"خاتم بخشی" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←واقعے کی تفصیل) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 7: | سطر 7: | ||
{{شعر|اے فقیر! جاؤ علی کا دروازہ کھٹکھٹاؤ|کیونکہ علیؑ اپنے کرم سے بادشاہی کی انگوٹھی سائل کو دے دیتا ہے}} | {{شعر|اے فقیر! جاؤ علی کا دروازہ کھٹکھٹاؤ|کیونکہ علیؑ اپنے کرم سے بادشاہی کی انگوٹھی سائل کو دے دیتا ہے}} | ||
{{شعر اختتام}} | {{شعر اختتام}} | ||
== نزول | ==آیت ولایت کا نزول== | ||
مفسرین حضرت علیؑ کی طرف سے انگوٹھی کا صدقہ دینے کے واقعے کو [[آیت ولایت]] کا [[شأن نزول]] قرار دیتے ہیں۔<ref>حاکم حسکانی، شواہدالتنزیل، ۱۴۱۱ق، ج۱، ص۲۰۹-۲۳۹۔</ref> [[قاضی ایجی]] کہتے ہیں کہ مفسّرین اس آیت کا حضرت علیؑ کی شأن میں نازل ہونے پر اتفاق نظر رکھتے ہیں؛<ref> ایجی، شرح المواقف، عالم الکتب، ص۴۰۵۔</ref> البتہ [[اہل سنت]] کے بعض تفاسیر میں آیا ہے کہ یہ آیت بعض دوسرے افراد کی شأن میں نازل ہوئی ہے۔<ref> طبری، جامع البیان، ۱۴۰۸ق، ج۱۰، ص۴۲۵۔</ref> | |||
بہت سارے [[صحابہ|اصحاب]] مانند [[ابن عباس]]،<ref> حاکم حسکانی، شواہدالتنزیل، ۱۴۱۱ق، ج۱، ص۲۳۲۔</ref> [[عمار]]،<ref> سیوطی، الدرالمنثور، ۱۴۰۳ق، ج۳، ص۱۰۶۔</ref> [[ابوذر]]،<ref> ابن تیمیہ، تفسیر الکبیر، ۱۴۰۸ق، ج۱۲، ص۲۶۔</ref> [[انس بن مالک]]،<ref>حاکم حسکانی، شواہدالتنزیل، ۱۴۱۱ق، ج۱، ص۲۲۵۔</ref> ابورافع مدنی<ref>طبرانی، المعجم الکبیر، بیتا، ج۱، ص۳۲۰-۳۲۱، ح۹۵۵۹۔</ref> اور [[مقداد]]<ref> حاکم حسکانی، شواہدالتنزیل، ۱۴۱۱ق، ج۱، ص۲۲۸۔</ref> وغیرہ کے مطابق آیت ولایت حضرت علیؑ کی طرف سے انگوٹھی کا صدقہ دینے کے بعد آپ کی شأن میں نازل ہوئی ہے۔ | |||
اس واقعہ کا تذکرہ شیعہ اور سنی حدیثی اور تاریخی منابع کے ساتھ ساتھ فریقین کی بہت ساری تفاسیر میں بھی ہوا ہے۔<ref> سیوطی، الدرالمنثور، ۱۴۰۳ق، ج۳، ص۱۰۵؛ ابن ابیحاتم، تفسیر القرآن العظیم، ۱۴۱۹ق، ج۴، ص۱۱۶۲؛ طبری، جامع البیان، ۱۴۰۸ق، ج۴، ج۶، ص۳۹۰۔</ref> | |||
== خصوصیات | == اس انگوٹھی کی خصوصیات== | ||
[[امام صادقؑ]] سے منقول ایک حدیث کے مطابق حضرت علیؑ جس انگوٹھی کو سائل کیلئے بطور صدقہ دیا تھا، اس کے حلقے کا وزن چار(4) مثقال، نگینے کا وزن پانچ)5) مثقال اور یہ نگینہ سرخ یاقوت کی تھی جس کی قیمت مالیات کے ساتھ 300 اونٹ چاندی اور 4 اونٹ سونے کے برابر تھی۔ یہ انگوٹھی مروان بن طوق کی تھی جو جنگ میں حضرت علیؑ کے ہاتھوں مارا گیا تھا۔ حضرت علیؑ نے اس کی انگوٹھی جنگی [[غنیمت]] کے طور پر پیغمبر اکرمؐ کی خدمت میں پیش کیا تو پیغمبراکرم نے اسے آپ کو بطور ہدیہ عنایت فرمایا تھا۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۳۷۴ش، ج۲، ص۳۲۶-۳۲۷؛ نوری، مستدرک الوسائل، ۱۴۰۸ق، ج۷، ص۲۵۹-۲۶۰۔</ref> | |||
== | == فقہ میں اس واقعے سے استناد ==<!-- | ||
برخی از فقیہان شیعہ برای اثبات اینکہ حرکات جزئی بدن، [[نماز]] را باطل نمیکند، بہ خاتمبخشی حضرت علیؑ در حال [[رکوع]] استناد کردہاند؛<ref> فاضل مقداد، کنزالعرفان، ۱۴۲۵ق، ج۱، ص۱۵۸؛ شہید ثانی، مسالک الافہام، ج۱، ص۲۴۴۔</ref> برخی نیز برای اثبات اینکہ [[نیت]]، عملی قلبی است و لازم نیست بہ زبان بیاید، بہ آن استدلال کردہاند؛<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۱۰ق، ج۸۱، ص۲۸۱؛ استرآبادی، آیات الاحکام، ۱۳۹۴ق، ص۲۴۴۔</ref> ہمچنین با توجہ بہ اینکہ آیہ از خاتمبخشی با عنوان زکات یاد کردہ است، از این ماجرا نتیجہ گرفتہاند کہ [[زکات]] شامل صدقہ [[مستحب|مستحبی]] نیز میشود۔<ref>فاضل مقداد، کنزالعرفان، ۱۴۲۵ق، ج۱، ص۱۵۸۔</ref> | برخی از فقیہان شیعہ برای اثبات اینکہ حرکات جزئی بدن، [[نماز]] را باطل نمیکند، بہ خاتمبخشی حضرت علیؑ در حال [[رکوع]] استناد کردہاند؛<ref> فاضل مقداد، کنزالعرفان، ۱۴۲۵ق، ج۱، ص۱۵۸؛ شہید ثانی، مسالک الافہام، ج۱، ص۲۴۴۔</ref> برخی نیز برای اثبات اینکہ [[نیت]]، عملی قلبی است و لازم نیست بہ زبان بیاید، بہ آن استدلال کردہاند؛<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۱۰ق، ج۸۱، ص۲۸۱؛ استرآبادی، آیات الاحکام، ۱۳۹۴ق، ص۲۴۴۔</ref> ہمچنین با توجہ بہ اینکہ آیہ از خاتمبخشی با عنوان زکات یاد کردہ است، از این ماجرا نتیجہ گرفتہاند کہ [[زکات]] شامل صدقہ [[مستحب|مستحبی]] نیز میشود۔<ref>فاضل مقداد، کنزالعرفان، ۱۴۲۵ق، ج۱، ص۱۵۸۔</ref> | ||