مندرجات کا رخ کریں

"ناصبی" کے نسخوں کے درمیان فرق

21 بائٹ کا ازالہ ،  2 ستمبر 2018ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Abbashashmi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Abbashashmi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
'''ناصبی''' وہ ہے جو [[امام علیؑ]] یا [[اہل بیتؑ]] میں سے کسی ایک کے ساتھ دشمنی رکھتا ہو اور اپنی دشمنی کا اظہار بھی کرتا ہو۔ اہل بیتؑ کے فضائل کا انکار، آئمہؑ پر [[لعن]] و سب اور اسی طرح اہل تشیع کے ساتھ دشمنی کو ناصبیت کے مصادیق میں سے قرار دیا گیا ہے۔  
'''ناصبی''' وہ ہے جو [[امام علیؑ]] یا [[اہل بیتؑ]] میں سے کسی ایک کے ساتھ دشمنی رکھتا ہو اور اپنی دشمنی کا اظہار بھی کرتا ہو۔اہل بیتؑ کے فضائل کا انکار، آئمہؑ پر [[لعن]] و سب اور اسی طرح اہل تشیع کے ساتھ دشمنی کو ناصبیت کے مصادیق میں سے قرار دیا گیا ہے۔
شیعہ فقہا کے نزدیک، نواصب [[نجس]] اور حکم [[کفار]] میں ہیں؛ اسی لیے ان کے ہاتھوں کا [[ذیبحہ]] کھانا، انہیں [[صدقہ]] دینا اور ان کیساتھ شادی بیاہ جائز نہیں ہے اور وہ [[مسلمانوں]] سے [[وراثت]] نہیں پا سکتے۔
شیعہ فقہا کے نزدیک، نواصب [[نجس]] اور حکم [[کفار]] میں ہیں؛ اسی لیے ان کے ہاتھوں کا [[ذیبحہ]] کھانا، انہیں [[صدقہ]] دینا اور ان کیساتھ شادی بیاہ جائز نہیں ہے اور وہ [[مسلمانوں]] سے [[وراثت]] نہیں پا سکتے۔
بعض معاصر محققین کے بقول، ناصبیت کا آغاز [[قتل عثمان]] سے ہوا اور [[بنو امیہ کی حکومت]] میں یہ چیز رائج ہو گئی۔ اہل بیتؑ کے فضائل کی اشاعت پر پابندی، شیعوں کا قتل عام اور منبروں سے [[امام علیؑ پر سب|امام علیؑ پر سب و شتم]] کو اس دور کی ناصبیت کے اثرات میں سے شمار کیا گیا ہے۔ [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]]، [[خوارج]]، [[عثمانیہ]] اور [[حریز بن عثمان]] کو نواصب میں سے قرار دیا گیا ہے۔
بعض معاصر محققین کے بقول، ناصبیت کا آغاز [[قتل عثمان]] سے ہوا اور [[بنو امیہ کی حکومت]] میں یہ چیز رائج ہو گئی۔اہل بیتؑ کے فضائل کی اشاعت پر پابندی، شیعوں کا قتل عام اور منبروں سے [[امام علیؑ پر سب|امام علیؑ پر سب و شتم]] کو اس دور کی ناصبیت کے اثرات میں سے شمار کیا گیا ہے۔[[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]]، [[خوارج]]، [[عثمانیہ]] اور [[حریز بن عثمان]] کو نواصب میں سے قرار دیا گیا ہے۔
شیعہ علما کی نواصب اور ناصبیت کے بارے میں کئی تصنیفات ہیں:
شیعہ علما کی نواصب اور ناصبیت کے بارے میں کئی تصنیفات ہیں:


==نصب کا مفہوم اور مصادیق==
==نصب کا مفہوم اور مصادیق==
نصب، اہل بیتؑ یا ان کے چاہنے والوں کیساتھ دشمنی رکھنے اور اسے برملا اور آشکار کرنے کے معنی میں ہے۔<ref>طریحی، مجمع البحرین، 1416ھ، ج2، ص174۔</ref> اس جہت سے اہل بیتؑ اور ان کے چاہنے والوں اور [[شیعہ|شیعوں]]<ref>ابن ادریس حلی، اجوبۃ مسائل و رسائل، 1429ھ، ص227؛ نجفی، جواہر الکلام، 1404ھ، ج6، ص64۔</ref> سے دشمنی<ref>شہید ثانی، روض الجنان، 1402ھ، ج1، ص420۔</ref> صرف اسی صورت میں ’’نصب‘‘ قرار پائے گی کہ جب ان سے دشمنی ان کی اہل بیتؑ سے محبت<ref>شہید ثانی، روض الجنان، 1402ھ، ج1، ص420۔</ref> اور اہل بیتؑ کی پیروی<ref>طریحی، مجمع البحرین، 1416ھ، ج2، ص174۔</ref> کے باعث ہو۔
نصب، اہل بیتؑ یا ان کے چاہنے والوں کیساتھ دشمنی رکھنے اور اسے برملا اور آشکار کرنے کے معنی میں ہے۔<ref>طریحی، مجمع البحرین، 1416ھ، ج2، ص174۔</ref> اس جہت سے اہل بیتؑ اور ان کے چاہنے والوں اور [[شیعہ|شیعوں]]<ref>ابن ادریس حلی، اجوبۃ مسائل و رسائل، 1429ھ، ص227؛ نجفی، جواہر الکلام، 1404ھ، ج6، ص64۔</ref> سے دشمنی<ref>شہید ثانی، روض الجنان، 1402ھ، ج1، ص420۔</ref> صرف اسی صورت میں ’’نصب‘‘ قرار پائے گی کہ جب ان سے دشمنی ان کی اہل بیتؑ سے محبت<ref>شہید ثانی، روض الجنان، 1402ھ، ج1، ص420۔</ref> اور اہل بیتؑ کی پیروی<ref>طریحی، مجمع البحرین، 1416ھ، ج2، ص174۔</ref> کے باعث ہو۔
