مندرجات کا رخ کریں

"ناصبی" کے نسخوں کے درمیان فرق

3 بائٹ کا ازالہ ،  2 ستمبر 2018ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Abbashashmi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Abbashashmi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 6: سطر 6:
==نصب کا مفہوم اور مصادیق==
==نصب کا مفہوم اور مصادیق==
نصب، اہل بیتؑ یا ان کے چاہنے والوں کیساتھ دشمنی رکھنے اور اسے برملا اور آشکار کرنے کے معنی میں ہے۔<ref>طریحی، مجمع البحرین، 1416ھ، ج2، ص174۔</ref> اس جہت سے اہل بیتؑ اور ان کے چاہنے والوں اور [[شیعہ|شیعوں]]<ref>ابن ادریس حلی، اجوبۃ مسائل و رسائل، 1429ھ، ص227؛ نجفی، جواہر الکلام، 1404ھ، ج6، ص64۔</ref> سے دشمنی<ref>شہید ثانی، روض الجنان، 1402ھ، ج1، ص420۔</ref> صرف اسی صورت میں ’’نصب‘‘ قرار پائے گی کہ جب ان سے دشمنی ان کی اہل بیتؑ سے محبت<ref>شہید ثانی، روض الجنان، 1402ھ، ج1، ص420۔</ref> اور اہل بیتؑ کی پیروی<ref>طریحی، مجمع البحرین، 1416ھ، ج2، ص174۔</ref> کے باعث ہو۔
نصب، اہل بیتؑ یا ان کے چاہنے والوں کیساتھ دشمنی رکھنے اور اسے برملا اور آشکار کرنے کے معنی میں ہے۔<ref>طریحی، مجمع البحرین، 1416ھ، ج2، ص174۔</ref> اس جہت سے اہل بیتؑ اور ان کے چاہنے والوں اور [[شیعہ|شیعوں]]<ref>ابن ادریس حلی، اجوبۃ مسائل و رسائل، 1429ھ، ص227؛ نجفی، جواہر الکلام، 1404ھ، ج6، ص64۔</ref> سے دشمنی<ref>شہید ثانی، روض الجنان، 1402ھ، ج1، ص420۔</ref> صرف اسی صورت میں ’’نصب‘‘ قرار پائے گی کہ جب ان سے دشمنی ان کی اہل بیتؑ سے محبت<ref>شہید ثانی، روض الجنان، 1402ھ، ج1، ص420۔</ref> اور اہل بیتؑ کی پیروی<ref>طریحی، مجمع البحرین، 1416ھ، ج2، ص174۔</ref> کے باعث ہو۔
مشہور مسلمان علما ایسے شخص کو ناصبی قرار دیتے ہیں کہ جو اہل بیتؑ کا دشمن ہو اور اپنی دشمنی کو برملا کرتا ہو<ref>بطور نمونہ ملاحظہ کیجئے: شہید ثانی، روض الجنان، 1402ھ، ج1، ص420؛ بحرانی، الحدائق الناضرۃ، 1405ھ، ج5، ص186، ج24، ص60؛ سبحانی، الخمس، 1420ھ، ص60۔</ref>۔ کچھ لوگوں کے بقول ناصبی وہ ہے کہ جو [[امام علیؑ]] سے بغض کو اپنے دین کا جزء بھی قرار دے۔<ref>ابن تیمیہ، مجموعۃ الفتاوی، طبعۃ عبدالرحمن بن قاسم، ج4، ص429؛ فیروزآبادی، قاموس المحیط، مادہ نصب، بہ نقل از طریحی، مجمع البحرین، 1416ھ، ج2، ص173۔</ref>۔  شیعہ علما نے امام علیؑ کے [[فسق]] یا [[کفر]] کے عقیدے<ref>ابن تیمیہ، مجموعۃ الفتاوی، طبعۃ عبدالرحمن بن قاسم، ج4، ص429۔</ref>، آپؑ پر دوسروں کی برتری کے عقیدے،<ref>فاضل مقداد، التنقیح الرائع، 1404ھ، ج2، ص421۔</ref> اہل بیت پر سبّ و لعن کے عقیدے،<ref>فاضل مقداد، التنقیح الرائع، 1404ھ، ج2، ص421۔</ref> ان کے فضائل کے انکار،<ref>فاضل مقداد، التنقیح الرائع، 1404ھ، ج2، ص421۔</ref> فضائل کے ذکر اور اشاعت کی نسبت ناپسندیدگی<ref>شہید ثانی، روض الجنان، 1402ھ، ج1، ص420۔</ref> کو نصب کے مصادیق میں سے شمار کیا ہے۔
