مندرجات کا رخ کریں

"اصحاب یمین" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 2: سطر 2:


==نام کی وجہ==
==نام کی وجہ==
اصحاب یمین قرآنی اصطلاح ہے جس کا معنی "سیدھے دوست" اور اس کے مقابلے میں اصحاب شمال ہیں جس کا معنی "الٹے دوست" ہے. <ref> فرہنگ بزرگ سخن، اصحاب یمین کے ذیل میں</ref> مفسرین کی نگاہ میں، اصحاب یمین وہ ہیں جو دنیا میں نیک کام کرتے ہیں اور [[آخرت]] میں اپنے نامہ اعمال کو دائیں ہاتھ سے دریافت کریں گے. <ref>طباطبائی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۹، ص۱۲۳.</ref> ان کے مقابلے میں اصحاب شمال ہیں جو اپنے [[نامہ اعمال]] کو بائیں ہاتھ سے دریافت کریں گے. <ref> طباطبائی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۹، ص۱۲۳.</ref> [[قرآن کریم]] میں یہ اصطلاح چھ بار ذکر ہوئی ہے اور بعض آیات میں اس کے لئے "اصحاب میمنہ" کی تعبیر استعمال ہوئی ہے. <ref> دایرةالمعارف قرآن کریم، ۱۳۸۲ش، ج۳، ص۳۷۰.</ref> مفسرین معتقد ہیں کہ "میمنہ" کا معنی خیر اور نیک بختی ہے اور اصحاب میمنہ سے مراد (جو کہ اصحاب مشئمہ کے مقابلے میں استعمال ہوتا ہے) وہی اصحاب یمین ہیں. <ref> دایرةالمعارف قرآن کریم، ۱۳۸۲ش، ج۳، ص۳۷۰.</ref>
اصحاب یمین قرآنی اصطلاح ہے جس کا معنی "سیدھے دوست" اور اس کے مقابلے میں اصحاب شمال ہیں جس کا معنی "الٹے دوست" ہے۔ <ref> فرہنگ بزرگ سخن، اصحاب یمین کے ذیل میں</ref> مفسرین کی نگاہ میں، اصحاب یمین وہ ہیں جو دنیا میں نیک کام کرتے ہیں اور [[آخرت]] میں اپنے نامہ اعمال کو دائیں ہاتھ سے دریافت کریں گے۔ <ref>طباطبائی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۹، ص۱۲۳.</ref> ان کے مقابلے میں اصحاب شمال ہیں جو اپنے [[نامہ اعمال]] کو بائیں ہاتھ سے دریافت کریں گے۔ <ref> طباطبائی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۹، ص۱۲۳.</ref> [[قرآن کریم]] میں یہ اصطلاح چھ بار ذکر ہوئی ہے اور بعض آیات میں اس کے لئے "اصحاب میمنہ" کی تعبیر استعمال ہوئی ہے۔ <ref> دایرةالمعارف قرآن کریم، ۱۳۸۲ش، ج۳، ص۳۷۰.</ref> مفسرین معتقد ہیں کہ "میمنہ" کا معنی خیر اور نیک بختی ہے اور اصحاب میمنہ سے مراد (جو کہ اصحاب مشئمہ کے مقابلے میں استعمال ہوتا ہے) وہی اصحاب یمین ہیں۔ <ref> دایرةالمعارف قرآن کریم، ۱۳۸۲ش، ج۳، ص۳۷۰.</ref>


===اصحاب یمین کی وجہ تسمیہ===
اصحاب یمین کی وجہ تسمیہ، اختلاف نظر کے باوجود ان کے بعض صفات یہ ہیں:


خیر اور یمن کے خواہان ہیں.<ref> مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۳، ص۲۰۳.</ref>
خیر اور یمن کے خواہان ہیں۔<ref> مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۳، ص۲۰۳.</ref>


اپنے نامہ اعمال کو دائیں ہاتھ میں لیں گے. <ref> مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۳، ص۲۰۳.</ref>
اپنے نامہ اعمال کو دائیں ہاتھ میں لیں گے۔ <ref> مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۳، ص۲۰۳.</ref>


قیامت کے دن، یہ دائیں طرف اور اصحاب شمال بائیں طرف قرار دئیے جائیں گے. <ref>دایرةالمعارف قرآن کریم، ۱۳۸۲ش، ج۳، ص۳۷۱.</ref>
قیامت کے دن، یہ دائیں طرف اور اصحاب شمال بائیں طرف قرار دئیے جائیں گے۔ <ref>دایرةالمعارف قرآن کریم، ۱۳۸۲ش، ج۳، ص۳۷۱.</ref>


