مندرجات کا رخ کریں

"حلیمہ سعدیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 22: سطر 22:
| ہجرت          =
| ہجرت          =
}}
}}
'''حلیمہ سعدیہ'''، پیغمبر (ص) کی دایہ (رضاعی مادر) ہیں، جنہوں نے ثوبیہ، کے بعد رسول (ص) کو دودھ پلایا، حلیمہ نے پیغمبر (ص) کو دودھ پلانے کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد اپنی زندگی میں اس کی خیر و برکت کو مشاہدہ کیا۔
'''حلیمہ سعدیہ'''، [[پیغمبر اکرم (ص)]] کی دایہ (رضاعی مادر) ہیں، جنہوں نے ثوبیہ کے بعد حضرت (ص) کو دودھ پلایا، حلیمہ نے پیغمبر (ص) کو دودھ پلانے کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد اپنی زندگی میں اس کی خیر و برکت کو مشاہدہ کیا۔


پیغمبر اکرم (ص) ٤ یا ٥ سال کی عمر تک بنی سعد قبیلہ میں رہے۔ تاریخ نگار  ''شق البطن'' یا ''شق الصدر'' کے جعلی واقعہ کو اسی زمانے سے منسوب کرتے ہیں. رسول خدا (ص) کی نگاہ میں حلیمہ کا خاص احترام تھا اور مختلف مواقع پر آپ کے لئے کریمانہ بخشش فرماتے تھے۔  
پیغمبر اکرم (ص) ٤ یا ٥ سال کی عمر تک بنی سعد قبیلہ میں رہے۔ تاریخ نگار  ''شق البطن'' یا ''شق الصدر'' کے جعلی واقعہ کو اسی زمانے سے منسوب کرتے ہیں. رسول خدا (ص) کی نگاہ میں حلیمہ کا خاص احترام تھا اور مختلف مواقع پر آپ کے لئے کریمانہ بخشش فرماتے تھے۔  
سطر 30: سطر 30:
حلیمہ کے والد، ابو دویب عبداللہ بن حارث بن شجنہ سعدی، سعد بن بکر بن ہوازن کے قبیلہ سے تھے۔ <ref> ابن‌اسحاق، ص ۲۵؛ ابن‌سعد، ج ۱، ص ۱۱۰؛ قس ابن‌حبیب، ص ۱۳۰؛ بلاذری، ج ۱، ص:۱۰۶ حارث‌ بن عبداللّه بن شِجْنہ</ref>
حلیمہ کے والد، ابو دویب عبداللہ بن حارث بن شجنہ سعدی، سعد بن بکر بن ہوازن کے قبیلہ سے تھے۔ <ref> ابن‌اسحاق، ص ۲۵؛ ابن‌سعد، ج ۱، ص ۱۱۰؛ قس ابن‌حبیب، ص ۱۳۰؛ بلاذری، ج ۱، ص:۱۰۶ حارث‌ بن عبداللّه بن شِجْنہ</ref>


حلیمہ کے شوہر کا نام، حارث بن عبدالعزی تھا اور اس کی کنیت ابو کبشہ تھی۔ اور [[قریش]] جو پیغمبر (ص) کو ''ابن ابی کبشہ'' کہتے ہیں ظاہراً اس کی وجہ یہی تھی۔ <ref>دیکھئے ابن‌حبیب، ص ۱۲۹۱۳۰؛ اسی طرح ملاحظہ کیجیے بلاذری، ج ۱، ص ۱۰۴</ref>
حلیمہ کے شوہر کا نام حارث بن عبد العزی تھا اور اس کی کنیت ابو کبشہ تھی۔ اور [[قریش]] جو پیغمبر (ص) کو ''ابن ابی کبشہ'' کہتے ہیں ظاہراً اس کی وجہ یہی تھی۔ <ref>دیکھئے ابن‌حبیب، ص ۱۲۹۱۳۰؛ اسی طرح ملاحظہ کیجیے بلاذری، ج ۱، ص ۱۰۴</ref>


حلیمہ نے ثوبیہ، جو کہ ابو لہب کی کنیز تھی جس نے کچھ دن پیغمبر(ص) کو دودھ پلایا تھا، اس کے بعد پیغمبر اکرم (ص) کو دودھ پلانا شروع کیا۔<ref>طبری، ج ۲، ص ۱۵۸؛ ابن‌جوزی، ج ۲، ص ۲۶۰۲۶۱</ref>
حلیمہ نے ثوبیہ جو کہ ابو لہب کی کنیز تھی جس نے کچھ دن پیغمبر(ص) کو دودھ پلایا تھا، اس کے بعد پیغمبر اکرم (ص) کو دودھ پلانا شروع کیا۔<ref>طبری، ج ۲، ص ۱۵۸؛ ابن‌ جوزی، ج ۲، ص ۲۶۰۲۶۱</ref>


