"آیت شراء" کے نسخوں کے درمیان فرق
←تفسیری نکات
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 38: | سطر 38: | ||
=== شراء نفس کے اقسام === | === شراء نفس کے اقسام === | ||
بعض [[تفسیر قرآن|مفسرین]] آیت شراء کی تفسیر میں شراء نفس کو تین قسموں میں تقسیم کرتے ہیں: [[جہنم]] کی آگ کی خوف سے اپنے نفسوں کو فروخت کرنا، [[بہشت]] کی رغبت میں اپنے نفسوں کو فروخت کرنا اور تیسری قسم خدا کی خوشنودی کے لئے اپنی نفسوں کو فروخت کرنا۔ ان میں آخری قسم کا درجہ باقیوں سے بلند ہے اس قسم میں انسان اپنے نفس کے بدلے کسی چیز کے طلبگار نہیں ہوتا اور [[امام علیؑ]] کا [[لیلۃ المبیت|لیلۃ المبیت]] کو [[پیغمبر اکرمؐ]] کے بستر پر سونا اس کی ایک واضح مثال جانا جاتا ہے۔ <ref>رجوع کریں: صادقی تہرانی، الفرقان، ۱۴۰۶ق، ج۳، ص۲۲۵و۲۲۶.</ref> | بعض [[تفسیر قرآن|مفسرین]] آیت شراء کی تفسیر میں شراء نفس کو تین قسموں میں تقسیم کرتے ہیں: [[جہنم]] کی آگ کی خوف سے اپنے نفسوں کو فروخت کرنا، [[بہشت]] کی رغبت میں اپنے نفسوں کو فروخت کرنا اور تیسری قسم خدا کی خوشنودی کے لئے اپنی نفسوں کو فروخت کرنا۔ ان میں آخری قسم کا درجہ باقیوں سے بلند ہے اس قسم میں انسان اپنے نفس کے بدلے کسی چیز کے طلبگار نہیں ہوتا اور [[امام علیؑ]] کا [[لیلۃ المبیت|لیلۃ المبیت]] کو [[پیغمبر اکرمؐ]] کے بستر پر سونا اس کی ایک واضح مثال جانا جاتا ہے۔ <ref>رجوع کریں: صادقی تہرانی، الفرقان، ۱۴۰۶ق، ج۳، ص۲۲۵و۲۲۶.</ref> | ||
===شِراء نفس سے مراد=== | |||
مذکورہ آیت میں "یَشْری" کا لفظ "شِراء" کے مادے سے لیا گیا ہے<ref>صادقی تہرانی، الفرقان، ۱۴۰۶ق، ج۳، ص۲۲۵.</ref> جس کے معنی بیچنے اور فروخت کرنے کے ہیں۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۷۸.</ref> [[علامہ طباطبائی]] کے مطابق خدا کی رضا کی خاطر نفس کو بیچنے اور فروخت کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ان افراد کے پاس خدا کی خوشنودی کے علاوہ کسی اور چیز کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی اور یہ لوگ خدا کی مرضی کے طلب گار ہوتے ہیں نہ خواہشات نفسانی کے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۲، ص۹۸.</ref> | |||
==حوالہ جات== | ==حوالہ جات== |