"مسجد نبوی" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 76: | سطر 76: | ||
مسجد نبوی کی ابتدائی تعمیر میں پیغمبر اکرمؐ کا حجرہ اور مرقد مبارکہ مسجد نبوی کے حدود میں شامل نہیں تھے لیکن بعد میں جب مسجد کو توسیعہ دیا گیا تو یہ یہ دو مقامات کو بھی مسجد نبوی میں شامل کیا گیا اور خانہ کعبہ کی مماثلت سے بچنے کیلئے اسے پانچ ضلعوں میں تعمیر کیا گیا۔<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۷ش، ص۲۱۷-۲۱۸.</ref> سنہ 557ھ میں صلیبی جنگوں کے دوران عیسائیوں کو پیغمبر اکرمؐ کے مرقد مبارکہ تک رسائی سے روکنے کیلئے مرقد کے چاروں طرف سیسہ پگھلا کر انڈیلا گیا۔ اس کے بعد سنہ 668-694ھ کے دوران مختلف بادشاہوں کے توسط سے پیغمبر اکرمؐ کے حجرے کے گرد لکڑی کے پنجرے بنائے گئے۔<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۷ش، ص۲۱۸.</ref> | مسجد نبوی کی ابتدائی تعمیر میں پیغمبر اکرمؐ کا حجرہ اور مرقد مبارکہ مسجد نبوی کے حدود میں شامل نہیں تھے لیکن بعد میں جب مسجد کو توسیعہ دیا گیا تو یہ یہ دو مقامات کو بھی مسجد نبوی میں شامل کیا گیا اور خانہ کعبہ کی مماثلت سے بچنے کیلئے اسے پانچ ضلعوں میں تعمیر کیا گیا۔<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۷ش، ص۲۱۷-۲۱۸.</ref> سنہ 557ھ میں صلیبی جنگوں کے دوران عیسائیوں کو پیغمبر اکرمؐ کے مرقد مبارکہ تک رسائی سے روکنے کیلئے مرقد کے چاروں طرف سیسہ پگھلا کر انڈیلا گیا۔ اس کے بعد سنہ 668-694ھ کے دوران مختلف بادشاہوں کے توسط سے پیغمبر اکرمؐ کے حجرے کے گرد لکڑی کے پنجرے بنائے گئے۔<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۷ش، ص۲۱۸.</ref> | ||
===حضرت زہرا کا گھر اور مدفن===< | ===حضرت زہرا کا گھر اور مدفن===< | ||
[[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر خدا]] [[حضرت محمدؐ]] کی اکلوتی بیٹی [[حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا|حضرت فاطمہ(س)]] کا گھر حضرت [[عایشہ(زوجہ پیغمبر)|عایشہ]] کے گھر کے پیچھے تھا جس کا کا دروازہ حجرہ پیغمبر اکرمؐ کے مغربی دیوار میں کھلتا تھا۔ حالیہ دور میں اس گھر کا کوئی نام و نشان نہیں بلکہ یہ پیغمبر اکرمؐ کے حجرہ اور ضریح مبارکہ میں شامل کر دیا گیا ہے۔<ref>قائدان، تاریخ و آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۱ش، ص۲۵۵۔</ref> اہل سنت کی اکثریت اس بات کے معتقد ہیں کہ ضرت فاطمہ(س) [[بقیع]] میں دفن ہوئی تھیں؛<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۷ش، ص۲۱۹۔</ref> لیکن اکثر [[شیعہ جعفری|شیعہ]] [[حدیث|احادیث]] میں آپ کے محل دفن کو آپ کا گھر ہی قرار دیتے ہیں جو اس وقت مسجد نبوی میں شامل ہو چکا ہے۔<ref>ابن شبّہ، تاریخ المدینۃ المنورۃ، ۱۳۹۹ق، ج۱، ص۱۰۷۔ </ref> شیعہ علماء اگر چہ یقینی طور پر نہیں کہتے لیکن زیادہ احتمال دیتے ہیں کہ آپ(س) آپ کے گھر میں ہی دفن ہو گئی تھیں جو اس وقت مسجد نبوی کا حصہ بن چکا ہے۔<ref>صدوق، من لایحضرہ الفقیہ، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۵۷۲۔</ref> | |||
=== | ===دروازے===!-- | ||
درہای مسجد النبی از موضوعاتی است کہ در منابع مکتوب مدینہشناسی مبحث مفصلی را بہ خود اختصاص دادہ است۔ از قرن اول ہجری تا دوران معاصر، شمار درہای مسجد ہموارہ در حال تغییر بودہ است۔<br />مسجد النبی در آغاز سہ در داشتہ است: | |||
