مندرجات کا رخ کریں

"مسجد نبوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 35: سطر 35:


===بنی امیہ کا دور===
===بنی امیہ کا دور===
[[عمر بن عبد العزیز]] جب مدینہ کا گورنر بنا تو انہوں نے سنہ 88 سے 91 ہجری تک مسجد کی تعمیر و توسیع کے حوالے سے بہت زیادہ کام کیا یہاں تک کہ ایک قول کی بنا پر کہا جاتا ہے کہ انہوں نے مسجد کو 7500 مربع میٹر تک وسعت دیا۔<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۷ش، ص۲۰۷.</ref> انہوں نے خلیفہ وقت [[ولید بن عبدالملک]] کے حکم سے روضہ پیغمبر اکرمؐ کے اردگرد دیوار بنائی اور حجرہ پیغمبر کو بھی مسجد میں شامل کر دیا۔ اسی طرح انہوں نے خلیفہ وقت کے حکم سے [[حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا|حضرت فاطمہ(س)]] کے گھر کو بھی جو اس وقت [[امام حسینؑ]] کی بیٹی اور [[حسن بن حسن بن علی]] کی زوجہ [[فاطمہ بنت امام حسین|فاطمہ صغری]] کی ملکیت میں تھی کو بھی مسجد میں شامل کر دیا۔<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۷ش، ص۲۰۷.</ref> بعض مورخین کا خیال ہے کہ ولید کے اس کام سے کا اصلی مقصد حسن بن حسن کی ملیکت سے حضرت زہرا(س) کے گھر کو چھینا اور اسے مسجد نبوی سے دور کرنا تھا اسی وجہ سے لوگ سالوں سال تک اس حصے کو غصبی سمجھ کر اس میں نماز پڑھنے سے پرہیز کرتے تھے۔<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۷ش، ص۲۰۷.</ref> اس عرصے کی خاص بات رومی ماہرین کے توسط سے مسجد کی عمارت کا استحکام اور تزیین تھی۔<ref name=":0">جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۷ش، ص۲۰۸.</ref> ولید نے مسجد نبوی کی تعمیر میں قیصر روم سے مدد طلب کیا تو انہوں نے ایک لاکھ مثقال سونے کا عطیہ دینے کے علاوہ ایک سو ماہرین کی ٹیم بھی بھیجی۔<ref name=":0">جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۷ش، ص۲۰۸.</ref>
[[عمر بن عبد العزیز]] جب مدینہ کے گورنر بنے تو انہوں نے سنہ 88 سے 91 ہجری تک مسجد کی تعمیر و توسیع کے حوالے سے بہت زیادہ کام کیا یہاں تک کہ ایک قول کی بنا پر کہا جاتا ہے کہ انہوں نے مسجد کو 7500 مربع میٹر تک وسعت دی۔<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۷ش، ص۲۰۷.</ref> انہوں نے خلیفہ وقت [[ولید بن عبدالملک]] کے حکم سے روضہ پیغمبر اکرمؐ کے اردگرد دیوار بنائی اور حجرہ پیغمبر کو بھی مسجد میں شامل کر دیا۔ اسی طرح انہوں نے خلیفہ وقت کے حکم سے [[حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا|حضرت فاطمہ(س)]] کے گھر کو بھی جو اس وقت [[امام حسینؑ]] کی بیٹی اور [[حسن بن حسن بن علی]] کی زوجہ [[فاطمہ بنت امام حسین|فاطمہ صغری]] کی ملکیت میں تھا، مسجد میں شامل کر دیا۔<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۷ش، ص۲۰۷.</ref> بعض مورخین کا خیال ہے کہ ولید کے اس کام کا اصلی مقصد حسن بن حسن کی ملیکت سے حضرت زہرا(س) کے گھر کو چھیننا اور اسے مسجد نبوی سے دور کرنا تھا اسی وجہ سے لوگ سالوں سال تک اس حصے کو غصبی سمجھ کر اس میں نماز پڑھنے سے پرہیز کرتے تھے۔<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۷ش، ص۲۰۷.</ref> اس عرصے کی خاص بات رومی ماہرین کے توسط سے مسجد کی عمارت کا استحکام اور تزیین تھی۔<ref name=":0">جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۷ش، ص۲۰۸.</ref> ولید نے مسجد نبوی کی تعمیر میں قیصر روم سے مدد طلب کی تو اس نے ایک لاکھ مثقال سونے کا عطیہ دینے کے علاوہ ایک سو ماہرین کی ٹیم بھی بھیجی۔<ref name=":0">جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۷ش، ص۲۰۸.</ref>


===بنی عباس کا دور===<!--
===بنی عباس کا دور===<!--
گمنام صارف