مندرجات کا رخ کریں

"مشہد النقطہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Abbasi
imported>Abbasi
سطر 12: سطر 12:


۶۵۸ق  میں مغلوں اس عمارت پر حملہ اور اس کے وقفی اموال لوٹ کر ساتھ لے گئے ۔اس واقعہ کے بعد سلطان ملک الظاہر بیبرس مملوکی نے اس عمارت کی دوبارہ تعمیر کروائی اور ایک  [[امام جماعت]]، مؤذن اور متولی مقرر کیا۔<ref>خامہ یار، آثار پيامبر و زيارتگاہ‌ہای اہل بيت در سوريہ، ۱۳۹۳ش، ص۱۴۲-۱۴۹.</ref>
۶۵۸ق  میں مغلوں اس عمارت پر حملہ اور اس کے وقفی اموال لوٹ کر ساتھ لے گئے ۔اس واقعہ کے بعد سلطان ملک الظاہر بیبرس مملوکی نے اس عمارت کی دوبارہ تعمیر کروائی اور ایک  [[امام جماعت]]، مؤذن اور متولی مقرر کیا۔<ref>خامہ یار، آثار پيامبر و زيارتگاہ‌ہای اہل بيت در سوريہ، ۱۳۹۳ش، ص۱۴۲-۱۴۹.</ref>
<!--
در دورہ [[عثمانی]] مدتی بہ این زیارتگاہ توجہی نشد. اما از نیمہ دوم قرن سیزدہم قمری در ایام [[دہہ محرم|عاشورا]] اہالی حلب در این زیارتگاہ مراسمی برگزار می‌کردند و در این مراسم داستان ولادت پیامبر اکرم خواندہ و نذری پخش می‌شد. سلطان عبدالحمید عثمانی بخش‌ہایی از آن را بازسازی کرد و ہزینہ‌ہای آن را از صندوق املاک سلطان عبدالحمید تآمین می‌شد. در جنگ جہانی اول (۱۹۱۴-۱۹۱۸م) مشہدالحسین بہ انبار سلاح و مہمات جنگی تبدیل شد.<ref>غزی، نہرالذہب، ۱۴۱۹ق، ج۲، ص۲۱۳.</ref> در سال ۱۳۳۷ق برابر با ۱۹۱۸م بر اثر انفجاری ساختمان زیارتگاہ تخریب شد اما سنگی کہ حاوی آثار خون سر امام حسین بود در این حادثہ آسیبی ندید و بہ مشہدالمحسن منتقل شد.<ref>حسینی جلالی، مزارات اہل البیت و تاریخہا، ۱۴۱۵ق، ص۲۳۷-۲۳۸.</ref>


در سال ۱۹۶۰م مؤسسہ بازسازی و احسان اسلامی جعفری برای برای بازسازی مشہدالنقطہ تأسیس شد. این مؤسسہ طی سال ہای ۱۹۶۱م تا ۱۹۶۷م کار بازسازی زیارتگاہ را انجام داد و در سال ۱۹۷۹م دہ اتاق در صحن خارجی آن ساخت و در سال ۱۹۹۰ م برابر با ۱۴۱۰ق سنگی کہ خون سر امام بر آن جاری شدہ بود بہ محل اصلی خود بازگرداندہ شد.<ref>خامہ یار، آثار پيامبر و زيارتگاہ‌ہای اہل بيت در سوريہ، ۱۳۹۳ش، ص۱۴۲-۱۴۹.</ref>
[[عثمانی]] دور میں ایک مدت تک اس پر کسی نے توجہ نہیں دی ۔ لیکن تیرھویں صدی ہجری قمری کے آخری پچاس سالوں سے حلب کے اہالیوں نے اس جگہ عزاداری محرم کے مراسم یہیں برپا کرنا شروع کر دئے۔ ان پروگراموں میں داستان ولادت پیامبر اکرم پڑھی جاتی اور نیاز تقسیم کی جاتی۔ سلطان عبدالحمید عثمانی نے اسکے کچھ حصوں کی دوبارہ تعمیر کروائی اور اس پر خرچ ہونے والی رقم املاک سلطان عبدالحمید کے خزانے سے ادا کی گئی۔ پہلی جنگ عظیم  (۱۹۱۴-۱۹۱۸م) کے دوران  یہ جگہ جنگی ساز و سامان اور اسلحے کے ڈپو میں تبدیل ہو گئی۔<ref>غزی، نہرالذہب، ۱۴۱۹ق، ج۲، ص۲۱۳.</ref>
۱۳۳۷ہ ق میں بم دھماکے کی وجہ سے یہ عمارت خرابے میں تبدیل ہو گئی لیکن وہ پتھر جس پر امام حسین علیہ کے خون کے قطرے جاری ہوئے تھے وہ اسی طرح محفوظ رہی اور پھر یہ پتھر مشہد الحسین میں منتقل کر دیا گیا۔<ref>حسینی جلالی، مزارات اہل البیت و تاریخہا، ۱۴۱۵ق، ص۲۳۷-۲۳۸.</ref>
 
