مندرجات کا رخ کریں

"عبد اللہ شاہ غازی" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Abbasi
imported>Abbasi
سطر 16: سطر 16:
[[عباسیوں]]  نے ابتدا میں محمد بن عبدالله نفس زکیہ کی بیعت کی اور معاہدے کے تحت قرار تھا کہ امویوں کی حکومت کے سقوط کے بعد  [[بنی‌ هاشم]] اور [[علوی]] اس کیلئے شائستہ ہیں لیکن امویوں کی شکست کے بعد انہوں نے محمد کو قبول نہیں کیا۔<ref>مهدی فرمانیان/ سید علی موسوی نژاد، زیدیه تاریخ و عقاید، ص۳۷.</ref><ref>حسن ابراهیم حسن، تاریخ سیاسی اسلام، ترجمه ابوالقاسم پاینده، ص۱۲۷.</ref>اس وعدہ خلافی کے خلاف علویوں نے سفاح کے دور میں خاموشی اختیار کی لیکن منصور کے خلیفہ بن جانے کے بعد سال ۱۳۶ ہ ق  میں واضح طور پر محمد نفس زکیہ کی سرکردگی میں منصور کے خلاف [[قیام نفس زکیہ|قیام]] کا اقدام کیا۔<ref>محمدرضا مهدوی عباس آباد، قیام محمد بن عبدالله (نفس زکیه) نخستین قیام علویان علیه عباسیان، نشریه دانشکده علوم اجتماعی و انسانی دانشکده تبریز، ش۱۶، ۱۳۴.</ref>
[[عباسیوں]]  نے ابتدا میں محمد بن عبدالله نفس زکیہ کی بیعت کی اور معاہدے کے تحت قرار تھا کہ امویوں کی حکومت کے سقوط کے بعد  [[بنی‌ هاشم]] اور [[علوی]] اس کیلئے شائستہ ہیں لیکن امویوں کی شکست کے بعد انہوں نے محمد کو قبول نہیں کیا۔<ref>مهدی فرمانیان/ سید علی موسوی نژاد، زیدیه تاریخ و عقاید، ص۳۷.</ref><ref>حسن ابراهیم حسن، تاریخ سیاسی اسلام، ترجمه ابوالقاسم پاینده، ص۱۲۷.</ref>اس وعدہ خلافی کے خلاف علویوں نے سفاح کے دور میں خاموشی اختیار کی لیکن منصور کے خلیفہ بن جانے کے بعد سال ۱۳۶ ہ ق  میں واضح طور پر محمد نفس زکیہ کی سرکردگی میں منصور کے خلاف [[قیام نفس زکیہ|قیام]] کا اقدام کیا۔<ref>محمدرضا مهدوی عباس آباد، قیام محمد بن عبدالله (نفس زکیه) نخستین قیام علویان علیه عباسیان، نشریه دانشکده علوم اجتماعی و انسانی دانشکده تبریز، ش۱۶، ۱۳۴.</ref>