مشہور مسلمان علما ایسے شخص کو ناصبی قرار دیتے ہیں کہ جو اہل بیتؑ کا دشمن ہو اور اپنی دشمنی کو برملا کرتا ہو<ref>بطور نمونہ ملاحظہ کیجئے: شہید ثانی، روض الجنان، 1402ھ، ج1، ص420؛ بحرانی، الحدائق الناضرۃ، 1405ھ، ج5، ص186، ج24، ص60؛ سبحانی، الخمس، 1420ھ، ص60۔</ref>۔ کچھ لوگوں کے بقول ناصبی وہ ہے کہ جو [[امام علیؑ]] سے بغض کو اپنے دین کا جزء بھی قرار دے۔<ref>ابن تیمیہ، مجموعۃ الفتاوی، طبعۃ عبدالرحمن بن قاسم، ج4، ص429؛ فیروزآبادی، قاموس المحیط، مادہ نصب، بہ نقل از طریحی، مجمع البحرین، 1416ھ، ج2، ص173۔</ref> شیعہ علما نے امام علیؑ کے [[فسق]] یا [[کفر]] کے عقیدے<ref>ابن تیمیہ، مجموعۃ الفتاوی، طبعۃ عبدالرحمن بن قاسم، ج4، ص429۔</ref>، آپؑ پر دوسروں کی برتری کے عقیدے،<ref>فاضل مقداد، التنقیح الرائع، 1404ھ، ج2، ص421۔</ref> اہل بیت پر سبّ و لعن کے عقیدے،<ref>فاضل مقداد، التنقیح الرائع، 1404ھ، ج2، ص421۔</ref> ان کے فضائل کے انکار،<ref>فاضل مقداد، التنقیح الرائع، 1404ھ، ج2، ص421۔</ref> فضائل کے ذکر اور اشاعت کی نسبت ناپسندیدگی<ref>شہید ثانی، روض الجنان، 1402ھ، ج1، ص420۔</ref> کو نصب کے مصادیق میں سے شمار کیا ہے۔
مشہور مسلمان علما ایسے شخص کو ناصبی قرار دیتے ہیں کہ جو اہل بیتؑ کا دشمن ہو اور اپنی دشمنی کو برملا کرتا ہو<ref>بطور نمونہ ملاحظہ کیجئے: شہید ثانی، روض الجنان، 1402ھ، ج1، ص420؛ بحرانی، الحدائق الناضرۃ، 1405ھ، ج5، ص186، ج24، ص60؛ سبحانی، الخمس، 1420ھ، ص60۔</ref>۔کچھ لوگوں کے بقول ناصبی وہ ہے کہ جو [[امام علیؑ]] سے بغض کو اپنے دین کا جزء بھی قرار دے۔<ref>ابن تیمیہ، مجموعۃ الفتاوی، طبعۃ عبدالرحمن بن قاسم، ج4، ص429؛ فیروزآبادی، قاموس المحیط، مادہ نصب، بہ نقل از طریحی، مجمع البحرین، 1416ھ، ج2، ص173۔</ref> شیعہ علما نے امام علیؑ کے [[فسق]] یا [[کفر]] کے عقیدے<ref>ابن تیمیہ، مجموعۃ الفتاوی، طبعۃ عبدالرحمن بن قاسم، ج4، ص429۔</ref>، آپؑ پر دوسروں کی برتری کے عقیدے،<ref>فاضل مقداد، التنقیح الرائع، 1404ھ، ج2، ص421۔</ref> اہل بیت پر سبّ و لعن کے عقیدے،<ref>فاضل مقداد، التنقیح الرائع، 1404ھ، ج2، ص421۔</ref> ان کے فضائل کے انکار،<ref>فاضل مقداد، التنقیح الرائع، 1404ھ، ج2، ص421۔</ref> فضائل کے ذکر اور اشاعت کی نسبت ناپسندیدگی<ref>شہید ثانی، روض الجنان، 1402ھ، ج1، ص420۔</ref> کو نصب کے مصادیق میں سے شمار کیا ہے۔
مشہور مسلمان علما ایسے شخص کو ناصبی قرار دیتے ہیں کہ جو اہل بیتؑ کا دشمن ہو اور اپنی دشمنی کو برملا کرتا ہو<ref>بطور نمونہ ملاحظہ کیجئے: شہید ثانی، روض الجنان، 1402ھ، ج1، ص420؛ بحرانی، الحدائق الناضرہ، 1405ھ، ج5، ص186، ج24، ص60؛ سبحانی، الخمس، 1420ھ، ص60۔</ref>۔ کچھ لوگوں کے بقول [[امام علیؑ]] سے بغض کو اپنے دین کا حصہ بھی قرار دے۔<ref>ابن تیمیہ، مجموعۃ الفتاوی، طبعۃ عبدالرحمن بن قاسم، ج4، ص429؛ فیروزآبادی، قاموس المحیط، مادہ نصب، بہ نقل از طریحی، مجمع البحرین، 1416ھ، ج2، ص173۔</ref> انہوں نے [[امام علیؑ]] سے بغض کو اپنے دین کا جزء بھی قرار دیا ہے۔<ref>ابن تیمیہ، مجموعۃ الفتاوی، طبعۃ عبدالرحمن بن قاسم، ج4، ص429؛ فیروزآبادی، قاموس المحیط، مادہ نصب، بہ نقل از طریحی، مجمع البحرین، 1416ھ، ج2، ص173۔</ref> امام علیؑ کے [[فسق]] یا [[کفر]] کے عقیدے<ref>ابن تیمیہ، مجموعۃ الفتاوی، طبعۃ عبدالرحمن بن قاسم، ج4، ص429۔</ref>، دوسروں کی آپؑ پر برتری کے عقیدے،<ref>فاضل مقداد، التنقیح الرائع، 1404ھ، ج2، ص421۔</ref> اہل بیتؑ پر سب و لعن کے عقیدے،<ref>فاضل مقداد، التنقیح الرائع، 1404ھ، ج2، ص421۔</ref> ان کے فضائل کے انکار،<ref>فاضل مقداد، التنقیح الرائع، 1404ھ، ج2، ص421۔</ref> ان کے ذکر و نشر کی نسبت ناپسندیدگی<ref>شہید ثانی، روض الجنان، 1402ھ، ج1، ص420۔</ref> کو نصب کے مصادیق میں سے شمار کیا ہے۔