[[شیعہ]] اماموں سے نقل کی گئی بعض روایات کے مطابق، یمین سے مراد، [[امام علی(ع)]] ہیں اور اصحاب یمین سے مراد ان کے ماننے والے ہیں. <ref>قمی، تفسیر القمی، ۱۴۰۴ق، ج۲، ص۳۴۸.</ref>
[[شیعہ]] اماموں سے نقل کی گئی بعض روایات کے مطابق، یمین سے مراد، [[امام علی(ع)]] ہیں اور اصحاب یمین سے مراد ان کے ماننے والے ہیں۔ <ref>قمی، تفسیر القمی، ۱۴۰۴ق، ج۲، ص۳۴۸.</ref>


==خصوصیات==
==خصوصیات==
قرآن کریم نے، سورہ واقعہ، انشقاق. بلد اور حاقہ، میں "اصحاب یمین" یا "اصحاب میمنہ" کی خصوصیات بیان کی ہیں، جو درج ذیل ہیں: <ref> ر.ک خرمشاہی، دانشنامہ قرآنی، ۱۳۷۷ش، ج۱، ص۲۳۹و ۲۴۰؛ دایرةالمعارف قرآن کریم، ۱۳۸۲ش، ج۳، ص۳۷۱.</ref>
قرآن کریم نے، سورہ واقعہ، انشقاق. بلد اور حاقہ، میں "اصحاب یمین" یا "اصحاب میمنہ" کی خصوصیات بیان کی ہیں، جو درج ذیل ہیں: <ref> ر.ک خرمشاہی، دانشنامہ قرآنی، ۱۳۷۷ش، ج۱، ص۲۳۹و ۲۴۰؛ دایرةالمعارف قرآن کریم، ۱۳۸۲ش، ج۳، ص۳۷۱.</ref>


اصحاب میمنہ، دنیا میں [[اللہ تعالی]] پر اور [[قیامت]] کے حساب کتاب پر ایمان رکھتے ہیں، ایک دوسرے کو صبر اور ترحم کی دعوت کرتے ہیں، یتیموں، حاجت مندوں کو کھانا کھلاتے ہیں اور غلاموں کو آزاد کرتے ہیں. <ref> سوره بلد، آیہ۱۳-۱۸؛ سوره حاقہ، آیہ ۱۹و۲۰.</ref>
اصحاب میمنہ، دنیا میں [[اللہ تعالی]] پر اور [[قیامت]] کے حساب کتاب پر ایمان رکھتے ہیں، ایک دوسرے کو صبر اور ترحم کی دعوت کرتے ہیں، یتیموں، حاجت مندوں کو کھانا کھلاتے ہیں اور غلاموں کو آزاد کرتے ہیں۔ <ref> سوره بلد، آیہ۱۳-۱۸؛ سوره حاقہ، آیہ ۱۹و۲۰.</ref>


موت کے وقت، فرشتے ان پر سلام و تحیت بھیجیں گے. <ref>سوره واقعہ، آیہ۹۰و ۹۱.</ref> اور قیامت میں ان کا حساب آسان ہو گا اور حساب کے بعد، خوشی خوشی اپنوں کی طرف لوٹ کر جائیں گے. <ref> سوره انشقاق، آیہ۷-۹.</ref>
موت کے وقت، فرشتے ان پر سلام و تحیت بھیجیں گے. <ref>سوره واقعہ، آیہ۹۰و ۹۱.</ref> اور قیامت میں ان کا حساب آسان ہو گا اور حساب کے بعد، خوشی خوشی اپنوں کی طرف لوٹ کر جائیں گے۔ <ref> سوره انشقاق، آیہ۷-۹.</ref>


[[جنت]] میں، ان کا عالی مقام ہو گا اور اپنی زندگی سے راضی ہیں. <ref> سوره حاقہ، آیہ۲۱-۲۴.</ref> سورہ واقعہ کی آیات میں ان کا مقام جنت کہا گیا ہے جو کہ پانی کی نہروں کے ساتھ، اور میوے دار درختوں کے سائے تلے اور کئی قسم کی دوسری جنتی نعمتوں کے ہمراہ ہے.<ref>سوره واقعہ، آیہ۲۷-۴۰.</ref>
[[جنت]] میں، ان کا عالی مقام ہو گا اور اپنی زندگی سے راضی ہیں. <ref> سوره حاقہ، آیہ۲۱-۲۴.</ref> سورہ واقعہ کی آیات میں ان کا مقام جنت کہا گیا ہے جو کہ پانی کی نہروں کے ساتھ، اور میوے دار درختوں کے سائے تلے اور کئی قسم کی دوسری جنتی نعمتوں کے ہمراہ ہے.<ref>سوره واقعہ، آیہ۲۷-۴۰.</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
{{حوالہ جات|2}}
{{حوالہ جات|2}}


گمنام صارف