#درِ سمت جنوب مسجد | #درِ سمت جنوب مسجد کہ بعد از [[تغییر قبلہ]]، این در بستہ شدہ و بہ جای آن دری دیگر در شمال مسجد باز شد۔<ref>حافظ، فصول من تاریخ المدینہ المنورہ، ۱۴۱۷ق، ص۶۵-۶۶۔</ref> | ||
#درِ سمت غربی مسجد معروف | #درِ سمت غربی مسجد معروف بہ «باب عاتکۃ»، کہ اکنون بہ «باب الرحمۃ» مشہور است۔<ref>حافظ، فصول من تاریخ المدینۃ المنورۃ، ۱۴۱۷ق، ص۶۶۔</ref> وجہ نامگذاری این در بہ «عاتکہ» بہ این جہت است کہ این در، رو بہ روی خانہ عاتکہ دختر عبداللہ بن یزید بن معاویہ باز می شد۔<ref>عبد الغنی، تاریخ المسجد النبوی الشریف، ۱۴۱۶ق، ص۱۴۱۔</ref> علت نامگذاری بہ «رحمت» بر پایہ حدیثی از رسول خدا(ص) است کہ شخصی از این در وارد شد و از خداوند طلب نزول باران کرد و پس از ہفت روز، بہ خواستہ ہمان شخص تقاضای قطع باران شد۔<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۷ش، ص۲۳۶۔</ref> | ||
#درِ سمت شرق معروف | #درِ سمت شرق معروف بہ باب عثمان، باب النبی و باب جبرئیل است۔<ref>حافظ، فصول من تاریخ المدینۃ المنورۃ، ۱۴۱۷ق، ص۶۶۔</ref> از آنجا کہ این در، رو بہ روی خانہ عثمان بن عفان بودہ است و پیامبر از این در وارد مسجد می شدند و جبرئیل در این مکان در روز جنگ [[بنی قریظہ]] بر پیامبر نازل شد، این اسامی بہ این باب اطلاق شدہ است۔<ref>عبد الغنی، تاریخ المسجد النبوی الشریف، ۱۴۱۶ق، ص۱۳۸-۱۴۱۔</ref> | ||
در | در توسعہہای مختلف در طول تاریخ، درہایی بر مسجد افزودہ و گاہ برخی درہا مسدود شد۔ ہم اکنون، مسجد حدود ۸۶ در دارد۔<ref>[http://www۔alharamain۔gov۔sa/index۔cfm?do=cms۔conarticle&contentid=4138&categoryid=202 «ابواب مسجد النبی»]</ref> | ||
=== | ===ستونہا=== | ||
از دیرباز، | از دیرباز، ستونہای مسجد النبی یکی از موضوعات منابع مدینہشناسی بودہ است۔ طبق گزارش [[رسول جعفریان]] در کتاب آثار اسلامی مکہ و مدینہ، نزدیک بہ ۲۱۰۴ ستون در مسجد وجود دارد۔<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۷ش، ص۲۲۳۔</ref> میتوان از [[ستون حنانہ|ستون حَنّانہ]]، [[ستون توبہ]] و [[ستون حَرَس]] بعنوان مشہورترین ستونہا نام برد۔<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۷ش، ص۲۲۳، ۲۲۵، ۲۲۶۔</ref> | ||
===مِنبر پیامبر=== | ===مِنبر پیامبر=== | ||
پیامبر اکرم(ص)در آغاز، | پیامبر اکرم(ص)در آغاز، ہنگام سخنرانی در مسجد مدینہ بہ درخت خرما تکیہ میداد۔ در سال ہفتم یا ہشتم ہجری [[منبر|منبری]] برای ایشان ساختہ شد۔<ref>طبری، تاریخ الطبری، ۱۳۸۷ق، ج۳، ص۲۲۔</ref> این منبر دو پلہ و جایی برای نشستن داشت۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، انتشارات فرہنگ و اندیشہ، ج۱، ص۲۳۵۔</ref>و روایاتی از پیامبر(ص) در فضیلت آن در منابع ذکر شدہ است۔<ref>بیہقی، دلائل النبوۃ، ۱۳۶۱ش، ص۱۹۷۔</ref> این منبر بعد از وفات پیامبر(ص) و تا زمان [[معاویہ]] مورد استفادہ بود۔ معاویہ برای کسب اعتبار، قصد داشت این منبر را از مدینہ بہ [[شام]] ببرد، اما مردم مدینہ مانع شدند۔ در سال ۶۵۴ق مسجد نبوی آتش گرفت و منبر اصلی سوخت۔ در سال ۶۶۴ق منبر جدیدی توسط حاکم مصر برای مسجد نبوی فرستادہ شد۔ این منبر در قرنہای مختلف تعویض میشد۔ تا اینکہ در سال ۹۹۸ق منبری توسط سلطان مراد عثمانی فرستادہ شد و تا امروز باقی ماندہ است۔<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۷ش، ص۲۲۱۔</ref> | ||
=== | === محرابہا=== | ||
در مسجد النبی چند [[محراب]] وجود | در مسجد النبی چند [[محراب]] وجود داشتہ یا دارد کہ مشہورترین آنہا عبارتند از: | ||