مشہور مسلمان علما ایسے شخص کو ناصبی قرار دیتے ہیں کہ جو اہل بیتؑ کا دشمن ہو اور اپنی دشمنی کو برملا کرتا ہو<ref>بطور نمونہ ملاحظہ کیجئے: شہید ثانی، روض الجنان، 1402ھ، ج1، ص420؛ بحرانی، الحدائق الناضرہ، 1405ھ، ج5، ص186، ج24، ص60؛ سبحانی، الخمس، 1420ھ، ص60۔</ref>۔کچھ لوگوں کے بقول [[امام علیؑ]] سے بغض کو اپنے دین کا حصہ بھی قرار دے۔<ref>ابن تیمیہ، مجموعۃ الفتاوی، طبعۃ عبدالرحمن بن قاسم، ج4، ص429؛ فیروزآبادی، قاموس المحیط، مادہ نصب، بہ نقل از طریحی، مجمع البحرین، 1416ھ، ج2، ص173۔</ref> انہوں نے [[امام علیؑ]] سے بغض کو اپنے دین کا جزء بھی قرار دیا ہے۔<ref>ابن تیمیہ، مجموعۃ الفتاوی، طبعۃ عبدالرحمن بن قاسم، ج4، ص429؛ فیروزآبادی، قاموس المحیط، مادہ نصب، بہ نقل از طریحی، مجمع البحرین، 1416ھ، ج2، ص173۔</ref> امام علیؑ کے [[فسق]] یا [[کفر]] کے عقیدے<ref>ابن تیمیہ، مجموعۃ الفتاوی، طبعۃ عبدالرحمن بن قاسم، ج4، ص429۔</ref>، دوسروں کی آپؑ پر برتری کے عقیدے،<ref>فاضل مقداد، التنقیح الرائع، 1404ھ، ج2، ص421۔</ref> اہل بیتؑ پر سب و لعن کے عقیدے،<ref>فاضل مقداد، التنقیح الرائع، 1404ھ، ج2، ص421۔</ref> ان کے فضائل کے انکار،<ref>فاضل مقداد، التنقیح الرائع، 1404ھ، ج2، ص421۔</ref> ان کے ذکر و نشر کی نسبت ناپسندیدگی<ref>شہید ثانی، روض الجنان، 1402ھ، ج1، ص420۔</ref> کو نصب کے مصادیق میں سے شمار کیا ہے۔
اہل سنت عالم حسن بن فرحان مالکی نے امام علیؑ اور اہل بیتؑ سے ہر قسم کے انحراف کو نصب کا مصداق قرار دیا ہے۔<ref>مالکی، انقاذ التاریخ الاسلامی، 1418ھ، ص298۔</ref> انہوں نے امام علیؑ کی مدح میں صحیح احادیث کی تضعیف، دورہ خلافت کی جنگوں میں آپ کے غلطی پر ہونے، آپؑ کے دشمنوں کی تعریف میں مبالغہ آرائی، آپ کی خلافت میں شک اور آپؑ کی بیعت سے گریز کا نصب کے مصادیق میں اضافہ کیا ہے۔<ref>مالکی، انقاذ التاریخ الاسلامی، 1418ھ، ص298۔</ref> شیعہ فقیہ [[محدث بحرانی]] نے (دوسروں کی امامت کو مان کر) [[امامت]] میں دوسروں کو امام علیؑ پر مقدم کرنے کو حضرت علیؑ کیساتھ بغض اور نصب کا مصداق قرار دیا ہے۔<ref>بحرانی، الحدائق الناضرہ، 1405ھ، ج24، ص60۔</ref>
اہل سنت عالم حسن بن فرحان مالکی نے امام علیؑ اور اہل بیتؑ سے ہر قسم کے انحراف کو نصب کا مصداق قرار دیا ہے۔<ref>مالکی، انقاذ التاریخ الاسلامی، 1418ھ، ص298۔</ref> انہوں نے امام علیؑ کی مدح میں صحیح احادیث کی تضعیف، دورہ خلافت کی جنگوں میں آپ کے غلطی پر ہونے، آپؑ کے دشمنوں کی تعریف میں مبالغہ آرائی، آپ کی خلافت میں شک اور آپؑ کی بیعت سے گریز کا نصب کے مصادیق میں اضافہ کیا ہے۔<ref>مالکی، انقاذ التاریخ الاسلامی، 1418ھ، ص298۔</ref> شیعہ فقیہ [[محدث بحرانی]] نے (دوسروں کی امامت کو مان کر) [[امامت]] میں دوسروں کو امام علیؑ پر مقدم کرنے کو حضرت علیؑ کیساتھ بغض اور نصب کا مصداق قرار دیا ہے۔<ref>بحرانی، الحدائق الناضرہ، 1405ھ، ج24، ص60۔</ref>
===اہل سنت کا ناصبی نہ ہونا ===
===اہل سنت کا ناصبی نہ ہونا ===
مشہور شیعہ فقہا کے نزدیک ناصبی وہ ہے جو اہل بیتؑ سے دشمنی رکھتا ہو اور اپنی دشمنی کو آشکار بھی کرتا ہو۔ اس رو سے ان کے نزدیک جو [[اہل سنت]]، اہل بیتؑ سے محبت پر ایمان رکھتے ہیں، ناصبی نہیں ہیں۔<ref>بطور نمونہ ملاحظہ کریں: صدوق، من لا یحضرہ الفقیہ، 1413ھ، ج3، ص408؛ نجفی، جواہر الکلام، 1404ھ، ج6، ص64۔</ref> مگر [[محدث بحرانی]] کے نزدیک ناصبی وہ ہے جو دوسروں کو امام علیؑ پر مقدم کرے اور ان کی [[امامت]] کا قائل ہو۔ اس بنا پر ان کے نزدیک عام اہل سنت جو [[تینوں خلفا]] کی امامت کو مانتے ہیں؛ ناصبی ہیں۔<ref>بحرانی، الحدائق الناضرہ، 1405ھ، ج24، ص60۔ </ref> ان کی دلیل وہ روایت ہے جو شیعہ آئمہ کے علاوہ کسی اور کی امامت کو ناصبیت قرار دیتی ہے۔<ref>بحرانی، الحدائق الناضرہ، 1405ھ، ج18، ص157۔</ref> [[صاحب جواہر]] نے اس قول کو سیرت اور اہل تشیع کے عمل کے برخلاف قرار دیا ہے۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، 1404ھ، ج6، ص64۔</ref> اس روایت کی سند و دلالت کی صحت میں بھی تردید کی گئی ہے۔ رسالہ «مال الناصب و انہ لیس کل مخالف ناصباً»<ref>تولائی، «ملاک ناصب‌انگاری، احکام و آثار مترتب بر نصب در فقہ امامیہ»، ص52۔</ref> جو ایک شیعہ عالم [[سید عبداللہ جزایری|سید عبداللہ جزائری]]، سے منسوب ہے؛ اس امر کی حکایت کرتا ہے کہ وہ اہل سنت کے ناصبی ہونے کے قول سے اختلاف رکھتے تھے۔<ref>آقا بزرگ تہرانی، الذریعہ، 1408ھ، ج19، ص76۔</ref>
