مندرجات کا رخ کریں

"عبد اللہ بن حسن مثنی" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 31: سطر 31:
عبداللہ محض [[منصور دوانیقی]] کے دور میں اپنے بیٹے محمد کے مخفی گاہ کا پتہ نہ دینے کے جرم میں تین سال کیلئے جیل بھیج دیا گیا اور وہیں پر قتل کر دیا گیا۔ ان کا مدفن [[عراق]] میں [[نجف اشرف]] سے 70 کیلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ انہیں عراق میں عبداللہ ابونجم کے نام جانا جاتا ہے۔
عبداللہ محض [[منصور دوانیقی]] کے دور میں اپنے بیٹے محمد کے مخفی گاہ کا پتہ نہ دینے کے جرم میں تین سال کیلئے جیل بھیج دیا گیا اور وہیں پر قتل کر دیا گیا۔ ان کا مدفن [[عراق]] میں [[نجف اشرف]] سے 70 کیلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ انہیں عراق میں عبداللہ ابونجم کے نام جانا جاتا ہے۔


==زندگی نامہ==<!--
==زندگی نامہ==
پدر عبداللہ محض، [[حسن مثنی|حسن مثنیٰ]]، فرزند [[امام حسن (ع)]]، و مادرش [[فاطمہ دختر امام حسین(ع)]] است۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۳۹۴ق، ج۲، ص۱۹۸۔</ref>  شہرت وی بہ عبداللہ محض نیز از ہمین روست کہ نسبش ہم از طرف پدر و ہم از طرف مادر بہ [[رسول خدا(ص)]] می‌رسید۔<ref>سجادی، «ابراہیم بن عبداللہ»، ج۲، ص۴۴۶۔</ref> از او نقل شدہ است کہ رسول خدا دو بار مرا متولد ساختہ است۔<ref>وَلَّدَنی رَسولُ اللہِ مَرَّتَین (ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۱۶۸)۔</ref>
عبداللہ محض کے والد [[حسن مثنی|حسن مثنیٰ]] شیعوں کے دوسرے امام، [[امام حسنؑ]] کے بیٹے اور ان کی والدہ [[فاطمہ بنت امام حسینؑ]] ہیں۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۳۹۴ق، ج۲، ص۱۹۸۔</ref>  عبداللہ محض کے نام سے مشہور ہونے کی وجہ بھی یہی ہے کہ ان کا نسب ماں اور باپ دونوں طرف سے [[رسول خداؐ]] تک پہنچتا ہے۔<ref>سجادی، «ابراہیم بن عبداللہ»، ج۲، ص۴۴۶۔</ref> ان سے یہ جملہ مشہور ہے کہ "میں دو دفعہ پیغمبر اکرمؐ سے متولد ہوا ہوں"۔<ref>وَلَّدَنی رَسولُ اللہِ مَرَّتَین (ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۱۶۸)۔</ref>
{{خاندان پیامبر}}
{{خاندان رسالت}}<!--
عبداللہ بن حسن مثنی، در نوجوانی در جلسات درس [[امام سجاد(ع)]] شرکت می‌کردہ است۔<ref>اربلی، کشف الغمۃ، ۱۴۲۷ق، ج۲، ص۸۴؛ قرشی، حیاۃ الامام زین العابدین، ۱۴۰۸ق، ج۲، ص۲۶۴۔</ref> از خود او نقل شدہ است کہ مادرم [[فاطمہ دختر امام حسین(ع)]] ہموارہ مرا بہ حضور در جلسات دایی‌ام علی بن حسین سفارش می‌کرد و در ہر جلسہ، بر علم و ترس من از خدا افزودہ می‌شد۔<ref>اربلی، کشف الغمۃ، ۱۴۲۷ق، ج۲، ص۸۴؛ قرشی، حیاۃ الامام زین العابدین، ۱۴۰۸ق، ج۲، ص۲۶۴۔</ref> [[ابوالفرج اصفہانی]]، عبداللہ محض را شیخ بنی‌ہاشم و دارای فضل و علم و کرم دانستہ<ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۱۶۷۔</ref> و از احترام او نزد [[عمر بن عبدالعزیز]]، ہشتمین حاکم اموی سخن گفتہ است۔<ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۱۷۰۔</ref>
عبداللہ بن حسن مثنی، در نوجوانی در جلسات درس [[امام سجاد(ع)]] شرکت می‌کردہ است۔<ref>اربلی، کشف الغمۃ، ۱۴۲۷ق، ج۲، ص۸۴؛ قرشی، حیاۃ الامام زین العابدین، ۱۴۰۸ق، ج۲، ص۲۶۴۔</ref> از خود او نقل شدہ است کہ مادرم [[فاطمہ دختر امام حسین(ع)]] ہموارہ مرا بہ حضور در جلسات دایی‌ام علی بن حسین سفارش می‌کرد و در ہر جلسہ، بر علم و ترس من از خدا افزودہ می‌شد۔<ref>اربلی، کشف الغمۃ، ۱۴۲۷ق، ج۲، ص۸۴؛ قرشی، حیاۃ الامام زین العابدین، ۱۴۰۸ق، ج۲، ص۲۶۴۔</ref> [[ابوالفرج اصفہانی]]، عبداللہ محض را شیخ بنی‌ہاشم و دارای فضل و علم و کرم دانستہ<ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۱۶۷۔</ref> و از احترام او نزد [[عمر بن عبدالعزیز]]، ہشتمین حاکم اموی سخن گفتہ است۔<ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۱۷۰۔</ref>


سطر 63: سطر 63:
{{پایان}}
{{پایان}}
-->
-->
==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
{{حوالہ جات|2}}
{{حوالہ جات|2}}
confirmed، templateeditor
9,251

ترامیم