مندرجات کا رخ کریں

"مروان بن حکم" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Abbasi
imported>Abbasi
سطر 19: سطر 19:
یہ ان لوگوں میں سے ہے جنہوں نے  [[طلحہ]] و [[زبیر]] کو بغاوت پر اکسایا اور انہیں تشکیل حکومت کی ترغیب دی اور انہیں کہا کہ وہ لوگوں کو اپنی بیعت  کرنے کا حکم دیں۔<ref>ابن قتیبۃ الدینوری، الإمامۃ و السیاسۃ، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۷۸، ۷۹</ref>  [[جنگ جمل]] میں یہ  طلحہ و زبیر کے لشکر کا حصہ تھا۔<ref>ابن حجر العسقلانی، الإصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۶، ص۲۰۴</ref> اوو  خون [[عثمان]] کا مطالبہ کرنے والوں میں سے تھا۔<ref>الزرکلی، الأعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۰۷</ref> البتہ اس جنگ میں طلحہ کو قتل کیا اور اسے  قتل عثمان کے انتقام کا نام دیا۔ البتہ بعض مؤرخین کے نزدیک اس کے قتل کے علت یہ تھی کہ اس نے جنگ سے کنارہ کشی کا ارادہ کر لیا تھا۔<ref>الدینوری، اخبار الطوال، ۱۳۶۸ش، ص۱۴۸</ref>
یہ ان لوگوں میں سے ہے جنہوں نے  [[طلحہ]] و [[زبیر]] کو بغاوت پر اکسایا اور انہیں تشکیل حکومت کی ترغیب دی اور انہیں کہا کہ وہ لوگوں کو اپنی بیعت  کرنے کا حکم دیں۔<ref>ابن قتیبۃ الدینوری، الإمامۃ و السیاسۃ، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۷۸، ۷۹</ref>  [[جنگ جمل]] میں یہ  طلحہ و زبیر کے لشکر کا حصہ تھا۔<ref>ابن حجر العسقلانی، الإصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۶، ص۲۰۴</ref> اوو  خون [[عثمان]] کا مطالبہ کرنے والوں میں سے تھا۔<ref>الزرکلی، الأعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۰۷</ref> البتہ اس جنگ میں طلحہ کو قتل کیا اور اسے  قتل عثمان کے انتقام کا نام دیا۔ البتہ بعض مؤرخین کے نزدیک اس کے قتل کے علت یہ تھی کہ اس نے جنگ سے کنارہ کشی کا ارادہ کر لیا تھا۔<ref>الدینوری، اخبار الطوال، ۱۳۶۸ش، ص۱۴۸</ref>
<!--
<!--
جنگ جمل میں  عائشہ، عمرو بن عثمان، موسی بن طلحہ اور عمرو بن سعید بن ابی العاص کے ساتھ اسیر ہوا۔لیکن  علی(ع) نے انہیں معاف کر دیا۔<ref>ابن قتیبۃ الدینوری، الإمامۃ و السیاسۃ، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۹۷</ref> البتہ بنابر برخی منابع، مروان پس از فرار اطرافیانش در اواخر جنگ، بہ طرف [[شام]] متواری گردید.<ref>الزرکلی، الأعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۰۷</ref>
جنگ جمل میں  عائشہ، عمرو بن عثمان، موسی بن طلحہ اور عمرو بن سعید بن ابی العاص کے ساتھ اسیر ہوا۔لیکن  حضرت علی(ع) نے انہیں معاف کر دیا۔<ref>ابن قتیبۃ الدینوری، الإمامۃ و السیاسۃ، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۹۷</ref> البتہ بعض تاریخی مصادر کے مطابق مروان نے  اپنے ساتھیوں کے فرار کے بعد جنگ کے آخر میں شام جا کر معاویہ کے پاس پناہ حاصل کی۔<ref>الزرکلی، الأعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۰۷</ref>