مشہور شیعہ فقہا کے نزدیک ناصبی وہ ہے جو اہل بیتؑ سے دشمنی رکھتا ہو اور اپنی دشمنی کو آشکار بھی کرتا ہو۔اس رو سے ان کے نزدیک جو [[اہل سنت]]، اہل بیتؑ سے محبت پر ایمان رکھتے ہیں، ناصبی نہیں ہیں۔<ref>بطور نمونہ ملاحظہ کریں: صدوق، من لا یحضرہ الفقیہ، 1413ھ، ج3، ص408؛ نجفی، جواہر الکلام، 1404ھ، ج6، ص64۔</ref> مگر [[محدث بحرانی]] کے نزدیک ناصبی وہ ہے جو دوسروں کو امام علیؑ پر مقدم کرے اور ان کی [[امامت]] کا قائل ہو۔اس بنا پر ان کے نزدیک عام اہل سنت جو [[تینوں خلفا]] کی امامت کو مانتے ہیں؛ ناصبی ہیں۔<ref>بحرانی، الحدائق الناضرہ، 1405ھ، ج24، ص60۔</ref> ان کی دلیل وہ روایت ہے جو شیعہ آئمہ کے علاوہ کسی اور کی امامت کو ناصبیت قرار دیتی ہے۔<ref>بحرانی، الحدائق الناضرہ، 1405ھ، ج18، ص157۔</ref> [[صاحب جواہر]] نے اس قول کو سیرت اور اہل تشیع کے عمل کے برخلاف قرار دیا ہے۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، 1404ھ، ج6، ص64۔</ref> اس روایت کی سند و دلالت کی صحت میں بھی تردید کی گئی ہے۔رسالہ «مال الناصب و انہ لیس کل مخالف ناصباً»<ref>تولائی، «ملاک ناصب‌انگاری، احکام و آثار مترتب بر نصب در فقہ امامیہ»، ص52۔</ref> جو ایک شیعہ عالم [[سید عبداللہ جزایری|سید عبداللہ جزائری]]، سے منسوب ہے؛ اس امر کی حکایت کرتا ہے کہ وہ اہل سنت کے ناصبی ہونے کے قول سے اختلاف رکھتے تھے۔<ref>آقا بزرگ تہرانی، الذریعہ، 1408ھ، ج19، ص76۔</ref>


== ناصبی کے احکام==
== ناصبی کے احکام==
شیعہ فقہا کے نزدیک، نواصب [[نجس]]<ref>صدر، ما وراء الفقہ، 1420ھ، ج1، ص145۔</ref> اور [[کفر|کافر]]<ref> کفار کے حکم میں ہیں۔  
شیعہ فقہا کے نزدیک، نواصب [[نجس]]<ref>صدر، ما وراء الفقہ، 1420ھ، ج1، ص145۔</ref> اور [[کفر|کافر]]<ref> کفار کے حکم میں ہیں۔
بطور نمونہ ملاحظہ کیجئے: طوسی، النھایہ، 1400ھ، ص5۔</ref> ہیں۔ فقہی کتب میں [[نجاست کفار]] کے موضوع پر بحث کی گئی ہے۔<ref>بطور نمونہ ملاحظہ کیجئے: نجفی، جواہر الکلام، 1404ھ، ج6، ص63-65؛ بحرانی، الحدائق الناضرہ، 1405ھ، ج5، ص185-177۔</ref> نواصب کے کچھ احکام درج ذیل ہیں:
بطور نمونہ ملاحظہ کیجئے: طوسی، النھایہ، 1400ھ، ص5۔</ref> ہیں۔فقہی کتب میں [[نجاست کفار]] کے موضوع پر بحث کی گئی ہے۔<ref>بطور نمونہ ملاحظہ کیجئے: نجفی، جواہر الکلام، 1404ھ، ج6، ص63-65؛ بحرانی، الحدائق الناضرہ، 1405ھ، ج5، ص185-177۔</ref> نواصب کے کچھ احکام درج ذیل ہیں:
{{ستون آ|3}}
{{ستون آ|3}}
* ان کے [[ذبح|ذبیحہ]] کا ناجائز ہونا<ref>طوسی، تہذیب الاحکام، ج9، ص71؛ امام خمینی، رسالۃ النجاۃ، 1385ش‏، ص325۔</ref>
* ان کے [[ذبح|ذبیحہ]] کا ناجائز ہونا<ref>طوسی، تہذیب الاحکام، ج9، ص71؛ امام خمینی، رسالۃ النجاۃ، 1385ش‏، ص325۔</ref>
سطر 28: سطر 28:
== ناصبیت کی پیدائش ==
== ناصبیت کی پیدائش ==
بعض معاصر محققین کا خیال ہے کہ ناصبیت کا آغاز [[قتل عثمان]]  سے ہوا اور یہ بنو امیہ کے دور میں رائج ہوئی۔<ref>کوثری، «بررسی ریشه‌های تاریخی ناصبی‌گری»، ص99۔</ref> تاریخی کتب کے مطابق [[معاویہ بن ابو سفیان]] نے 41 ھ میں جب [[مغیرہ بن شعبہ]] کو کوفہ کی امارت پر مقرر کیا تو اسے یہ حکم دیا کہ امام علیؑ کو برا بھلا کہے۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ج5، ص243؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک،1387ھ، ج5، ص254۔</ref> اس کے بعد [[عمر بن عبد العزیز]] کے زمانے تک [[خلفائے بنو امیہ]] منبروں سے<ref>زمخشری، ربیع الابرار، 1412ھ، ج2، ص335۔</ref> حضرت علیؑ کو برا بھلا کہتے تھے۔<ref>ابن اثیر، الکامل، 1385ھ، ج5، ص42۔</ref>  
بعض معاصر محققین کا خیال ہے کہ ناصبیت کا آغاز [[قتل عثمان]]  سے ہوا اور یہ بنو امیہ کے دور میں رائج ہوئی۔<ref>کوثری، «بررسی ریشه‌های تاریخی ناصبی‌گری»، ص99۔</ref> تاریخی کتب کے مطابق [[معاویہ بن ابو سفیان]] نے 41 ھ میں جب [[مغیرہ بن شعبہ]] کو کوفہ کی امارت پر مقرر کیا تو اسے یہ حکم دیا کہ امام علیؑ کو برا بھلا کہے۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ج5، ص243؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک،1387ھ، ج5، ص254۔</ref> اس کے بعد [[عمر بن عبد العزیز]] کے زمانے تک [[خلفائے بنو امیہ]] منبروں سے<ref>زمخشری، ربیع الابرار، 1412ھ، ج2، ص335۔</ref> حضرت علیؑ کو برا بھلا کہتے تھے۔<ref>ابن اثیر، الکامل، 1385ھ، ج5، ص42۔</ref>  
