مندرجات کا رخ کریں

"واقعہ کربلا" کے نسخوں کے درمیان فرق

حجم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ،  9 اکتوبر 2017ء
م
imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 276: سطر 276:
اس کے بعد [[عبید اللہ بن زیاد|ابن زیاد]] نے [[عمر بن سعد بن ابی وقاص|عمر بن سعد]] کو ایک خط لکھا جس کا مضمون یہ تھا:
اس کے بعد [[عبید اللہ بن زیاد|ابن زیاد]] نے [[عمر بن سعد بن ابی وقاص|عمر بن سعد]] کو ایک خط لکھا جس کا مضمون یہ تھا:


"... میں نے تمہیں ([[کربلا]]) نہیں بھیجا کہ [[امام حسین علیہ السلام|حسین بن علی]](ع) سے مصالحت کرو یا ان کے ساتھ مسامحت سے کام لو اور ان کے لئے سلامتی اور زندہ رہنے کی آرزو کرو اور میرے ہاں اس کی شفاعت کرو؛ دیکھو اگر [[امام حسین علیہ السلام|حسین بن علی]](ع) اور ان کے ساتھی میرے حکم کے سامنے سرتسلیم خم کرتے ہیں اور [یزید کی بیعت کرتے ہیں] تو انہیں صحیح سلامت میرے پاس روانہ کرو اور اگر قبول نہيں کرتے تو ان پر حملہ کرو اور ان کا خون بہاؤ اور ان کے جسموں کا مثلہ کرو کیونکہ وہ اس کے حقدار ہیں؛ جب [[امام حسین علیہ السلام|حسین]] مارے جائیں تو ان کے سینے اور پشت پر گھوڑے دوڑاؤ کیونکہ وہ سرکش اور اہل ستم ہیں!! اور میں نہیں سمجھتا کہ اس کام سے موت کو بعد کوئی نقصان پہنچے گا؛ لیکن میں نے عہد کیا ہے کہ اگر میں نے انہیں قتل کیا تو ان کے بےجان جسم کے ساتھ یہی سلوک روا رکھوں؛ پس اگر تم نے اس حکم کی تعمیل کی تو ہم [یعنی میں اور یزید] تمہیں ایک فرمانبردار شخص کی پاداش دیں گے اور اگر قبول نہیں کرتے ہو تو ہمارے معاملے اور ہمارے لشکر سے دستبردار ہوجاؤ اور لشکر کو [[شمر بن ذی الجوشن]] کی تحویل میں دیدو، ہم نے اس کو اپنے امور کے لئے امیر مقرر کیا۔ والسلام۔<ref>البلاذری، وہی ماخذ، صص183؛ الطبری، وہی ماخذ، ص415 و ابن اعثم، وہی ماخذ، ص93۔ شیخ مفید، وہی ماخذ، صص88۔</ref>
"... میں نے تمہیں ([[کربلا]]) نہیں بھیجا کہ [[امام حسین علیہ السلام|حسین بن علی]](ع) سے مصالحت کرو یا ان کے ساتھ مسامحت سے کام لو اور ان کے لئے سلامتی اور زندہ رہنے کی آرزو کرو اور میرے ہاں اس کی شفاعت کرو؛ دیکھو اگر [[امام حسین علیہ السلام|حسین بن علی]](ع) اور ان کے ساتھی میرے حکم کے سامنے سرتسلیم خم کرتے ہیں اور [یزید کی بیعت کرتے ہیں] تو انہیں صحیح سلامت میرے پاس روانہ کرو اور اگر قبول نہيں کرتے تو ان پر حملہ کرو اور ان کا خون بہاؤ اور ان کے جسموں کا مثلہ کرو کیونکہ وہ اس کے حقدار ہیں؛ جب [[امام حسین علیہ السلام|حسین]] مارے جائیں تو ان کے سینے اور پشت پر گھوڑے دوڑاؤ کیونکہ وہ سرکش اور اہل ستم ہیں!! اور میں نہیں سمجھتا کہ اس کام سے موت کے بعد کوئی نقصان پہنچے گا؛ لیکن میں نے عہد کیا ہے کہ اگر میں نے انہیں قتل کیا تو ان کے بےجان جسم کے ساتھ یہی سلوک روا رکھوں؛ پس اگر تم نے اس حکم کی تعمیل کی تو ہم [یعنی میں اور یزید] تمہیں ایک فرمانبردار شخص کی پاداش دیں گے اور اگر قبول نہیں کرتے ہو تو ہمارے معاملے اور ہمارے لشکر سے دستبردار ہوجاؤ اور لشکر کو [[شمر بن ذی الجوشن]] کی تحویل میں دیدو، ہم نے اس کو اپنے امور کے لئے امیر مقرر کیا۔ والسلام۔<ref>البلاذری، وہی ماخذ، صص183؛ الطبری، وہی ماخذ، ص415 و ابن اعثم، وہی ماخذ، ص93۔ شیخ مفید، وہی ماخذ، صص88۔</ref>


'''حقیقت کیا ہے'''
'''حقیقت کیا ہے'''
گمنام صارف