گمنام صارف
"حضرت ہارون" کے نسخوں کے درمیان فرق
←نبوت
imported>E.musavi (←خاندان) |
imported>E.musavi (←نبوت) |
||
سطر 36: | سطر 36: | ||
== نبوت == | == نبوت == | ||
[[یہودیت|یہودی]]، [[مسیحیت|عیسائی]]<ref>[http://www۔iranjewish۔com/Torah/Shemot_F32۔htm کتاب مقدس، کتاب خروج، باب ۳۲، آیہ ۲-۶۔]</ref> اور مسلمان<ref>سورہ مریم، آیہ ۵۳۔</ref> آپ کی [[نبوت]] کے قائل ہیں۔ پیغمبر اکرمؐ سے منقول ایک حدیث کے مطابق نبوت کا سلسلہ آپ کی نسل سے جاری رہا ہے۔<ref>مجلسی، | [[یہودیت|یہودی]]، [[مسیحیت|عیسائی]]<ref>[http://www۔iranjewish۔com/Torah/Shemot_F32۔htm کتاب مقدس، کتاب خروج، باب ۳۲، آیہ ۲-۶۔]</ref> اور مسلمان<ref>سورہ مریم، آیہ ۵۳۔</ref> آپ کی [[نبوت]] کے قائل ہیں۔ پیغمبر اکرمؐ سے منقول ایک حدیث کے مطابق نبوت کا سلسلہ آپ کی نسل سے جاری رہا ہے۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۳، ص۷۰۔</ref> من جملہ [[حضرت الیاس]] آپ کی نسل سے تھے۔<ref>ابن منظور، مختصر تاریخ دمشق، ۱۴۰۲ق، ج۵، ص۲۳۔</ref> | ||
قرآنی آیات کے مطابق جب حضرت موسی کو نبوت مبعوث کیا جا رہا تھا تو آپ نے خدا سے | قرآنی آیات کے مطابق جب حضرت موسی کو نبوت کے ساتھ مبعوث کیا جا رہا تھا تو آپ نے خدا سے درخواست کی کہ حضرت ہارون کو ان کا وزیر بنا دیا جائے کیونکہ حضرت ہاروں حضرت موسی کی نسبت فصاحت و بلاغت کے مالک تھے۔<ref>سورہ فرقان، آیہ ۳۵؛ سورہ قصص، آیہ ۳۴۔</ref> اسی طرح قرآنی آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ [[فرعون]] کو یکتا پرستی کی طرف دعوت دینے میں بھی حضرت ہاروں حضرت موسی کے ساتھ تھے۔<ref>سورہ طہ، آیہ ۴۲-۴۸۔</ref> امام علیؑ کے مطابق جب حضرت موسی ہارون کے ساتھ فرعون کے پاس گئے تو ان کے بدن پر اون کا بنا ہوا لباس اور ہاتھ میں عصا تھا۔<ref>شیخی، پیامبر از نگاہ قرآن و اہل بیت، ۱۳۸۶ش، ص۱۴۴۔</ref> | ||
قرآن میں حضرت ہارون کی نبوت کی طرف اشارہ ہوا ہے۔<ref>سورہ مریم، آیہ ۵۳۔</ref> [[سورہ صافات]] میں کتاب آسمانی سے بہرہ مند ہونا، صراط مستقیم کی ہدایت اور نیکوکار ہونے میں حضرت موسی اور حضرت ہارون دونوں کو ایک دوسرے کا شریک قرار دیا گیا ہے۔<ref>سورہ صافات، آیہ ۱۱۴-۱۲۲۔</ref> | قرآن میں حضرت ہارون کی نبوت کی طرف اشارہ ہوا ہے۔<ref>سورہ مریم، آیہ ۵۳۔</ref> [[سورہ صافات]] میں کتاب آسمانی سے بہرہ مند ہونا، صراط مستقیم کی ہدایت اور نیکوکار ہونے میں حضرت موسی اور حضرت ہارون دونوں کو ایک دوسرے کا شریک قرار دیا گیا ہے۔<ref>سورہ صافات، آیہ ۱۱۴-۱۲۲۔</ref> |