==دودھ پلانے کی روایات==  
==دودھ پلانے کی روایات==  


اس دوران جو واقعات پیش آئے، وہ تمام منابع میں، خود حلیمہ کی زبانی نقل ہوئے ہیں۔
اس دوران جو واقعات پیش آئے، وہ تمام منابع میں، خود حلیمہ کی زبانی نقل ہوئے ہیں۔
کیونکہ پیغمبر (ص) نے دودھ پینے اور بچپن کے زمانے کو بنی سعد بن بکر بن ھوازن کے قبیلے میں گزارا اس لئے آپ (ص) خود کو عرب کے فصیح ترین مرد سمجھتے تھے۔ <ref>ملاحظہ کریں ابن‌ہشام، ج ۱، ص ۱۷۶؛ ابن‌سعد، ج ۱، ص ۱۱۳؛ ابن‌قتیبہ، ص ۱۳۲</ref>
کیونکہ پیغمبر (ص) نے دودھ پینے اور بچپن کے زمانے کو بنی سعد بن بکر بن ھوازن کے قبیلے میں گزارا اس لئے آپ (ص) خود کو عرب کے فصیح ترین مرد سمجھتے تھے۔ <ref>ملاحظہ کریں ابن‌ ہشام، ج ۱، ص ۱۷۶؛ ابن‌ سعد، ج ۱، ص ۱۱۳؛ ابن‌ قتیبہ، ص ۱۳۲</ref>
   
   
==پیغمبر اسلام (ص) کا بچپن==
==پیغمبر اسلام (ص) کا بچپن==
سطر 49: سطر 49:
==محمد (ص) کی مزید دیکھ بھال پر اصرار==
==محمد (ص) کی مزید دیکھ بھال پر اصرار==


جب حضرت محمد (ص) دو سال کے ہو گئے تو حلیمہ نے آپ (ص) کو دودھ چھڑا دیا اور آپ (ص) کو مکہ میں اپنی مادر گرامی [[آمنہ بنت وہب سلام اللہ علیہا|آمنہ بنت وھب]] کے پاس لے گئی۔ لیکن کیونکہ اس بچے کی وجہ سے حلیمہ کی بھیڑ بکریوں کا ریوڑ بنی سعد قبیلہ کے ریوڑں کی بنسبت زیادہ با برکت ہو گیا تھا، اس لئے وہ چاہتی تھی کہ آپ (ص) کو اپنے پاس رکھے۔ آخر کار حلیمہ کے زیادہ اصرار، اور مکہ میں وبا پھیلی ہوئی تھی جس کے سبب آمنہ کو ڈر تھا کہ ان کا فرزند بیمار نہ ہو جائے، اسی لئے ایک بار پھر وہ بچے کو اپنے پاس لے آئی۔ <ref> ابن اسحاق، ص ۲۷؛ ابن‌ہشام، ج۱، ص۱۷۳؛ طبری، ج۲، ص۱۵۹۱۶۰؛ ابن‌جوزی، ج ۲، ص ۲۶۲۲۶۳</ref>
جب حضرت محمد (ص) دو سال کے ہو گئے تو حلیمہ نے آپ (ص) کو دودھ چھڑا دیا اور آپ (ص) کو [[مکہ]] میں اپنی مادر گرامی [[آمنہ بنت وہب سلام اللہ علیہا|آمنہ بنت وھب]] کے پاس لے گئی۔ لیکن کیونکہ اس بچے کی وجہ سے حلیمہ کی بھیڑ بکریوں کا ریوڑ بنی سعد قبیلہ کے ریوڑں کی بنسبت زیادہ با برکت ہو گیا تھا، اس لئے وہ چاہتی تھی کہ آپ (ص) کو اپنے پاس رکھے۔ آخر کار حلیمہ کے زیادہ اصرار، اور مکہ میں وبا پھیلی ہوئی تھی جس کے سبب آمنہ کو ڈر تھا کہ ان کا فرزند بیمار نہ ہو جائے، اسی لئے ایک بار پھر وہ بچے کو اپنے پاس لے آئی۔ <ref> ابن اسحاق، ص ۲۷؛ ابن‌ ہشام، ج۱، ص۱۷۳؛ طبری، ج۲، ص۱۵۹۱۶۰؛ ابن‌ جوزی، ج ۲، ص ۲۶۲۲۶۳</ref>


