"مسجد نبوی" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 20: | سطر 20: | ||
| وبسائٹ = | | وبسائٹ = | ||
}} | }} | ||
'''مسجد نبوی''' یا '''مسجد النبی'''، [[سعودی عرب]] کے شہر [[مدینہ]] میں موجود اس تاریخی مسجد کو کہا جاتا ہے جس میں [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] کا روضہ مبارکہ موجود ہے۔ یہ مسجد [[مسجد الحرام]] کے بعد [[اسلام|مسلمانوں]] کے ہاں دوسرا مقدس مقام ہے۔ مسجد نبوی کی بنیاد خود پیغمبر اکرمؐ کے دست مبارک سے [[سنہ 1 ہجری]] میں رکھی گئی جس کے بعد مختلف ادوار میں اس کی تعمیر و توسیع کا کام جاری رہا۔ پیغمبر اکرمؐ اور حضرت [[علیؑ]] کا | '''مسجد نبوی''' یا '''مسجد النبی'''، [[سعودی عرب]] کے شہر [[مدینہ]] میں موجود اس تاریخی مسجد کو کہا جاتا ہے جس میں [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] کا روضہ مبارکہ موجود ہے۔ یہ مسجد [[مسجد الحرام]] کے بعد [[اسلام|مسلمانوں]] کے ہاں دوسرا مقدس مقام ہے۔ مسجد نبوی کی بنیاد خود پیغمبر اکرمؐ کے دست مبارک سے [[سنہ 1 ہجری]] میں رکھی گئی جس کے بعد مختلف ادوار میں اس کی تعمیر و توسیع کا کام جاری رہا۔ پیغمبر اکرمؐ اور حضرت [[علیؑ]] کا دولت سرا بھی اس مسجد کے ساتھ بنی ہوئی تھی لیکن بعد میں جب مسجد نبوی کو توسیعہ دیا گیا تو یہ مکانات بھی مسجد میں شامل ہو گئے۔ مسجد نبوی مسلمانوں خاص کر شیعیان حیدر کرار کے یہاں خاس اہمیت کا حامل ہے اور یہ مسجد ان کے زیارتی مقامات میں شامل ہے۔ | ||
==اسامی== | |||
مسجد نبوی کو جامع مدینہ، مسجد الرّسول، مسجد رسول اللہ، مسجد النبی اور مسجد مدینہ بھی کہا جاتا ہے لیکن اس کا سب سے مشہور نام "مسجد نبوی" یا "مَسجدُالنَّبی" ہے۔ پیغمبر اکرمؐ جہاں اس مسجد میں [[نماز جماعت]] پڑھاتے تھے وہاں اس وقت کے سیاسی اور سماجی امور بھی اسی مسجد میں انجام دیتے تھے،<ref> پور حسین، «قانونمندی در حکومت نبوی»، ص۱۵۳.</ref> اسی وجہ سے قدیم زمانے سے ہی یہ مسجد، مسجد نبوی کے نام سے جانی جاتی تھی۔ اسی طرح کہا جاتا ہے کہ اس مسجد میں پیغمبر اکرمؐ کے دولت سرا کا شامل ہونا بھی اس کی نامگذاری میں مؤثر تھی۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۲، ص۲۳۴.</ref> بعض احادیث میں پیغمبر اکرمؐ نے خود اس مسجد کو "مسجدی" (میری مسجد) سے تعبیر فرمایا ہے۔<ref> کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۴، ص۵۵۶.</ref> | |||
== | یہ مسجد سعودی عرب کے شہر مدینہ منورہ کے مرکز میں واقع ہے۔<ref>حافظ، فصول من تاریخ المدینہ المنورہ، ۱۴۱۷ق، ص۶۳.</ref> | ||
=== | |||
==تاریخچہ== | |||
===دورہ نبوی===<!-- | |||
