مندرجات کا رخ کریں

"حضرت ہارون" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 54: سطر 54:
پیغمبر اکرمؐ سے منقول ایک حدیث میں [[پیغمبر اکرمؐ]] کے ساتھ [[امام علیؑ]] کی نسبت کو حضرت موسی کے ساتھ حضرت ہارون کی نسبت سے تشبیہ دی گئی ہے۔<ref>بخاری، صحیح بخاری، ۱۴۰۱ق، ج۴، ص۲۰۸۔</ref> یہ حدیث شیعہ<ref>بطور مثال رجوع کریں:‌ مجلسی، بحارالأنوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۴، ص۱۴۔</ref> اور [[اہل سنت]]<ref>بطور مثال رجوع کریں:‌ بخاری، صحیح بخاری، ۱۴۰۱ق، ج۴، ص۲۰۸؛ نیشابوری، صحیح مسلم، دار الجیل/دار الأفاق الجدیدۃ، ج۷، باب من فضائل علی بن ابی‌طالب، ص۱۲۰۔</ref> مآخذ میں نقل ہوئی ہے اور [[حدیث منزلت]] کے نام سے مشہور ہے۔ اس حدیث کے مطابق پیغمبر اکرمؐ نے حضرت علیؑ سے مخاطب ہو کر فرمایا: {{حدیث|أنتَ مِنّی بِمَنزلةِ ہارونَ مِنْ مُوسی|ترجمہ=آپ میری نسبت وہی مقام رکھتے ہو جو ہارون حضرت موسی کے ساتھ رکھتے تھے صرف یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔}}<ref>نیشابوری، صحیح مسلم، دار الجیل/دار الأفاق الجدیدۃ، ج۷، باب من فضائل علی بن ابی‌طالب، ص۱۲۰؛ مجلسی، بحارالأنوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۴، ص۱۴۔</ref>
پیغمبر اکرمؐ سے منقول ایک حدیث میں [[پیغمبر اکرمؐ]] کے ساتھ [[امام علیؑ]] کی نسبت کو حضرت موسی کے ساتھ حضرت ہارون کی نسبت سے تشبیہ دی گئی ہے۔<ref>بخاری، صحیح بخاری، ۱۴۰۱ق، ج۴، ص۲۰۸۔</ref> یہ حدیث شیعہ<ref>بطور مثال رجوع کریں:‌ مجلسی، بحارالأنوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۴، ص۱۴۔</ref> اور [[اہل سنت]]<ref>بطور مثال رجوع کریں:‌ بخاری، صحیح بخاری، ۱۴۰۱ق، ج۴، ص۲۰۸؛ نیشابوری، صحیح مسلم، دار الجیل/دار الأفاق الجدیدۃ، ج۷، باب من فضائل علی بن ابی‌طالب، ص۱۲۰۔</ref> مآخذ میں نقل ہوئی ہے اور [[حدیث منزلت]] کے نام سے مشہور ہے۔ اس حدیث کے مطابق پیغمبر اکرمؐ نے حضرت علیؑ سے مخاطب ہو کر فرمایا: {{حدیث|أنتَ مِنّی بِمَنزلةِ ہارونَ مِنْ مُوسی|ترجمہ=آپ میری نسبت وہی مقام رکھتے ہو جو ہارون حضرت موسی کے ساتھ رکھتے تھے صرف یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔}}<ref>نیشابوری، صحیح مسلم، دار الجیل/دار الأفاق الجدیدۃ، ج۷، باب من فضائل علی بن ابی‌طالب، ص۱۲۰؛ مجلسی، بحارالأنوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۴، ص۱۴۔</ref>


