مندرجات کا رخ کریں

"قرآن کریم" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 28: سطر 28:
== کلام خدا ==
== کلام خدا ==
مسلمانوں کے عقیدے کے مطابق قرآن خدا کا کلام ہے جو وحی کے ذریعے [[پیغمبر اسلام(ص)]] پر 23 سال کے عرصے میں نازل ہوا۔<ref>مصباح یزدی،  قرآن‌شناسی،  ۱۳۸۹، ج۱، ص۱۱۵-۱۲۲.</ref> تمام مسلمان قرآن کے الفاظ اور معانی دونوں کو خدا کی طرف سے نازل شدہ مانتے ہیں۔<ref>میرمحمدی زرندی، تاریخ و علوم قرآن، ۱۳۶۳ش، ص۴۴؛ مصباح یزدی،  قرآن‌شناسی،  ۱۳۸۹، ج۱، ص۱۲۳.</ref>
مسلمانوں کے عقیدے کے مطابق قرآن خدا کا کلام ہے جو وحی کے ذریعے [[پیغمبر اسلام(ص)]] پر 23 سال کے عرصے میں نازل ہوا۔<ref>مصباح یزدی،  قرآن‌شناسی،  ۱۳۸۹، ج۱، ص۱۱۵-۱۲۲.</ref> تمام مسلمان قرآن کے الفاظ اور معانی دونوں کو خدا کی طرف سے نازل شدہ مانتے ہیں۔<ref>میرمحمدی زرندی، تاریخ و علوم قرآن، ۱۳۶۳ش، ص۴۴؛ مصباح یزدی،  قرآن‌شناسی،  ۱۳۸۹، ج۱، ص۱۲۳.</ref>
قرآن پہلی بار [[غار حراء]] میں پیغمبر اکرم(ص) پر [[وحی]] ہوا۔ <ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۱۲۴-۱۲۷.</ref> کہا جاتا ہے کہ پیغمبر اکرم(ص) پر نازل ہونے والی پہلی آیات [[سورہ علق]] کی ابتدائی آیات تھیں اور پہلی بار مکمل طور پر نازل ہونے والا سوره، [[سورہ فاتحہ]] ہے۔ <ref>معرفت، التمIید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۱۲۷.</ref> مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ [[پیغمبر اسلام]] آخری نبی اور قرآن آخری آسمانی کتاب ہے۔<ref>مطہری، مجموعہ آثار، ۱۳۸۹ش، ج۳، ۱۵۳.</ref>


=== کیفیت دریافت ===
=== کیفیت دریافت ===
خود قرآن میں [[انبیاء]] پر ہونے والی وحی کی تین قسمیں بیان ہوئی ہیں: الہام، پردے کے پیچھے سے اور فرشتوں کے ذریعے۔<ref>قرآن، سورہ شورا، آیت۵۱.</ref> بعض سورہ بقرہ کی آیت <font color=green>{{حدیث|قُلْ مَن كَانَ عَدُوًّا لِّجِبْرِيلَ فَإِنَّهُ نَزَّلَهُ عَلَىٰ قَلْبِكَ بِإِذْنِ اللَّـهِ|ترجمہ= اے رسول کہہ دیجئے کہ جو شخص بھی جبریل کا دشمن ہے اسے معلوم ہونا چاہئے کہ جبریل نے آپ کے دل پر قرآن حکم خدا سے اتارا ہے۔}}</font><ref>قرآن، بقره، ۹۷.</ref> سے استناد کرتے ہوئے کہتے ہیں: قرآن کا نزول صرف اور صرف "جبرئیل" کے ذریعے انجام پایا ہے؛<ref>میرمحمدی زرندی، تاریخ و علوم قرآن، ۱۳۶۳ش، ص۷.</ref> لیکن مشہور نظریہ کے مطابق دوسرے طریقوں منجملہ براہ راست حضرت محمد(ص) کے قلب مطہر پر نازل ہوا ہے۔<ref>یوسفی غروی، علوم قرآنی، ۱۳۹۳ش، ص۴۶؛ معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ص۵۵و۵۶.</ref>
قرآن میں [[انبیاء]] پر ہونے والی وحی کی تین قسمیں بیان ہوئی ہیں: الہام، پردے کے پیچھے سے اور فرشتوں کے ذریعے۔<ref>قرآن، سورہ شورا، آیت۵۱.</ref> بعض سورہ بقرہ کی آیت <font color=green>{{حدیث|قُلْ مَن كَانَ عَدُوًّا لِّجِبْرِيلَ فَإِنَّهُ نَزَّلَهُ عَلَىٰ قَلْبِكَ بِإِذْنِ اللَّـهِ|ترجمہ= اے رسول کہہ دیجئے کہ جو شخص بھی جبریل کا دشمن ہے اسے معلوم ہونا چاہئے کہ جبریل نے آپ کے دل پر قرآن حکم خدا سے اتارا ہے۔}}</font><ref>قرآن، بقره، ۹۷.</ref> سے استناد کرتے ہوئے کہتے ہیں: قرآن کا نزول صرف اور صرف "جبرئیل" کے ذریعے انجام پایا ہے؛<ref>میرمحمدی زرندی، تاریخ و علوم قرآن، ۱۳۶۳ش، ص۷.</ref> لیکن مشہور نظریہ کے مطابق دوسرے طریقوں منجملہ براہ راست حضرت محمد(ص) کے قلب مطہر پر نازل ہوا ہے۔<ref>یوسفی غروی، علوم قرآنی، ۱۳۹۳ش، ص۴۶؛ معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ص۵۵و۵۶.</ref>


=== کیفیت نزول ===
=== کیفیت نزول ===
confirmed، templateeditor
9,168

ترامیم