مندرجات کا رخ کریں

"عبد اللہ شاہ غازی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Abbasi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 3: سطر 3:
==نسب و ولادت==
==نسب و ولادت==


*'''نسب''': عبد اللہ بن [[محمد (نفس زکیہ)]] بن [[عبد اللہ (محض)]] بن [[حسن (مثنی)]] بن [[امام حسن(ع)|حسن]] بن [[علی بن ابی طالب‮]]<ref>رک : ابن عنبہ،عمدۃ الطالب،ص103، منشورات المطبعۃ الحيدريۃ - النجف الأشرف</ref>
*'''نسب''': عبد اللہ بن [[محمد (نفس زکیہ)]] بن [[عبد اللہ (محض)]] بن [[حسن مثنی]] بن [[امام حسن(ع)|حسن]] بن [[علی بن ابی طالب‮]]<ref>رک : ابن عنبہ،عمدۃ الطالب،ص103، منشورات المطبعۃ الحيدريۃ - النجف الأشرف</ref>
*'''نام''': عبد اللہ
*'''نام''': عبد اللہ
*'''کنیت''': ابو محمد<ref>ابن عنبہ،عمدۃ الطالب،ص103، منشورات المطبعۃ الحيدريۃ - النجف الأشرف</ref>
*'''کنیت''': ابو محمد<ref>ابن عنبہ،عمدۃ الطالب،ص103، منشورات المطبعۃ الحيدريۃ - النجف الأشرف</ref>
*'''لقب''':اشتر،<ref>ابن حاتم عاملی،الدر النظیم،520،مؤسسة النشر الإسلامي التابعة لجماعة المدرسين بقم المشرفہ</ref> کابلی،<ref>ابن عنبہ،عمدۃ الطالب،ص103، منشورات المطبعۃ الحيدريۃ - النجف الأشرف۔ابن حاتم عاملی،الدر النظیم،520،مؤسسة النشر الإسلامي التابعة لجماعة المدرسين بقم المشرفہ</ref>، شاہ غازی
*'''لقب''':اشتر،<ref>ابن حاتم عاملی،الدر النظیم،520،مؤسسة النشر الإسلامي التابعة لجماعة المدرسين بقم المشرفہ</ref> کابلی،<ref>ابن عنبہ،عمدۃ الطالب،ص103، منشورات المطبعۃ الحيدريۃ - النجف الأشرف۔ابن حاتم عاملی،الدر النظیم،520،مؤسسة النشر الإسلامي التابعة لجماعة المدرسين بقم المشرفہ</ref>، شاہ غازی


باپ کا نام [[محمد نفس زکیہ|محمد]] تھا جو [[نفس زکیہ]] کے نام سے معروف ہوا اور  سب سے پہلے بنی عباس کے خلاف اسی نے قیام کیا۔
باپ کا نام [[محمد نفس زکیہ|محمد]] تھا جو [[نفس زکیہ]] کے نام سے معروف ہوئے اور  سب سے پہلے بنی عباس کے خلاف انہوں نے ہی قیام کیا۔


والدہ کا نام  ام سلمۃ بنت ابو محمد بن حسن بن حسن مثنی تھا۔<ref>ابن حاتم عاملی،الدر النظیم،520،مؤسسة النشر الإسلامي التابعة لجماعة المدرسين بقم المشرفہ</ref>
والدہ کا نام  ام سلمہ بنت ابو محمد بن حسن بن حسن مثنی تھا۔<ref>ابن حاتم عاملی،الدر النظیم،520،مؤسسة النشر الإسلامي التابعة لجماعة المدرسين بقم المشرفہ</ref>


==زندگینامہ==
==زندگینامہ==
ان کی زندگی کی تفصیلات مذکور نہیں ہیں۔ بنو عباس کے خلاف قیام کے بعد کا کچھ تذکرہ  کتب میں  موجود ہے۔
ان کی زندگی کی تفصیلات مذکور نہیں ہیں۔ بنو عباس کے خلاف قیام کے بعد کا کچھ تذکرہ  کتب میں  موجود ہے۔


