقدس، ۱۳۷۷ش، ص۱۱۴۔</ref> یہ پہاڑ "پترا" یا "جبل ہارون" کے نام سے مشہور ہے۔<ref>[http://jordanheritage۔jo/prophet-aaron/ «مقام النبی ہارون علیہ‌السلام»، ارث الاردن۔]</ref> اس مقبرے کی تعمیر آٹھویں صدی ہجری میں ہوئی ہے۔<ref>[http://jordanheritage۔jo/prophet-aaron/ «مقام النبی ہارون علیہ‌السلام»، ارث الاردن۔]</ref> اسی طرح اردن کے ایک دیہات "کاترین السیاحیہ" میں بھی ایک مقبرہ آپ سے منسوب ہے۔<ref>[https://rasekhoon۔net/article/show/658779/ رامین‌نژاد، «مزار حضرت ہارون (علیہ‌السلام)»]، راسخون۔</ref>
اردن کے مغرب میں کوہ ہور پر آپ سے منسوب ایک مقبرہ‌ ہے۔<ref>ہاکس، قاموس کتاب مقدس، ۱۳۷۷ش، ص۱۱۴۔</ref> یہ پہاڑ "پترا" یا "جبل ہارون" کے نام سے مشہور ہے۔<ref>[http://jordanheritage۔jo/prophet-aaron/ «مقام النبی ہارون علیہ‌السلام»، ارث الاردن۔]</ref> اس مقبرے کی تعمیر آٹھویں صدی ہجری میں ہوئی ہے۔<ref>[http://jordanheritage۔jo/prophet-aaron/ «مقام النبی ہارون علیہ‌السلام»، ارث الاردن۔]</ref> اسی طرح اردن کے ایک دیہات "کاترین السیاحیہ" میں بھی ایک مقبرہ آپ سے منسوب ہے۔<ref>[https://rasekhoon۔net/article/show/658779/ رامین‌ نژاد، «مزار حضرت ہارون (علیہ‌السلام)»]، راسخون۔</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
گمنام صارف