مندرجات کا رخ کریں

"استطاعت" کے نسخوں کے درمیان فرق

20 بائٹ کا اضافہ ،  20 فروری 2018ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 7: سطر 7:
==مالی استطاعت==
==مالی استطاعت==
* شیعہ مشہور فقہا کی نظر کے مطابق، وہ شخص مالی اعتبار سے مستطیع کہلاتا ہے جو اپنی روزمرہ کی احتیاجات کے علاوہ مکان، گھریلو ضروریات کی چیزیں، خود اور ان لوگوں کے سال کا خرچہ جنکی کفالت کرنا اس پر فرض ہے اور سفر کے اخراجات حج سے پہلے اس کے پاس ہونے چاہیے۔ مالی استطاعت کسی اور کی طرف سے مدد کرنے یا سفر کے اخراجات برداشت کرنے سے بھی حاصل ہوتی ہے۔ لیکن سفر کے دوران سفر کے اخراجات حاصل ہونا ممکن ہونے سے استطاعت حاصل نہیں ہوتی ہے۔<ref>مراجعہ کریں: ابن سعید، ص۱۷۴؛ علامه حلّی، ۱۴۱۴، ج ۷، ص۵۳؛ امام خمینی، ج ۱، ص۳۷۳ـ۳۷۴؛ خلخالی، ج ۱، ص۹۰ـ۹۱</ref> [[ملا احمد نراقی|نراقی]]<ref>نراقی، ج ۱۱، ص۲۷</ref>،سفر کے دوران آمدنی حاصل کرنا اگر اس کی شان کے مطابق ہو یا ایسا کام ہو جو وطن میں اس کا پیشہ سمجھا جاتا ہو تو اسے استطاعت کہا جائے گا۔ سفر کے اخراجات کی مقدار ہر مکان اور ہر شخص دوسرے سے مختلف ہوسکتا ہے اور ہر شخص کی شان اور ضرورت کے مطابق مدنظر رکھا جائے گا۔<ref>مراجعہ کریں: موسوی عاملی، ج ۷، ص۴۰؛ حکیم، ۱۳۷۴ش، ص۲۰؛ خلخالی، ج ۱، ص۸۸، ۹۲ـ۹۳</ref>
* شیعہ مشہور فقہا کی نظر کے مطابق، وہ شخص مالی اعتبار سے مستطیع کہلاتا ہے جو اپنی روزمرہ کی احتیاجات کے علاوہ مکان، گھریلو ضروریات کی چیزیں، خود اور ان لوگوں کے سال کا خرچہ جنکی کفالت کرنا اس پر فرض ہے اور سفر کے اخراجات حج سے پہلے اس کے پاس ہونے چاہیے۔ مالی استطاعت کسی اور کی طرف سے مدد کرنے یا سفر کے اخراجات برداشت کرنے سے بھی حاصل ہوتی ہے۔ لیکن سفر کے دوران سفر کے اخراجات حاصل ہونا ممکن ہونے سے استطاعت حاصل نہیں ہوتی ہے۔<ref>مراجعہ کریں: ابن سعید، ص۱۷۴؛ علامه حلّی، ۱۴۱۴، ج ۷، ص۵۳؛ امام خمینی، ج ۱، ص۳۷۳ـ۳۷۴؛ خلخالی، ج ۱، ص۹۰ـ۹۱</ref> [[ملا احمد نراقی|نراقی]]<ref>نراقی، ج ۱۱، ص۲۷</ref>،سفر کے دوران آمدنی حاصل کرنا اگر اس کی شان کے مطابق ہو یا ایسا کام ہو جو وطن میں اس کا پیشہ سمجھا جاتا ہو تو اسے استطاعت کہا جائے گا۔ سفر کے اخراجات کی مقدار ہر مکان اور ہر شخص دوسرے سے مختلف ہوسکتا ہے اور ہر شخص کی شان اور ضرورت کے مطابق مدنظر رکھا جائے گا۔<ref>مراجعہ کریں: موسوی عاملی، ج ۷، ص۴۰؛ حکیم، ۱۳۷۴ش، ص۲۰؛ خلخالی، ج ۱، ص۸۸، ۹۲ـ۹۳</ref>
* استطاعت کے لئے حج سے واپسی کے اخراجات کو بھی شامل کرنا ہوگا۔<ref>نراقی، ج ۱۱، ص۲۶؛ امام خمینی، ج ۱، ص۳۷۳</ref> بعض شیعہ فقہا نے استطاعت حاصل ہونے کے لئے زاد و راحلہ کی کی شرط کو حسب ضرورت قرار دیا ہے جیسا کہ اگر حج پر جانا طولانی سفر طے کرنا پڑے۔ لیکن اگر زاد راحلہ یا دونوں میں سے کسی ایک کی ضرورت نہ ہو جیسے؛ جو لوگ مکے میں یا اس کے نزدیک رہتے ہیں تو ان فقہا کا کہنا ہے کہ ایسے موارد میں استطاعت زاد و راحلہ کے بغیر بھی ممکن ہے۔<ref>ر.ک: محقق حلّی، ۱۴۰۹، ج ۱، ص۱۶۵؛ علامه حلّی، ۱۴۱۴، ج ۷، ص۵۲؛ نراقی، ج ۱۱، ص۲۸ـ۳۲؛ اس نظریے کے نقد کیلیے مراجعہ کریں: موسوی عاملی، ج ۷، ص۳۶؛ طباطبائی یزدی، ج ۴، ص۳۶۴؛ خلخالی، ج ۱، ص۷۸ـ۸۳، ۸۵</ref>.
===مقروض ہونا===