[[عباسیوں]] نے ابتدا میں محمد بن عبدالله نفس زکیہ کی بیعت کی اور معاہدے کے تحت قرار تھا کہ امویوں کی حکومت کے سقوط کے بعد [[بنی‌ هاشم]] اور [[علوی]] اس کیلئے شائستہ ہیں لیکن امویوں کی شکست کے بعد انہوں نے محمد کو قبول نہیں کیا۔<ref>مهدی فرمانیان/ سید علی موسوی نژاد، زیدیه تاریخ و عقاید، ص۳۷.</ref><ref>حسن ابراهیم حسن، تاریخ سیاسی اسلام، ترجمه ابوالقاسم پاینده، ص۱۲۷.</ref>اس وعدہ خلافی کے خلاف علویوں نے سفاح کے دور میں خاموشی اختیار کی لیکن منصور کے خلیفہ بن جانے کے بعد سال ۱۳۶ ہ ق  میں واضح طور پر محمد نفس زکیہ کی سرکردگی میں منصور کے خلاف [[قیام نفس زکیہ|قیام]] کا اقدام کیا۔<ref>محمدرضا مهدوی عباس آباد، قیام محمد بن عبدالله (نفس زکیه) نخستین قیام علویان علیه عباسیان، نشریه دانشکده علوم اجتماعی و انسانی دانشکده تبریز، ش۱۶، ۱۳۴.</ref>
[[عباسیوں]] نے ابتدا میں محمد بن عبدالله نفس زکیہ کی بیعت کی اور معاہدے کے تحت قرار تھا کہ امویوں کی حکومت کے سقوط کے بعد [[بنی‌ هاشم]] اور [[علوی]] اس کیلئے شائستہ ہیں لیکن امویوں کی شکست کے بعد انہوں نے محمد کو قبول نہیں کیا۔<ref>مهدی فرمانیان/ سید علی موسوی نژاد، زیدیہ تاریخ و عقاید، ص۳۷.</ref><ref>حسن ابراهیم حسن، تاریخ سیاسی اسلام، ترجمه ابو القاسم پاینده، ص۱۲۷.</ref>اس وعدہ خلافی کے خلاف علویوں نے سفاح کے دور میں خاموشی اختیار کی لیکن منصور کے خلیفہ بن جانے کے بعد سال ۱۳۶ ہ ق  میں واضح طور پر محمد نفس زکیہ کی سرکردگی میں منصور کے خلاف [[قیام نفس زکیہ|قیام]] کا اقدام کیا۔<ref>محمد رضا مهدوی عباس آباد، قیام محمد بن عبدالله (نفس زکیه) نخستین قیام علویان علیہ عباسیان، نشریہ دانشکده علوم اجتماعی و انسانی دانشکده تبریز، ش۱۶، ۱۳۴.</ref>