اہل سنت عالم [[حاکم نیشاپوری]] نے [[چوتھی صدی ہجری]] کو امام علیؑ کی مخالفت سے بھرپور صدی قرار دیتے ہوئے کتاب فضائل فاطمہ زہراؑ کی تالیف کا ہدف اس طرز تفکر کا مقابلہ قرار دیا تھا۔ وہ چوتھی صدی ہجری کے ماحول کی توصیف کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
اہل سنت عالم [[حاکم نیشاپوری]] نے [[چوتھی صدی ہجری]] کو امام علیؑ کی مخالفت سے بھرپور صدی قرار دیتے ہوئے کتاب فضائل فاطمہ زہراؑ کی تالیف کا ہدف اس طرز تفکر کا مقابلہ قرار دیا تھا۔وہ چوتھی صدی ہجری کے ماحول کی توصیف کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
زمانے نے ہمیں ایسے لیڈروں کے جال میں پھنسا دیا ہے کہ لوگ جن کی قربت حاصل کرنے کیلئے آل رسولؑ سے بغض کا سہارا لیتے ہیں اور ان کی تحقیر کرتے ہیں۔<ref>حاکم نیشابوری، فضائل فاطمۃ الزهراء، 1429ھ، ص30۔</ref>  
زمانے نے ہمیں ایسے لیڈروں کے جال میں پھنسا دیا ہے کہ لوگ جن کی قربت حاصل کرنے کیلئے آل رسولؑ سے بغض کا سہارا لیتے ہیں اور ان کی تحقیر کرتے ہیں۔<ref>حاکم نیشابوری، فضائل فاطمۃ الزهراء، 1429ھ، ص30۔</ref>  
== اثرات ==  
== اثرات ==  
سطر 34: سطر 34:
اہل سنت کتب میں ناصبی راویوں کے توسط سے اہل بیتؑ کی تضعیف اور ان کے فضائل کے انکار پر مبنی [[جعلی روایات]] کا شامل ہونا۔<ref>کوثری، «بررسی ریشه‌های تاریخی ناصبی‌گری»، ص104۔</ref>
اہل سنت کتب میں ناصبی راویوں کے توسط سے اہل بیتؑ کی تضعیف اور ان کے فضائل کے انکار پر مبنی [[جعلی روایات]] کا شامل ہونا۔<ref>کوثری، «بررسی ریشه‌های تاریخی ناصبی‌گری»، ص104۔</ref>
* بچوں کا نام علی رکھنے پر پابندی اور علی نام کے بچوں کا قتل عام۔<ref>مزی، تهذیب الکمال، 1413ھ، ج20، ص429۔</ref>
* بچوں کا نام علی رکھنے پر پابندی اور علی نام کے بچوں کا قتل عام۔<ref>مزی، تهذیب الکمال، 1413ھ، ج20، ص429۔</ref>
*  ایسے افراد کو سزا دینا اور تہ تیغ کرنا جو امام علیؑ کے فضائل بیان کرتے تھے یا  انہیں گالیاں دینے سے گریز کرتے تھے اور یا معاویہ کی کوئی فضیلت نقل نہیں کرتے تھے۔ [[حجاج بن یوسف ثقفی]]<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، 1410ھ، ج6، ص305۔</ref> کے حکم پر شیعہ علیؑ [[عطیہ بن سعید]] کو کوڑے پڑنا اور اسی کے حکم سے صحاح ستہ میں سے ایک کتاب کے مؤلف [[احمد بن علی نسائی]]<ref>ابن کثیر، البدایہ و النهایہ، 1407ھ، ج11، ص124۔</ref> کا قتل ان موارد میں سے ہے۔<ref>کوثری، «بررسی ریشه‌های تاریخی ناصبی‌گری»، ص104-105۔</ref>   
*  ایسے افراد کو سزا دینا اور تہ تیغ کرنا جو امام علیؑ کے فضائل بیان کرتے تھے یا  انہیں گالیاں دینے سے گریز کرتے تھے اور یا معاویہ کی کوئی فضیلت نقل نہیں کرتے تھے۔[[حجاج بن یوسف ثقفی]]<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، 1410ھ، ج6، ص305۔</ref> کے حکم پر شیعہ علیؑ [[عطیہ بن سعید]] کو کوڑے پڑنا اور اسی کے حکم سے صحاح ستہ میں سے ایک کتاب کے مؤلف [[احمد بن علی نسائی]]<ref>ابن کثیر، البدایہ و النهایہ، 1407ھ، ج11، ص124۔</ref> کا قتل ان موارد میں سے ہے۔<ref>کوثری، «بررسی ریشه‌های تاریخی ناصبی‌گری»، ص104-105۔</ref>   
== معروف نواصب ==
== معروف نواصب ==
منابع میں کچھ افراد کو ناصبی کا عنوان دیا گیا ہے:
منابع میں کچھ افراد کو ناصبی کا عنوان دیا گیا ہے:
* [[معاویہ بن ابو سفیان]] وہ پہلا اموی حاکم تھا کہ جس نے 20 سال تک دمشق پر حکومت کی۔<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، 1412ھ، ج3، ص1418۔</ref> نہج البلاغہ کے شارح ابن ابی الحدید معتزلی، نے جاحظ سے نقل کیا ہے کہ معاویہ [[نماز جمعہ]] کے خطبوں کے آخر میں علیؑ پر لعن کرتا تھا اور کہتا تھا کہ اس فعل کو اس قدر عام کیا جائے کہ کوئی بھی شخص علیؑ کی فضیلت نقل نہ کر سکے۔<ref>ابن ابی‌الحدید، شرح نهج البلاغه، 1404ھ، ج4، ص56-57۔</ref>  