مشہور مسلمان علما ایسے شخص کو ناصبی قرار دیتے ہیں کہ جو اہل بیتؑ کا دشمن ہو اور اپنی دشمنی کو برملا کرتا ہو<ref>بطور نمونہ ملاحظہ کیجئے: شہید ثانی، روض الجنان، 1402ھ، ج1، ص420؛ بحرانی، الحدائق الناضرۃ، 1405ھ، ج5، ص186، ج24، ص60؛ سبحانی، الخمس، 1420ھ، ص60۔</ref>۔ کچھ لوگوں کے بقول ناصبی وہ ہے کہ جو [[امام علیؑ]] سے بغض کو اپنے دین کا جزء بھی قرار دے۔<ref>ابن تیمیہ، مجموعۃ الفتاوی، طبعۃ عبدالرحمن بن قاسم، ج4، ص429؛ فیروزآبادی، قاموس المحیط، مادہ نصب، بہ نقل از طریحی، مجمع البحرین، 1416ھ، ج2، ص173۔</ref> شیعہ علما نے امام علیؑ کے [[فسق]] یا [[کفر]] کے عقیدے<ref>ابن تیمیہ، مجموعۃ الفتاوی، طبعۃ عبدالرحمن بن قاسم، ج4، ص429۔</ref>، آپؑ پر دوسروں کی برتری کے عقیدے،<ref>فاضل مقداد، التنقیح الرائع، 1404ھ، ج2، ص421۔</ref> اہل بیت پر سبّ و لعن کے عقیدے،<ref>فاضل مقداد، التنقیح الرائع، 1404ھ، ج2، ص421۔</ref> ان کے فضائل کے انکار،<ref>فاضل مقداد، التنقیح الرائع، 1404ھ، ج2، ص421۔</ref> فضائل کے ذکر اور اشاعت کی نسبت ناپسندیدگی<ref>شہید ثانی، روض الجنان، 1402ھ، ج1، ص420۔</ref> کو نصب کے مصادیق میں سے شمار کیا ہے۔
مشہور مسلمان علما ایسے شخص کو ناصبی قرار دیتے ہیں کہ جو اہل بیتؑ کا دشمن ہو اور اپنی دشمنی کو برملا کرتا ہو<ref>بطور نمونہ ملاحظہ کیجئے: شہید ثانی، روض الجنان، 1402ھ، ج1، ص420؛ بحرانی، الحدائق الناضرہ، 1405ھ، ج5، ص186، ج24، ص60؛ سبحانی، الخمس، 1420ھ، ص60۔</ref>۔ کچھ لوگوں کے بقول [[امام علیؑ]] سے بغض کو اپنے دین کا حصہ بھی قرار دے۔<ref>ابن تیمیہ، مجموعۃ الفتاوی، طبعۃ عبدالرحمن بن قاسم، ج4، ص429؛ فیروزآبادی، قاموس المحیط، مادہ نصب، بہ نقل از طریحی، مجمع البحرین، 1416ھ، ج2، ص173۔</ref> انہوں نے [[امام علیؑ]] سے بغض کو اپنے دین کا جزء بھی قرار دیا ہے۔<ref>ابن تیمیہ، مجموعۃ الفتاوی، طبعۃ عبدالرحمن بن قاسم، ج4، ص429؛ فیروزآبادی، قاموس المحیط، مادہ نصب، بہ نقل از طریحی، مجمع البحرین، 1416ھ، ج2، ص173۔</ref> امام علیؑ کے [[فسق]] یا [[کفر]] کے عقیدے<ref>ابن تیمیہ، مجموعۃ الفتاوی، طبعۃ عبدالرحمن بن قاسم، ج4، ص429۔</ref>، دوسروں کی آپؑ پر برتری کے عقیدے،<ref>فاضل مقداد، التنقیح الرائع، 1404ھ، ج2، ص421۔</ref> اہل بیتؑ پر سب و لعن کے عقیدے،<ref>فاضل مقداد، التنقیح الرائع، 1404ھ، ج2، ص421۔</ref> ان کے فضائل کے انکار،<ref>فاضل مقداد، التنقیح الرائع، 1404ھ، ج2، ص421۔</ref> ان کے ذکر و نشر کی نسبت ناپسندیدگی<ref>شہید ثانی، روض الجنان، 1402ھ، ج1، ص420۔</ref> کو نصب کے مصادیق میں سے شمار کیا ہے۔