لہذا محمد نفس زکیہ نے مدینہ سے منصور عباسی کے خلاف قیام کیا جس میں اسکا بیٹا عبد اللہ اشتر اس کے  ہمراہ تھا۔ اسی قیام کے دوران عبد اللہ کے باپ محمد نفس زکیہ نے اسے کچھ زیدیوں کے ہمراہ  بصرہ روانہ کیا اور اسے کہا کہ تم وہاں سے اچھی نسل کے گھوڑے خرید کر سندھ چلے جاؤ۔ جہاں کا حاکم عمر بن حفص ان افراد میں سے تھا جنہوں نے محمد نفس زکیہ کی بیعت کی تھی اور آل ابی طالب کی طرف میلان رکھنے والوں میں سے تھا۔ عبد اللہ اشتر نے اسکے پاس پہنچ کر امان مکمل واقعے سے آگاہ کیا اور اس سے امان طلب کی۔ حاکم عمر بن حفص نے یہاں اسکے باپ کیلئے بیعت لی اور یہیں عبد اللہ اشتر کو اپنے باپ محمد نفس زکیہ اور بھائی ابراہیم  کے قتل کی خبر ملی۔  سندھ کے حاکم نے عبد اللہ کو منصور عباسی کے خوف سے سندھ کے ایک مشرک  حاکم کے پاس بھیج دیا جو خاندان رسالت کے نہایت احترام کا قائل تھا۔ اس کے پاس عبد اللہ اشتر نہایت عزت و احترام کے ساتھ رہے۔ <ref>طبری ،تاریخ طبری،ج6/289،مؤسسة الأعلمي للمطبوعات - بيروت - لبنان</ref>
لہذا محمد نفس زکیہ نے مدینہ سے منصور عباسی کے خلاف قیام کیا جس میں اسکا بیٹا عبد اللہ اشتر اس کے  ہمراہ تھا۔ اسی قیام کے دوران عبد اللہ کے باپ محمد نفس زکیہ نے اسے کچھ زیدیوں کے ہمراہ  بصرہ روانہ کیا اور اسے کہا کہ تم وہاں سے اچھی نسل کے گھوڑے خرید کر سندھ چلے جاؤ۔ جہاں کا حاکم عمر بن حفص ان افراد میں سے تھا جنہوں نے محمد نفس زکیہ کی بیعت کی تھی اور آل ابی طالب کی طرف میلان رکھنے والوں میں سے تھا۔ عبد اللہ اشتر نے اسکے پاس پہنچ کر امان مکمل واقعے سے آگاہ کیا اور اس سے امان طلب کی۔ حاکم عمر بن حفص نے یہاں اسکے باپ کیلئے بیعت لی اور یہیں عبد اللہ اشتر کو اپنے باپ محمد نفس زکیہ اور بھائی ابراہیم  کے قتل کی خبر ملی۔  سندھ کے حاکم نے عبد اللہ کو منصور عباسی کے خوف سے سندھ کے ایک مشرک  حاکم کے پاس بھیج دیا جو خاندان رسالت کے نہایت احترام کا قائل تھا۔ اس کے پاس عبد اللہ اشتر نہایت عزت و احترام کے ساتھ رہے۔ <ref>طبری ،تاریخ طبری،ج6/289،مؤسسة الأعلمي للمطبوعات - بيروت - لبنان۔ابن اثیر،الکامل فی التاریخ،5/595،596دار صادر للطباعة والنشر - دار بيروت للطباعة والنشر</ref>


جبکہ ابو الفرج اصفہانی نے اس کے برعکس روایت نقل کی ہے جسکے مطابق محمد نفس زکیہ اور عبد اللہ کے بھائی ابراہیم کے قتل کے بعد عبد اللہ بن محمد بن مسعدہ (اسکا معلم) اسے سندھ لے گیا۔ جہاں سے عبد اللہ کے  قتل کے بعد اسکا سر منصور کو بھیجا گیا۔ راوی کے بقول وہ عبد اللہ اشتر کے ساتھ کوفہ گیا اور پھر وہاں سے بصرہ سے ہوتے ہوئے سندھ میں منصورہ گئے اور وہاں سے قندھار (افغانستان) کے ایک قلعہ میں گئے جہاں کوئی پرندہ پر نہیں مار سکتا تھا لیکن قلعہ کے لوگ نہایت بدخلق تھے۔ راوی کی عدم موجودگی میں عراق کا ایک قافلہ وہاں آ کر عبد اللہ اشتر کو منصورہ میں اسکی بیعت کرنے کی خبر دیتے ہیں اور اسے وہاں سے ساتھ لے جاتے ہیں۔<ref>ابو الفرج اصفہانی، مقاتل الطالبین268/269،مؤسسہ الاعلمی للمطبوعات،بیروت</ref>


 
منصور عباسی نے عبد اللہ کی موجودگی کی خبر پا کر هشام بن عمرو بن بسطام تغلبي کو حکومت سندھ کا لالچ دے کر عبد اللہ کے قتل کیلئے سندھ روانہ کیا۔
جبکہ ابو الفرج اصفہانی نے اس کے برعکس کہا ہے کہ محمد نفس زکیہ اور عبد اللہ کے بھائی ابراہیم کے قتل ہونے کے بعد عبد اللہ بن محمد بن مسعدہ (اسکا معلم) اسے سندھ لے گیا۔ جہاں اس کے قتل کے بعد اسکا سر منصور کو بھیجا گیا۔<ref>ابو الفرج اصفہانی،مقاتل الطالبین268/269،مؤسسہ الاعلمی للمطبوعات،بیروت</ref>
===اولاد===
انساب و تاریخ کی کتب میں عبد اللہ اشتر کا ایک بیٹا مذکور ہے<ref>عمدة الطالب - ابن عنبة - ص 105۔تاريخ طبري - طبري - ج 6 - ص 291</ref> اسی کی مناسبت سے اسے ابو محمد<ref>عمدة الطالب - ابن عنبة - ص 105</ref> بھی کہا گیا ہے۔
گمنام صارف