*محراب پیامبر؛ پیامبر در مسجد [[محراب|محرابی]] | *محراب پیامبر؛ پیامبر در مسجد [[محراب|محرابی]] نداشتہ، اما بعدہا در محلی کہ پیامبر نماز میگزارد، محرابی ساختہ شد کہ نزد مسلمانان قداست دارد احترام و قداست این محراب بہ ہمین سبب است۔ این محراب بہ احتمال در زمان [[عمر بن عبدالعزیز]] در ساختہ شدہ است۔<ref>سمہودی، وفاءالوفاء، ۲۰۰۶م، ج۱، ص۲۸۲۔</ref> | ||
*محراب | *محراب تہجّد؛ مکانی در کنار ستون تہجد بودہ است۔ پیامبر اکرم(ص) برای [[نماز شب]]، عبادت و [[احیا|شب زندہداری]] کنار این ستون میایستاد۔ در قرون بعدی، بہ یاد و احترام پیامبر(ص)، محرابی در اینجا ساختند کہ بہ [[محراب تہجد]] شہرت یافت و در دورہ آل سعود، آن را برچیدند۔<ref>نجفی، مدینہ شناسی، ۱۳۶۴ش، ص۱۰۰؛ شیخی، فرہنگ اعلام جغرافیایی، ۱۳۸۳ش، ص۳۳۹۔</ref> | ||
*محراب | *محراب فاطمہ(س)؛ این محراب در جنوب محراب تہجّد، داخل مقصورہ، یا خانہ حضرت فاطمہ(س) قرار دارد کہ بہ مسجد ملحق شدہ است۔ در روایات از این محراب یاد شدہ است؛ از جملہ [[امام حسن مجتبی علیہ السلام|امام حسن مجتبی(ع)]] فرمودہ است: «مادرم فاطمہ را شب جمعہای در محرابش دیدم کہ تا صبح ایستاد و نام مردان و زنان مؤمن را بہ زبان آورد و برایشان دعا کرد۔ گفتم: مادر! چرا برای خود دعا نکردی؟ فرمود: پسرم! اوّل ہمسایہ و سپس اہل خانہ۔»<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۸۶، ص۳۱۳۔</ref> | ||
===گنبد نبوی=== | ===گنبد نبوی=== | ||
در سال ۶۷۸ق نخستین گنبد توسط سلطان قلاوون مملوکی، روی مرقد | در سال ۶۷۸ق نخستین گنبد توسط سلطان قلاوون مملوکی، روی مرقد مطہر بنا شد۔ در سال ۸۸۷ق سلطان قایتبای گنبد را کہ در اثر آتشسوزی آسیب دیدہ بود، از نو بنا کرد۔ ہمچنین در سال ۱۲۳۳ق در روزگار سلطان محمود عثمانی، گنبد بازسازی شد۔ در زمان سلطان عبدالحمید عثمانی، رنگ گنبد کہ تا آن زمان کبود بود بہ سبز تغییر پیدا کرد و از آن پس، بہ «[[قُبۃ الخضراء]]» شہرت یافت۔ طبق سنت، ہر از چند سال، رنگی روی رنگ پیشین میکشند۔<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۷ش، ص۲۳۵۔</ref> | ||
==کتابشناسی== | ==کتابشناسی== | ||
آثار | آثار دربارہ مسجد النبی را میتوان دو دستہ دانست، آثاری کہ بہ گونہ مستقل بہ معرفی این مسجد پرداختہاند و آثاری کہ ضمن پرداختن بہ موضوعاتی دیگر مانند شہر مدینہ، مباحثی را نیز بہ مسجدالنبی اختصاص دادہاند۔ | ||
* ''اخبار | * ''اخبار المدینۃ'' نوشتہ ابن زَبالہ(م۔حدود۲۰۰ق۔)، بہ ظاہر، نخستین کتابی است کہ در بخش ہایی بہ معرفی مسجدالنبی پرداختہ است۔ ابن زبالہ در این کتاب، گزارشہایی را از تاریخ مسجد و ساخت و ساز آن نقل کردہ است۔ او ہمچنین مساحت مسجد و شرحی از وضعیت بناہا و خانہہای پیرامونی آن را نوشتہ است۔ | ||
* ''تاریخ | * ''تاریخ المدینۃ المنورۃ'' نوشتہ ابن شبّہ(م ۲۶۲ق)۔ مؤلف در این کتاب بہ معرفی شہر مدینہ در سہ دورہ حیات پیامبر(ص) ، خلیفہ دوم و خلیفہ سوم پرداختہ است۔<ref>ابن شبّہ، تاریخ مدینہ منورہ، ۱۳۸۰ش، ص۲۔</ref> ابن شبہ در ذیل مباحث مربوط بہ شہر مدینہ، بہ معرفی مسجد النبی و آداب مربوط بہ آن نیز پرداختہ است۔ | ||
*''آثار اسلامی | *''آثار اسلامی مکہ و مدینہ'' نوشتہ رسول جعفریان۔ | ||
*''تاریخ المسجد النبوی الشریف'' | *''تاریخ المسجد النبوی الشریف'' نوشتہ محمد الیاس عبدالغنی۔ مؤلف در این کتاب بہ طور مستقل مسجد النبی را مورد بررسی قرار دادہ است۔ | ||
--> | --> | ||