* [[معاویہ بن ابو سفیان]] وہ پہلا اموی حاکم تھا کہ جس نے 20 سال تک دمشق پر حکومت کی۔<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، 1412ھ، ج3، ص1418۔</ref> نہج البلاغہ کے شارح ابن ابی الحدید معتزلی، نے جاحظ سے نقل کیا ہے کہ معاویہ [[نماز جمعہ]] کے خطبوں کے آخر میں علیؑ پر لعن کرتا تھا اور کہتا تھا کہ اس فعل کو اس قدر عام کیا جائے کہ کوئی بھی شخص علیؑ کی فضیلت نقل نہ کر سکے۔<ref>ابن ابی‌الحدید، شرح نهج البلاغه، 1404ھ، ج4، ص56-57۔</ref>  
* [[عثمانیہ]] جو یہ سمجھتے تھے کہ امام علیؑ نے عثمان کو قتل کیا ہے یا اس پر معاونت کی ہے۔<ref>معلم، النصب و النواصب، 1418ھ، ص591۔</ref> اسی وجہ سے انہوں نے علیؑ کی بیعت کو توڑ دیا تھا۔<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ھ، ج4، ص430۔</ref> نویں صدی کے اہل سنت رجالی ابن حجر عسقلانی کے نزدیک نواصب وہ گروہ ہے کہ جن کے خیال میں امام علیؑ نے عثمان کو قتل کیا ہے یا ان کے قتل میں مدد کی ہے۔<ref>ابن حجر، تهذیب التهذیب، دار صادر، ج8، ص458۔</ref> عثمان کی محبت میں غلو کے نتیجے میں اس گروہ نے امام علیؑ کی تضعیف و تنقیص کا راستہ اختیار کیا ہے۔<ref>ابن حجر، فتح الباری، 1408ھ، ج7، ص13۔</ref>  
* [[عثمانیہ]] جو یہ سمجھتے تھے کہ امام علیؑ نے عثمان کو قتل کیا ہے یا اس پر معاونت کی ہے۔<ref>معلم، النصب و النواصب، 1418ھ، ص591۔</ref> اسی وجہ سے انہوں نے علیؑ کی بیعت کو توڑ دیا تھا۔<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ھ، ج4، ص430۔</ref> نویں صدی کے اہل سنت رجالی ابن حجر عسقلانی کے نزدیک نواصب وہ گروہ ہے کہ جن کے خیال میں امام علیؑ نے عثمان کو قتل کیا ہے یا ان کے قتل میں مدد کی ہے۔<ref>ابن حجر، تهذیب التهذیب، دار صادر، ج8، ص458۔</ref> عثمان کی محبت میں غلو کے نتیجے میں اس گروہ نے امام علیؑ کی تضعیف و تنقیص کا راستہ اختیار کیا ہے۔<ref>ابن حجر، فتح الباری، 1408ھ، ج7، ص13۔</ref>  
* [[خوارج]] [[جنگ صفین]] میں امام علیؑ کے لشکر میں شامل تھے۔ انہوں نے علی ابن ابی طالبؑ پر کفر کی تہمت لگائی اور آپؑ کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے۔ انہیں امام علیؑ کے ساتھ دشمنی کی وجہ سے نواصب یا ناصبہ بھی کہا جاتا ہے۔<ref>مقریزی، المواعظ و الاعتبار، 1422-1425ھ، ج4، قسم 1، ص428۔</ref>  
* [[خوارج]] [[جنگ صفین]] میں امام علیؑ کے لشکر میں شامل تھے۔انہوں نے علی ابن ابی طالبؑ پر کفر کی تہمت لگائی اور آپؑ کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے۔انہیں امام علیؑ کے ساتھ دشمنی کی وجہ سے نواصب یا ناصبہ بھی کہا جاتا ہے۔<ref>مقریزی، المواعظ و الاعتبار، 1422-1425ھ، ج4، قسم 1، ص428۔</ref>  
* [[حجاج بن یوسف ثقفی]] متوفی 95 ہجری، چوتھی صدی ہجری کے مؤرّخ [[مسعودی]] کے بقول، اہل بیتؑ کا دشمن تھا<ref>ملاحظہ کیجئے: مسعودی، مروج الذهب، 1409ھ، ج3، ص144۔</ref>۔ وہ امام علیؑ اور آپؑ کے اصحاب پر تبرا نہ کرنے والوں کو قتل کر دیتا تھا۔ وہ شیعوں کو موت کے گھاٹ اتار دیتا تھا اور بالکل معمولی سی بدگمانی اور تہمت کے بہانے انہیں قید کر دیتا تھا۔ غرضیکہ اگر کسی کو زندیق یا [[کافر]] کہا جاتا تھا تو یہ اس سے بہتر ہوتا کہ اس کا تعارف شیعہ کے عنوان سے کرایا جائے۔<ref>ابن ابی‌الحدید، شرح نهج البلاغه، 1404ھ، ج11، ص44۔</ref> حجاج، عبد الملک کی حکومت میں پہلے حجاز کا حاکم تھا اور پھر عراق کا حکمران بھی بنا دیا گیا۔<ref>ابن کثیر، البدایہ و النهایہ، 1407ھ، ج9، ص117۔</ref>  
* [[حجاج بن یوسف ثقفی]] متوفی 95 ہجری، چوتھی صدی ہجری کے مؤرّخ [[مسعودی]] کے بقول، اہل بیتؑ کا دشمن تھا<ref>ملاحظہ کیجئے: مسعودی، مروج الذهب، 1409ھ، ج3، ص144۔</ref>۔وہ امام علیؑ اور آپؑ کے اصحاب پر تبرا نہ کرنے والوں کو قتل کر دیتا تھا۔وہ شیعوں کو موت کے گھاٹ اتار دیتا تھا اور بالکل معمولی سی بدگمانی اور تہمت کے بہانے انہیں قید کر دیتا تھا۔غرضیکہ اگر کسی کو زندیق یا [[کافر]] کہا جاتا تھا تو یہ اس سے بہتر ہوتا کہ اس کا تعارف شیعہ کے عنوان سے کرایا جائے۔<ref>ابن ابی‌الحدید، شرح نهج البلاغه، 1404ھ، ج11، ص44۔</ref> حجاج، عبد الملک کی حکومت میں پہلے حجاز کا حاکم تھا اور پھر عراق کا حکمران بھی بنا دیا گیا۔<ref>ابن کثیر، البدایہ و النهایہ، 1407ھ، ج9، ص117۔</ref>  