مروان در [[جنگ صفین]] در صف سپاہیان [[اموی]]، مقابل امام علی(ع) قرار گرفت.<ref>ابن حجر العسقلانی، الإصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۶، ص۲۰۴</ref> در این جنگ معاویہ، از مروان خواست کہ در برابر [[مالک اشتر]] قرار گیرد و با وی بجنگد؛ اما مروان از این امر طفرہ رفت و عذر آورد.<ref>ابن قتیبۃ الدینوری، الإمامۃ و السیاسۃ، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۱۳۲</ref> بنابر قولی، پس از جنگ صفین، امام بہ وی امان داد و مروان با علی(ع) بیعت کرد و بہ مدینہ بازگشت و در آن‎جا ساکن شد.<ref>الزرکلی، الأعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۰۷</ref>
مروان [[جنگ صفین]] میں [[اموی]] لشکر کی صفوں میں حضرت علی کے مقالے میں کھڑا ہوا<ref>ابن حجر العسقلانی، الإصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۶، ص۲۰۴</ref> اس جنگ میں  معاویہ نے مروان سے چاہا کہ وہ [[مالک اشتر]] کے مقابلے میں جائے لیکن اس نے بہانہ کر کے اس کے مقابلے میں آنے سے اپنے آپ کو بچا لیا۔<ref>ابن قتیبۃ الدینوری، الإمامۃ و السیاسۃ، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۱۳۲</ref> ایک قول کے مطابق جنگ صفین کے بعد امام نے اسے امان دی اور اس نے حضرت علی بیعت کرنے کے بعد مدینہ واپس آ کر دوبارہ یہیں ساکن ہو گیا۔<ref>الزرکلی، الأعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۰۷</ref>


==حکومت مدینہ==
==حکومت مدینہ==
در سال [[سال ۴۱ ہجری قمری|۴۱ ہجری]] و پس از بہ خلافت رسیدن [[معاویہ بن ابوسفیان|معاویہ]]، مروان بہ حکومت [[مدینہ]] منصوب شد.<ref>الدینوری، اخبار الطوال، ۱۳۶۸ش، ص۲۲۴</ref> پس از مدتی، معاویہ [[مکہ]] و [[طائف]] را نیز بہ محدودہ حکومت مروان اضافہ کرد.<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۳، ص۱۳۸۸؛ ابن الأثیر الجزری، أسدالغابۃ، ۱۴۰۹ق، ج۴، ص۳۶۹</ref> پس از مدتی معاویہ وی را عزل و [[سعید بن ابی العاص]] را بہ حکومت این مناطق منصوب کرد. برخی علت این برکناری را، امتناع مروان از گرفتن بیعت برای [[یزید پسر معاویہ]] بیان داشتہ‌اند.<ref>ابن قتیبۃ الدینوری، الإمامۃ و السیاسۃ، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۱۹۷ و ۱۹۸</ref>
۴۱ ہجری قمری میں معاویہ کو حکومت ملنے کے بعد مروان [[مدینہ]] کے حاکم منصوب ہوا۔<ref>دینوری، اخبار الطوال، ۱۳۶۸ش، ص۲۲۴</ref> کچھ مدت کے بعد معاویہ نے [[مکہ]] اور [[طائف]] کو بھی  حکومت مروان کی حدود میں شامل کر دیا۔<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۳، ص۱۳۸۸؛ ابن الأثیر الجزری، أسدالغابۃ، ۱۴۰۹ق، ج۴، ص۳۶۹</ref> ایک مدت گزرنے کے بعد معاویہ نے اسے معزول کر کے [[سعید بن ابی العاص]] کو ان علاقوں کی حاکمیت دے دی۔ بعض اسے اس حکومت سے ہٹانے کی وجہ  [[یزید پسر معاویہ]] کیلئے بیعت لینے سے انکار بتاتے ہیں۔<ref>ابن قتیبۃ الدینوری، الإمامۃ و السیاسۃ، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۱۹۷ و ۱۹۸</ref>


مروان در سال [[سال ۵۴ ہجری قمری|۵۴ ہجری]] مجددا بہ حکومت مدینہ منصوب و پس از آن مجددا عزل شد و [[ولید بن عتبہ]] بہ جای وی بر حکومت مدینہ منصوب شد.<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۳، ص۱۳۸۸</ref> وی در ہمین دوران نیز بہ مخالفت و اقدام علیہ ائمہ ادامہ داد؛ در جریان تشییع [[امام حسن(ع)]]، مانع دفن پیکر وی در کنار قبر پیامبر(ص) شد<ref>بلاذری، أنساب الأشراف، ۱۴۱۷ق، ج۳، ص۶۱.</ref> و ہمچنین پس از بہ خلافت رسیدن [[یزید]]، سعی فراوانی در گرفتن بیعت از [[امام حسین(ع)]] گرفت؛ تا آن جا کہ مجادلہ‌ای با امام حسین(ع) نزد ولید بن عتبہ حاکم مدینہ داشت.<ref>ابن قتیبۃ الدینوری، الإمامۃ و السیاسۃ، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۲۲۷</ref>
مروان دوبارہ سال ۵۴ ہجری قمری میں مدینہ کا حاکم منصوب ہوا پھر اس کے کچھ عرصہ بعد معزول ہوا اور  [[ولید بن عتبہ]] اس کی جگہ  آیا <ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۳، ص۱۳۸۸</ref> اس نے اس دوران ائمہ کی مخالفت کا سلسلہ جاری رکھا جیسے [[امام حسن(ع)]]، کے جنازے کو رسول اللہ کے پاس دفن ہونے میں رکاوٹ بنا۔<ref>بلاذری، أنساب الأشراف، ۱۴۱۷ق، ج۳، ص۶۱.</ref> اسی طرح یزید کے خلیفہ بننے کے بعد امام حسین سے بیعت لینے بہت زیادہ کوشش کی یہانتک کہ ولید بن عتبہ (حاکم مدینہ) کے پاس امام سے مجادلہ کیا۔<ref>ابن قتیبۃ الدینوری، الإمامۃ و السیاسۃ، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۲۲۷</ref>