زمانی که [[حضرت محمد صلی الله علیه و آله|پیامبر اکرم(ص)]] وارد [[یثرب]] شد، شتر خود را رها کرد و قرار را بر این گزارد که هر جا شتر او متوقف شود، همانجا محل سکونتش باشد. شتر در محل فعلی مسجد زانو زد و مسجد و [[خانه پیامبر]] همانجا ساخته شد، دیگر مسلمانان نیز در کنار مسجد خانههایی ساختند که دربِ آنها به داخل مسجد باز میشد.<ref>ابن زباله، اخبار المدینه، ۲۰۰۳م، ص۷۴؛ جعفریان، آثار اسلامی مکه و مدینه، ۱۳۸۷ش، ص۲۰۲.</ref> نخستین بنای مسجد حدود ۱۰۵۰ متر مربع و از جنس خشت و گل بود. بخش شمالی آن که محل اقامت [[اصحاب صفه]] بود با شاخههای درخت نخل مسقف شده بود.<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکه و مدینه، ۱۳۸۷ش، ص۲۰۳-۲۰۴.</ref> تغییر [[قبله]] از [[مسجد الاقصی|مسجدالاقصی]] به [[مسجدالحرام]] و به عبارتی از شمال به جنوب باعث بسته شدن درِ جنوبی و انتقال آن به دیوار شمالی و همچنین انتقال بخش مسقف از شمال به جنوب مسجد شد.<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکه و مدینه، ۱۳۸۷ش، ص۲۰۴.</ref>در [[سال ۷ هجری قمری|سال هفتم هجری]]، گسترش اسلام بر اثر افزایش مسلمانان، مساحت مسجد به ۲۴۷۵ متر مربع رسید و شکل مسجد به صورت مربع درآمد.<ref>نجفی، مدینهشناسی، ۱۳۶۴ش، ص۳۵؛ جعفریان، آثار اسلامی مکه و مدینه، ۱۳۸۷ش، ص۲۰۴.</ref> | زمانی که [[حضرت محمد صلی الله علیه و آله|پیامبر اکرم(ص)]] وارد [[یثرب]] شد، شتر خود را رها کرد و قرار را بر این گزارد که هر جا شتر او متوقف شود، همانجا محل سکونتش باشد. شتر در محل فعلی مسجد زانو زد و مسجد و [[خانه پیامبر]] همانجا ساخته شد، دیگر مسلمانان نیز در کنار مسجد خانههایی ساختند که دربِ آنها به داخل مسجد باز میشد.<ref>ابن زباله، اخبار المدینه، ۲۰۰۳م، ص۷۴؛ جعفریان، آثار اسلامی مکه و مدینه، ۱۳۸۷ش، ص۲۰۲.</ref> نخستین بنای مسجد حدود ۱۰۵۰ متر مربع و از جنس خشت و گل بود. بخش شمالی آن که محل اقامت [[اصحاب صفه]] بود با شاخههای درخت نخل مسقف شده بود.<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکه و مدینه، ۱۳۸۷ش، ص۲۰۳-۲۰۴.</ref> تغییر [[قبله]] از [[مسجد الاقصی|مسجدالاقصی]] به [[مسجدالحرام]] و به عبارتی از شمال به جنوب باعث بسته شدن درِ جنوبی و انتقال آن به دیوار شمالی و همچنین انتقال بخش مسقف از شمال به جنوب مسجد شد.<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکه و مدینه، ۱۳۸۷ش، ص۲۰۴.</ref>در [[سال ۷ هجری قمری|سال هفتم هجری]]، گسترش اسلام بر اثر افزایش مسلمانان، مساحت مسجد به ۲۴۷۵ متر مربع رسید و شکل مسجد به صورت مربع درآمد.<ref>نجفی، مدینهشناسی، ۱۳۶۴ش، ص۳۵؛ جعفریان، آثار اسلامی مکه و مدینه، ۱۳۸۷ش، ص۲۰۴.</ref> | ||