==شق صدر کا واقعہ==
==شق صدر کا واقعہ==


کہا گیا ہے کہ جب [[محمد (ص)]] حلیمہ کے پاس تھے، تو اس کے لئے ایک عجیب واقعہ پیش آیا جو ''شق صدر'' سے مشہور ہے۔ نقل ہوا ہے کہ فرشتے مرد کی شکل میں سفید لباس پہنے محمد (ص) کے لئے ظاہر ہوئے، آپ (ص) کے سینے کو چیرا، اور آپ کے دل سے ایک سیاہ داغ باہر نکالا، اور آپ کے دل کو ایک تشت میں رکھ کر دھویا اور پھر آپ کے سینے کو جوڑ دیا۔ حلیمہ کا بیٹا (محمد (ص) کا رضاعی بھائی گھر کے نزدیک یہ سب ماجرا دیکھ رہا تھا، اس نے فوراً حلیمہ کو یہ خبر پہنچائی۔ <ref>ابن‌اسحاق، ص ۲۷؛ ابن‌ہشام، ج۱، ص ۱۷۳۱۷۴؛ ابن‌سعد، ج ۱، ص ۱۱۲؛ یعقوبی، ج ۲، ص ۱۰</ref>
کہا گیا ہے کہ جب [[محمد (ص)]] حلیمہ کے پاس تھے، تو اس کے لئے ایک عجیب واقعہ پیش آیا جو ''شق صدر'' سے مشہور ہے۔ نقل ہوا ہے کہ فرشتے مرد کی شکل میں سفید لباس پہنے محمد (ص) کے لئے ظاہر ہوئے، آپ (ص) کے سینے کو چیرا، اور آپ کے دل سے ایک سیاہ داغ باہر نکالا، اور آپ کے دل کو ایک تشت میں رکھ کر دھویا اور پھر آپ کے سینے کو جوڑ دیا۔ حلیمہ کا بیٹا (محمد (ص) کا رضاعی بھائی گھر کے نزدیک یہ سب ماجرا دیکھ رہا تھا، اس نے فوراً حلیمہ کو یہ خبر پہنچائی۔ <ref>ابن‌اسحاق، ص ۲۷؛ ابن‌ ہشام، ج۱، ص ۱۷۳۱۷۴؛ ابن‌ سعد، ج ۱، ص ۱۱۲؛ یعقوبی، ج ۲، ص ۱۰</ref>
   
   
حلیمہ بہت پریشان ہوئی اور وہ فوراً بچے کو پیشین گو کے پاس لے گئی تا کہ وہ اس بارے میں حکم کرے۔ پیشین گو نے بچے کی بات سننے کے بعد خبر سنائی کہ یہ بچہ آنے والے زمانے میں لوگوں کے دین کو تبدیل کرے گا۔ حلیمہ زیادہ پریشان ہو گئی اور اس نے ارادہ کیا کہ بچے کو دشمنوں سے محفوظ رکھنے کے لئے، مکہ اپنی والدہ کے پاس واپس لے جائے۔ <ref>طبری، ج ۲، ص ۱۶۳؛ ابن‌جوزی، ج۲، ص۲۶۷؛ ابن‌اثیر، ۱۳۹۹۱۴۰۲، ج ۱، ص۴۶۴ ۴۶۵</ref>
حلیمہ بہت پریشان ہوئی اور وہ فوراً بچے کو پیشین گو کے پاس لے گئی تا کہ وہ اس بارے میں حکم کرے۔ پیشین گو نے بچے کی بات سننے کے بعد خبر سنائی کہ یہ بچہ آنے والے زمانے میں لوگوں کے دین کو تبدیل کرے گا۔ حلیمہ زیادہ پریشان ہو گئی اور اس نے ارادہ کیا کہ بچے کو دشمنوں سے محفوظ رکھنے کے لئے، مکہ اپنی والدہ کے پاس واپس لے جائے۔ <ref>طبری، ج ۲، ص ۱۶۳؛ ابن‌ جوزی، ج۲، ص۲۶۷؛ ابن‌اثیر، ۱۳۹۹۱۴۰۲، ج ۱، ص۴۶۴ ۴۶۵</ref>