پس از شورش مردم مدینہ علیہ یزید، وی از مدینہ اخراج شد و در پی آن از [[عبداللہ بن عمر]] درخواست کرد کہ مواظب خانوادہ‌اش باشد؛ اما ابن عمر از این کار سر باز زد و مروان این درخواست را بہ [[امام سجاد(ع)]] ابراز نمود و امام(ع) درخواست وی را پذیرفت و بر آن ہمت گمارد.<ref>ابن قتیبۃ الدینوری، الإمامۃ و السیاسۃ، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۲۳۰، ۲۳۱</ref> مروان پس از آن بہ [[شام]] رفت و تا زمان مرگ [[معاویۃ بن یزید|معاویۃ بن یزید بن معاویہ]] در شام باقی ماند.<ref>ابن حجر العسقلانی، الإصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۶، ص۲۰۴</ref> بنابر برخی گزارش‌ہای تاریخی، [[واقعہ حرہ|واقعہ حرّہ]] پس از اخراج مروان و دیگر امویان و درخواست کمک آن‎ہا از یزید و در پی آن ارسال سپاہ از جانب وی بہ مدینہ، واقع شد.<ref>ابن حجر العسقلانی، الإصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۶، ص۲۰۴</ref>
واقعہ کربلا کے بعد یزید کے خلاف مدینہ میں ہونے والی شورش میں مدینہ نکال دیا گیا اور اس نے  [[عبداللہ بن عمر]] سے اپنے اہل و عیال کی دیکھ بھال کی درخواست کی لیکن  ابن عمر نے اس سے انکار کیا تو اس نے یہی درخواست [[امام سجاد(ع)]] سے کی امام نے اس درخواست کو قبول کیا۔<ref>ابن قتیبۃ الدینوری، الإمامۃ و السیاسۃ، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۲۳۰، ۲۳۱</ref> مروان اس کے بعد  [[شام]] چلا گیا اور [[معاویۃ بن یزید|معاویۃ بن یزید بن معاویہ]] کی وفات تک وہیں رہا۔<ref>ابن حجر العسقلانی، الإصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۶، ص۲۰۴</ref> تاریخی روایات کے مطابق  مروان اور دیگر امویوں کے مدینہ سے اخراج،ان کی یزید سے مدد کی درخواست کے جواب میں مدینہ لشکر بھیجے جانے کے بعد [[واقعہ حرہ|واقعہ حرّہ]] رونما ہوا۔<ref>ابن حجر العسقلانی، الإصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۶، ص۲۰۴</ref>


==خلافت ==
==خلافت ==
پس از کنارہ‌گیری [[معاویہ بن یزید|معاویہ بن یزید بن معاویہ]] از خلافت، [[امویان]] با مروان بہ عنوان خلیفہ بیعت کردند.<ref>الزرکلی، الأعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۰۷</ref> مروان برای تثبیت حکومت، ابتدا بہ جابیہ (در شمال حوران) رفت و مردم را بہ سوی خود خواند، در [[سال ۶۴ قمری]] مردم [[اردن]] با وی بیعت کردند. سپس وی بہ شام آمدہ و در اصلاح امور کوشید. در شام، [[ضحاک بن قیس فہری]] مردم را بہ بیعت با [[عبداللہ بن زبیر]] فرامی‌خواند و ہمین امر بہ درگیری و جنگ وی با مروان بن حکم انجامید کہ در طی آن ضحاک شکست خوردہ و کشتہ شد.<ref>ابن حجر العسقلانی، الإصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۶، ص۲۰۴</ref>
<!--
[[معاویہ بن یزید|معاویہ بن یزید بن معاویہ]] کے خلافت سے کنارہ کشی کرنے کے بعد  [[امویوں]] نے  مروان کو خلیفہ انتخاب کیا۔<ref>الزرکلی، الأعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۰۷</ref> مروان حکومت کو استحکام بخشنے کیلئے شروع میں جابیہ ( شمال حوران) گیا اور وہاں کے لوگوں کو اپنی طرف دعوت دی  اردن کے لوگوں نے ۶۴ قمری میں اسکی بیعت کی ۔پھر وہ شام واپس آیا اور حکومت کے ترقیاتی کاموں میں مشغول ہو گیا۔  شام میں [[ضحاک بن قیس فہری]] نے لوگوں کو [[عبداللہ بن زبیر]] کی بیعت کی دعوت دی تو اسی وجہ سے  مروان بن حکم سے اس کی جنگ کا آغاز ہوا جس میں ضحاک نے شکست کھائی اور  مارا گیا۔<ref>ابن حجر العسقلانی، الإصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۶، ص۲۰۴</ref>


