مندرجات کا رخ کریں

"عبد اللہ بن حسن مثنی" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 45: سطر 45:
عبداللہ محض کے ایک اور بیٹے [[ادریس بن عبداللہ بن حسن مثنی|ادریس]] جو [[واقعہ فخ]] میں شریک تھے، [[مراکش]] چلے گئے  اور وہاں پر شیعہ حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہوئے جو تاریخ میں [[حکومت ادریسی]] کے نام سے مشہور ہے۔<ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۴۰۶-۴۰۸۔</ref> ان کے [[سلیمان بن عبداللہ بن حسن مثنی|سلیمان]] [[واقعہ فخ]] میں شہید ہوئے۔<ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۳۶۵۔</ref> [[یحیی بن عبداللہ بن حسن مثنی|یحیی]]<ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۳۸۸۔</ref> [[قیام فخ]] میں شرکت کے بعد [[ایران]] فرار کر گئے اور وہاں سے مخفیانہ طور پر [[دیلم]] چلے گئے اور وہیں پر قیام پذیر ہوئے اور لوگوں کو اپنی [[امامت]] کی دعوت دینے لگے<ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۳۹۰-۴۳۳۔</ref> یوں وہ اپنے اردگرد کچھ لوگوں کو جمع کرنے میں کامیاب ہو گئے لیکن آخر کار وہ بھی شکست سے دوچار ہوئے اور [[ہارون الرشید]] کے حکم سے انہیں جیل بھیج دیا گیا اور سنہ 176ھ کو [[بغداد]] میں اس دنیا سے رخصت ہوئے۔<ref>ابن‌عنبہ، عمدۃ الطالب، ۱۳۸۳ش، ص۱۳۶-۱۳۷۔</ref>
عبداللہ محض کے ایک اور بیٹے [[ادریس بن عبداللہ بن حسن مثنی|ادریس]] جو [[واقعہ فخ]] میں شریک تھے، [[مراکش]] چلے گئے  اور وہاں پر شیعہ حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہوئے جو تاریخ میں [[حکومت ادریسی]] کے نام سے مشہور ہے۔<ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۴۰۶-۴۰۸۔</ref> ان کے [[سلیمان بن عبداللہ بن حسن مثنی|سلیمان]] [[واقعہ فخ]] میں شہید ہوئے۔<ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۳۶۵۔</ref> [[یحیی بن عبداللہ بن حسن مثنی|یحیی]]<ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۳۸۸۔</ref> [[قیام فخ]] میں شرکت کے بعد [[ایران]] فرار کر گئے اور وہاں سے مخفیانہ طور پر [[دیلم]] چلے گئے اور وہیں پر قیام پذیر ہوئے اور لوگوں کو اپنی [[امامت]] کی دعوت دینے لگے<ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۳۹۰-۴۳۳۔</ref> یوں وہ اپنے اردگرد کچھ لوگوں کو جمع کرنے میں کامیاب ہو گئے لیکن آخر کار وہ بھی شکست سے دوچار ہوئے اور [[ہارون الرشید]] کے حکم سے انہیں جیل بھیج دیا گیا اور سنہ 176ھ کو [[بغداد]] میں اس دنیا سے رخصت ہوئے۔<ref>ابن‌عنبہ، عمدۃ الطالب، ۱۳۸۳ش، ص۱۳۶-۱۳۷۔</ref>


==نفس زکیہ کیلئے بیعت مانگنا==<!--
==نفس زکیہ کیلئے بیعت مانگنا==
بنابر گزارش‌ہای تاریخی، عبداللہ بن حسن مثنی ابتدا تمایلی بہ روش [[زید بن علی]] در قیام علیہ بنی‌امیہ نداشتہ و پیش از [[قیام زید بن علی]] در [[کوفہ]]، او را از فریفتہ شدن بہ وعدہ‌ہای کوفیان برحذر داشتہ است۔<ref>صابری، تاریخ فرق اسلامی، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۷۰، بہ نقل از ابن اثیر، الکامل، ج۵، ص۱۴۳۔</ref> منابع ہمچنین از اختلاف عبداللہ محض با زید بن علی، دربارہ صدقات [[امیرالمؤمنین]](ع) سخن گفتہ‌اند۔<ref>بلاذری، أنساب‌الأشراف، ۱۳۹۴ق، ج۲، ص۱۹۹۔</ref> با این حال، عبداللہ پس از شہادت زید، بہ اندیشہ‌ہای او تمایل یافت و پسران خویش را آمادہ قیام کرد۔<ref>صابری، تاریخ فرق اسلامی، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۷۰۔</ref>
تاریخی شواہد کے مطابق عبداللہ بن حسن مثنی نے شروع میں بنی امیہ کے خلاف [[زید بن علی]] کے قیام میں کوئی دلچسپی نہیں لی اور قیام سے پہلے جب کوفہ میں [[زید بن علی]] سے ملے تو انہیں [[کوفہ]] والوں کے وعدوں پر زیادہ اعتماد نہ کرنے کی نصیحت بھی کی۔<ref>صابری، تاریخ فرق اسلامی، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۷۰، بہ نقل از ابن اثیر، الکامل، ج۵، ص۱۴۳۔</ref> اسی طرح تاریخ منابع سے پتہ چلتا ہے کہ امیر المؤمنین حضرت علیؑ کے صدقات کے بارے میں عبداللہ محض اور زید بن علی کے درمیان اختلاف بھی وجود میں آگیا تھا۔<ref>بلاذری، أنساب‌الأشراف، ۱۳۹۴ق، ج۲، ص۱۹۹۔</ref> لیکن زید بن علی کی شہادت کے بعد عبداللہ ان کے نظریات میں دلچسپی لینے لگا اور اپنے بیٹوں کو بنی امیہ کے خلاف قیام کیلئے تیار کرنے لگا۔<ref>صابری، تاریخ فرق اسلامی، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۷۰۔</ref>