== وفات اور مدفن==<!--
== وفات اور مدفن==
[[پروندہ:قبر منسوب بہ حضرت ہارون در کاترین۔jpg|بندانگشتی|قبر منسوب بہ حضرت ہارون در روستای کاترین اردن]]
[[فائل:قبر منسوب به حضرت هارون در کاترین.jpg|تصغیر|اردن کے دیہات کاترین میں حضرت ہارون سے منسوب قبر]]
بنا بہ گفتہ [[یعقوبی]]، ہارون در ۱۲۳ سالگی و در زمان حیات موسی از دنیا رفتہ است۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر، ج۱، ص۴۱۔</ref> ہر چند سن او بہ ہنگام مرگ ۱۳۳ سال نیز گفتہ‌اند۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳‌ق، ج۱۳، ص۳۷۰۔</ref> بر پایہ روایتی، موسی ہارون را بہ کوہ [[طور سینا]] برد و در آنجا [[عزرائیل|ملک الموت]] او را [[قبض روح]] کرد۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳‌ق، ج۱۳، ص۳۶۸۔</ref> مطابق حدیث مذکور، موسی با ہارون بہ طور سینا رفتند و در آنجا اتاقی را دیدند کہ بر درختی دو لباس آویزان است، موسی بہ ہارون گفت: «جامہ‌ات را بیرون آر و این دو جامہ را بپوش و داخل اتاق شو و روی تختی کہ در آن قرار دارد بخواب» چون ہارون روی تخت خوابید مرگش فرا رسید۔ موسی بہ نزد بنی‌اسرائیل بازگشت و خبر مرگ ہارون را بہ آنہا داد۔ بنی ‌اسرائیل موسی را تکذیب کردند و گفتند: تو او را کشتہ‌ای۔ خدا بہ فرشتگان دستور داد جنازہ ہارون را روی تختی در ہوا حاضر کردند و بنی اسرائیل او را دیدند و دانستند کہ ہارون از دنیا رفتہ است۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳‌ق، ج۱۳، ص۳۶۸۔</ref> بنا بہ گزارش یعقوبی، الیعازر فرزند ہارون نیز در جریان مرگ پدرش بہ ہمراہ موسی بودہ است۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر، ج۱، ص۴۱۔</ref>
[[یعقوبی]] کے مطابق حضرت ہارون 123 سال کی عمر میں حضرت موسی کے زمانے میں ہی اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر، ج۱، ص۴۱۔</ref> اگرچہ وقات کے وقت آپ کی عمر 133 سال بھی بتائی گئی ہے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳‌ق، ج۱۳، ص۳۷۰۔</ref> ایک حضرت کے مطابق حضرت موسی نے حضرت ہارون کو [[طور سینا|کوہ طور]] پر لے گیا اور وہاں پر [[عزرائیل|ملک الموت]] نے ان کی [[قبض روح]] کی۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳‌ق، ج۱۳، ص۳۶۸۔</ref> مذکورہ حدیث کے مطابق حضرت موسی حضرت ہارون کے ساتھ کوہ طور پر گئے تو وہاں پر انہوں نے ایک کمرہ دیکھا دوسری طرح ایک درخت پر دو لباس آویزاں تھے، حضرت موسی نے ہارون سے کہا: "اپنا لباس اتار کر انہیں پہن لو اور اس کمرے کے اندر چلے جاؤ اور وہاں پر موجود اس تختے پر لیٹ جاؤ" جب حضرت ہاروں اس تختے پر لیٹ گئے تو ان کی موت واقع ہو گئی۔ حضرت موسی بنی‌ اسرائیل کے یہاں واپس آگئے اور انہیں حضرت ہاروں کی موت کی خبر دی۔ بنی ‌اسرائیل نے حضرت موسی کو جھٹالایا اور کہا: تم نے اسے قتل کر ڈالا ہے۔ خدا نے فرشتوں کو حکم دیا کہ حضرت ہارون کے جنازے کو ہوا میں ایک تختی پر رکھ کر حاضر کیا جائے، جب بنی اسرائیل نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ حضرت ہارون دنیا سے رخصت ہو گئے ہیں۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳‌ق، ج۱۳، ص۳۶۸۔</ref> یعقوبی کے مطابق الیعازر فرزند ہارون نیز اس واقعے میں حضرت موسی کے ساتھ تھے۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر، ج۱، ص۴۱۔</ref>


در غرب اردن بر قلہ کوہ ہور مقبرہ‌ای منسوب بہ ہارون است۔<ref>ہاکس، قاموس کتاب مقدس، ۱۳۷۷ش، ص۱۱۴۔</ref> این کوہ بہ نام «پترا» و «جبل ہارون» نیز شہرت دارد۔<ref>[http://jordanheritage۔jo/prophet-aaron/ «مقام النبی ہارون علیہ‌السلام»، ارث الاردن۔]</ref> بنای این مقبرہ بہ قرن ہشتم قمری برمی‌گردد۔<ref>[http://jordanheritage۔jo/prophet-aaron/ «مقام النبی ہارون علیہ‌السلام»، ارث الاردن۔]</ref> ہمچنین مقبرہ دیگری در روستای «کاترین السیاحیہ» در اردن - در حاشیہ ساحلی خیلج عقبہ- بر روی تپہ کوچکی بہ وی منسوب است۔<ref>[https://rasekhoon۔net/article/show/658779/ رامین‌نژاد، «مزار حضرت ہارون (علیہ‌السلام)»]، راسخون۔</ref>
اردن کے مغرب میں کوہ ہور پر آپ سے منسوب ایک مقبرہ‌ ہے۔<ref>ہاکس، قاموس کتاب مقدس، ۱۳۷۷ش، ص۱۱۴۔</ref> یہ پہاڑ "پترا" یا "جبل ہارون" کے نام سے مشہور ہے۔<ref>[http://jordanheritage۔jo/prophet-aaron/ «مقام النبی ہارون علیہ‌السلام»، ارث الاردن۔]</ref> اس مقبرے کی تعمیر آٹھویں صدی ہجری میں ہوئی ہے۔<ref>[http://jordanheritage۔jo/prophet-aaron/ «مقام النبی ہارون علیہ‌السلام»، ارث الاردن۔]</ref> اسی طرح اردن کے ایک دیہات "کاترین السیاحیہ" میں بھی ایک مقبرہ آپ سے منسوب ہے۔<ref>[https://rasekhoon۔net/article/show/658779/ رامین‌نژاد، «مزار حضرت ہارون (علیہ‌السلام)»]، راسخون۔</ref>
-->


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
confirmed، templateeditor
9,251

ترامیم