مندرجات کا رخ کریں

"خاتم‌ بخشی" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 16: سطر 16:
[[امام صادقؑ]] سے منقول ایک حدیث کے مطابق حضرت علیؑ جس انگوٹھی کو سائل کیلئے بطور صدقہ دیا تھا، اس کے حلقے کا وزن چار(4) مثقال، نگینے کا وزن پانچ)5) مثقال اور یہ نگینہ سرخ یاقوت کی تھی جس کی قیمت مالیات کے ساتھ 300 اونٹ چاندی اور 4 اونٹ سونے کے برابر تھی۔ یہ انگوٹھی مروان بن طوق کی تھی جو جنگ میں حضرت علیؑ کے ہاتھوں مارا گیا تھا۔ حضرت علیؑ نے اس کی انگوٹھی جنگی [[غنیمت]] کے طور پر پیغمبر اکرمؐ کی خدمت میں پیش کیا تو پیغمبراکرم نے اسے آپ کو بطور ہدیہ عنایت فرمایا تھا۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۳۷۴ش، ج۲، ص۳۲۶-۳۲۷؛ نوری، مستدرک الوسائل، ۱۴۰۸ق، ج۷، ص۲۵۹-۲۶۰۔</ref>
[[امام صادقؑ]] سے منقول ایک حدیث کے مطابق حضرت علیؑ جس انگوٹھی کو سائل کیلئے بطور صدقہ دیا تھا، اس کے حلقے کا وزن چار(4) مثقال، نگینے کا وزن پانچ)5) مثقال اور یہ نگینہ سرخ یاقوت کی تھی جس کی قیمت مالیات کے ساتھ 300 اونٹ چاندی اور 4 اونٹ سونے کے برابر تھی۔ یہ انگوٹھی مروان بن طوق کی تھی جو جنگ میں حضرت علیؑ کے ہاتھوں مارا گیا تھا۔ حضرت علیؑ نے اس کی انگوٹھی جنگی [[غنیمت]] کے طور پر پیغمبر اکرمؐ کی خدمت میں پیش کیا تو پیغمبراکرم نے اسے آپ کو بطور ہدیہ عنایت فرمایا تھا۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۳۷۴ش، ج۲، ص۳۲۶-۳۲۷؛ نوری، مستدرک الوسائل، ۱۴۰۸ق، ج۷، ص۲۵۹-۲۶۰۔</ref>


== فقہ میں اس واقعے سے استناد ==<!--
== فقہ میں اس واقعے سے استناد ==
برخی از فقیہان شیعہ برای اثبات اینکہ حرکات جزئی بدن، [[نماز]] را باطل نمی‌کند، بہ خاتم‌بخشی حضرت علیؑ در حال [[رکوع]] استناد کردہ‌اند؛<ref> فاضل مقداد، کنزالعرفان، ۱۴۲۵ق، ج۱، ص۱۵۸؛ شہید ثانی، مسالک الافہام، ج۱، ص۲۴۴۔</ref> برخی نیز برای اثبات اینکہ [[نیت]]، عملی قلبی است و لازم نیست بہ زبان بیاید، بہ آن استدلال کردہ‌اند؛<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۱۰ق، ج۸۱، ص۲۸۱؛ استرآبادی، آیات الاحکام، ۱۳۹۴ق، ص۲۴۴۔</ref> ہمچنین با توجہ بہ اینکہ آیہ از خاتم‌بخشی با عنوان زکات یاد کردہ است، از این ماجرا نتیجہ گرفتہ‌اند کہ [[زکات]] شامل صدقہ [[مستحب|مستحبی]] نیز می‌شود۔<ref>فاضل مقداد، کنزالعرفان، ۱۴۲۵ق، ج۱، ص۱۵۸۔</ref>
بعض شیعہ فقہاء جزئی حرکات و سکنات کی وجہ سے [[نماز]] کے باطل نونے کو ثابت کرنے کیلئے حضرت علیؑ کی طرف سے نماز میں [[رکوع]] کی حالت میں انگوٹھی کا صدقہ دینے کے اس واقعے سے استناد کرتے ہیں۔<ref> فاضل مقداد، کنزالعرفان، ۱۴۲۵ق، ج۱، ص۱۵۸؛ شہید ثانی، مسالک الافہام، ج۱، ص۲۴۴۔</ref> اسی طرح بعض فقہاء اس بات کو ثابت کرنے کیلئے کہ [[نیت]] ایک قلبی عمل ہے اور اسے زبان پر جاری کرنے کی ضرورت نہیں، اس واقعے سے استناد کرتے ہیں۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۱۰ق، ج۸۱، ص۲۸۱؛ استرآبادی، آیات الاحکام، ۱۳۹۴ق، ص۲۴۴۔</ref> اس طرح چونکہ مذکورہ آیت میں انگوٹھی کا صدقہ دینے کو [[زکات]] سے تعبیر کیا گیا ہے اس لئے اس واقعے سے یہ نتیجہ لیا جا سکتا ہے کہ زکات، [[مستحب]] صدقات کو بھی شامل کرتی ہے۔<ref>فاضل مقداد، کنزالعرفان، ۱۴۲۵ق، ج۱، ص۱۵۸۔</ref>


برخی گفتہ‌اند، توجہ بہ فقیر و شنیدن صدای او در نماز، با حالات عرفانی‌ای کہ ہنگام نماز از حضرت علیؑ نقل شدہ است، سازگار نیست۔ در پاسخ گفتہ‌اند کہ ہم نماز حضرت علی و ہم انفاق او برای خدا بودہ است؛ از این رو منافاتی وجود ندارد کہ در حال نماز صدای فقیر را بشنود و برای رضای خدا بہ او [[انفاق]] کند؛ ہمان‌گونہ کہ [[پیامبرؐ|پیامبر]] در حال نماز صدای گریہ کودکی را شنید و نماز را زودتر از ہمیشہ بہ پایان برد۔<ref>طبسی، نشان ولایت و جریان خاتم‌بخشی، ۱۳۷۹ش، ص۴۹۔</ref> [[علامہ مجلسی]] گفتہ است کہ توجہ بہ عبادت دیگری در [[نماز]]، منافاتی با کمال نماز و [[حضور قلب]] در آن ندارد۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۱۰ق، ج۸۱، ص۲۸۱۔</ref>
برخی گفتہ‌اند، توجہ بہ فقیر و شنیدن صدای او در نماز، با حالات عرفانی‌ای کہ ہنگام نماز از حضرت علیؑ نقل شدہ است، سازگار نیست۔ در پاسخ گفتہ‌اند کہ ہم نماز حضرت علی و ہم انفاق او برای خدا بودہ است؛ از این رو منافاتی وجود ندارد کہ در حال نماز صدای فقیر را بشنود و برای رضای خدا بہ او [[انفاق]] کند؛ ہمان‌گونہ کہ [[پیامبرؐ|پیامبر]] در حال نماز صدای گریہ کودکی را شنید و نماز را زودتر از ہمیشہ بہ پایان برد۔<ref>طبسی، نشان ولایت و جریان خاتم‌بخشی، ۱۳۷۹ش، ص۴۹۔</ref> [[علامہ مجلسی]] گفتہ است کہ توجہ بہ عبادت دیگری در [[نماز]]، منافاتی با کمال نماز و [[حضور قلب]] در آن ندارد۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۱۰ق، ج۸۱، ص۲۸۱۔</ref>
-->


== حوالہ جات==
== حوالہ جات==
confirmed، templateeditor
9,251

ترامیم