مشہور مسلمان علما ایسے شخص کو ناصبی قرار دیتے ہیں کہ جو اہل بیتؑ کا دشمن ہو اور اپنی دشمنی کو برملا کرتا ہو<ref>بطور نمونہ ملاحظہ کیجئے: شہید ثانی، روض الجنان، 1402ھ، ج1، ص420؛ بحرانی، الحدائق الناضرہ، 1405ھ، ج5، ص186، ج24، ص60؛ سبحانی، الخمس، 1420ھ، ص60۔</ref>۔ کچھ لوگوں کے بقول [[امام علیؑ]] سے بغض کو اپنے دین کا حصہ بھی قرار دے۔<ref>ابن تیمیہ، مجموعۃ الفتاوی، طبعۃ عبدالرحمن بن قاسم، ج4، ص429؛ فیروزآبادی، قاموس المحیط، مادہ نصب، بہ نقل از طریحی، مجمع البحرین، 1416ھ، ج2، ص173۔</ref> انہوں نے [[امام علیؑ]] سے بغض کو اپنے دین کا جزء بھی قرار دیا ہے۔<ref>ابن تیمیہ، مجموعۃ الفتاوی، طبعۃ عبدالرحمن بن قاسم، ج4، ص429؛ فیروزآبادی، قاموس المحیط، مادہ نصب، بہ نقل از طریحی، مجمع البحرین، 1416ھ، ج2، ص173۔</ref> امام علیؑ کے [[فسق]] یا [[کفر]] کے عقیدے<ref>ابن تیمیہ، مجموعۃ الفتاوی، طبعۃ عبدالرحمن بن قاسم، ج4، ص429۔</ref>، دوسروں کی آپؑ پر برتری کے عقیدے،<ref>فاضل مقداد، التنقیح الرائع، 1404ھ، ج2، ص421۔</ref> اہل بیتؑ پر سب و لعن کے عقیدے،<ref>فاضل مقداد، التنقیح الرائع، 1404ھ، ج2، ص421۔</ref> ان کے فضائل کے انکار،<ref>فاضل مقداد، التنقیح الرائع، 1404ھ، ج2، ص421۔</ref> ان کے ذکر و نشر کی نسبت ناپسندیدگی<ref>شہید ثانی، روض الجنان، 1402ھ، ج1، ص420۔</ref> کو نصب کے مصادیق میں سے شمار کیا ہے۔
اہل سنت عالم حسن بن فرحان مالکی نے امام علیؑ اور اہل بیتؑ سے ہر قسم کے انحراف کو نصب کا مصداق قرار دیا ہے۔<ref>مالکی، انقاذ التاریخ الاسلامی، 1418ھ، ص298۔</ref> انہوں نے امام علیؑ کی مدح میں صحیح احادیث کی تضعیف، دورہ خلافت کی جنگوں میں آپ کے غلطی پر ہونے، آپؑ کے دشمنوں کی تعریف میں مبالغہ آرائی، آپ کی خلافت میں شک اور آپؑ کی بیعت سے گریز کا نصب کے مصادیق میں اضافہ کیا ہے۔<ref>مالکی، انقاذ التاریخ الاسلامی، 1418ھ، ص298۔</ref> شیعہ فقیہ [[محدث بحرانی]] نے (دوسروں کی امامت کو مان کر) [[امامت]] میں دوسروں کو امام علیؑ پر مقدم کرنے کو حضرت علیؑ کیساتھ بغض اور نصب کا مصداق قرار دیا ہے۔<ref>بحرانی، الحدائق الناضرہ، 1405ھ، ج24، ص60۔</ref>
اہل سنت عالم حسن بن فرحان مالکی نے امام علیؑ اور اہل بیتؑ سے ہر قسم کے انحراف کو نصب کا مصداق قرار دیا ہے۔<ref>مالکی، انقاذ التاریخ الاسلامی، 1418ھ، ص298۔</ref> انہوں نے امام علیؑ کی مدح میں صحیح احادیث کی تضعیف، دورہ خلافت کی جنگوں میں آپ کے غلطی پر ہونے، آپؑ کے دشمنوں کی تعریف میں مبالغہ آرائی، آپ کی خلافت میں شک اور آپؑ کی بیعت سے گریز کا نصب کے مصادیق میں اضافہ کیا ہے۔<ref>مالکی، انقاذ التاریخ الاسلامی، 1418ھ، ص298۔</ref> شیعہ فقیہ [[محدث بحرانی]] نے (دوسروں کی امامت کو مان کر) [[امامت]] میں دوسروں کو امام علیؑ پر مقدم کرنے کو حضرت علیؑ کیساتھ بغض اور نصب کا مصداق قرار دیا ہے۔<ref>بحرانی، الحدائق الناضرہ، 1405ھ، ج24، ص60۔</ref>
گمنام صارف