* [[حریز بن عثمان]] امام علیؑ کو منبر سے سب و شتم کرتا تھا۔<ref>سمعانی، الانساب، 1382ھ، ج6، ص95۔</ref> اس نے امام علیؑ کی فضیلت میں وارد ہونے والی حدیث [[حدیث منزلت|انت منی بمنزلة هارون من موسی]] میں تحریف کر کے اسے «انت منی بمنزلة قارون من موسی» روایت کیا ہے۔<ref>ابن حجر، تهذیب التهذیب، دار صادر، ج2، ص239۔</ref> اہل سنت رجال شناس ابن حبان کے بقول حریز ہر شب و روز میں [[علی بن ابی طالب]]ؑ پر ستر مرتبہ [[لعنت]] کرتا تھا۔<ref>ابن حجر، تهذیب التهذیب، دار صادر، ج2، ص240۔</ref>
* [[حریز بن عثمان]] امام علیؑ کو منبر سے سب و شتم کرتا تھا۔<ref>سمعانی، الانساب، 1382ھ، ج6، ص95۔</ref> اس نے امام علیؑ کی فضیلت میں وارد ہونے والی حدیث [[حدیث منزلت|انت منی بمنزلة هارون من موسی]] میں تحریف کر کے اسے «انت منی بمنزلة قارون من موسی» روایت کیا ہے۔<ref>ابن حجر، تهذیب التهذیب، دار صادر، ج2، ص239۔</ref> اہل سنت رجال شناس ابن حبان کے بقول حریز ہر شب و روز میں [[علی بن ابی طالب]]ؑ پر ستر مرتبہ [[لعنت]] کرتا تھا۔<ref>ابن حجر، تهذیب التهذیب، دار صادر، ج2، ص240۔</ref>
* [[مغیرہ بن شعبہ|مغیرۃ بن شعبہ]] جب معاویہ کی طرف سے کوفہ کا حاکم تھا، تو امام علیؑ اور شیعوں کو [[منبر]] سے برا بھلا کہتا تھا اور ان پر لعنت کرتا تھا۔<ref>ابن کثیر، البدایۃ و النهایۃ، 1407ھ، ج8، ص50۔</ref> یہ ان [[اصحاب]] میں سے ہے کہ جن کے [[حضرت زہراؑ]] کے گھر پر حملے میں شامل ہونے کا ذکر ہے۔<ref>مفید، الجمل، 1413ھ، ص117۔</ref>  
* [[مغیرہ بن شعبہ|مغیرۃ بن شعبہ]] جب معاویہ کی طرف سے کوفہ کا حاکم تھا، تو امام علیؑ اور شیعوں کو [[منبر]] سے برا بھلا کہتا تھا اور ان پر لعنت کرتا تھا۔<ref>ابن کثیر، البدایۃ و النهایۃ، 1407ھ، ج8، ص50۔</ref> یہ ان [[اصحاب]] میں سے ہے کہ جن کے [[حضرت زہراؑ]] کے گھر پر حملے میں شامل ہونے کا ذکر ہے۔<ref>مفید، الجمل، 1413ھ، ص117۔</ref>  
* [[ابن تیمیہ]] جو [[سلفی]] فکر کے رہنماؤں میں سے ہے اور بعض شیعہ محققین نے ابن تیمیہ کی ناصبیت کے اثبات کیلئے اس کی جانب سے [[حدیث رد الشمس]] کے انکار،<ref>ابن تیمیہ، منهاج السنه، 1406ھ، ج8، ص165، به نقل از آل مجدد، «نشانه‌های ناصبی‌گری ابن تیمیہ»، ص17۔</ref> [[حدیث غدیر]] کی تضعیف<ref>ابن تیمیہ، منهاج السنه، 1406ھ، ج7، ص319-320، به نقل از «نشانه‌های ناصبی‌گری ابن تیمیہ»، ص19۔</ref> اور اسی طرح اس کی [[شیعوں]] کیساتھ دشمنی سے استدلال کیا ہے۔<ref>آل مجدد، «نشانه‌های ناصبی‌گری ابن تیمیہ»، ص17-25۔</ref> ابن حجر عسقلانی نے کہا ہے کہ بعض لوگوں نے حضرت علیؑ کے حوالے سے ابن تیمیہ کے تاثرات کی وجہ سے اس کی طرف [[نفاق]] کی نسبت دی ہے۔<ref>ابن حجر، الدرر الکامنه، دار الجیل، ج1، ص155۔ </ref>
* [[ابن تیمیہ]] جو [[سلفی]] فکر کے رہنماؤں میں سے ہے اور بعض شیعہ محققین نے ابن تیمیہ کی ناصبیت کے اثبات کیلئے اس کی جانب سے [[حدیث رد الشمس]] کے انکار،<ref>ابن تیمیہ، منهاج السنه، 1406ھ، ج8، ص165، به نقل از آل مجدد، «نشانه‌های ناصبی‌گری ابن تیمیہ»، ص17۔</ref> [[حدیث غدیر]] کی تضعیف<ref>ابن تیمیہ، منهاج السنه، 1406ھ، ج7، ص319-320، به نقل از «نشانه‌های ناصبی‌گری ابن تیمیہ»، ص19۔</ref> اور اسی طرح اس کی [[شیعوں]] کیساتھ دشمنی سے استدلال کیا ہے۔<ref>آل مجدد، «نشانه‌های ناصبی‌گری ابن تیمیہ»، ص17-25۔</ref> ابن حجر عسقلانی نے کہا ہے کہ بعض لوگوں نے حضرت علیؑ کے حوالے سے ابن تیمیہ کے تاثرات کی وجہ سے اس کی طرف [[نفاق]] کی نسبت دی ہے۔<ref>ابن حجر، الدرر الکامنه، دار الجیل، ج1، ص155۔</ref>


== کتب ==
== کتب ==
شیعہ علما و محققین نے ناصبیت کے معنی اور احکام کے بارے میں چند کتابیں تصنیف کی ہیں؛<ref>معلم، النصب و النواصب، 1418ھ، ص588-590۔</ref> منجملہ:
شیعہ علما و محققین نے ناصبیت کے معنی اور احکام کے بارے میں چند کتابیں تصنیف کی ہیں؛<ref>معلم، النصب و النواصب، 1418ھ، ص588-590۔</ref> منجملہ:
* النصب و النواصب، مصنف: محسن معلم؛ زبان عربی، جو کچھ مطالب منجملہ نصب کے معانی اور مصادیق پر مشتمل ہے۔<ref>معلم، النصب و النواصب، 1418ھ، ص31-38۔</ref> حکم نواصب<ref>معلم، النصب و النواصب، 1418ھ، ص605-624۔</ref> آثار درباره نصب<ref>معلم، النصب و النواصب، 1418ھ، ص588-590۔</ref>؛ مصنف نے امام علیؑ کے بغض اور دشمنی کو ناصبیت کا معیار قرار دیا ہے<ref>معلم، النصب و النواصب، 1418ھ، ص37۔</ref> اور 250 سے زیادہ افراد کو ناصبی یا ناصبیت کی تہمت کا حامل ہونے کے عنوان سے ذکر کیا ہے۔<ref>معلم، النصب و النواصب، 1418ھ، ص261-528۔</ref> اسی طرح ان علاقوں کے نام کہ جہاں پر نواصب رہتے تھے، اس کتاب میں ذکر کیے گئے ہیں۔<ref>معلم، النصب و النواصب، 1418ھ، ص244-229۔</ref> یہ کتاب انتشارات دار الهادی کی جانب سے 1418ھ  میں بیروت میں شائع کی گئی۔<ref>[http://pdf۔lib۔eshia۔ir/94626/1/1 «النصب و النواصب»۔]</ref>
* النصب و النواصب، مصنف: محسن معلم؛ زبان عربی، جو کچھ مطالب منجملہ نصب کے معانی اور مصادیق پر مشتمل ہے۔<ref>معلم، النصب و النواصب، 1418ھ، ص31-38۔</ref> حکم نواصب<ref>معلم، النصب و النواصب، 1418ھ، ص605-624۔</ref> آثار درباره نصب<ref>معلم، النصب و النواصب، 1418ھ، ص588-590۔</ref>؛ مصنف نے امام علیؑ کے بغض اور دشمنی کو ناصبیت کا معیار قرار دیا ہے<ref>معلم، النصب و النواصب، 1418ھ، ص37۔</ref> اور 250 سے زیادہ افراد کو ناصبی یا ناصبیت کی تہمت کا حامل ہونے کے عنوان سے ذکر کیا ہے۔<ref>معلم، النصب و النواصب، 1418ھ، ص261-528۔</ref> اسی طرح ان علاقوں کے نام کہ جہاں پر نواصب رہتے تھے، اس کتاب میں ذکر کیے گئے ہیں۔<ref>معلم، النصب و النواصب، 1418ھ، ص244-229۔</ref> یہ کتاب انتشارات دار الهادی کی جانب سے 1418ھ  میں بیروت میں شائع کی گئی۔<ref>[http://pdf۔lib۔eshia۔ir/94626/1/1 «النصب و النواصب»۔]</ref>
محدث بحرانی کی تالیف «الشہاب الثاقب فی بیان معنی النواصب»،<ref>بحرانی، الحدائق الناضره، 1405ھ، ج3، ص405۔</ref> اور اسی طرح [[وحید بہبہانی]] کی تالیف «رسالہ اصول الاسلام و الایمان و حکم الناصب و ما یتعلق بہ»،<ref>آقا بزرگ تهرانی، الذریعه، 1408ھ، ج2، ص176۔</ref> بھی نصب اور ناصبیت کے موضوع پر لکھی گئی ہیں۔  
محدث بحرانی کی تالیف «الشہاب الثاقب فی بیان معنی النواصب»،<ref>بحرانی، الحدائق الناضره، 1405ھ، ج3، ص405۔</ref> اور اسی طرح [[وحید بہبہانی]] کی تالیف «رسالہ اصول الاسلام و الایمان و حکم الناصب و ما یتعلق بہ»،<ref>آقا بزرگ تهرانی، الذریعه، 1408ھ، ج2، ص176۔</ref> بھی نصب اور ناصبیت کے موضوع پر لکھی گئی ہیں۔
اسی طرح کچھ جواب ناموں میں کہ جنہیں شیعہ علما نے نے مخالفین کی کتب پر تنقید کے ضمن میں لکھا ہے؛ میں نواصب کی تعبیر سے استفادہ کیا گیا ہے۔<ref>معلم، النصب و الناصبی، 1418ھ، ص588-590۔</ref> [[قاضی نور اللہ شوشتری]] کی کتاب مصائب النواصب فی الرد علی النواقض الروافض<ref>آقا بزرگ تهرانی، الذریعه، 1408ھ، ج19، ص76۔</ref>، [[عبدالجلیل قزوینی]]  کی کتاب[[النقض (کتاب)|بعض مثالب النواصب فی نقض بعض فضائح الروافض]] بھی ان کتابوں میں سے ہیں<ref>آقا بزرگ تهرانی، الذریعه، 1408ھ، ج3، ص130۔</ref> کتاب النصب و النواصب میں بھی نصب و نواصب کے بارے میں 29 کتب کا تذکرہ کیا گیا ہے۔<ref>معلم، النصب و الناصبی، 1418ھ، ص588-590۔</ref>
اسی طرح کچھ جواب ناموں میں کہ جنہیں شیعہ علما نے نے مخالفین کی کتب پر تنقید کے ضمن میں لکھا ہے؛ میں نواصب کی تعبیر سے استفادہ کیا گیا ہے۔<ref>معلم، النصب و الناصبی، 1418ھ، ص588-590۔</ref> [[قاضی نور اللہ شوشتری]] کی کتاب مصائب النواصب فی الرد علی النواقض الروافض<ref>آقا بزرگ تهرانی، الذریعه، 1408ھ، ج19، ص76۔</ref>، [[عبدالجلیل قزوینی]]  کی کتاب[[النقض (کتاب)|بعض مثالب النواصب فی نقض بعض فضائح الروافض]] بھی ان کتابوں میں سے ہیں<ref>آقا بزرگ تهرانی، الذریعه، 1408ھ، ج3، ص130۔</ref> کتاب النصب و النواصب میں بھی نصب و نواصب کے بارے میں 29 کتب کا تذکرہ کیا گیا ہے۔<ref>معلم، النصب و الناصبی، 1418ھ، ص588-590۔</ref>


گمنام صارف