یہ داستان جو بیان ہوئی ہے کہ پیغمبر (ص) کی زندگی میں ایسا کئی بار ہوا اس کو محققین نے مختلف دلائل کی بناء پر رد کیا ہے اور کہا ہے کہ اس بارے میں روایات بنائی گئی ہیں۔ <ref>ملاحظہ کریں ابوریہ، ص ۱۸۷۱۸۸؛ حسنی، ص۴۶؛ عاملی، ج۲، ص۱۶۷۱۷۲</ref>
یہ داستان جو بیان ہوئی ہے کہ پیغمبر (ص) کی زندگی میں ایسا کئی بار ہوا اس کو محققین نے مختلف دلائل کی بناء پر رد کیا ہے اور کہا ہے کہ اس بارے میں روایات بنائی گئی ہیں۔ <ref>ملاحظہ کریں ابوریہ، ص ۱۸۷۱۸۸؛ حسنی، ص۴۶؛ عاملی، ج۲، ص۱۶۷۱۷۲</ref>


حضرت محمد (ص) چار یا پانچ سال تک قبیلہ بنی سعد بن بکر میں رہے اس کے بعد حلیمہ نے آپکو اپنی والدہ اور آپ کے دادا [[عبد المطلب]] کے پاس واپس بھیج دیا۔ <ref>یعقوبی، ج ۲، ص ۱۰؛ ابن‌قتیبہ، ص۱۳۲؛ بلاذری، ج ۱، ص ۱۰۷؛ مسعودی، تنبیہ، ص ۲۲۹،۲۳۰</ref>
حضرت محمد (ص) چار یا پانچ سال تک قبیلہ بنی سعد بن بکر میں رہے اس کے بعد حلیمہ نے آپکو اپنی والدہ اور آپ کے دادا [[عبد المطلب]] کے پاس واپس بھیج دیا۔ <ref>یعقوبی، ج ۲، ص ۱۰؛ ابن‌ قتیبہ، ص۱۳۲؛ بلاذری، ج ۱، ص ۱۰۷؛ مسعودی، تنبیہ، ص ۲۲۹،۲۳۰</ref>


==اسلام لانا==
==اسلام لانا==
حلیمہ [[اسلام]] کے [[ظہور]] کے بعد پیغمبر(ص) کی خدمت میں آئی اور اپنے شوہر کے ہمراہ اسلام قبول کیا اور دونوں نے پیغمبر(ص) سے [[بیعت]] کی. <ref>ابن‌جوزی، ج ۲، ص ۲۷۰ </ref>
حلیمہ [[اسلام]] کے [[ظہور]] کے بعد پیغمبر (ص) کی خدمت میں آئی اور اپنے شوہر کے ہمراہ اسلام قبول کیا اور دونوں نے پیغمبر(ص) سے [[بیعت]] کی. <ref>ابن‌جوزی، ج ۲، ص ۲۷۰ </ref>


==پیغمبر (ص) کا احترام==
==پیغمبر (ص) کا احترام==
کئی سال بعد، حضرت محمد (ص) اور [[حضرت خدیجہ]] (س) کی شادی کے بعد، حلیمہ آپ کی خدمت میں [[مکہ]] گئی اور اپنی مشکلات کے بارے میں شکایت کی۔ حضرت (ص) نے اس بارے میں خدیجہ سے بات کی اور خدیجہ نے اسے کچھ بھیڑیں اور اونٹ تحفے میں دئیے۔ کبھی پیغمبر (ص)، احترام کی خاطر، جب حلیمہ داخل ہوتیں تو اپنی عباء کو زمین پر بچھا دیتے تا کہ وہ عباء پر بیٹھیں۔ <ref>ابن‌جوزی، ج ۲، ص ۲۷۰؛ذہبی، ص ۴۸</ref> [[جنگ حنین]] کے بعد جب ہوازن کو شکست کا سامنا ہوا تو، رسول خدا(ص) نے حلیمہ کے احترام میں،اسی طرح اس قبیلے سے جو پیوند تھا اور اپنی سوتیلی بہن شیماء کی درخواست کی بناء پر اپنے اور [[بنی ہاشم]] کے مال کا سارا حصہ، حلیمہ کو دے دیا، اور [[اصحاب]] نے بھی آپ (ص) کی پیروی کرتے ہوئے ایسا ہی کیا۔<ref>یعقوبی، ج ۲، ص ۶۳؛ مسعودی، تنبیہ، ص ۲۲۹؛ اسی طرح ملاحظہ کریں ابن‌سعد، ج ۱، ص ۱۱۴۱۱۵</ref>
کئی سال بعد، حضرت محمد (ص) اور [[حضرت خدیجہ]] (س) کی شادی کے بعد، حلیمہ آپ کی خدمت میں [[مکہ]] گئی اور اپنی مشکلات کے بارے میں شکایت کی۔ حضرت (ص) نے اس بارے میں خدیجہ سے بات کی اور خدیجہ نے اسے کچھ بھیڑیں اور اونٹ تحفے میں دئیے۔ کبھی پیغمبر (ص)، احترام کی خاطر، جب حلیمہ داخل ہوتیں تو اپنی عباء کو زمین پر بچھا دیتے تا کہ وہ عباء پر بیٹھیں۔ <ref>ابن‌جوزی، ج ۲، ص ۲۷۰؛ذہبی، ص ۴۸</ref> [[جنگ حنین]] کے بعد جب ہوازن کو شکست کا سامنا ہوا تو، رسول خدا(ص) نے حلیمہ کے احترام میں،اسی طرح اس قبیلے سے جو پیوند تھا اور اپنی سوتیلی بہن شیماء کی درخواست کی بناء پر اپنے اور [[بنی ہاشم]] کے مال کا سارا حصہ، حلیمہ کو دے دیا، اور [[اصحاب]] نے بھی آپ (ص) کی پیروی کرتے ہوئے ایسا ہی کیا۔<ref>یعقوبی، ج ۲، ص ۶۳؛ مسعودی، تنبیہ، ص ۲۲۹؛ اسی طرح ملاحظہ کریں ابن‌ سعد، ج ۱، ص ۱۱۴۱۱۵</ref>