لہذا محمد نفس زکیہ نے مدینہ سے منصور عباسی کے خلاف قیام کیا جس میں اسکا بیٹا عبد اللہ اشتر اس کے  ہمراہ تھا۔ اسی قیام کے دوران عبد اللہ کے باپ محمد نفس زکیہ نے اسے کچھ زیدیوں کے ہمراہ بصرہ روانہ کیا اور اسے کہا کہ تم وہاں سے اچھی نسل کے گھوڑے خرید کر سندھ چلے جاؤ۔ جہاں کا حاکم عمر بن حفص ان افراد میں سے تھا جنہوں نے محمد نفس زکیہ کی بیعت کی تھی اور آل ابی طالب کی طرف میلان رکھنے والوں میں سے تھا۔ عبد اللہ اشتر نے اسکے پاس پہنچ کر امان مکمل واقعے سے آگاہ کیا اور اس سے امان طلب کی۔ حاکم عمر بن حفص نے یہاں اسکے باپ کیلئے بیعت لی اور یہیں عبد اللہ اشتر کو اپنے باپ محمد نفس زکیہ اور بھائی ابراہیم  کے قتل کی خبر ملی۔ سندھ کے حاکم نے عبد اللہ کو منصور عباسی کے خوف سے سندھ کے ایک مشرک حاکم کے پاس بھیج دیا جو خاندان رسالت کے نہایت احترام کا قائل تھا۔ اس کے پاس عبد اللہ اشتر نہایت عزت و احترام کے ساتھ رہے۔ <ref>طبری ،تاریخ طبری،ج6/289،مؤسسة الأعلمي للمطبوعات - بيروت - لبنان۔ابن اثیر،الکامل فی التاریخ،5/595،596دار صادر للطباعة والنشر - دار بيروت للطباعة والنشر</ref>
لہذا محمد نفس زکیہ نے [[مدینہ]] سے منصور عباسی کے خلاف قیام کیا جس میں اسکا بیٹا عبد اللہ اشتر اس کے  ہمراہ تھا۔ اسی قیام کے دوران عبد اللہ کے باپ محمد نفس زکیہ نے اسے کچھ زیدیوں کے ہمراہ بصرہ روانہ کیا اور اسے کہا کہ تم وہاں سے اچھی نسل کے گھوڑے خرید کر سندھ چلے جاؤ۔ جہاں کا حاکم عمر بن حفص ان افراد میں سے تھا جنہوں نے محمد نفس زکیہ کی بیعت کی تھی اور آل ابی طالب کی طرف میلان رکھنے والوں میں سے تھا۔ عبد اللہ اشتر نے اسکے پاس پہنچ کر امان مکمل واقعے سے آگاہ کیا اور اس سے امان طلب کی۔ حاکم عمر بن حفص نے یہاں اسکے باپ کیلئے بیعت لی اور یہیں عبد اللہ اشتر کو اپنے باپ محمد نفس زکیہ اور بھائی ابراہیم  کے قتل کی خبر ملی۔ سندھ کے حاکم نے عبد اللہ کو منصور عباسی کے خوف سے سندھ کے ایک مشرک حاکم کے پاس بھیج دیا جو خاندان رسالت کے نہایت احترام کا قائل تھا۔ اس کے پاس عبد اللہ اشتر نہایت عزت و احترام کے ساتھ رہے۔ <ref>طبری ،تاریخ طبری،ج6/289،مؤسسة الأعلمي للمطبوعات - بيروت - لبنان۔ابن اثیر،الکامل فی التاریخ،5/595،596دار صادر للطباعة والنشر - دار بيروت للطباعة والنشر</ref>


