گمنام صارف
"ابو سفیان" کے نسخوں کے درمیان فرق
←ابوسفیان اور تین خلافتیں
imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
||
سطر 69: | سطر 69: | ||
==ابوسفیان اور تین خلافتیں== | ==ابوسفیان اور تین خلافتیں== | ||
بعض روایات سے ظاہر ہوتا ہے کہ [[رسول اکرم]] کی رحلت کے وقت ابو سفیان والئ نجران تھا۔<ref>کلبی، ص۴۹؛ بلاذری، انساب، ج۴ (۱)، ص۷، ۱۲</ref> | بعض روایات سے ظاہر ہوتا ہے کہ [[رسول اکرم]] کی رحلت کے وقت ابو سفیان والئ نجران تھا۔<ref>کلبی، ص۴۹؛ بلاذری، انساب، ج۴ (۱)، ص۷، ۱۲</ref> اور اس وقت وہ [[مکہ]] آیا کچھ روز وہاں رہنے کے بعد [[مدینہ]] میں ساکن ہو گیا۔ | ||
===خلافت ابوبکر=== | ===خلافت ابوبکر=== | ||
[[حضرت ابوبکر]] [[قریش]] کے پست قبیلوں سے تعلق رکھتے تھے اسی وجہ سے وہ اس کے خلیفہ بننے پر زیادہ خوش نہیں تھا اور شاید وہ فتہ برپا کرنے کے در پے تھا۔<ref>بلاذری، انساب، ج۱، ص۵۲۹، ۵۸۸؛ طبری، ج۱، ص۱۸۲۷</ref> | [[حضرت ابوبکر]] [[قریش]] کے پست قبیلوں سے تعلق رکھتے تھے اسی وجہ سے وہ اس کے خلیفہ بننے پر زیادہ خوش نہیں تھا اور شاید وہ فتہ برپا کرنے کے در پے تھا۔<ref>بلاذری، انساب، ج۱، ص۵۲۹، ۵۸۸؛ طبری، ج۱، ص۱۸۲۷</ref> | ||
اس کے باوجود 15 ہجری قمری | اس کے باوجود 15 ہجری قمری میں اپنے بیٹے یزید کی سپہ سالاری میں [[جنگ یرموک]] میں شریک ہوا اور جنگ میں اسلامی لشکر کی ہمت بڑھاتا رہا۔<ref>بلاذری، انساب، ج۴ (۱)، ص۱۱؛ ابن اثیر، ج۳، ص۱۳</ref> | ||
کہتے ہیں کہ اس جنگ میں اس کی دوسری آنکھ بھی کام آگئی۔<ref>طبری، ج۱، ص۲۱۰۱</ref> | کہتے ہیں کہ اس جنگ میں اس کی دوسری آنکھ بھی کام آگئی۔<ref>طبری، ج۱، ص۲۱۰۱</ref> | ||
=== خلافت عمر=== | === خلافت عمر=== | ||
روایات سے ظاہر ہوتا ہے کہ | روایات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ابو سفیان اپنے بیٹے [[معاویہ]] کو خلافت عمر کی مخالفت سے ڈراتا تھا اور اس سے سفارش کرتا کہ اسے چاہئے کہ وہ اسکی پیروی کرے۔<ref>بلاذری، انساب، ج۴ (۱)، ص۹</ref> ابو سفیان خلافت عمر بن خطاب کے دوران بعض ناپسندیدہ افعال کا مرتکب ہوا جس کی وجہ سے اس کی سرزنش کی گئی۔ | ||
===خلافت عثمان=== | ===خلافت عثمان=== | ||
[[عثمان]] کے مسند | [[عثمان]] کے مسند خلافت پر بیٹھنے کے بعد ابو سفیان نے [[امویوں]] کے مجمع میں کہا: اب خلافت تمہاری گود میں آ گئی اور اسے اپنے درمیان ہی گھماؤ اسے اپنے ہاتھوں سے باہر نہ جانے دو۔<ref>بلاذری، انساب، ج۴ (۱)، ص۱۲، قس: ج۴ (۱)، ص۱۳؛ ابوالفرج، ج۶، ص۳۵۶</ref> | ||
==وفات== | ==وفات== |