۱۹۶۰ عیسوی میں اس کی دوبارہ تعمیرات و مرمت کیلئے احسان اسلامی جعفری کے نام سے مؤسسہ کی  مشہدالنقطہ میں تأسیس ہوئی۔ اس مؤسسہ ۱۹۶۱م تا ۱۹۶۷م کے دوران زیارتگاہ کی تعمیرات انجام دی گئیں اور  ۱۹۷۹ عیسوی میں باہر کے صحن میں دس کمرے بنائے گئے اور  ۱۹۹۰ عیسوی میں بمطابق  ۱۴۱۰ہ ق میں جس پتھر پر امام حسین ع کا خون جاری ہوا تھا اسے واپس اپنی اصلی جگہ لایا گیا۔<ref>خامہ یار، آثار پيامبر و زيارتگاہ‌ہای اہل بيت در سوريہ، ۱۳۹۳ش، ص۱۴۲-۱۴۹.</ref>


==موقعیت ==
==موقعیت ==
<!--
این زیارتگاہ در دامنۀ کوہ جوشن در غرب [[حلب]] قرار دارد<ref>حموی، معجم البلدان، ۱۹۹۵م، ج۲، ص۱۸۶.</ref> در نزدیکی آن، [[مشہدالسقط]] و قبور برخی علمای شیعہ مانند [[ابن زہرہ]] (۵۸۵ق)، [[ابن شہرآشوب]] و [[احمد بن منیر طرابلسی]] (۵۴۸ق) قرار دارد.<ref>حسینی جلالی، مزارات اہل البیت و تاریخہا، ۱۴۱۵ق، ص۲۳۴-۲۳۵.</ref> برخی مورخان، علت نام‌گذاری کوہ جوشن را منزل کردن [[شمر بن ذی الجوشن]] ہمراہ [[اسیران کربلا|اسیران]] و سرہای [[شہدای کربلا]] در آنجا ذکر کردہ‌اند.<ref> حموی، معجم البلدان، ۱۹۹۵م، ج۲، ص۱۸۶.</ref>
این زیارتگاہ در دامنۀ کوہ جوشن در غرب [[حلب]] قرار دارد<ref>حموی، معجم البلدان، ۱۹۹۵م، ج۲، ص۱۸۶.</ref> در نزدیکی آن، [[مشہدالسقط]] و قبور برخی علمای شیعہ مانند [[ابن زہرہ]] (۵۸۵ق)، [[ابن شہرآشوب]] و [[احمد بن منیر طرابلسی]] (۵۴۸ق) قرار دارد.<ref>حسینی جلالی، مزارات اہل البیت و تاریخہا، ۱۴۱۵ق، ص۲۳۴-۲۳۵.</ref> برخی مورخان، علت نام‌گذاری کوہ جوشن را منزل کردن [[شمر بن ذی الجوشن]] ہمراہ [[اسیران کربلا|اسیران]] و سرہای [[شہدای کربلا]] در آنجا ذکر کردہ‌اند.<ref> حموی، معجم البلدان، ۱۹۹۵م، ج۲، ص۱۸۶.</ref>


گمنام صارف