جبکہ ابو الفرج اصفہانی نے اس کے برعکس روایت نقل کی ہے جسکے مطابق محمد نفس زکیہ اور عبد اللہ کے بھائی ابراہیم کے قتل کے بعد عبد اللہ بن محمد بن مسعدہ (اسکا معلم) اسے سندھ لے گیا۔ جہاں سے عبد اللہ کے  قتل کے بعد اسکا سر منصور کو بھیجا گیا۔ راوی کے بقول وہ عبد اللہ اشتر کے ساتھ کوفہ گیا اور پھر وہاں سے بصرہ سے ہوتے ہوئے سندھ میں منصورہ گئے اور وہاں سے قندھار (افغانستان) کے ایک قلعہ میں گئے جہاں کوئی پرندہ پر نہیں مار سکتا تھا لیکن قلعہ کے لوگ نہایت بدخلق تھے۔ راوی کی عدم موجودگی میں عراق کا ایک قافلہ وہاں آ کر عبد اللہ اشتر کو منصورہ میں اسکی بیعت کرنے کی خبر دیتے ہیں اور اسے وہاں سے ساتھ لے جاتے ہیں۔<ref>ابو الفرج اصفہانی، مقاتل الطالبین268/269،مؤسسہ الاعلمی للمطبوعات،بیروت</ref>  
جبکہ ابو الفرج اصفہانی نے اس کے برعکس روایت نقل کی ہے جسکے مطابق محمد نفس زکیہ اور عبد اللہ کے بھائی ابراہیم کے قتل کے بعد عبد اللہ بن محمد بن مسعدہ (اسکا معلم) اسے سندھ لے گیا۔ جہاں سے عبد اللہ کے  قتل کے بعد اسکا سر منصور کو بھیجا گیا۔ راوی کے بقول وہ عبد اللہ اشتر کے ساتھ کوفہ گیا اور پھر وہاں سے بصرہ سے ہوتے ہوئے سندھ میں منصورہ گئے اور وہاں سے قندھار (افغانستان) کے ایک قلعہ میں گئے جہاں کوئی پرندہ پر نہیں مار سکتا تھا لیکن قلعہ کے لوگ نہایت بدخلق تھے۔ راوی کی عدم موجودگی میں عراق کا ایک قافلہ وہاں آ کر عبد اللہ اشتر کو منصورہ میں اسکی بیعت کرنے کی خبر دیتے ہیں اور اسے وہاں سے ساتھ لے جاتے ہیں۔<ref>ابو الفرج اصفہانی، مقاتل الطالبین268/269،مؤسسہ الاعلمی للمطبوعات،بیروت</ref>  
سطر 23: سطر 23:
منصور عباسی نے عبد اللہ کی موجودگی کی خبر پا کر هشام بن عمرو بن بسطام تغلبي کو حکومت سندھ کا لالچ دے کر عبد اللہ کے قتل کیلئے سندھ روانہ کیا۔
منصور عباسی نے عبد اللہ کی موجودگی کی خبر پا کر هشام بن عمرو بن بسطام تغلبي کو حکومت سندھ کا لالچ دے کر عبد اللہ کے قتل کیلئے سندھ روانہ کیا۔
===اولاد===
===اولاد===
انساب و تاریخ کی کتب میں عبد اللہ اشتر کا ایک بیٹا مذکور ہے<ref>عمدة الطالب - ابن عنبة - ص 105۔تاريخ طبري - طبري - ج 6 - ص 291</ref> اس کی والدہ ام ولد یعنی کنیز تھی، اس کا نام محمد تھا  اور اسی محمد  کی مناسبت سے عبد اللہ اشتر کو '''ابو محمد'''<ref>عمدة الطالب - ابن عنبة - ص 105</ref> بھی کہا گیا ہے۔انساب کی کتب میں تصریح ہوئی ہے کہ اسی عبد اللہ اشتر کے بیٹے محمد سے محمد نفس زکیہ کی نسل چلی ہے۔<ref>عمدة الطالب - ابن عنبة - ص 105۔الدر النظيم - إبن حاتم العاملي - ص 520۔العدد القوية - علي بن يوسف الحلي - ص 357</ref> عبد اللہ اشتر کے قتل کے بعد اس کے بیٹے محمد اور اس کی والدہ کنیز کو  کو منصور کے پاس بھیجا گیا۔ منصور نے انہیں  والیے مدینے کے نام ایک خط کے ہمراہ مدینہ روانہ کیا جس کے میں لکھا تھا کہ انہیں آل ابی طالب کو جمع کر کےان کے سامنے اس کے نسب کی تصدیق کرو اور انہیں ان کے حوالے کردو۔<ref>تاريخ الطبري - الطبري - ج 6 - ص 291</ref>
انساب و تاریخ کی کتب میں عبد اللہ اشتر کا ایک بیٹا مذکور ہے<ref>عمدة الطالب - ابن عنبة - ص 105۔تاريخ طبري - طبري - ج 6 - ص 291</ref> اس کی والدہ ام ولد یعنی کنیز تھی، اس کا نام محمد تھا  اور اسی محمد  کی مناسبت سے عبد اللہ اشتر کو '''ابو محمد'''<ref>عمدة الطالب - ابن عنبہ - ص 105</ref> بھی کہا گیا ہے۔انساب کی کتب میں تصریح ہوئی ہے کہ اسی عبد اللہ اشتر کے بیٹے محمد سے محمد نفس زکیہ کی نسل چلی ہے۔<ref>عمدة الطالب - ابن عنبہ - ص 105۔الدر النظيم - إبن حاتم العاملي - ص 520۔العدد القويہ - علي بن يوسف الحلي - ص 357</ref> عبد اللہ اشتر کے قتل کے بعد اس کے بیٹے محمد اور اس کی والدہ کنیز کو  کو منصور کے پاس بھیجا گیا۔ منصور نے انہیں  والیے مدینے کے نام ایک خط کے ہمراہ مدینہ روانہ کیا جس کے میں لکھا تھا کہ انہیں آل ابی طالب کو جمع کر کےان کے سامنے اس کے نسب کی تصدیق کرو اور انہیں ان کے حوالے کر دو۔<ref>تاريخ الطبري - الطبري - ج 6 - ص 291</ref>
==وفات==
==وفات==


گمنام صارف