مروان در جہت گسترش سلطہ خود بہ سمت [[مصر]] لشکر کشید و مردم آن‎جا را کہ در صدد بیعت با عبداللہ بن زبیر بودند، مطیع خود نمود و پسرش [[عبدالملک بن مروان|عبدالملک]] را بہ حکومت آنجا گمارد. سپس بہ شام بازگشت و پس از مدت کوتاہی وفات یافت.<ref>الزرکلی، الأعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۰۷</ref>
مروان نے اپنی حکومت کو توسعہ دینے کیلئے  [[مصر]] کی طرف لشکر کشی کی وہاں کے لوگ عبداللہ بن زبیر کی بیعت کرنے والے تھے اس نے انہیں اپنا مطیع بنا لیا  اور اپنے بیٹے [[عبدالملک بن مروان|عبدالملک]] کو وہاں کی حکومت دے دی۔ پھر مروان شام واپس آ گیا اور تھوڑی سی گزارنے کے بعد مر گیا۔<ref>الزرکلی، الأعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۰۷</ref>


از جملہ اقدامات مہم وی در زمان کوتاہ خلافتش، ضرب سکہ‌ہای دینار شامی بود کہ بر روی آن آیہ «[[سورہ اخلاص|قل ہو اللہ احد]]» حک شدہ بود.<ref>ابن حجر العسقلانی، الإصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۶، ص۲۰۴</ref>
اس کی مختصر حکومت کے اہم اقدامات میں سے شامی دینار کا اجرا تھا جس پر «[[سورہ اخلاص|قل ہو اللہ احد]]» کی آیت کندہ تھی۔<ref>ابن حجر العسقلانی، الإصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۶، ص۲۰۴</ref>


==وفات==
==وفات==
<!--
مروان پس از وفات [[یزید]]، با ام خالد بنت ہاشم بن عتبہ بن ربیعہ (ہمسر یزید و مادر خالد بن یزید) ازدواج کردہ بود تا ام خالد بچہ‌ای برایش بزاید.<ref>المقدسی، البدءوالتاریخ، مکتبۃ الثقافۃ الدینیۃ، ج۶، ص۵۷</ref> روزی در جمع، خطاب بہ خالد بن یزید ناسزایی بہ مادرش داد؛ این مطلب موجب نارضایتی خالد شد و بہ مادرش شکایت برد و ام خالد در جواب وی را بہ سکوت فراخواند و وعدہ داد کہ دیگر از مروان سخنان نامطلوب نمی‌شنود. در پی این ماجرا ام خالد، مروان را مسموم کرد و کشت.<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۵، ص۳۱؛ ابن الجوزی، المنتظم، ۱۴۱۲ق، ج۶، ص۴۹.</ref>
مروان پس از وفات [[یزید]]، با ام خالد بنت ہاشم بن عتبہ بن ربیعہ (ہمسر یزید و مادر خالد بن یزید) ازدواج کردہ بود تا ام خالد بچہ‌ای برایش بزاید.<ref>المقدسی، البدءوالتاریخ، مکتبۃ الثقافۃ الدینیۃ، ج۶، ص۵۷</ref> روزی در جمع، خطاب بہ خالد بن یزید ناسزایی بہ مادرش داد؛ این مطلب موجب نارضایتی خالد شد و بہ مادرش شکایت برد و ام خالد در جواب وی را بہ سکوت فراخواند و وعدہ داد کہ دیگر از مروان سخنان نامطلوب نمی‌شنود. در پی این ماجرا ام خالد، مروان را مسموم کرد و کشت.<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۵، ص۳۱؛ ابن الجوزی، المنتظم، ۱۴۱۲ق، ج۶، ص۴۹.</ref>


گمنام صارف