گمنام صارف
"حلیمہ سعدیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
←محمد(ص) کی بیشتر دیکھ بھال پر اصرار
imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
||
سطر 48: | سطر 48: | ||
حلیمہ نے پیغمبر (ص) کو دودھ پلانے کی ذمہ داری قبول کرنے کے فوراً بعد ہی، اپنی زندگی میں خیر و برکت کے آثار مشاہدہ کئے. تنگدستی کی وجہ سے اس کا دودھ کم ہو گیا تھا اور اپنے بیٹے کو بھی مشکل سے دودھ پلاتی تھی، لیکن اس کے بعد اس کا دودھ اتنا زیادہ ہو گیا کہ محمد (ص) بھی اور اس کا اپنا بیٹا بھی پیٹ بھر کر دودھ پیتے تھے، حتی کہ اس کے کمزور اور ناتوان اونٹ میں بھی اتنی طاقت آ گئی کہ وہ واپسی پر سب پر سبقت لے گیا اور سب لوگوں نے حیرت سے اس کی وجہ پوچھی تو حلیمہ نے سب کو یہی بتایا کہ یہ [[بنی ہاشم]] کے اس بچے کی وجہ سے ہے اور کئی بار اس نے اس کی طرف اشارہ کیا۔ <ref> ابن ہشام، ج ۱، ص ۱۷۲۱۷۳؛ ابنسعد، ج ۱، ص ۱۱۱،۱۵۱؛ بلاذری، ج ۱، ص ۱۰۷؛ طبری، ج ۲، ص ۱۵۹</ref> | حلیمہ نے پیغمبر (ص) کو دودھ پلانے کی ذمہ داری قبول کرنے کے فوراً بعد ہی، اپنی زندگی میں خیر و برکت کے آثار مشاہدہ کئے. تنگدستی کی وجہ سے اس کا دودھ کم ہو گیا تھا اور اپنے بیٹے کو بھی مشکل سے دودھ پلاتی تھی، لیکن اس کے بعد اس کا دودھ اتنا زیادہ ہو گیا کہ محمد (ص) بھی اور اس کا اپنا بیٹا بھی پیٹ بھر کر دودھ پیتے تھے، حتی کہ اس کے کمزور اور ناتوان اونٹ میں بھی اتنی طاقت آ گئی کہ وہ واپسی پر سب پر سبقت لے گیا اور سب لوگوں نے حیرت سے اس کی وجہ پوچھی تو حلیمہ نے سب کو یہی بتایا کہ یہ [[بنی ہاشم]] کے اس بچے کی وجہ سے ہے اور کئی بار اس نے اس کی طرف اشارہ کیا۔ <ref> ابن ہشام، ج ۱، ص ۱۷۲۱۷۳؛ ابنسعد، ج ۱، ص ۱۱۱،۱۵۱؛ بلاذری، ج ۱، ص ۱۰۷؛ طبری، ج ۲، ص ۱۵۹</ref> | ||
==محمد(ص) کی | ==محمد (ص) کی مزید دیکھ بھال پر اصرار== | ||
جب حضرت محمد(ص) | جب حضرت محمد (ص) دو سال کے ہو گئے تو حلیمہ نے آپ (ص) کو دودھ چھڑا دیا اور آپ (ص) کو مکہ میں اپنی مادر گرامی [[آمنہ بنت وہب سلام اللہ علیہا|آمنہ بنت وھب]] کے پاس لے گئی۔ لیکن کیونکہ اس بچے کی وجہ سے حلیمہ کی بھیڑ بکریوں کا ریوڑ بنی سعد قبیلہ کے ریوڑں کی بنسبت زیادہ با برکت ہو گیا تھا، اس لئے وہ چاہتی تھی کہ آپ (ص) کو اپنے پاس رکھے۔ آخر کار حلیمہ کے زیادہ اصرار، اور مکہ میں وبا پھیلی ہوئی تھی جس کے سبب آمنہ کو ڈر تھا کہ ان کا فرزند بیمار نہ ہو جائے، اسی لئے ایک بار پھر وہ بچے کو اپنے پاس لے آئی۔ <ref> ابن اسحاق، ص ۲۷؛ ابنہشام، ج۱، ص۱۷۳؛ طبری، ج۲، ص۱۵۹۱۶۰؛ ابنجوزی، ج ۲، ص ۲۶۲۲۶۳</ref> | ||
==شق صدر کا واقعہ== | ==شق صدر کا واقعہ== |