مندرجات کا رخ کریں

"خاتم‌ بخشی" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 19: سطر 19:
بعض شیعہ فقہاء جزئی حرکات و سکنات کی وجہ سے [[نماز]] کے باطل نونے کو ثابت کرنے کیلئے حضرت علیؑ کی طرف سے نماز میں [[رکوع]] کی حالت میں انگوٹھی کا صدقہ دینے کے اس واقعے سے استناد کرتے ہیں۔<ref> فاضل مقداد، کنزالعرفان، ۱۴۲۵ق، ج۱، ص۱۵۸؛ شہید ثانی، مسالک الافہام، ج۱، ص۲۴۴۔</ref> اسی طرح بعض فقہاء اس بات کو ثابت کرنے کیلئے کہ [[نیت]] ایک قلبی عمل ہے اور اسے زبان پر جاری کرنے کی ضرورت نہیں، اس واقعے سے استناد کرتے ہیں۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۱۰ق، ج۸۱، ص۲۸۱؛ استرآبادی، آیات الاحکام، ۱۳۹۴ق، ص۲۴۴۔</ref> اس طرح چونکہ مذکورہ آیت میں انگوٹھی کا صدقہ دینے کو [[زکات]] سے تعبیر کیا گیا ہے اس لئے اس واقعے سے یہ نتیجہ لیا جا سکتا ہے کہ زکات، [[مستحب]] صدقات کو بھی شامل کرتی ہے۔<ref>فاضل مقداد، کنزالعرفان، ۱۴۲۵ق، ج۱، ص۱۵۸۔</ref>
بعض شیعہ فقہاء جزئی حرکات و سکنات کی وجہ سے [[نماز]] کے باطل نونے کو ثابت کرنے کیلئے حضرت علیؑ کی طرف سے نماز میں [[رکوع]] کی حالت میں انگوٹھی کا صدقہ دینے کے اس واقعے سے استناد کرتے ہیں۔<ref> فاضل مقداد، کنزالعرفان، ۱۴۲۵ق، ج۱، ص۱۵۸؛ شہید ثانی، مسالک الافہام، ج۱، ص۲۴۴۔</ref> اسی طرح بعض فقہاء اس بات کو ثابت کرنے کیلئے کہ [[نیت]] ایک قلبی عمل ہے اور اسے زبان پر جاری کرنے کی ضرورت نہیں، اس واقعے سے استناد کرتے ہیں۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۱۰ق، ج۸۱، ص۲۸۱؛ استرآبادی، آیات الاحکام، ۱۳۹۴ق، ص۲۴۴۔</ref> اس طرح چونکہ مذکورہ آیت میں انگوٹھی کا صدقہ دینے کو [[زکات]] سے تعبیر کیا گیا ہے اس لئے اس واقعے سے یہ نتیجہ لیا جا سکتا ہے کہ زکات، [[مستحب]] صدقات کو بھی شامل کرتی ہے۔<ref>فاضل مقداد، کنزالعرفان، ۱۴۲۵ق، ج۱، ص۱۵۸۔</ref>


برخی گفتہ‌اند، توجہ بہ فقیر و شنیدن صدای او در نماز، با حالات عرفانی‌ای کہ ہنگام نماز از حضرت علیؑ نقل شدہ است، سازگار نیست۔ در پاسخ گفتہ‌اند کہ ہم نماز حضرت علی و ہم انفاق او برای خدا بودہ است؛ از این رو منافاتی وجود ندارد کہ در حال نماز صدای فقیر را بشنود و برای رضای خدا بہ او [[انفاق]] کند؛ ہمان‌گونہ کہ [[پیامبرؐ|پیامبر]] در حال نماز صدای گریہ کودکی را شنید و نماز را زودتر از ہمیشہ بہ پایان برد۔<ref>طبسی، نشان ولایت و جریان خاتم‌بخشی، ۱۳۷۹ش، ص۴۹۔</ref> [[علامہ مجلسی]] گفتہ است کہ توجہ بہ عبادت دیگری در [[نماز]]، منافاتی با کمال نماز و [[حضور قلب]] در آن ندارد۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۱۰ق، ج۸۱، ص۲۸۱۔</ref>
اس حوالے سے بعض لوگ یہ اعتراض کرتے ہیں کہ نماز کی حالت میں غیر الله کی طرف متوجہ ہونا اور سائل کی آواز سننا حضرت علیؑ کی نماز میں عرفانی حالت کے ساتھ سازگار نہیں ہے۔ جس کے جواب میں علماء فرماتے ہیں کہ جس طرح حضرت علیؑ کی نماز خدا کیلئے تھی اسی طرح ان کا یہ [[انفاق]] بھی خدا کی خوشنودی کیلئے تھا تو ان دونوں میں کوئی منافات نہیں ہے۔ جس طرح [[پیغمبر اکرمؐ]] نے نماز کی حالت میں کسی بچے کی رونے کی آواز سن کر نماز کو جلدی ختم کیا تھا۔<ref>طبسی، نشان ولایت و جریان خاتم‌بخشی، ۱۳۷۹ش، ص۴۹۔</ref> [[علامہ مجلسی]] کہتے ہیں کہ نماز کی حالت میں کسی اور عبادت کی طرف متوجہ ہونا نماز میں [[حضور قلب]] کے منافی نہیں ہے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۱۰ق، ج۸۱، ص۲۸۱۔</ref>


== حوالہ جات==
== حوالہ جات==
confirmed، templateeditor
9,251

ترامیم