<!--  
<!--  
* هزینه بازگشت از سفر هم باید برای برآورد استطاعت مورد توجه قرار گیرد.<ref>نراقی، ج ۱۱، ص۲۶؛ امام خمینی، ج ۱، ص۳۷۳</ref> برخی از فقیهان امامی نیاز به زاد و راحله را برای تحقق استطاعت، مختص به موارد ضروری دانسته‌اند؛ مانند وقتی که سفر حج مستلزم پیمودن مسافتی طولانی باشد؛ ولی در مواردی که زاد و راحله یا یکی از آنها نیاز نیست، از جمله درباره کسانی که در مکه یا نزدیکی آن ساکنند، این فقها برآنند که استطاعت مالی بدون داشتن آنها هم تحقق می‌یابد<ref>ر.ک: محقق حلّی، ۱۴۰۹، ج ۱، ص۱۶۵؛ علامه حلّی، ۱۴۱۴، ج ۷، ص۵۲؛ نراقی، ج ۱۱، ص۲۸ـ۳۲؛ برای نقد این نظر ر.ک: موسوی عاملی، ج ۷، ص۳۶؛ طباطبائی یزدی، ج ۴، ص۳۶۴؛ خلخالی، ج ۱، ص۷۸ـ۸۳، ۸۵</ref>.


===بدهکار بودن===
 
===مقروض ہونا===
تمام فقهای [[مذاهب اسلامی]] داشتن دَین یا قرض (چه دین به مردم و چه دین الهی مانند [[زکات]] و [[خمس]]) را در صورتی که با ادای آن، امکان سفر حج از میان برود، مانع استطاعت مالی دانسته‌اند. طلب شخص از دیگران، هر گاه قابل استیفا نباشد نیز موجب استطاعت نیست.<ref>ر.ک: ابن‌قدامه، ج ۳، ص۱۷۲ـ ۱۷۳؛ نووی، المجموع، ج ۷، ص۶۸ـ۶۹؛ علامه حلّی، ۱۴۱۴، ج ۷، ص۵۶؛ خلخالی، ج ۱، ص۱۱۴ـ۱۱۵</ref> برخی فقها، داشتن دین مؤجَّل (قرضی که تا رسیدن مهلت پرداخت آن امکان سفر حج باشد) یا دینی که طلبکار آن را مطالبه نکند، مانع استطاعت نمی‌دانند.<ref>ر.ک: نووی، المجموع، ج ۷، ص۶۸؛ موسوی عاملی، ج ۷، ص۴۳؛ فاضل هندی، ج ۵، ص۹۸</ref>
تمام فقهای [[مذاهب اسلامی]] داشتن دَین یا قرض (چه دین به مردم و چه دین الهی مانند [[زکات]] و [[خمس]]) را در صورتی که با ادای آن، امکان سفر حج از میان برود، مانع استطاعت مالی دانسته‌اند. طلب شخص از دیگران، هر گاه قابل استیفا نباشد نیز موجب استطاعت نیست.<ref>ر.ک: ابن‌قدامه، ج ۳، ص۱۷۲ـ ۱۷۳؛ نووی، المجموع، ج ۷، ص۶۸ـ۶۹؛ علامه حلّی، ۱۴۱۴، ج ۷، ص۵۶؛ خلخالی، ج ۱، ص۱۱۴ـ۱۱۵</ref> برخی فقها، داشتن دین مؤجَّل (قرضی که تا رسیدن مهلت پرداخت آن امکان سفر حج باشد) یا دینی که طلبکار آن را مطالبه نکند، مانع استطاعت نمی‌دانند.<ref>ر.ک: نووی، المجموع، ج ۷، ص۶۸؛ موسوی عاملی، ج ۷، ص۴۳؛ فاضل هندی، ج ۵، ص۹۸</ref>


confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,892

ترامیم