==وفات==
==وفات==
سطر 73: سطر 73:
لیکن ایک روایت یہ گواہی دیتی ہے کہ حلیمہ [[جنگ حنین]] کے بعد [[شوال]] سنہ ٨ ہجری قمری میں جعرانہ کے مقام پر پیغمبر اکرم (ص) کے پاس آئی اور رسول خدا(ص) نے ان کا احترام کیا۔ <ref> ملاحظہ کریں ابن‌اثیر، ۱۹۷۰۱۹۷۳، ج ۷، ص ۶۹</ref> <ref>قس یعقوبی، ج ۲، ص ۶۳، حلیمہ کی جگہ، شیما کا ذکر کیا ہے جو رسول خدا(ص) کی سوتیلی بہن تھی۔</ref>
لیکن ایک روایت یہ گواہی دیتی ہے کہ حلیمہ [[جنگ حنین]] کے بعد [[شوال]] سنہ ٨ ہجری قمری میں جعرانہ کے مقام پر پیغمبر اکرم (ص) کے پاس آئی اور رسول خدا(ص) نے ان کا احترام کیا۔ <ref> ملاحظہ کریں ابن‌اثیر، ۱۹۷۰۱۹۷۳، ج ۷، ص ۶۹</ref> <ref>قس یعقوبی، ج ۲، ص ۶۳، حلیمہ کی جگہ، شیما کا ذکر کیا ہے جو رسول خدا(ص) کی سوتیلی بہن تھی۔</ref>


ایک روایت کے مطابق، حلیمہ نے ابو بکر اور عمر کی [[خلافت]] کا زمانہ دیکھا اور وہ دونوں آپ کا احترام کرتے تھے۔<ref>ملاحظہ کریں ابن‌سعد، ج ۱، ص ۱۱۴</ref>
ایک روایت کے مطابق، حلیمہ نے ابو بکر اور عمر کی [[خلافت]] کا زمانہ دیکھا اور وہ دونوں آپ کا احترام کرتے تھے۔<ref>ملاحظہ کریں ابن‌ سعد، ج ۱، ص ۱۱۴</ref>


==قبر مبارک==
==قبر مبارک==
سطر 90: سطر 90:
==مآخذ==
==مآخذ==
{{طومار}}
{{طومار}}
* ابن‌اثیر، اسدالغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ، چاپ محمدابراہیم بنا و محمد احمد عاشور، قاہره، ۱۹۷۰-۱۹۷۳م.
* ابن‌اثیر، اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ، چاپ محمد ابراہیم بنا و محمد احمد عاشور، قاہره، ۱۹۷۰-۱۹۷۳م.
* ابن‌اثیر، الکامل فی‌التاریخ، بیروت ۱۳۸۵۱۳۸۶/ ۱۹۶۵۱۹۶۶، چاپ افست، ۱۳۹۹۱۴۰۲/ ۱۹۷۹ ۱۹۸۲م.
* ابن‌اثیر، الکامل فی‌التاریخ، بیروت ۱۳۸۵۱۳۸۶/ ۱۹۶۵۱۹۶۶، چاپ افست، ۱۳۹۹۱۴۰۲/ ۱۹۷۹ ۱۹۸۲م.
* ابن‌اسحاق، سیرة ابن‌اسحاق، چاپ محمد حمیداللّه، قونیہ، ۱۴۰۱/۱۹۸۱.
* ابن‌اسحاق، سیرة ابن‌اسحاق، چاپ محمد حمیداللّه، قونیہ، ۱۴۰۱/۱۹۸۱.
گمنام صارف