گمنام صارف
"ناصبی" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Abbashashmi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Abbashashmi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 11: | سطر 11: | ||
اہل سنت عالم حسن بن فرحان مالکی نے امام علیؑ اور اہل بیت سے ہر قسم کے انحراف کو نصب کا مصداق قرار دیا ہے۔<ref>مالکی، انقاذ التاریخ الاسلامی، 1418ھ، ص298۔</ref> انہوں نے امام علیؑ کی مدح میں صحیح احادیث کی تضعیف، دورہ خلافت کی جنگوں میں آپ کے غلطی پر ہونے، آپؑ کے دشمنوں کی تعریف میں مبالغہ آرائی ، آپ کی خلافت میں شک اور آپؑ کی بیعت سے گریز کا نصب کے مصادیق میں اضافہ کیا ہے۔ <ref>مالکی، انقاذ التاریخ الاسلامی، 1418ھ، ص298۔</ref> شیعہ فقیہ [[محدث بحرانی]] نے (دوسروں کی امامت کو مان کر) [[امامت]] میں دوسروں کو امام علیؑ پر مقدم کرنے کو حضرت علی کیساتھ بغض اور نصب کا مصداق قرار دیا ہے۔<ref>بحرانی، الحدائق الناضرہ، 1405ھ، ج24، ص60۔</ref> | اہل سنت عالم حسن بن فرحان مالکی نے امام علیؑ اور اہل بیت سے ہر قسم کے انحراف کو نصب کا مصداق قرار دیا ہے۔<ref>مالکی، انقاذ التاریخ الاسلامی، 1418ھ، ص298۔</ref> انہوں نے امام علیؑ کی مدح میں صحیح احادیث کی تضعیف، دورہ خلافت کی جنگوں میں آپ کے غلطی پر ہونے، آپؑ کے دشمنوں کی تعریف میں مبالغہ آرائی ، آپ کی خلافت میں شک اور آپؑ کی بیعت سے گریز کا نصب کے مصادیق میں اضافہ کیا ہے۔ <ref>مالکی، انقاذ التاریخ الاسلامی، 1418ھ، ص298۔</ref> شیعہ فقیہ [[محدث بحرانی]] نے (دوسروں کی امامت کو مان کر) [[امامت]] میں دوسروں کو امام علیؑ پر مقدم کرنے کو حضرت علی کیساتھ بغض اور نصب کا مصداق قرار دیا ہے۔<ref>بحرانی، الحدائق الناضرہ، 1405ھ، ج24، ص60۔</ref> | ||
==اہل سنت کا ناصبی نہ ہونا == | ==اہل سنت کا ناصبی نہ ہونا == | ||
مشہور شیعہ فقہا کے نزدیک ناصبی وہ ہے جو اہل بیتؑ کیساتھ دشمنی رکھتا ہو اور اپنی دشمنی کو آشکار بھی کرتا ہو۔ اس رو سے ان کے نزدیک جو [[اہل سنت]] اہل بیتؑ سے محبت پر ایمان رکھتے ہیں، ناصبی نہیں ہیں۔ <ref>برای نمونہ نگاہ کنید بہ: صدوھ، من لا یحضرہ الفقیہ، 1413ھ، ج3، ص408؛ نجفی، جواہر الکلام، 1404ھ، ج6، ص64۔</ref> مگر [[محدث بحرانی]] کے نزدیک ناصبی وہ ہے جو دوسروں کو امام علیؑ پر مقدم کرے اور ان کی [[امامت]] کا قائل ہو۔ اس بنا پر ان کے نزدیک عام اہل سنت جو [[تینوں خلفا]] کی امامت کو مانتے ہیں؛ ناصبی ہیں۔ <ref>بحرانی، الحدائق الناضرہ، 1405ھ، ج24، ص60۔ </ref> ان کی دلیل وہ روایت ہے جو شیعہ آئمہ کے علاوہ کسی اور کی امامت کو ناصبیت قرار دیتی ہے۔ <ref>بحرانی، الحدائق الناضرہ، 1405ھ، ج18، ص157۔</ref> [[صاحب جواہر]] نے اس قول کو سیرۃ اور اہل تشیع کے عمل کے برخلاف قرار دیا ہے۔ <ref>نجفی، جواہر الکلام، 1404ھ، ج6، ص64۔</ref> اس روایت کی سند و دلالت کی صحت میں بھی تردید کی گئی ہے۔ رسالہ «مال الناصب و انہ لیس کل مخالف ناصباً» <ref> | مشہور شیعہ فقہا کے نزدیک ناصبی وہ ہے جو اہل بیتؑ کیساتھ دشمنی رکھتا ہو اور اپنی دشمنی کو آشکار بھی کرتا ہو۔ اس رو سے ان کے نزدیک جو [[اہل سنت]] اہل بیتؑ سے محبت پر ایمان رکھتے ہیں، ناصبی نہیں ہیں۔ <ref>برای نمونہ نگاہ کنید بہ: صدوھ، من لا یحضرہ الفقیہ، 1413ھ، ج3، ص408؛ نجفی، جواہر الکلام، 1404ھ، ج6، ص64۔</ref> مگر [[محدث بحرانی]] کے نزدیک ناصبی وہ ہے جو دوسروں کو امام علیؑ پر مقدم کرے اور ان کی [[امامت]] کا قائل ہو۔ اس بنا پر ان کے نزدیک عام اہل سنت جو [[تینوں خلفا]] کی امامت کو مانتے ہیں؛ ناصبی ہیں۔ <ref>بحرانی، الحدائق الناضرہ، 1405ھ، ج24، ص60۔ </ref> ان کی دلیل وہ روایت ہے جو شیعہ آئمہ کے علاوہ کسی اور کی امامت کو ناصبیت قرار دیتی ہے۔ <ref>بحرانی، الحدائق الناضرہ، 1405ھ، ج18، ص157۔</ref> [[صاحب جواہر]] نے اس قول کو سیرۃ اور اہل تشیع کے عمل کے برخلاف قرار دیا ہے۔ <ref>نجفی، جواہر الکلام، 1404ھ، ج6، ص64۔</ref> اس روایت کی سند و دلالت کی صحت میں بھی تردید کی گئی ہے۔ رسالہ «مال الناصب و انہ لیس کل مخالف ناصباً» <ref>تولائی، «ملاک ناصبانگاری، احکام و آثار مترتب بر نصب در فقہ امامیہ»، ص52۔</ref> جو ایک شیعہ عالم [[سید عبداللہ جزایری]]، سے منسوب ہے اس امر کی حکایت کرتا ہے کہ وہ اہل سنت کے ناصبی ہونے کے قول سے اختلاف رکھتے تھے۔<ref>آقا بزرگ تہرانی، الذریعہ، 1408ھ، ج19، ص76۔</ref> | ||
== ناصبی کے احکام== | == ناصبی کے احکام== | ||
شیعہ فقہا کے نزدیک، نواصب [[نجس]]<ref>صدر، ما وراء الفقہ، 1420ھ، ج1، ص145۔</ref> اور [[کفر|کافر]]<ref> کفار کے حکم میں ہیں۔ | شیعہ فقہا کے نزدیک، نواصب [[نجس]]<ref>صدر، ما وراء الفقہ، 1420ھ، ج1، ص145۔</ref> اور [[کفر|کافر]]<ref> کفار کے حکم میں ہیں۔ |