مندرجات کا رخ کریں

"استطاعت" کے نسخوں کے درمیان فرق

1,610 بائٹ کا ازالہ ،  12 نومبر 2019ء
م
سطر 17: سطر 17:
* مکہ جانے نیز وہاں اعمال حج بجا لانے کی طاقت رکھتا ہو۔<ref>نجفی، جواہرالکلام، ج۱۷، ص۲۷۹و۲۸۱؛ بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، ۱۴۲۴ق، ج۲، ص۱۸۵.</ref>
* مکہ جانے نیز وہاں اعمال حج بجا لانے کی طاقت رکھتا ہو۔<ref>نجفی، جواہرالکلام، ج۱۷، ص۲۷۹و۲۸۱؛ بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، ۱۴۲۴ق، ج۲، ص۱۸۵.</ref>
* مکہ جانے نیز مخصوص ایام میں حج کے مناسک انجام دینے کے لئے مناسب وقت موجود ہو۔<ref>نجفی، جواہرالکلام، ج۱۷، ص۲۷۹و۲۸۱؛ بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، ۱۴۲۴ق، ج۲، ص۱۸۵.</ref>
* مکہ جانے نیز مخصوص ایام میں حج کے مناسک انجام دینے کے لئے مناسب وقت موجود ہو۔<ref>نجفی، جواہرالکلام، ج۱۷، ص۲۷۹و۲۸۱؛ بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، ۱۴۲۴ق، ج۲، ص۱۸۵.</ref>
==بدنی استطاعت==
بعض حنفی علما کے مطابق بیمار، زمین گیر، مفلوج اور نابینا انسان پر حج واجب نہیں ہے۔ اگرچہ ان کی رہنمائی کیلئے کوئی دوسرا شخص بھی ہو تب بھی مذکورہ اشخاص پر حج واجب نہیں۔ لیکن اہل سنت کے باقی فقہا کے مطابق جس نابینا انسان کے ہمراہ کوئی اور شخص راہنمائی کیلئے ہو تو اس پر حج واجب ہو جاتا ہے۔ شافعی علما کا کہنا ہے کہ جسمی توانایی اس قدر ہونا ضروری ہے کہ کسی مشقت کے بغیر اپنی سواری پر سوار ہوسکے۔ اور مالکیوں کا کہنا ہے کہ انسان کسی غیر معمولی مشقت کے بغیر سوار یا پیدل مکہ پہنچنے کی جسمانی توانائی رکھے تو یہ بدنی استطاعت کے حصول کے لیے کافی ہے۔<ref>مراجعہ کریں: کاسانی، ج ۲، ص۱۲۱؛ نووی، المجموع، ج ۷، ص۶۳، ۸۵؛ زحیلی، ج ۳، ص۲۷ـ۲۹</ref>
[[شیعہ]] فقہا نے بدنی استطاعت کو حج واجب ہونے کے لئے شرط جانا ہے اور وہ بیمار لوگ جو مشکل سے گاڑی یا جہاز اور سواری پر سوار ہوسکتے ہیں، ان پر حج واجب نہیں جانا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: محقق حلّی، ۱۴۰۹، ج ۱، ص۱۶۵ـ۱۶۶؛ نجفی، ج ۱۷، ص۲۸۰ـ ۲۸۱؛ امام خمینی، ج ۱، ص۳۸۰</ref>


==راستے میں امنیت==
==راستے میں امنیت==
confirmed، templateeditor
8,854

ترامیم