عبداللہ محض، در اواخر حکومت [[امویان]] کہ عدہ‌ای از [[بنی ہاشم]] در [[ابواء]] گرد ہم آمدند تا با یکی از میان خود [[بیعت]] کنند، پسرش [[نفس زکیہ|محمد]] را بہ عنوان [[مہدی]] معرفی کرد و آنان را بہ [[بیعت]] با او فراخواند۔<ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۱۸۵-۱۸۶۔</ref> این اقدام عبداللہ با مخالفت [[امام صادق]] مواجہ شد و عبداللہ را خشمگین ساخت۔<ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۱۸۵-۱۸۶۔</ref> امام صادق(ع) ہمچنین بہ عبداللہ گفت کہ خلافت از آن سفاح و برادران و فرزندان اوست، نہ از آنِ تو و فرزندانت۔<ref> ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۱۸۵-۱۸۶۔</ref> بنابر آنچہ در [[مقاتل الطالبیین (کتاب)|مقاتل الطالبیین]] ذکر شدہ، امام صادق ہمچنین عبداللہ را از کشتہ‌شدن دو پسرش آگاہ کردہ است۔<ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۱۸۵-۱۸۶۔</ref>
[[بنی امیہ]] کے دور حکومت کے اواخر میں جب [[بنی ہاشم]] [[ابواء]] نامی مقام پر اپنے درمیان کسی کی [[بیعت]] کرنے کیلئے جع ہو گئے تو
عبداللہ محض نے اپنے بیٹے [[نفس زکیہ]] کو [[مہدی]] کے عنوان سے پیش کیا اور دوسروں کو ان کی بیعت کرنے کی دعوت دی۔<ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۱۸۵-۱۸۶۔</ref> [[امام صادقؑ]] نے عبداللہ کے اس اقدام کی مخالفت فرمائی اور ان کے اس اقدام سے آپؑ سخت ناراض بھی ہو گئے۔<ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۱۸۵-۱۸۶۔</ref> امام صادقؑ نے عبداللہ سے فرمایا مستقل میں خلافت پر سفاح اور ان کے بھائی اور بیٹے کا قبضہ ہو گا نہ تم اور تمہارے بیٹوں کا۔<ref> ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۱۸۵-۱۸۶۔</ref> [[مقاتل الطالبیین (کتاب)|مقاتل الطالبیین]] میں ذکر شدہ مطالب کے مطابق امام صادقؑ نے عبداللہ ان کے دو بیٹوں کے قتل کئے جانے کے بارے میں بھی آگاہ فرمایا تھا۔<ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۱۸۵-۱۸۶۔</ref>


[[رسول جعفریان]]، تاریخ‌نگار معاصر، منشأ اختلاف میان فرزندان [[امام حسن(ع)]] و [[امام حسین(ع)]] را معرفی [[نفس زکیہ|محمد]] بہ عنوان [[قائم آل محمد]] توسط عبداللہ محض دانستہ است۔<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، ۱۳۸۷ش، ص۳۷۱۔</ref>
معاصر مورخ [[رسول جعفریان]] [[امام حسنؑ]] اور [[امام حسینؑ]] کی اولاد میں اختلاف کا منشاء [[نفس زکیہ]] کو ان کے والد کی طرف سے [[قائم آل محمد]] کے عنوان سے معرفی کرنا قرار دیتے ہیں۔<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، ۱۳۸۷ش، ص۳۷۱۔</ref>


==زندان بنی‌عباس==
==زندان بنی‌ عباس==<!--
[[پروندہ:عبداللہ محض2۔jpg|بندانگشتی]]
[[ملف:عبدالله محض2.jpg|تصغیر]]
عبداللہ محض، در دوران خلافت [[منصور دوانیقی]]، دومین خلیفہ عباسی، بہ دلیل اعلام نکردن مکان اختفای [[نفس زکیہ|محمد]]، پسرش، بہ زندان افتاد و سہ سال در زندان ماند۔<ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۱۹۲-۱۹۳؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۷، ص۵۲۴۔</ref> وی در سال ۱۴۰ق در [[حج|موسم حج]] با منصور دوانیقی دیدار کرد و در برابر درخواست او برای اطلاع‌یافتن از محل اختفای نفس زکیہ، مقاومت کرد۔<ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۱۹۲-۱۹۳؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۷، ص۵۲۴۔</ref>
عبداللہ محض، در دوران خلافت [[منصور دوانیقی]]، دومین خلیفہ عباسی، بہ دلیل اعلام نکردن مکان اختفای [[نفس زکیہ|محمد]]، پسرش، بہ زندان افتاد و سہ سال در زندان ماند۔<ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۱۹۲-۱۹۳؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۷، ص۵۲۴۔</ref> وی در سال ۱۴۰ق در [[حج|موسم حج]] با منصور دوانیقی دیدار کرد و در برابر درخواست او برای اطلاع‌یافتن از محل اختفای نفس زکیہ، مقاومت کرد۔<ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۱۹۲-۱۹۳؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۷، ص۵۲۴۔</ref>


confirmed، templateeditor
9,251

ترامیم